ریاستی ادارے ملک کے آئین کے تحت اپنی ذمے داری نبھائیں، ادارے سیاسی پسند اورنہ پسند کو کسوٹی نہ بنائیں، ممنون حسین،جمہوریت کشیدگی اور محاذ آرائی کا نام نہیں، شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے،جمہوریت کی روح مفاہمت، درگزراور باہمی تعاون سے عبارت ہے ،ملک میں جمہوریت کے تسلسل اور استحکام کیلئے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ،لسانی،فرقہ واریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہم نے کالعدم تحریک طالبان کیساتھ مذاکرات کا راستہ چنا، حکومت میڈیا پر پابندی لگانے کا سوچ بھی نہیں سکتی، میڈیا خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ تمام مسائل کا حل آئین کے دائرہ کار میں چاہتے ہیں،پاکستانی ایک پرامن قوم ہیں ،ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ خاص طور پرپڑوسی ممالک کے ساتھ برادری ، باہمی احترام اور عزت و وقار کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کے داعی ، حامی اور خواہاں ہیں ۔ افغانستان اور بھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ دوستانہ اور تعمیری تعلقات کو فروغ دینے کیلئے منتظر اور تیار ہیں، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ پاکستان اور چین کی عوام حقیقی معنوں میں یکجان دو قالب ہیں، پارلیمنٹ کی گزشتہ ایک برس کی کارکردگی اطمینان بخش ہے ،صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

منگل 3 جون 2014 06:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ریاستی ادارے ملک کے آئین کے تحت اپنی ذمے داری نبھائیں، ادارے سیاسی پسند اورنہ پسند کو کسوٹی نہ بنائیں۔ جمہوریت کشیدگی اور محاذ آرائی کا نام نہیں، شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے،جمہوریت کی روح مفاہمت، درگزراور باہمی تعاون سے عبارت ہے، ملک میں جمہوریت کے تسلسل اور استحکام کیلئے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ،لسانی،فرقہ واریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہم نے کالعدم تحریک طالبان کیساتھ مذاکرات کا راستہ چنا۔

حکومت میڈیا پر پابندی لگانے کا سوچ بھی نہیں سکتی، میڈیا خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ تمام مسائل کا حل آئین کے دائرہ کار میں چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ آج کا دن میری زندگی کا ایک نہایت خوشگوار اور پرمسرت دن ہے کیونکہ آج میں نے پہلی مرتبہ اس معزز ایوان سے آپ سے مخاطب ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک جمہوری معاشرے کی شناخت اور مہذب دنیا میں اس کے مقام کا تعین کرنے کیلئے جو معیار مدنظر رکھے جاتے ہیں ان میں جمہوری اداروں خاص کر پارلیمنٹ کی حیثیت ، کارکردگی ، افادیت اور احوال قابل ذکر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تسلسل ، فروغ اور استحکام میں پارلیمنٹ ہی اہم کردار ادا کرتی ہے اس سے آپ سب بخوبی واقف اور آگاہ ہیں ۔

یہ عمل نہایت قابل تحسین ہے کہ وطن عزیز میں جمہوری قوتوں اور سول سوسائٹی میں جمہوریت کی بحالی اور شہری آزادیوں کے حصول کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں اس جدوجہد میں آپ سب شامل رہے اور آپ نے آزمائش کی ہر گھڑی میں استقامت اور صبر و تحمل سے کام لیا ہم نے تجربات اور مشاہدات سے اس حقیقت کی آگاہی حاصل کی کہ جمہوریت ، کشیدگی ، محاذ آرائی ، مخالفت برائے مخالفت اور انتقام کا نام نہیں بلکہ جمہوریت کی روح مفاہمت ، عفو و درگزر ، قوت برداشت اور باہمی تعاون کی عبارت ہے ۔

جمہوریت کی شان یہی ہے کہ ا کثریت کی رائے کا احترام کیاجائے ، شخصیات کو قومی اداروں پر فوقیت دی جائے اور جماعتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح حاصل رہے ۔ اس تناظر میں جب ہم اپنے جمہوری اداروں اورخاص طور پر پارلیمنٹ کی گزشتہ ایک برس کی کارکردگی پر نگاہ کرتے ہیں تو بجا طور پر اطمینان بخش ، حوصلہ افزاء اور خوشگوار منظر نامہ دکھائی دیتا ہے جس کیلئے جملہ ارکان پارلیمنٹ ، میری اور پوری قوم کی داد تحسین کی بجا طور پر مستحق ہیں ۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ جمہوریت میں پارلیمانی اپوزیشن کا ایک کلیدی کردار ہوتا ہے جمہوریت کا استحکام اور مستقبل اپوزیشن کے بغیر ممکن نہیں مجھے خوشی ہے کہ اپوزیشن نے اپنا کردار بخوبی ادا کیا اور ہر مسئلے میں حکومت کی رہنمائی کی ہے جس پر وہ مبارکباد کی مستحق ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فطری اور قدرتی عمل ہے کہ جہاں پر اعتبار اور اعتماد کا رشتہ استوار ہوتا ہے وہ توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے نہ صرف اپنا سیاسی فیصلہ سنایا بلکہ انہوں نے اس کے ساتھ ساتھ آپ پر اپنے اعتماد کا اظہار بھی کیا چنانچہ عوام بجا طور پر توقع رکھتے ہیں کہ آپ ان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں ملک وقوم کی سلامتی اور خود مختاری کے حوالے سے سیاسی سطح پر متحرک اور مستعد رہیں ۔

اس باب میں یہ بات نہایت بنیادی حیثیت رکھتی ہے کہ آپ مملکت خداداد کے نظریاتی اساس کی وفاداری اور وابستگی کا رشتہ خوشگوار رکھنے کیلئے دل و جان سے تیار اور سرگرم عمل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اہل وطن کا سیاسی شعور نہایت وسیع اور پختہ ہے اس کا مشاہدہ کرکے بے پناہ مسرت محسوس ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو علم ہے کہ حالات حاضرہ کے نشیب و فراز کے تناظر میں عوام کی اور حکومت کی کیا ذمہ داریاں ہیں ہمارے عوام جانتے ہیں کہ ہمارے خطے میں جو تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ان کے اثرات کا سامنا کیوں کر کیا جاسکتا ہے اور کیوں کر کیا جانا چاہیے ۔

صدرمملکت نے کہا کہ اقتصادی اور معاشی استحکام کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا تصور ممکن نہیں اس سلسلے میں سرمایہ کاری کی بڑی اہمیت ہے جو کسی ویران زمین کو گلزار میں تبدیل کرنے کیلئے آبیاری کی ہوتی ہے اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی کوششیں نتیجہ خیز دکھائی دیتی ہیں ۔ صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے جس سے نجات کیلئے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اس مسئلے کا حل ضروری ہے اور حکومت کو اس اہم ترین مسئلے کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کا راستہ چنا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایک پرامن قوم ہیں اور اسی جذبہ کے تحت ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ خاص طور پرپڑوسی ممالک کے ساتھ برادری ، باہمی احترام اور عزت و وقار کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کے داعی ، حامی اور خواہاں ہیں ۔ ہم افغانستان اور بھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ دوستانہ اور تعمیری تعلقات کو فروغ دینے کیلئے منتظر اور تیار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم میاں نواز شریف کا دورہ بھارت کو عالمی سطح پر تحسین کی نگاہ سے دیکھا گیا جبکہ یہ اس حقیقت کی بھی دلیل ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں ہماری خواہش ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ اپنے صدیوں پرانے تعلقات کو مستحکم بنانے کیلئے کوشاں ہیں ۔

وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ ایران حقیقی معنوں میں بامعنی اور کامیاب ثابت ہوئے ۔ دونوں ممالک کی مشترکہ موقف اور سوچ یہی ہے کہ ہمارے باہمی ، قریبی اور برادرانہ تعلقات علاقے کے امن اور دونوں ممالک کی ترقی کیلئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایران گیس پائپ لائن منصوبہ نہ صرف پایہ تکمیل کو پہنچے گا بلکہ یہ دونوں ممالک کی دوستی کو کی جڑوں کو مزید مستحکم اور مضبوط کرے گا ۔

صدر نے ہمسائیہ اور دوست ملک چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پاک چین دوستی اب صرف روایتی ، سیاسی بندھن نہیں بلکہ یہ عصر حاضر میں دو ہمسائیہ ممالک کے مثالی تعلقات کا لازوال اور زندہ استعارہ بن کر چکا ہے عالمی برادری کو بھی خوب علم ہے کہ پاکستان اور چین کی عوام حقیقی معنوں میں یکجان دو قالب ہیں ۔ انہوں نے یورپی یونین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم یورپی یونین کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمیں اپنی منڈیوں تک رسائی فراہم کی ہم امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں خصوصی اہمیت دیتے ہیں یہ تعلقات باہمی احترام اور عزت کی بنیاد پر قائم ہیں ۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ اور عالمی امن کے استحکام کے باب میں پاکستان اور امریکہ کا تعاون تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھاجائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ملک وقوم کی ترقی کیلئے درست سمت میں اور حقیقت پسندی کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے جو سفر شروع کیا اس کا نتیجہ ہے کہ عالمی برادری میں ہماری توقیر اور پذیرائی میں اضافہ ہورہا ہے چنانچہ سعودی عرب ، بحرین ، برطانیہ ، جنوبی کوریا کی ممتاز شخصیات سمیت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ہمارے ملک کا دورہ کیا اور ہمارے ترقیاتی منصوبوں پر اظہار اطمینان کیا ۔

دوسری طرف ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے ہماری ا قتصادی کوششوں پر اعتماد کرتے ہوئے ہمیں مالی امداد اور قرضے کی سہولت فراہم کی انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کی مسلسل اور اٹل گواہی ہے کہ کوئی کام راتوں رات اپنے نصب العین کے حصول میں کامیاب نہیں ہوتی اور کامیابی کبھی جھولی میں آکر نہیں گرتی بلکہ یہ ان کے ہاتھ آتی ہے جو میدان عمل میں جود مسلسل کرتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے ایثار اور محنت اولین شرط ہے اپنی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہمیں قائداعظم محمد علی جناح کا یہ فرمان اتحاد ، تنظیم اور یقین محکم ذہین نشین رکھیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فرقہ واریت ، صوبائی عصبیت ، لسانی امتیازات اور علیحدگی پسندگی سمیت دہشتگردی اور اشتعال انگیز نظریات کے اپنے سوچ اپنے عمل کے دامن کو بچا کر رکھنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ساری مہذب دنیا کی نگاہیں پاکستان پر مرکوز ہیں کیونکہ اس کی 66برس کی آزادی کے عرصے میں اس منظر کا پہلی بار مشاہدہ کیا جارہا ہے کہ ایک منتخب جمہوری حکومت نے اپنی مقررہ آئینی مدت پوری کی اور اس کے بعد دوسری منتخب جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت کا پہلا برس کامیابی سے مکمل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعتراف اور احساس ہے کہ عوام کو مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور دہشتگردی جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن مجھے یہ باور کرانا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے قومی وسائل کو نہایت دانشمندی حقیقت پسندی اور دور اندیشی کے ساتھ بروئے کار لایا جارہا ہے موجودہ حکومت کی ایک سال کی مختصر مدت کے حوالے سے نہایت قابل ذکر اہم نکات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا یہ بات ہر پاکستانی کیلئے حوصلہ افزاء ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کا سلسلہ کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ ر ہا ہے اقتصادی حکمت عملی کے تحت جو اقدامات کئے گئے ان میں یورو بانڈز کی کامیابی ، یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس سٹیٹس کا حاصل ہونا ، نظریہ قومی پیداوار میں اضافہ بجٹ خسارے میں مسلسل کمی اور ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ قابل تحسین ہے ہم یورو بانڈز کو سات ارب ڈالرز کی حد تک لے جانے کی گنجائش رکھتے تھے لیکن حقیقت پسندی کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ہم نے اس کو دو ارب ڈالر تک محدود رکھا انہی احکامات کے نتیجے میں ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہورہا ہے اور عالمی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کے امکانات روشن ہوگئے ہیں حال ہی میں تھری جی اور فور جی کی شفاف ترین نیلامی کے ذریعے تقریباً سوا ارب ڈالر کی آمدن کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں مواصلاتی انقلاب کا راستہ بھی ہوا ہے ۔

دوست ملک چین کی طرف سے توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 35ارب ڈالرز کا منصوبہ تیار کیا گیا اور اس کے علاوہ خنجراب تا گوادر اکنامک کوریڈور کا منصوبہ بھی جلد حقیقت کا روپ دھار لے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے اقتصادی اشاریے مستحکم ہورہے ہیں اسی طرح پاکستانی روپے کی قیمت میں بھی حوصلہ استحکام آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے عمل کو دو سمت میں آگے بڑھانے اور ملک وقوم کی خوشحالی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ناگزیر ہے اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں یہ نہایت قابل ذکر ہے کہ حکومت نے گردشی قرضوں کو ختم کرکے نیشنل گرڈ سٹیشن میں سترہ سو میگا واٹ کا اضافہ کیا اور چوبیس ہزار 871 میگا واٹ بجلی کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا جبکہ نندی پور پاور پلانٹ کو سات ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ۔

ورلڈ بینک کی جانب سے توانائی منصوبوں اور مالیاتی اصلاحات کیلئے بارہ ارب ڈالرز کا ا علان کیا گیا جبکہ جامشورہ پاور پلانٹ کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی طرف سے ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جائے گی مجھے یقین ہے کہ یہ اقدامات ہمارے ملک کو لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں سے نجات دلانے کے لئے نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نوجوانوں کو بہتر روزگار فراہم کرنے اور حقیقی معنوں میں ملک کا سرمایہ بننے کیلئے یوتھ بزنس لون سکیم وزیراعظم کی بلاسود قرضہ سکیم ، وزیراعظم کا یوتھ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور وزیراعظم کی یوتھ نوجوانوں کے لئے ایسی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں جو نہ صرف ان کی تعلیمی اور تحقیقی ضروریات کو پورا کریں بلکہ ان کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے ، بے روزگاری سے محفوظ رکھنے اور وطن عزیز کا حقیقی معنوں میں سرمایہ بنانے میں معاون ثابت ہوں۔

اس سلسلہ میں وزیراعظم کی یوتھ بزنس لون سکیم ، وزیراعظم کی بلا سود قرضہ سکیم ، وزیراعظم کا یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام ،اور وزیراعظم کی یوتھ ٹریننگ سکیم قابل ذکر ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلباء کو ان کی تعلیمی فیس کی واپسی کی سکیم کا آغاز بلوچستان سے کیا جا چکا ہے اور ابتدائی طور پر اس سے 30ہزار طلباء استفادہ کریں گے جن کو ہر سال اوسطاً 40ہزار روپے بطور تعلیمی فیس ادا کئے جائیں گے۔

اس کے علاوہ ذہین اور محنتی طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی بھی قابل ستائش ہے۔یہ بات بھی نہایت حوصلہ افزاء ہے کہ ان تمام سکیموں میں خواتین کو 50فیصد حصہ دیا جائے گاجس کے نتیجہ میں نہ صرف خواتین زیادہ با اختیار ہوں گی بلکہ ان کو ہم قومی دھارے میں شامل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔ ہم خواتین کو معاشرہ کا ایک ایسا متحرک اور فعال رکن دیکھنا چاہتے ہیں جو ترقی اور خوشحالی کے عمل میں مساوی کردار ادا کرتا ہے۔

خواتین اس وقت بھی مختلف شعبوں میں جس کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں وہ اس اعتبار سے نہایت قابل ذکر ہے کہ یہ نئی نسل کے لئے حوصلہ افزاء اور قابل تقلید مظاہرہ ہے۔ صدر نے کہا کہ قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ ریاستی اداروں کے درمیان تعاون اور افہام و تفہیم کی فضاء کو برقرار رکھنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ہمارے دشمن ہمارے درمیان نفاق اور انتشار پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہیں ، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد اور اعتماد قائم رکھنا ہے۔

ہماری تمام تر توجہ اپنے عوام کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ امر نہایت حوصلہ افزاء ہے کہ ہمارے تمام سول اور عسکری ادارے بڑی خوش اسلوبی اور حب الوطنی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ملکی سرحدوں کی حفاظت اور دفاع کی ذمہ داری کو ہماری مسلح افواج جس احسن طریقے سے ادا کر رہی ہیں اور دیگر عسکری ادارے جس جانفشانی کے ساتھ دن رات کام کر رہے ہیں اس پر پوری قوم کو فخر ہے۔

افواج پاکستان نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ اب داخلی سکیورٹی میں بھی ان کا اہم رول سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ہمارے اور آپ کے مستقبل کے لیے ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔ سر حدوں کے علاوہ داخلی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔یہاں میں ملک کے عوام اور خصوصاً فاٹا کے عوام کے حوصلے اور شجاعت کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جو پاکستان کے دفاع کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں اور کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔

یہ امر باعث اطمینان ہے کہ حکومت فاٹا کے عوام کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔آج پاکستان میں سول سوسائٹی نہایت بیدار اور متحرک ہے۔ سول سوسائٹی کے اس کردار کو قومی تقاضوں اور عوامی امنگوں کی روشنی میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے لہذا میں سول سوسائٹی سے بجا طور پر توقع رکھتا ہوں کہ وہ اپنا یہ کردار ادا کرتے وقت اور اپنی ترجیحات کا تعین کرتے وقت ملکی قانون، قومی روایات، سماجی مزاج اور عوامی احساسات کوخاص طور پر مدنظر رکھے۔

اس سے نہ صرف اِس کی ساکھ اور حیثیت میں اضافہ ہو گا بلکہ وہ رائے عامہ کی تشکیل میں اپنا حقیقی کردار مثبت انداز میں ادا کر سکے گی۔وطن عزیز میں میڈیا بھی پڑتال او ر نگہبانی کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔ میڈیا بلاشبہ آزاد ہے او راس کی یہ آزادی دنیا کے کئی ممالک کے لئے مثال کی حیثیت رکھتی ہے۔

اہل وطن محسوس کرتے ہیں کہ میڈیا کو اپنی آزادی کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں اور حدود کا یکساں طور پر احساس کرنا چاہیے۔

حکومت میڈیا پر کسی قسم کی پابندی کا تصور بھی نہیں کر سکتی البتہ وہ یہ توقع ضرور رکھتی ہے کہ میڈیا اپنے طور پر اپنے لئے ایسا ضابطہ اخلاق مرتب کرے اور اس پر عمل کرے جس سے قوم کے وقار میں اضافہ ہو اور عوام میڈیا کو اپنی امنگوں کا حقیقی ترجمان اور نمائندہ تسلیم کریں۔ عدلیہ کی کارکردگی کسی تبصرہ کی محتاج نہیں ہے ، وہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر اپنی روایات کو نئے اعتبار سے مزین کر رہی ہے۔

مجھے یہ نشاندہی کرتے ہوئے انتہائی مسرت محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارے یہاں اقلیتوں کو شہری کی حیثیت سے برابر کے حقوق حاصل ہیں اور ان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔ ہم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ اقلیتوں نے ملک کی تعمیر و ترقی میں ایسا کردار ادا کیا ہے جو قابل تحسین اور قابل اطمینان ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ان کو مذہبی حوالہ سے بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔

حکومت اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے سلسلہ میں اپنا فرض خوش اسلوبی کے ساتھ ادا کر رہی ہے، اسی طرح وہ اپنے عقائد کے مطابق اپنی مذہبی رسومات اور تقریبات کے ضمن میں آزاد ہیں۔ ہمارا اقلیتوں کے بارے میں وہی نظریہ اور سوچ ہے جس کا اظہار بانی پاکستان ، قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی 11اگست کی تقریر میں کیا تھا۔ اقلیتوں کے حقوق کے ضمن میں ہم اپنے قائد کے ویڑن کو مدنظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلہ میں اقلیتوں کا تعاون اور کردار بھی قابل تعریف ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں مذہبی اعتبار سے رواداری ، صبر و تحمل اور برداشت کے جذبہ کو فروغ دیا جائے اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے جو مذہبی امتیازات کو ہوا دینے یا اس سلسلہ میں عوام کے جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پاکستان میں آئین کی بالا دستی اور جمہوریت کی ترقی لازم و ملزوم ہو چکی ہیں اور تمام مسا ئل کا حل آئین کے اندر رہتے ہوئے مروجہ جمہوری طریقے کے ذریعے ڈھونڈنا ہے آئین میں تمام پارلیمانی سیاسی قوتوں کا رول موجود ہے یہ وہ آئینی ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے وفاق اور وفاقی اکائیوں نے مل کر اپنے مسائل کا حل ڈھو نڈنا ہے اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کے کام کرنا ہے۔

جمہوریت ، قانون اور آئین کی بالادستی پاکستان کا حال ہے اور یہی پاکستان کا مستقبل۔مجھے اس معزز ایوان اور اس کے توسط سے پوری قوم کی توجہ اس حقیقت کی جانب مبذول کرانا ہے کہ وطن عزیز میں جمہوریت کا تسلسل او رفروغ نہ صرف ایک قومی تقاضا ہے بلکہ یہ ہماری ملکی سلامتی ، قومی وقار اور سیاسی تشخص کے لئے بھی نہایت اہم ہے۔ جمہور ی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم افہام و تفہیم اور باہمی احترام کو اپنا شعار بنائیں۔

سیاست میں مفاہمت کا راستہ ہی دراصل کامیابی کا راستہ ہے۔ یہ سیاسی سفر میں ایک ایسا سنگ میل ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مفاہمت ایک ایسی کلید ہے جس سے سیاسی مسائل اور مشکلات کے بند دروازے کامیابی کے ساتھ اور آسانی کے ساتھ کھولے جا سکتے ہیں۔ میرے لئے یہ مشاہدہ انتہائی حوصلہ افزاء اور خوشگوار ہے کہ حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے سیاسی اور آئینی سطح پر نہایت مثبت اور قابل تحسین کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ مظاہرہ ان عناصر کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے جو گاہے سیاست کے میدان میں کشیدگی اور محاذ آرائی کو ترجیح دیتے ہیں۔یہاں پر میں ریاستی اداروں سے یہ بات ضرور کہوں گا کہ وہ ملکی قوانین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں۔ وہ سیاسی پسند و ناپسند کو اپنی کسوٹی نہ بنائیں۔ قانون کی نظر میں ہر علاقہ کے عوام برابر ہیں، ان کی زبان، رنگ ، نسل ، سیاسی وابستگی اور خاندانی پس منظر ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔

پاک سرزمین کا ہر باشندہ اور ہر شہری سب سے پہلے پاکستانی ہے اور اس کے بعد اس کی کوئی دوسری حیثیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسلام نے اپنی عالمگیر اور ابدی تعلیمات میں انسانوں کے درمیان مساوات سے کام لینے کا جو درس دیا ، پاکستان میں اس کی عملی تصویر دکھائی دینی چاہیے۔ ہمیں دنیا پر یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں ہے بلکہ یہ ایک نظریہ کا نام ہے۔

اس کے حصول کا مقصد اقتدار ، مفادات اور تعصبات ہر گز نہ تھے بلکہ اس کے قیام کے لئے کی گئی پرامن سیاسی جدوجہد کا نصب العین یہ رہا کہ ہم پاکستان کو اسلامی تعلیمات اور نظریات کا عملی گہوارہ بنا سکیں۔ ہم دنیا پر یہ ثابت کر سکیں کہ اسلامی افکار اور تصورات کو حقیقت کا روپ دیا جا سکتا ہے۔ مجھے مکمل یقین ہے کہ اگر آج ہم نظریاتی اور فکری سطح پر خود کو اسلام اور پاکستان کے لئے وقف کر دیں تو ہم دین او ر دنیا ، دونوں میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔

آئیے ، ہم آج عہد کریں کہ ہم پاک سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کر کے دم لیں گے، ہم اپنے ریاستی اداروں کے درمیان تعاون اور اتحاد کوفروغ دیں گے کیونکہ ان کا استحکام ، ریاست کا استحکام ہے۔، ہم جمہوریت کی بقاء اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے اپنے سیاسی اور جماعتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں گے، ہم کرپشن ، استحصال ، نا انصافی اور عدم مساوات کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں گے۔

، ہم ملک میں مذہبی، نظریاتی اور فکری ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کریں گے۔میں آپ سب کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے نہایت توجہ اور تحمل کے ساتھ میری معروضات کو سماعت کیا۔رب العزت سے دعاگو ہوں کہ وہ ہمیں اپنے پیارے پاکستان کی خدمت کرنے کی توفیق اور استطاعت عطاء فرمائے۔ ہمیں آپس میں محبت اور اخوت کے ساتھ رہنے کا جذبہ عطاء فرمائے۔ ہمیں پاکستانیت کی جیتی جاگتی تصویر بنائے۔