یورپی پارلیمنٹ میں فلسطین کوآزاد ریاست تسلیم کرنے کی قرارد داد منظور،پارلیمنٹ کے 498 ارکان نے قرارداد کے حق ،88 نے مخالفت میں ووٹ دیا، اعلی عدالت کی جانب حماس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کے احکامات بھی جاری، فیصلے پر یورپی یونین کا شکرگزار ہیں، حماس رہنما ابو موسیٰ مرزوک، عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ، حماس قاتل دہشت گردوں کے گروپ کا نام ، اسرائیل کا واویلا

جمعرات 18 دسمبر 2014 08:59

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2014ء ) یورپی یونین نے فلسطین کو الگ ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے جب کہ یورہی یونین ہی کی اعلیٰ عدالت نے فلسطینی تنظیم حماس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔برسلز میں ہونے والے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں فلسطین کو الگ ریاست تسلیم کئے جانے کی قرارداد پرکافی دیر جاری رہنے والی بحث کے بعد ووٹنگ کرائی گئی جس میں پارلیمنٹ کے 498 ارکان نے قرارداد کے حق اور 88 نے مخالفت میں ووٹ دیا جب کہ 111 ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

قرارداد میں یورپی یوینن کے ممبر ممالک پر زوردیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کوغیر مشروط طور پر ایک الگ ریاست تسلیم کریں۔دوسری جانب لکسمبرگ میں یورپی یونین کی عدالت نے حماس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت کا کہنا تھا کہ 2001 میں یورپی یونین کا حماس کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ ٹھوس قانونی شہادتوں پر نہیں بلکہ انٹر نیٹ اور اور دیگر ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے تجزیے پر کیا گیا تھا تاہم حماس کے اثاثے 3ماہ تک منجمد رہیں گے۔

اس موقع پر حماس کے رہنما ابو موسیٰ مرزوک نے کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے پر یورپی یونین کا شکرگزار ہیں کیوں کہ اس فیصلے سے ایک تاریخی غلطی کو درست کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس ایک مزاحتی تنظیم ہے اور تمام عالمی قوانین اسے غیر ملکی قابضین کے خلاف جدو جہد کرنے کا حق دیتے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے یورپی یونین کی عدالت کے فیصلے پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حماس کو دوبارہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل یورپی عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں کیوں کہ حماس قاتل دہشت گردوں کے گروپ کا نام ہے جب کہ یورپی یونین کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال یورپی یونین حماس کا نام دہشت گرد نتظیموں کی فہرست سے نہیں نکالے گی اور اس حوالے سے جلد عدالت میں اپنے نکتہ نظر کو پیش کیا جائے گا۔