خیبرپختونخواہ اور فاٹا میں 2750تعلیمی اداروں کو سولر انرجی فراہم کرنے کے منصوبے کیلئے صوبائی حکومت نے کام شروع کر دیا

بدھ 29 اپریل 2015 07:50

پشاور ( رحمت اللہ شباب ) خیبرپختونخواہ اور فاٹا میں 2750تعلیمی اداروں کو سولر انرجی فراہم کرنے کے منصوبے کیلئے صوبائی حکومت نے ایک منصوبے پر کام شروع کیا ہے جس پر ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت ائے گی۔ جس میں فاٹا کے تعلیمی اداروں پر انے والے اخراجات مرکز جبکہ صوبائی سکولوں میں سولر انرجی کے اخراجات صوبائی حکومت ادا کرے گی ۔ اس بات کا فیصلہ اساتذہ یونینز کے اس دھمکی کے بعد کیا گیا ہے جس میں حکومت کو یا تو لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور یا پھر مئی کے اختتام پر تعلیمی اداروں کی بند ش کے بارے میں دی گئی تھی ۔

صوبائی محکمئہ تعلیم کے اندرونی ذرائع کے مطابق دو ہفتے قبل فاٹا اور صوبے کے اساتذہ کی تنظیموں نے صوبائی حکومت سے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا تھا کہ بڑھتی ہو ئی گرمی میں بے تحاشہ لو ڈشیڈنگ کی وجہ سے کلاسرومز میں نہ صرف اساتذہ کو مشکلات پیش اتی ہیں جبکہ اکثر طلباء کو بھی پڑھائی کے دوران گرمی سے بے ہوشی کے خطرات بڑھتے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایسے میں جوں جوں موسم میں شدت اتی رہی ہے اسی حساب سے لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔

اساتذہ کی تنظیم کے ایک سرکردہ رہنماء نے نام کو صیغئی راز میں رکھنے کی اپیل پر بتا یا کہ پرائیویٹ سکولوں میں جنریٹر چلانے کیلئے والدین کو ایکسٹرا فیس ادا کرنی پڑتی ہے لیکن سرکاری سکولوں میں ایسا ممکن نہیں لہذا مجبوراً سکولوں کی چھٹیا ں معمول سے پہلے ہی کرنی پڑے گی ۔ جس پر ذرائع کے بقول صوبائی وزیر تعلیم نے ایک چٹھی لکھ کر مرکز اور صوبائی حکومت سے 2750سرکاری تعلیمی اداروں میں شمسی توانی کے منصوبے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا مطالبہ کیا ہے جس میں فاٹا کے سکولوں میں شمسی توانائی پر اٹھنے والے اخراجات مرکزی حکومت ادا کرے گی ۔

تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ چٹھی کے جواب میں صوبائی اور مرکزی حکومت کا رد عمل کیا ہے ادھر ایسی بھی خبریں ہیں کہ بنوں میں سکولوں میں طلباء کی کثیر تعداد کے باعث متا ثرین شمالی وزیرستان کے سٹوڈنٹس کو کمروں میں بیٹھنے کی گنجا ئش ختم ہو کر رہ گئی ہے اور اکثر طلباء نے سکولوں میں جا نا یا تو کم کر دیا ہے اور یا پھر تعلیم کے عمل کو ہی خیر باد کہہ دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :