سندھ میں بلدیاتی الیکشن دوبارہ سے فوج کی نگرانی میں اور بائیومیٹرک سسٹم اور الیکٹرونک مشین کا استعمال کیا جائے،اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ،بلدیاتی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے،، الیکشن کمیشن اپنی افادیت کھو چکا ہے، اس الیکشن کمیشن کی موجودگی میں آئندہ سو سالوں میں بھی شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے،ذوالفقار مرزا، مرتضی جتوئی، ارباب غلام رحیم ودیگر کی پریس کانفرنس ، بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں دھاندلی سے متعلق صحافیوں کو وہائٹ پیپر کی کاپیاں تقسیم کی گئیں

اتوار 22 نومبر 2015 09:48

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2015ء)سندھ کی مختلف پوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن دوبارہ سے فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں اور اس میں بائیومیٹرک سسٹم اور الیکٹرونک مشین کا استعمال کیا جائے،بلدیاتی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے ، الیکشن کمیشن اپنی افادیت کھو چکا ہے، اس الیکشن کمیشن کی موجودگی میں آئندہ سو سالوں میں بھی شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے، ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر مرتضی جتوئی، مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم، مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما شہر یار مہر،سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما زین شاہ،مسلم لیگ ن کی رہنما راحیلہ مگسی کے صاحبزادے محسن مگسی اور دیگر شامل تھے ،نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما شہر یا ر مہر نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کی جانے والی دھاندلی سے متعلق صحافیوں کو وہائٹ پیپر کی کاپیاں تقسیم کی گئیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ بدین میں سندھ کے دوسرے اضلاع کے مقابلے میں مختلف ماحول نہیں تھا،میری بیٹی جو خود امیدوار تھی اسے بدین کے ایک پولنگ اسٹیشن سے پولیس نے باھر نکال دیا۔

بدین جسے تمام اضلاع میں سب سے زیادہ حساس کہا جارہا تھا رینجرز کے بھرپور تعاون کی وجہ سے وہاں پیپلز پارٹی کو شش کے باجود بھی دھاندلی نہیں کر سکی خود ڈی جی رینجرز بھی وہاں آئے۔ میں ان کا اس سلسلے میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہاکہ بدین سے 34نشستیں ہم جیت چکے ہیں اور امید ہے کہ بدین سے ہم چالیس کے لگ بھگ نشستیں حاصل کر لیں گے۔

بدین کا آدھا علاقہ تو میری بیوی فہمیدہ مرزا رکن قومی اسمبلی کا انتخابی حدود ہے۔ہم نے بدین ضلع کے ہیڈ کوارٹر سے کلین سوئپ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جتنا مجھ پر آصف علی زرداری اور ان کے ساتھیوں کا اعتاب ہے کسی اور پر اتنا نہیں ہوگا۔ بدین میں میری کامیابی سے آصف علی زرداری کی نیندیں اڑ گئی ہوں گی۔اسے تو اس شکست کے بعد سمندر میں کود جانا چاہئے۔

بلاول بھٹو ہمارا بچہ ہے اسے بدین میں لاکر اس کی بے عزتی کروائی گئی۔ جہاں تک وزیر اعلی سندھ کا تعلق ہے تو وہ ابھی بھنگ کے نشے میں ہوں گے انھیں بعد میں معلوم ہوگا کہ کیا ہوا۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بدین کا جنرل سیکریٹری جسے رینجرز نے پکڑا وہ جرائم پیشہ آدمی ہے جس کیلئے پیپلز پارٹی کے لوگ رو دھو رہے ہیں یہ سندھ کیلئے بھی ایک المیہ ہے۔

یہ بات سندھ کیلئے بھی ایک المیہ ہے۔انھوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں یا میرے اپوزیشن کا ساتھیوں کا جو بھی مطالبہ ہوگا میں ان کے ساتھ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے تیسرے مرحلے کے انتخابات میں بھی ہم تمام اپوزیشن کی جماعتیں ساتھ ہیں میں لیاری میں آزاد امیدواروں کو سپورٹ کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فہمیدہ مرزا سے جب پیپلز پارٹی کی قیادت استعفی طلب کرے گی تو وہ اس کا خود انھیں جواب دیں گی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر مرتضی جتوئی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں خیر پور میں جو کچھ ہوا ہم سمجھ رہے تھے کہ اب ہمارے ساتھ بھی یہی کچھ ہوگا۔ نوشہرو فیروز میں بھی پولیس کے ذریعے سے کھل کر دھاندلی کی گئی مجھے یہ کہہ کرگھر سے باہر کسی پولنگ اسٹیشن پر جانے نہیں دیا گیا کہ آپ وزیر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر مشیر آزادی کے ساتھ پولنگ اسٹیشنوں اور دیگر جگہوں پر گھومتے رہے۔

انھوں نے کہا کہ جن یوسیز میں رینجرز تعینات تھے وہاں ہم نے کامیابی حاصل کی اور جہاں پولیس تھی وہاں دھاندلی ہوئی ہم اس الیکشن کو چیلنج کریں گے۔اور اس دھاندلی کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی افادیت کھوچکا ہے۔اب سندھ میں نئے بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں اس الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرونک مشین استعمال کی جائے۔

جب ہی شفاف الیکشن ہوسکیں گے۔فوج کی نگرانی میں الیکشن ہوں گے تو دودھ کا دودھ پانی کاپانی سامنے آجائے گا۔مسلم لیگ ن کے رہنما اور سندھ کے سابق وزیر اعلی ارباب غلام رحیم نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں سمیت تمام ثبوت دیئے تھے اور پری پول دھاندلی سے متعلق آگاہ کیا تھا لیکن ہمارے کسی بھی مطالبے پر الیکشن کمیشن نے عمل نہیں کیا۔

اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی افادیت کھوچکا ہے۔قاسم آباد اور حیدرآباد کو الگ الگ کردیا گیا یہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ ملکر ادھر ہم ادھر تم والا کام کیا۔ اس کے علاوہ 2013 کے تحت پولنگ اسکیم پر عمل نہیں کیا گیا۔اگر چیف الیکشن کمشنر سنجیدہ ہوں گے بھی لیکن الیکشن کمیشن میں سندھ کے رکن عیسانی پر ہمیں اعتراض ہے۔میرے علاقے تھر میں پانچ پانچ ہزار روپے ووٹرز کو دیئے گئے۔

بندوق کے زور پر لوگوں کو پولنگ اسٹیشنوں تک نہیں آنے دیا گیا۔بہت سے پولنگ اسٹیشنوں پر لوگ ہی نہیں آئے۔ ہم ایسے الیکشن کو نہیں مانتے سندھ اور پنجاب کی حکومتیں آپس میں ملی ہوئی ہیں۔میرے علاقے میں پولنگ اسٹیشنوں پر قبضے کرلیے گئے اور کھلے عام دھاندلی کی گئی ،عمران خان بھی دھاندلی کا شور مچا مچا کر تھک گئے اور آج ہم بھی یہی بات کہہ رہے ہیں ۔

فنکشنل لیگ کے رہنما شہریا ر مہر نے کہا کہ ہم نے آج بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کردیا ہے۔خیرپور میں ہمارے 8سے زیادہ ووٹرز شہید ہوگئے او ریہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ذاتی دشمنی کے نتیجے میں قتل ہوئے جبکہ یہ انتخابی اور سیاسی معاملہ تھا ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن میں تعینات ریٹرنگ آفیسر اور پریذائڈنگ آفسروں سے ایجنسیاں تحقیقات کریں۔