جائزہ لے رہے ہیں کچھ جگہوں پر پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں کیوں مہیا نہیں کیں، الیکشن کمیشن

الیکشن کے روز 675 شکایات موصول ہوئیں ،زیادہ تر 8300 ایس ایم ایس ، خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی عمل کے سست ہونے اورمیڈیا کے اہلکاران کو پولنگ سٹیشنوں میں داخلے کی اجازت نہ دینے سے متعلق تھیں،رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم کے نظام میں کافی مسائل پیش آئے ، پریزائیڈنگ آفیسرز آر ٹی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے نتائج کو ایک ہی بار نہ بھیج سکے جس کی وجہ سے نتائج تاخیر کا شکار ہوئے،نتیجہ اخذ کیا ہے کسی نئے سافٹ ویئر کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنا بہت خطرناک ہوسکتا ہے، شدت پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود شہری بڑی تعداد میں انتخابات میں کھڑے ہوئے اور عوام کی کثیر تعداد نے ووٹ ڈالے، بیان

جمعرات 26 جولائی 2018 23:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 26 جولائی 2018ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے کہ کچھ جگہوں پر پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں پریزائیڈنگ افسران نے مہیا کیوں نہیں کیں،الیکشن کے روز 675 شکایات موصول ہوئیں جن میں زیادہ تر 8300 ایس ایم ایس ، خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی عمل کے سست ہونے اورمیڈیا کے اہلکاران کو پولنگ سٹیشنوں میں داخلے کی اجازت نہ دینے سے متعلق تھیں،رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم کے نظام میں کافی مسائل پیش آئے ، پریزائیڈنگ آفیسرز آر ٹی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے نتائج کو ایک ہی بار نہ بھیج سکے جس کی وجہ سے نتائج تاخیر کا شکار ہوئے،نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کسی نئے سافٹ ویئر کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنا بہت خطرناک ہوسکتا ہے، شدت پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود شہری بڑی تعداد میں انتخابات میں کھڑے ہوئے اور عوام کی کثیر تعداد نے ووٹ ڈالے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو 25 جولائی کو عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے طول وعرض میں عام انتخابات 2018ء کا پرامن اور پرجوش ماحول میں انعقاد ہوا، پولنگ کا آغاز صبح8 بجے ہوا جو بلا کسی تعطل کے شام 6 بجے تک جاری رہا۔ قانون کے مطابق پوتنگ سٹیشن پر گنتی کے عمل کے اختتام پر پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں پریزائیڈنگ افسران نے مہیا کرنی تھیں الیکشن کمیشن اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے کہ کچھ جگہوں پر پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں پریزائیڈنگ افسران نے مہیا کیوں نہیں کی۔

تاہم ریٹرننگ افسران کے پاس موجود فارم 45 کی کاپیاں انتخاب لڑنے والے تمام امیدواروں کو ان کے ریٹرننگ افسران سے رابطہ کرنے پر مہیا کر دی جائینگی ۔ الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں ضروری ہدایات جاری کردی ہیں۔الیکشن کے روز الیکشن کمیشن کو 675 شکایات موصول ہوئیں جن میں زیادہ تر 8300 ایس ایم ایس ، خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی عمل کے سست ہونے اور میڈیا کے اہلکاران کو پولنگ سٹیشنوں میں داخلے کی اجازت نہ دینے سے متعلق تھیں۔

تمام شکایات کا ازالہ موقع پر کردیا گیا۔انتخابات ایکٹ مجریہ 2017ء کی دفعہ 13 کے تحت (ا)۔الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کی بسرعت گنتی، ترتیب، تدوین ، ترسیل اور آفیشنل گزٹ اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نشرواشاعت کی خاطر ایک شفاف رزلٹس مینجمنٹ سسٹم کا پابند ہے۔ (ب)۔انتخابات ایکٹ 2017ء کی دفعہ 90کے مطابق اصل دستاویز بھیجنے سے پہلے پریزائیڈنگ آفسر گنتی کا گوشوارہ مکمل کرنے کے بعد اس کی تصویر لیکر جہاں تک ممکن ہو رابطہ میسر ہوتے ہی اس تصویر کو الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہے۔

چونکہ رزلٹس ٹرانسمیشن سسٹم ضمنی انتخابات میں محدود آزمائش اور جانچ پڑتال کے بعد پہلی دفعہ بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا لہٰذا اس نظام میں کافی مسائل پیش آئے اور پریزائیڈنگ افسرز آر ٹی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے نتائج کو ایک ہی بار نہ بھیج سکے جس کی وجہ سے نتائج تاخیر کا شکار ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نتائج قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ریٹرننگ افسران کو الگ الگ بھیجنا تھا جو ڈیٹا کی ترسیل میں تاخیر کا سبب بنا تاہم ان مسائل کے باوجود الیکشن کمیشن نے پولنگ کے اختتام کے 24 گھنٹوں کے اندر تقریبا تمام نتائج کا اعلان کردیا ہے ۔

الیکشن کمیشن اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ کسی نئے سوفٹ ویئر کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنا بہت پرخطر ثابت ہوسکتا ہے یہی وجہ تھی یہ الیکشن کمیشن EVMاور BVM کے عام انتخابات 2018 میں استعمال کیخلاف تھا جس کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ ان کو ضمنی انتخابات میں متعدد بار آزمائشی طور پر استعمال کر لیا جائے اگر الیکشن کمیشن EVM اور BVM کو عام انتخابات میں استعمال کر لیتا تو اس نے پورے انتخابی عمل کو خطرے میں ڈال دینا تھا اسی لئے قانون کہتا ہے کہ مختلف ضمنی انتخابات میں مسلسل آزمائش کے بعد سمندر پار پاکستانیوں کیلئے پولنگ کا عمل متعارف کرایا جائے ۔

انتخابات ایک انتہائی مشکل سیکیورٹی کی صورتحال میں کرائے گئے ہیں جن سے ووٹرز ، سیاسی جماعتیں، امیدواران، انتخابی انتظامیہ، مشاہدہ کاروں اور میڈیا کومثاثر کیا ہے ۔ شدت پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود شہری بڑی تعداد میں انتخابات میں کھڑا ہوئے اور عوام کی کثیر تعداد اپنے گھروں سے ووٹ ڈالنے کی خاطر نکلے ۔ انتخابی سامان کی کمی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

اس کے علاوہ پولنگ کا عملہ مطلوبہ تعداد میں اپنی انتخابی فرائض کی انجام دہی کیلئے موجود تھا۔ ماسوائے پولنگ ایجنٹس کے انتخاب لڑنے والے امیدواروں کا جاری کردہ اجازت نامہ کے بغیر پولنگ بوتھوں میں بیٹھنے کی کوشش کرنے کے چند واقعات کے ، دھاندلی، بیلٹ باکسوں کو جعلی ووٹوں سے بھرنے یا جعلی ووٹنگ کی ملک بھر سے کوئی اطلاع نہیں ملی۔ سیاسی جماعتوں اور انتخاب لڑنے والے امیدواروں نے خواتین ووٹرز کی ووٹ ڈالنے کی خاطر اپنے گھروں سے نکلنے کی حوصلہ افزائی کی۔

بعض جگہوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ خواتین نے 40 سال میں پہلی بار اپنا ووٹ ڈالا۔ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانے سے حفاظتی اقدامات مثالی تھے ۔ چند واقعات میں 200 افراد کی ہلاکت کے باوجود سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے یکساں مواقع مہیا کئے گئے ۔قومی اور بین الاقوامی مشاہدہ کاروں نے الیکشن کمیشن کے سیاسی جماعتوں اور امیدواروان کیلئے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی نوٹ نہیں کی۔ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق پر عمل داری کو ضلعی مانیٹرنگ افسران اور انکی ٹیموں کے ذریعے سختی سے مانیٹر کیا۔