شہباز شریف اور نواز شریف کی اڈیالہ جیل میں ملاقات،دھاندلی کیخلاف آواز اٹھانے اوردیگرجماعتوں سے مشاورت پر اتفاق

انتخابات چوری کر لئے گئے اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ،انتخابات میں بدترین دھاندلی کی مثال قائم کی گئی ، تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے پر قائم اور سول بالادستی کیلئے کھڑے رہیں گے، کارکن اور پارٹی رہنما تمام تر سختیوں کے باوجود متحدر ہیں اور مل کر ظلم کا سامنا کریں سابق وزیراعظم نواز شریف کی شہباز شریف سے ملاقات کے دوران گفتگو

جمعرات 26 جولائی 2018 18:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 26 جولائی 2018ء)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے اڈیالہ جیل میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی ،ملاقات میں شہباز شریف نے عام انتخابات کے حوالے سے نواز شریف کو تفصیلی بریفنگ دی،ملاقات میں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف بھرپور آواز اٹھانے اورسیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ انتخابات چوری کر لیے گئے ہیں اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ،انتخابات میں بدترین دھاندلی کی مثال قائم کی گئی ہے،تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے پر قائم اور سول بالادستی کے لیے کھڑے رہیں گے، کارکن اور پارٹی رہنما تمام تر سختیوں کے باوجود متحدر ہیں اور مل کر ظلم کا سامنا کریں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے میاں حمزہ شہباز نے اڈیالہ جیل میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز،ان کی داماد کیپٹن صفدر اور حنیف عباسی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں شہباز شریف نے عام انتخابات کے حوالے سے نواز شریف کو تفصیلی بریفنگ دی ۔

مسلم لیگ(ن) اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی الیکشن میں کارکردگی کے بارے میں نواز شریف کو آگاہ کیا۔ ملاقات میں موجود افراد نے الیکشن نتائج پر حیرانگی کا اظہار کیا۔ نواز شریف نے عابد شیر علی، شاہد خاقان عباسی ، لاہوراور فیصل آباد کے حلقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حلقوں سے تو مسلم لیگ(ن) کسی صورت ہار ہی نہیں سکتی تھی، ایسے نتائج سمجھ سے بالاتر ہیں۔

اس دوران الیکشن کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی جس میں نواز شریف اور مریم نواز نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔ملاقات میں انتخابات کے بعدقومی سطح پر حکومت کے قیام اور انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھانے پر اتفاق کیا گیا جس کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومت بنانے کے حوالے سے بھی بات کی گئی جس پر شہباز شریف نے تمام قائدین کو اپنی تجاویز سے آگاہ کیا کہ کیسے مسلم لیگ(ن) کی پنجاب میں حکومت بنائی جا سکے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ انتخابات چوری کر لیے گئے ہیں اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ عمران خان تو ان انتخابات میں 2013کی پوزیشن پر بھی نہیں تھے لیکن خیبر پختونخوا میں بد ترین کارکردگی کے باوجود عمران خان کو جتوا دیا گیا۔

خیبرپختونخوا کے نتائج کی بنیاد پر ہی ملک بھر کے نتائج پر اثر ڈالا گیا۔انتخابات میں بدترین دھاندلی اور پری پول رگنگ کی گئی۔ اس حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ پارٹی کرے گی اور تمام فورمز پر بھرپور آواز اٹھائی جائیگی۔میں نے عوام کو ان کی حق حکمرانیقائم کرنے کیلئے اپنی اور اپنی بیٹی کی قربانی دی اور اپنی اہلیہ کو شدید بیمار چھوڑ کر پاکستان میں قانون کا سامنا کرنے کیلئے آیا ہوں۔

تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود ہم ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے پر قائم ہیں اور سول بالادستی کے لیے کھڑے رہیں گے۔اس ملک کو 70سال میں تباہ کر دیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ اس روش کو بدلا جائے۔تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے اپنے اختیارات استعمال کرنے ہوں گے۔ماضی میں بھی مجھ پر پہلے بھی جھوٹے مقدے بنائے گئے اور سزائیں سنائیں گئیں لیکن اللہ نے ہمیشہ مجھے تمام مقدمات سے باعزت بری کیا۔

اب جو مقدمات ہیں ان کی حقیقت قوم کے سامنے ہے ۔ احتسابعدالت نے بھی اپنے فیصلے میںتسلیم کیا ہے کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن )کے رہنما حنیف عباسی نے انفیڈرین کیس میںاپنی سزا سے متعلق واقعات اور حقائق سے سے نواز شریف کو آگاہ کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ میرے کارکن اور پارٹی رہنما تمام تر سختیوں کے باوجود متحد ہیں اور مل کر ظلم کا سامنا کریں۔وقت ثابت کرے گا کہ میرے اور پارٹی رہنمائوں کے خلاف تمام مقدمے جھوٹے ثابت ہوں گی