زمبابوے کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف مظاہرے،جھڑپیں،پولیس کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک،درجنوں زخمی

مظاہرین کا انتخابات میں دھاندلی کا الزام،پولیس کی شیلنگ،تیزدھارپانی کا استعمال،امریکہ کی معاملے سے نمٹنے میں صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل

جمعرات 2 اگست 2018 13:09

ہراری/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 2 اگست 2018ء)۔ الیکشن کے جزوی نتائج کے بعد ہرارے میں اپوزیشن کے حامیوں نے مظاہرے شروع کر دیے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا ،امریکا نے زمبابوے کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے میں پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا ، اپوزیشن کے حامی حالیہ الیکشن میں دھاندلی کا الزام کرتے ہوئے احتجاج پر اتر آئے ۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی ہے جس کی وجہ سے مبینہ طور پر 3 افراد ہلاک بھی ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے حامیوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا، جو تشدد میں بدل گیا۔ مقامی حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ان مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر تیز دھار پانی برسایا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ ان واقعات کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے۔

ان مظاہرین کا کہناتھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی ہے۔دوسری طرف پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کرنے والی حکمران زانو پی ایف کے صدارتی امیدوار اور نگران صدر ایمرسن منانگاگوا نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں۔ زمبابوے کی تاریخ کے یہ پہلے الیکشن تھے، جس میں سابق صدر رابرٹ موگابے بطور امیدوار میدان نہیں اترے۔

تاہم مظاہرین کا کہنا تھا کہ موگابے کے جانشین ایمرسن دراصل موگابے کی طرح ہی ہیں اور وہ ملک میں تبدیلی نہیں لائیں گے۔صدارتی انتخابات کے نتائج ابھی تک واضح نہیں ہوئے ہیں۔ ملکی الیکشن کمیشن کے مطابق پیر کو ہوئے ان انتخابات کے حتمی سرکاری نتائج چار اگست کو جاری کیے جائیں گے۔ عوامی جائزوں کے مطابق اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے چالیس سالہ صدارتی امیدوار نیلسن شمیزا اور حکمران جماعت کے 75 سالہ ایمرسن منانگاگوا کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے۔