کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز | آسٹریلیا کی جیت

Ashes

ہر ملک کی ٹیم 3 ملکی اور3غیر ملکی سیریز کھیلے گی،کسی بھی ملک کی کسی بھی 2ٹیموں سے کوئی سیریز نہیں ہو گی

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 27 جون 2023

Ashes
اہم خبریں: # آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز16ِ جون2023 ء سے ہو گیا ہے۔ # افتتاحی سیریز 5 ٹیسٹ پر مشتمل انگلینڈ بمقابلہ آسٹریلیا ایشز سیریز ہے جو انگلینڈ میں کھیلی جارہی ہے۔ # پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا نے ایک دِلچسپ مقابلے کے بعد جیت لیا۔ اگست 2019ء سے آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز ہو چکا ہے جسکا دورانیہ 2 سال کی مدت ہے۔

لہذا اب تک 2ایڈیشن مکمل ہو چکے ہیں۔ پہلے ایڈیشن اگست 2019ء تا جون 2021ء کے فائنل میں نیوزی لینڈ اور اِنڈیا کا مقابلہ ہوا جس میں ٹرافی نیوزی لینڈ کے حصے میں آئی ۔ دوسرے ایڈیشن ِ اگست2021ء تا جون2023ء میں اِنڈیا ایک مرتبہ پھر فائنل میں تو پہنچنے میں کا میاب ہو گیا لیکن اس دفعہ آسٹریلیا سے مات کھا گیا ۔آسٹریلیا کی اس جیت نے کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں اُنکی برتری واضح کر دِی۔

(جاری ہے)

آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پہلے دونوں ایڈیشن کا آغاز اگست میں ہوا لیکن تیسرے ایڈیشن کیلئے جون2023 ء کا مہینہ مقر رکیا گیا ۔ حسب ِمعمول 2 سال کے دورانیہ کی اس چیمپئن شپ کیلئے ٹیموں کے نام ، قوائد و ضوابط اور مقابلوں کا باقاعدہ طور پر شیڈول بھی جاری کر دیا گیا۔ دوسرے ایڈیشن کی طرح اس میں بھی وہی 9 ٹیمیں شامل کی گئیں اور تقریباً وہی قوائد و ضوابط رکھے گئے۔

دُنیا کرکٹ کی 9 ٹیسٹ ٹیمیں جو اس ایڈیشن کا بھی حصہ بنیں اُن میںآ سٹریلیا،انگلینڈ،پاکستان ،بھارت،سری لنکا ، بنگلہ دیش ،نیوزی لینڈ ،جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیزشامل ہیں۔ہرملک کی ٹیم 3 ملکی اور3غیر ملکی سیریز کھیلے گی۔کسی بھی ملک کی کسی بھی 2ٹیموں سے کوئی سیریز نہیں ہو گی۔ انگلینڈ بمقابلہ آسٹریلیا تیسرے ایڈیشن کی افتتاحی ٹیسٹ سیریز: پہلے ایڈیشن کی افتتاحی کرکٹ ٹیسٹ سیریز بھی اِنہی ممالک کے درمیان انگلینڈ کے ہوم گراؤنڈ پر ہوئی تھی اور دوسرے ایڈیشن کی افتتاحی ٹیسٹ سیریز انگلینڈ کی میزبانی میں اِنڈیا نے کھیلی تھی۔

وہ دونوں سیریز 5ٹیسٹ میچوں پر مشتمل تھی اور تیسرے ایڈیشن کی افتتاحی سیریز کی ترتیب بھی 5 ٹیسٹ کی ہے۔ اس " ایشز سیریز" کا پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ 16 ِجون23 ء تا20 ِجون23ء ایج باسٹن گراؤنڈ، بر منگھم انگلینڈ میں بین اسٹوکس الیون اور پیٹ کمنز الیون کے مابین کھیلا گیا اورانتہائی دِلچسپ انداز میں فیصلہ کُن ثابت ہوا۔ انگلینڈاور آسٹریلیا کی پہلے ٹیسٹ کیلئے ٹیمیں: انگلینڈ:(کپتان ) بین اسٹوکس، زیک کرولے، بین ڈکٹ، اولی پوپ، جو روٹ، ہیری بروک، جونی بیئر اسٹو،معین علی،اسٹورٹ براڈ، اولی رابنسن اورجیمز اینڈرسن ۔

آسٹریلیا : پیٹ کمنز(کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، سٹیو سمتھ، ٹریوس ہیڈ، کیمرون گرین، الیکس کیری ،جوش ہیزل وُڈ، نیتھن لیون اور سکاٹ بولینڈ۔ انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس نے ٹاس جیت کا بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 5 روزہ ٹیسٹ کے پہلے ہی دِن78اوورز میں 8 کھلاڑی آؤٹ 393 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنیکا اعلان کر دیا۔32سالہ سابق کپتان جو روٹ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے131ویں ٹیسٹ میں 30 ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور 118 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

وکٹ کیپر جونی بیئر اسٹو نے 78 اور اوپنر زیک کرولے نے61 اہم رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی طرف سے سپنر نیتھین لیون 4 کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ آسٹریلیا تیسرے دِن لیچ تک پہلی اننگز میں 386 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوئی ۔36سالہ اوپنر عثمان خواجہ نے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کے 62 ویں ٹیسٹ میں 15 ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور141 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔اُنکے علاوہ ٹریوس ہیڈ اور وکٹ کیپر الیکس کیری بالترتیب 50 اور 66 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اسٹریلیا کی طرف سے اسٹورٹ براڈ اور اولے رابنسن 3،3 وکٹیں حاصل کیں اور سپنر معین علی نے2 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ اِنگلینڈ کے پاس پہلی اننگز میں 7 رنز کی کوئی واضح برتری نہیں تھی ۔لہذا میچ پر گرفت کیلئے آ سٹریلیا کو ایک بڑا ہدف دینے کی ضرورت تھی لیکن چوتھے دِن چائے کے وقفے پر 273رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔جو روٹ اور ہیری بروک نے46،46 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کی طرف سے کپتان پیٹ کمنز اور سپنر نیتھین لیون نے 4,4 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔

ٹیسٹ میچ میں ابھی ایک دِن سے زیادہ کھیل باقی تھا لہذا دونوں ٹیموں کی کارکردگی کسی ایک کے حق میں ہار جیت کا باعث بن سکتی تھی۔ آسٹریلیا کے پاس جیتنے کا ہدف تھا 281 رنز۔زیادہ تر انگلینڈ کے باؤلرز کا پلڑا بھاری رہا لیکن یہ اعصاب کی جنگ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے جیت لی اور8 کھلاڑی آؤٹ پر282 رنز بنا کر ایشز کا پہلا ٹیسٹ میچ2 وکٹوں سے جیت لیا۔

ایشز سیریز میںآ سٹریلیا نے1۔0 کی برتر ی حاصل کر لی اور تیسرے ایڈیشن کی چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔ دوسری اننگز میں بھی عثمان خواجہ65 رنز بنا کر نمایاں بیٹر رہے اور ساتھ میں مسلسل 5دِن بیٹنگ کرنے والے آسٹریلیا کے دوسرے اور کرکٹ کی تاریخ کے13 ویں کرکٹر بن گئے۔ کپتان پیٹ کمنز نے44رنزکی ناقابل ِشکست اننگز کھیلی اور جیت کے مرکزی کردار بن گئے۔

انگلینڈ کی طرف سے اسٹورٹ براڈ3 اور اولے رابنسن 2 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔مین آف دِی میچ آسٹریلیا کے اوپنرعثمان خواجہ ہوئے۔آہستہ اوورزکرنے کی وجہ سے دونوں ٹیموں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے2 ،2 پوائنٹس کاٹ لیئے گئے۔ مختصر تجزیہ: انگلینڈ و آسٹریلیا کے درمیان یہ سیریز مجموعی طور پر 73ویں ایشز سیریز ہے اور انگلینڈ میں کھیلی جانے والی 37ویں سیریز ۔

دوسرا ایشز کی 139 سالہ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انگلینڈ کی میزبانی میں ا گست میں کوئی ٹیسٹ نہیں ہوگااور نہ ہی اس ایشز سیریز میں کوئی مقامی کاونٹی کے ساتھ آسٹریلیا کے میچ رکھے گئے ہیں۔لہذا آئی سی سی کرکٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دوسرے ایڈیشن کا 5 روزہ فائنل اِنڈیا سے آسٹریلیا نے 11ِجون 23 ء کو جیتنے کے4 دِن بعدبراہ ِراست ایشز سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔

فائنل کی جیت سے ٹیم کا موریل بڑھا ہو اتھا لیکن پہلے ٹیسٹ میں کپتان پیٹ کمنزکی کپتانی تنقید کی زد میں رہی بصورت کہ جب تک وہ خود اس ٹیسٹ کی کامیابی کا باعث نہ بنے۔ یہ ٹیسٹ سب سے پہلے تو موسم اور پچ کی وجہ بہت اہمیت اختیار کیئے رکھا۔ایک ایسی پچ جس پر گھاس نظر سے دُور،خُشک ، سیدھی اور آہستہ جس پر زیادہ سوئنگ نہیں تھی، کوئی ریورس سوئنگ نہیں تھی نہ باؤنس کی کوئی رفتار ۔

پھر بھی میچ مختلف انداز میں دِلچسپ صورت اختیار کر تا رہا۔ جس میں ٹیسٹ کے دوران وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ پچ اور گراؤنڈ کو متاثر کرتا رہا جسکی وجہ فاسٹ باؤلرز پھر بھی اپنی کوشش میں کامیاب ہوتے رہے اور سپنرز کو بھی کچھ مدد ملتی رہی۔ کُل 36 وکٹیں گریں جن میں فاسٹ ،میڈیم فاسٹ باؤلرز نے24 اور سپنرز نے12 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ دونوں ٹیموں کے اہم بیٹر زنے بھی اپنی صلاحیتں دِکھائیں اور سنچریاں اور نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

ٹیسٹ میں مجموعی اسکور1334 رنز بنا۔یعنی دونوں ٹیموں کا الگ الگ مجموعی اسکور بھی مناسب رہا۔کیونکہ انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے اگر پہلے ہی دِن393 رنز 8کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرد ی تھی تو یقینا بڑا فیصلہ بہترین اسکور کی وجہ سے تھا اور مقابلے میں دِلچسپی کا باعث بھی۔ جواب میں آسٹریلیا نے بھی 386رنز بنا ڈالے۔لہذا دوسری اننگز اور دو دِن سے زائد وقت نے ٹیسٹ کو ایک روزہ میچ میں تبدیل کر دیا اور پھر جب آسٹریلیا کے 8ویں کھلاڑی وکٹ کیپر الیکس کیری آؤٹ ہوئے تو انگلینڈ کو جیت کیلئے 2کھلاڑی آؤٹ کر نے تھے اور آسٹریلیا کو جیت کیلئے 54 رنز۔

کپتان پیٹ کمنز کاپہلے ایک کیچ جوروٹ نے اپنی باؤلنگ پر چھوڑ چکے تھے اور پھردوسرا کیچ اسٹورٹ براڈ کی گیند پر کپتان بین اسٹوکس نے چھوڑ دیا ۔اُس وقت پیٹ کمنز کے ساتھ نیتھین لیون کھیل رہے تھے جنہوں نے اُنکا ساتھ دیا اور پیٹ کمنز نے جیت کی شارٹ لگا کر 2 وکٹوں سے ایک اور یاد گار ٹیسٹ جیت لیا۔ابھی میچ ختم ہونے میں27 گیندیں باقی تھیں۔ ایک مدت بعد ٹیسٹ کرکٹ کی روایت کے مطابق ایک مکمل ٹیسٹ میچ تھا جو 5 دِن جاری رہا اور اپنے ضرب المثل " گرگٹ" کی طرح رنگ بدلتا رہا۔کپتان بین اسٹوکس کا پہلی اننگز میں ڈکلیئر کرنااور پیٹ کمنز کا انگلینڈ کی کسی غلطی کے انتظار کے بعد گراؤنڈ میں فیصلے کرنا زیر ِبحث رہا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :