آسٹریلیا دوسرا ٹیسٹ جیت کر ایشز میں حاوی | بیئر سٹو کا سٹمپ آؤٹ

Ashes

انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس نے دوسری اننگز میں انتہائی جارحانہ انداز میں 13 ویں سنچری بنائی،ٹیسٹ ہار گئے دِل جیت لیے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 4 جولائی 2023

Ashes
اہم خبریں: # آسٹریلیا کے بیٹر اسٹیون سمیتھ کی پہلی اننگز میں32ویں ٹیسٹ سنچری۔ # انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے دوسری اننگز میں انتہائی جارحانہ انداز میں 13 ویں سنچری بنائی۔ٹیسٹ ہار گئے دِل جیت لیئے۔ # انگلینڈ کے بیٹر بیئر اسٹوکا متنازعہ اسٹمپ آؤٹ ۔ دوسرا ٹیسٹ : لارڈز کرکٹ گراؤنڈ،لندن میں 28ِجون 23ء کو شروع ہونے والے ایشز سیریزکے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی اوردوسرے روز لنچ سے پہلے 416 رنز پر آل ٹیم آؤٹ کر دی۔

آسٹریلیا کے اسٹیون سمتھ نے اپنی32 ویں سنچری بنائی اور انگلینڈ کی طرف سے فاسٹ باؤلرز اولے رابنسن اور جوش ٹانگ 3، 3 کھلاڑی آؤٹ کر نمایاں باؤلر رہے۔جواب میں انگلینڈ بھی تیسرے روز کے لنچ سے پہلے 325 رنز پر آؤٹ ہو گیا۔

(جاری ہے)

اوپنر بین ڈکٹ نروس 90 کا شکار ہو کر 98 پر آؤٹ ہو ئے۔آسٹریلیا کی طرف سے باؤلر مچل اسٹارک نے3 وکٹیں لیں۔ آسٹریلیا میچ کی دوسری اننگز میں 279رنز بناکر آؤٹ ہو ا تو پہلی اننگز کی 91 رنز کی برتری ملا کر انگلینڈ کو371 رنز کا جیتنے کا ہدف دیا۔

وقت اور اوورز کے لحظ میچ کا نتیجہ واضح تھا اور پھرچوتھے روز کے اختتام تک انگلینڈ کے114 رنز پر4اہم کھلاڑیوں کا آؤٹ ہوجا نا،میچ کافی حد تک آسٹریلیا کی گود میں چلا گیا۔پھر نتیجہ آخری دِن کے اختتام میں آسٹریلیا کے حق میں43 رنز کی جیت سے نکلا ۔مین آف دِی میچ ہوئے آسٹریلیا کے بیٹر اسٹیون سمیتھ۔جیت کے 12 پوائنٹس ملے اور ایشز سیریز میں آسٹریلیا نے 2۔

0 سے برتری حاصل کر لی۔ مختصر تجزیہ: دوسرے ٹیسٹ میچ میں پچ کافی مختلف تھی اور فاسٹ باؤلرز کیلئے مددگار کہا جارہا تھا۔پچ کے بارے میں یہ بھی رائے تھی کہ بیٹرز بھی کارکردگی دِکھا سکیں گے اور آخری دو روز سپنرز بھی ٹیموں کیلئے فائدہ مند ہو نگے۔دوسرے روز بارش کا امکان ہے۔اس ٹیسٹ میچ کے اولین تجزیئے کھیل کے پانچوں دِن کچھ خاص نظر نہ آئے ۔

بارش پہلے دِن کے آغاز اور تیسرے دِن کے آخری لمحوں میں ہوئی جسکی وجہ اننگز میں رُکاوٹ رہی ۔ پہلے روز انگلینڈ کے باؤلرز اپنے کپتان بین اسٹوکس کے معیار پر پورے نہ اُترے اور ٹاس جیت کو بیٹنگ دینے کا کوئی فائدہ نظر نہ آیا۔ جبکہ چوتھے دِن گزشتہ دِن کی بارش اور صبح کی ہو کاا فائدہ اُٹھا کر آسٹریلیا کو دوسری اننگز میں279 رنز پر آؤٹ کر دیا۔

لیکن یہ اُنکے فاسٹ باؤلنگ اٹیک کا وہ سپل تھا جس میں اُنھوں نے بھرپور انداز میں گیند کو باؤنس کروایا اور شارٹ پچ گیندیں پھینک کر تقریباً تما م اہم بیٹرز آؤٹ کیئے۔ اوپنرعثمان خواجہ دوسری اننگز میں77 رنز بنا کر اور انگلینڈ کے باؤلراسٹورٹ براڈ 4 کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں رہے۔ آسٹریلیا کا باؤلنگ اٹیک بھی نہ پہلی اننگز میں پیچھے رہا اور نہ دوسری میں۔

پچ مکمل طور پر فاسٹ باؤلرز کے حق میں تھی کیونکہ دِن کے اختتام تک جب انگلینڈ کے بھی4 کھلاڑی آؤٹ تھے تو اُنھیں آسٹریلین فاسٹ باؤلرز نے ہی ڈھیر کیا تھا۔بلکہ ٹیسٹ کاواحد چوتھا دِن تھا جس میں12 کھلاڑی آؤٹ ہوئے ۔یہ کمال تھا فاسٹ باؤلرز کا ۔اسے انکا ر نہیں انتہائی غیر متوقع اِنگ سوئنگز گیندیں دیکھنے کو ملیں جن پر دونوں ٹیموں کے بیٹرز بھی آؤٹ ہو نے کے بعد حیران ہوتے۔

انگلینڈ کی ٹیم کو فیلڈنگ میں کیچ ڈراپ کرنے کا بھی خمیازہ بُھگتنا پڑا خصوصا ڈیویڈ وارنر کا پہلی اننگز میں براڈ کی گیند پر اولے پوپ کے ہاتھوں کیچ ڈراپ ہونا۔ آسٹریلیا بھی اُس وقت وقتی طور پر پریشان ہوگیا جب انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے آخری دِن جیت کی کوشش کیلئے انتہائی جارحانہ اور شاندار اننگز کھیلتے ہوئے لگاتار تین چھکے لگا کر سنچری بنا ڈالی اور114 کے انفرادی اسکور پر کیمرون گرین کی ایک گیند پر اسٹیون سمیتھ نے کیچ ڈراپ کر دیا۔

وہ لمحات انگلینڈ کو جیت کے قریب لا رہے تھے کہ ہیز وُوڈ کی ایک گیند پر کپتان بین اسٹوکس وکٹ کیپر کے ہاتھوں 155 رنز کے انفرادی اسکور پرکیچ آؤٹ ہو گئے۔ جسکے کچھ دیر بعد انگلینڈ کی آل ٹیم 327 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔ بین اسٹوکس اپنی کپتانی میں ٹیسٹ ہار گئے لیکن جیت کی کوشش میں ایک شاندار اننگز کھیلنے پر شائقین کے دِل جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔

دوسری اننگز میں بھی آسٹریلیا کے باؤلنگ اٹیک نے جیت میں اہم کردار ادا کیا ۔کیونکہ آخری روز بھی پچ پر ویساہی باؤنس تھا۔ کپتان پیٹ کمنز ،مچل اسٹارک اور ہیزل وُڈ نے3،3 وکٹیں حاصل کیں اور ایک کھلاڑی کیمرن گرین نے آؤ ٹ کیا۔ انگلینڈ کے بیٹر بیئر اسٹو کا اسٹمپ: ٹیسٹ کے آخری ِدِن جب انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس 5 کھلاڑی آؤٹ ہو نے کے بعد ایک اُمید کے ساتھ بیٹر بیئر اسٹو کے ساتھ ہدف حاصل کر نے کی کوشش کررہے تو اُس دوران کیمرون گرین کی ایک شارٹ پچ گیند پر بیٹربیئر اسٹو نے نیچے جُھک کر گیند اُوپر سے گزار دی اور یہ سمجھتے ہوئے کہ گیند ڈیڈ ہو گئی ہے پچ کی کریس پر بلے کی بجائے صرف پاؤں لگا کر باہر نکل آئے۔

وکٹ کیپر الیکس کرے نے اس موقع کا فائدہ اُٹھایا اور گیند وکٹوں طرف پھینک کر بیئر اسٹو کیخلاف سٹمپ آؤٹ کی اپیل کر دی جس میں تمام آسٹریلین کھلاڑی بھی شامل ہو گئے۔ امپائیرز نے تھرڈ امپائیر کی طرف اشارہ کیا جس نے تحقیق کے بعد بیئر سٹو کو آؤٹ قرار دیدیا جسے ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا اورخبریں یہاں تک آئیں کہ ماحول دونوں ٹیموں اور شائقین کے درمیان بہت گرم رہا۔

معاملہ ٹھیک آؤٹ سے سپورٹس مین سپرٹ تک زیر ِ بحث آگیااور آسٹریلین ٹیم نے جب ٹیسٹ جیت کر مخالف ٹیم انگلینڈ سے ہاتھ ملانا شروع کیئے تو بیئر سٹو نے ٹوٹے دِل کے ساتھ کھلاڑیوں سے ہاتھ ملایا۔ ایک مدت بعد ٹیسٹ کرکٹ کی روایت کے مطابق دونوں مکمل ٹیسٹ میچ تھے جو 5 دِن جاری رہے اور اپنے ضرب المثل " گرگٹ" کی طرح رنگ بدلتے رہے۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :