چیمپئنز ٹرافی 2009ء: آج پاک بھارت ٹیموں کا ٹکراؤ

Champions Trophy 2009 Pak/india

فتح پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچا دیگی،یونس خان کی واپسی ، یوراج سنگھ آؤٹ پاکستان چیمپئنزٹرافی جیت کرعالمی کرکٹ کے تینوں بڑے ایونٹ جیتنے والا پہلا ملک بن سکتا ہے

ہفتہ 26 ستمبر 2009

Champions Trophy 2009 Pak/india
اعجاز وسیم باکھری: چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے مابین ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اور اہم میچ کھیلا جارہا ہے۔اس تاریخ ساز میچ میں کامیابی حاصل کرکے پاکستان سیمی فائنل تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتا ہے جبکہ بھارتی ٹیم کی اس میچ میں شکست سے نہ صرف زمین تنگ ہوجائے گی بلکہ دھونی الیون کیلئے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا بھی مشکل ہوجائیگا کیونکہ پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت کو سیمی فائنل تک جانے کیلئے آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف دونوں میچز میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔

آج کے اہم میچ کیلئے پاکستانی ٹیم میں کپتان یونس خان لوٹ آئے ہیں وہ انگلی کی انجری کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں شرکت نہیں کرسکے تھے تاہم بھارت کے خلاف اہم مقابلے کیلئے یونس خان نے تکلیف کے باوجود میدان میں اترنے کافیصلہ کیا اورروایتی حریف کو ہرانے کیلئے اپنی انجری کو پس پشت ڈال کر ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں بھی جان ڈال دی۔

(جاری ہے)

سنچورین میں ہونیوالا یہ میچ دونوں ملکوں کے مابین 118 واں معرکہ ہے۔ورلڈکپ 2003ء میں اسی مقام پر بھارت نے پاکستان کو شکست دیکر ٹورنامنٹ کے پہلے راؤنڈ سے باہرنکلنے پر مجبور کیا تھا تاہم اس بار پاکستان کے پاس نادر موقع ہے کہ وہ بھارت کے خلاف آج شکست دیکر نہ صرف قوم کے جذبات کی ترجمانی کرے بلکہ چھ سال قبل ملنے وا لی اپنی شکست کا بدلہ بھی چکا دے۔

ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیتنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا شمار چیمپئنزٹرافی کی فیورٹ ٹیموں میں کیا جارہا ہے ، ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرنے اور کامیابی کی وجہ سے پاکستان کو بھارت سے نفسیاتی برتری بھی حاصل ہوگئی ہے۔بھارت کو تجربہ کاربیٹسمین یوراج سنگھ سمیت سہواگ کی بھی خدمات حاصل نہیں ہیں جبکہ گوتھ گھمبیر کی شرکت بھی مشکوک دکھائی دے رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستان آج فاسٹ باؤلر محمد آصف کو موقع دے سکتا ہے ، آصف ڈیڑھ برس بعد بین الاقومی کرکٹ میں لوٹے ہیں اور توقع کی جارہی کہ وہ بھارت کے خلاف ایک بڑے میچ کے ذریعے اپنی واپسی کرینگے، اگر آصف آج بھارت کے خلاف موقع کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یقینی طور پر شائقین آصف کی غلطیوں کو معاف کردینگے ، آصف کیلئے یہ بہترین موقع ہوگا کہ وہ آج اپنی تمام ترغلطیوں کا ازالہ کریں اور پاکستان کو بھارت کے خلاف سرخرو کریں۔

تمام لوگ جانتے ہیں کہ ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات کشیدہ ہوچکے ہیں ، سفارتی سطح پر بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے زیادہ قریب نہیں ہیں اور نہ ہی کرکٹ کے میدانوں میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ہاں جاکر کھیلنے پر راضی ہیں ، ایسے حالات میں نیوٹرل وینیو پر پاک بھارت ٹیموں کا ٹکراؤشائقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور دونوں اطراف سے میچ کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔

چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان نے اب تک ایک میچ کھیلا ہے جہاں ویسٹ انڈیز کے خلاف قومی ٹیم نے پانچ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی ، گوکہ یہ میچ پاکستان کو باآسانی جیتنا چاہئے تھا جوکہ مشکل صورتحال میں جیتا گیا لیکن کامیابی کسی بھی صورت میں ملے وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتی ہے۔عمراکمل اور محمد عامر نے ویسٹ انڈیز کے خلاف زبردست کھیل کا مظاہرہ کرکے ماہرین کو حیران کیا اور بھارت کے خلاف بھی ان دونوں سے اُسی کارکردگی کی توقع کی جارہی ہے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی عالمی کپ کے بعد کرکٹ کا دوسرا بڑا ایونٹ ہے۔ گو کہ اس ایونٹ کو منعقد ہوتے ہوئے کم عرصہ ہوا ہے لیکن عالمی کپ کی طرح اس ایونٹ کو جوش و خروش سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس ٹورنامنٹ میں آئی سی سی کی عالمی رینکنگ کی آٹھ ٹاپ ٹیمیں شرکت کرتی ہیں اور تمام ٹیمیں مضبوط ہوتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ شائقین چیمپئنزٹرافی میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں اور اب تک ہونیوالے تمام چیمپئنزٹرافی مقابلوں میں شائقین کو سب سے زیادہ اعصاب شکن معرکے دیکھنے کو ملے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا 1998ء میں پہلی بار انعقاد ہوا اس وقت کا نام آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ تھا۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں منعقد ہونے والے اس منی ورلڈکپ میں 10ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ ناک آؤٹ کی بنیادپر کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ میں شائقین کو انتہائی سنسنی خیز کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ پہلے سیمی فائنل میں ہنسی کرونیے کی قیادت میں جنوبی افریقن ٹیم نے سری لنکا کو 92سے ہرا کر فائنل کیلئے کوالیفائی کیا تو دوسری جانب برائن لارا کی قیادت میں ویسٹ انڈیز نے بھارت کے خلاف 6وکٹ سے آسان فتح حاصل کی۔

فائنل میں آل راؤنڈر جیک کیلس نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کر کے اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 245رنز کا حدف دیا جواب میں جنوبی افریقہ نے 6وکٹ کے نقصان پر ٹارگٹ حاصل کر کے پہلی منی ورلڈکپ کا فاتح ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ دو سال کے وقفے کے بعد کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں دوسرے منی ورلڈکپ کا انعقاد ہوا۔

دس ٹیموں کے درمیان کھیلنے جانیوالے آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ میں تمام مقابلے کوارٹر فائنل طرز پر کھیلے گئے۔ پاکستان نے سری لنکا کو شکست دیکر سیمی فائنل میں جگہ پائی تھی لیکن نیوزی لینڈ پاکستان کو شکست سے دوچار کر کے فائنل میں پہنچا۔ جہاں جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل میں ہرا کر فائنل میں پہنچنے والی بھارتی ٹیم کو نیوزی لینڈ نے فائنل میں 4وکٹوں سے شکست دیکر فائنل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی یہ کسی بھی ٹورنامنٹ میں پہلی کامیابی تھی۔ 2002ء میں سری لنکا میں تیسرے منی ورلڈ کپ کا نام آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی رکھا گیا۔ یہ ٹورنامنٹ بارش کی مداخلت کی وجہ سے شائقین کی عدم توجہ کا شکار رہا۔ بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جانے والا فائنل بارش کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔ آئی سی سی نے اس ٹورنامنٹ میں ہر میچ کیلئے ریزرو دن مختص کر رکھا تھا۔

ٹورنامنٹ کا فائنل بارش کی نذر ہو گیا اور ریزور دن یعنی دوسرے روز بھی بارش کی وجہ سے میچ مکمل نہ ہونے کے سبب دونوں ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دے دیا۔ 2004ء میں چوتھی چیمپئنز ٹرافی میں شائقین کو اعصاب شکن مقابلے دیکھنے میں ملے۔ پہلے سیمی فائنل میں میزبان انگلینڈ نے عالمی چیمپیئن آسٹریلیا کو اپ سیٹ شکست دے کر فائنل میں جگہ پائی دوسرے سیمی فائنل میں برائن لارا الیون نے پاکستان کو آسان شکست سے دوچار کر کے خود اوول میں انگلینڈ کے خلاف فائنل میں لاکھڑا کیا۔

2004ء کی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل شایدہی کرکٹ کا کوئی شائق بھلا سکے۔ میزبان انگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے برائن لارا الیون کو 217 رنز کا قلیل ہدف دیا لیکن جب ویسٹ انڈیز نے اپنی باری کا آغاز کیا تو حریف باؤلر مہمان ٹیم پر قہر بن کر ٹوٹے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب ویسٹ انڈیز کی شکست یقینی نظر آنے لگی۔ تاہم وکٹ کیپر ڈیون براؤن اور فاسٹ باؤلر آئن براڈشا نے مل کر 8ویں وکٹ پر 72 رنز کی پارٹنرشپ قائم کر کے ناممکن کو ممکن میں بدل کر دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔

ویسٹ انڈیز نے مطلوبہ ہدف انتہائی اعصاب شکن اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد 8 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرکے تاریخی کامیابی حاصل کی۔ پانچویں چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ بھارت میں منعقد ہوا ، یہاں پاکستان کی قیادت یونس خان کررہے جہاں پاکستان کو پہلے میچ میں سری لنکا کے خلاف کامیابی ملی تاہم دوسرے میچ میں عمرگل کی عمدہ بولنگ کے باوجود بیٹسمینوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ایک جیتا ہوا میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگیا۔

فائنل میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیاکی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں جہاں رکی پونٹنگ الیون نے لارا الیون کو شکست دیکر تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمپئنزٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا ۔ چھٹی چیمپئنزٹرافی جنوبی افریقہ میں جاری ہے اور شائقین ایونٹ سے خوب محظوظ ہورہے ہیں ۔پہلے کے مقابلے میں اس بار ٹیمیں بھی خطرناک ہیں اور تمام ٹیمیں ایک دوسرے سے بڑھ کر مضبوط حریف کہلوائی جارہی ہیں۔

پاکستان نے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیت رکھا ہے اور یونس خان الیون کی مکمل کوشش ہوگی کہ وہ 92ء کا ورلڈکپ ، 2009ء کا ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد اب چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ جیت کر دنیائے کرکٹ کے تمام بڑے ایونٹ جیتنے والی اولین ٹیم بنے ، اس اعزاز کو حاصل کرنے کیلئے پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں کامیابی حاصل کرکے اپنی منزل کی جانب سفر شروع کردیا ہے اور آج اس سلسلے میں روایتی حریف بھارت کے ساتھ مقابلہ ہے جہاں پاکستان کو فیورٹ قرار دیا جارہاہے۔

آسٹریلوی ٹیم ایشزسیریز ہارنے کے بعد اس وقت ایک زخمی شیر کا روپ دھار چکی ہے جس کا واضع ثبوت انگلینڈ کے خلاف و ن ڈے سیریز میں6-1سے کامیابی ہے، جبکہ جنوبی افریقی ٹیم ایونٹ کی میزبان ہے اور افریقہ تاحال کرکٹ کی دنیا کا بڑا ٹائٹل نہیں جیت سکا لہذا اُن کی بھی کوشش ہے کہ اس بار وہ چیمپئن بن کررہیں ۔بھارتی ٹیم دنیا کی سب سے مہنگی ٹیم ہے جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں لہذا بھارتیوں کی بھی کوشش ہے کہ وہ ٹائٹل جیتیں ا ور بھارتی ٹیم کی تمام تر امیدیں پاکستان کے ساتھ میچ سے وابستہ ہیں کیونکہ یہاں شکست کی صورت میں بھارتی ٹیم کیلئے آگے تک رسائی حاصل کرنا مشکل ہوجائیگا۔

پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کا آپس میں موازنہ کیا جائے تو قومی ٹیم کو ہندوستانی ٹیم پر وسیع برتری حاصل ہے ، بھارت کے پاس ماسوائے سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈریوڈ کے کوئی بھی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو پاکستان کی فتح میں رکاوٹ بن سکتا ہے البتہ پاکستان کے پاس عمران نذیر، کامران اکمل ، شاہد آفریدی ، یونس ، یوسف اور مصباح سمیت شعیب ملک جیسے میچ ونر کھلاڑی ہیں جو بھارت کو ہرانے کی بھر پورصلاحیت رکھتے ہیں تاہم قومی کھلاڑیوں کو روایتی حریف کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کیلئے جذبے اور دلیری سے کھیلنا ہوگا کیونکہ قومی کھلاڑی جب بھی دلیری سے کھیلے ہیں فاتح بن کرلوٹے ہیں ۔

مزید مضامین :