کیربین سے دوسرا ٹیسٹ ہارنے سے ہمت نہ ہارنا

Dosra Test Harne Se Himmat Na Harna

ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے بلے بازوں کی کارکردگی پر وکٹ اثر انداز ہوئی ۔کیونکہ میچ کے رُخ کا تعین وکٹ سے بھی کیا جاتا ہے اور چوتھی اننگز میں بلے بازی میں دُشواری کی ایک اہم وجہ زیادہ تر وکٹ ہی ہو تی ہے۔جس کے متعلق تمام سابقہ ٹیسٹ کرکٹرز بھی جانتے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 6 مئی 2017

Dosra Test Harne Se Himmat Na Harna
ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے بلے بازوں کی کارکردگی پر وکٹ اثر انداز ہوئی ۔کیونکہ میچ کے رُخ کا تعین وکٹ سے بھی کیا جاتا ہے اور چوتھی اننگز میں بلے بازی میں دُشواری کی ایک اہم وجہ زیادہ تر وکٹ ہی ہو تی ہے۔جس کے متعلق تمام سابقہ ٹیسٹ کرکٹرز بھی جانتے ہیں اور تجزیہ کار بھی لیکن تنقید برائے تنقید کا سہارا لیکر پاکستانیوں کا دِل جلاتے ہیں اور میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کا موریل بھی کم کرتے ہیں۔


دوسرے ٹیسٹ کے آغاز میں بہت اُمید تھی کہ کامیابی پاکستان کرکٹ ٹیم کے قدم چومے گی ۔لہذا4 دِن میچ کی صورت ِحال کافی حد تک پاکستان کے حق میں بھی رہی لیکن 5ویں دِن پاکستان کی دوسری اننگز میں "وکٹ "کی صورت ِحال پاکستان کے خلاف ہو گئی اور میچ ویسٹ انڈیز کے حق میں۔

(جاری ہے)

لیکن کپتان مصباح الحق ،یونس خان اور ٹیم سے اُمید رکھتے ہیں کہ سیزیز میں کامیابی کیلئے آخری میچ میں اُنکی سر زمین پر اُنکو شکست دیں گے اور اس ہار سے ہمت نہیں ہاریں گے۔


کچھ یادیں اور ریکارڈ:
# پاکستان نے اب تک 8بار کوششوں کے باوجود ایک بار بھی ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کی۔لہذا اب یہ دیکھنا ہے کہ کیا کپتان مصباح الحق 65سال پرانا ریکارڈتوڑ سکیں گے۔
# پاکستان نے کنگسٹن اوول گراؤنڈ میں یہ ٹیسٹ ملا کر اب تک 7ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں سے4میں شکست ہو ئی ہے اور3ڈر ا۔


# کنگسٹن اوول میں پاکستان کے سابق مایہ ناز بلے باز حنیف محمد نے337رنز کی تاریخی اننگز کھیلی ہو ئی ہے۔
# پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد اب تک ویسٹ انڈیز میں 25ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں سے 6جیتے ،12ہارے اور7برابر رہے ہیں۔
# دُنیا کرکٹ کے عظیم ترین آل راؤنڈر ویسٹ انڈیز کے سر گیری سوبرز نے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین اس میچ کے دوران پاکستان کے ڈریسنگ روم میں جاکر خاص طور پر مصباح الحق اور یونس خان سے ملاقات کی۔


# یاسر شاہ نے10ویں مرتبہ اننگز میں 5یا زائد وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
# مصباح نروس نائنٹز کا شکار ہوئے تو اُنکی اہلیہ نے مایوس ہونے کی بجائے سوشل میڈیا پر شرارت اور پیار سے لکھا کہ جو بھی ہے آپکوپانا خوش قسمتی ہے "مسٹر99 " ۔مداحو ں نے بہت پسند کیا۔
مختصر تجزیہ:
پاکستان کی ٹیم میں ایک اہم تبدیلی کی گئی ۔

فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کی جگہ شاداب خان کو پہلا ٹیسٹ کھیلایا گیا۔گو کہ وکٹ کے متعلق ماہرین کی رائے تھی کہ پہلے چند گھٹوں کے بعد آہستہ ہونی شروع ہو جائے گی۔لیکن لیگ سپین باؤلر یاسر شاہ کے ساتھ دوسرا سپین باؤلر آف سپینئر ہو نا چاہیئے تھا تاکہ فاسٹ باؤلر کا نعم البدل ہو تا اور ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز میں اُ س وقت بہترین کارکردگی دکھا سکتا جس وقت اُنکی مڈل آرڈر بیٹنگ نے ٹیم کے مجموعی اسکور میں اضافہ کر نا شروع کر دیا تھا۔

بلکہ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر جو بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا اُسکے مطابق پہلے تو کیربین شاہینوں کی یلغار کے سامنے بے بس نظر آئے۔ لیکن جب وکٹ نے رنگ بدلہ تو وہ کسی حد تک ڈٹ گئے۔لہذااُنھیں پہلی اننگز میں 312اسکور کرنے کا موقع مل گیا جس میں چیز کی 131رنز کی ذمہ دارانہ اننگز شامل تھی۔
پاکستان اوپنرز نے آہستہ پر اچھا آغاز کیا۔ لیکن اوپنر اظہر علی جنہوں نے پہلی اننگز میں105رنز کے ساتھ سنچری بنائی تھی نے میچ میں شکست سے پہلے ہی واضح الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ وکٹ بہت سلو تھی۔

گیند کا باؤنس صحیح نہیں آرہا تھا۔ایسے میں ڈرائیو کھیلنا یا اسکوائر آف دی وکٹ کھیلنا مشکل تھا۔ اسکا شکار بابر اعظم جیسے نئے اُبھرتے ہوئے بلے باز بھی صفر پر آؤٹ ہو کر ہوئے اور یونس خان جیسے تجربہ کار بھی صفر پر آؤٹ ہو کر۔اگر کہیں گیند اچانک اُٹھ ہی گئی تو مصباح الحق اپنی سنچری بھی مکمل نہ کر سکے اور99رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ بہرحال پہلی اننگز میں پاکستان نے81رنز کی برتری حاصل کرلی ۔


کیربین تیسری اننگز میں بھی بیٹنگ میں کوئی خاص کمال نہ دکھا سکے اور یاسر شاہ کی جادؤائی باؤلنگ کا شکار ہو تے چلے گئے ۔یاسر شاہ نے اُنکے 7کھلاڑی آؤٹ کر دیئے لیکن اُنکا ساتھ دوسری اننگز میں پاکستان کا کوئی باؤلر نہ دے سکا۔ پہلی اننگز کی طرح دوسری اننگز میں بھی ایک ایسے آل راؤنڈر کی ضرورت نظر آئی جسکی بدولت اگر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو مزید کم اسکور ہر آؤٹ کر دیا جاتا تو شاید میچ کا فیصلہ پاکستان کے حق میں ہو جاتا۔


کیربین268اسکور کرنے میں کامیاب ہو گئے اور پاکستان ٹیم کیلئے ہدف تھا 188رنز اور وکٹ کی حالت باؤلرز کے حق میں ۔کیربین باؤلر گیبریل نے اسکا فائدہ اُٹھایا اور پاکستان کے بلے باز اُسکا شکار ہو نا شروع ہو گئے ۔ ساتھ میں کپتان ہولڈر اور جوزف نے بھی عمدہ باؤلنگ سے پاکستان ٹیم کوکُل81رنز پر آؤٹ کر کے میچ میں حیران کُن فتح حاصل کرلی۔
بہرحال تیسرے ٹیسٹ میں باؤلنگ سلیکشن خاص طور پر زیر ِغور رکھنی پڑے گی۔

بلے باز وزں کو اپنی ذمہ داری نبھانی اور کمزوریوں پر نظر رکھنی پڑے گی۔ ساتھ میں مخالف کی خوبیوں پر بھی تاکہ اُنکے مطابق پریکٹس کر کے اُنکو شکست دی جائے۔
دوسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ جزیرہِ بارباڈوس :
کے شہر برج ٹاؤن کے مغرب میں واقع کنگسٹن اوول اسٹیڈیم میں 30ِاپریل تا 4ِمئی 2017ء کو پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا۔

پاکستان کی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی فاسٹ باؤلر وہاب ریا ض کی جگہ لیگ سپین باؤلر شاداب خان کو پاکستان کی طرف سے 277ویں ٹیسٹ کیپ دی گئی جو یونس خان اُسکو پہنائی ۔ویسٹ انڈیز نے پہلے ٹیسٹ والی ٹیم کو ہی اہمیت دی۔
اس میچ میں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن ہولڈر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کو ترجیع دِی ۔گو کے یہ ایک اچھا فیصلہ تھا لیکن اُنکے بلے باز پاکستانی باؤلنگ اٹیک کا مقابلہ نہ کر سکے اور154پر6کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

لیکن اس دوران ایک دفعہ پھر اُنکے آل راؤنڈ کھلاڑی راسٹن چیز سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے اور131رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے اور اُنکا ساتھ دیا کپتان جیسن ہولڈرنے58رنز بنا کر۔ بعد میں آنے والے کھلاڑی بھی جم کر نہ کھیل سکے اور312کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔پاکستان کی طرف سے محمد عباس نے4،محمد عامر نے3،یاسر شاہ نے 2اور شاداب خان نے ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔


پاکستان کے بلے بازوں سے اُمید تھی کہ پہلی اننگز میں ایک بڑا اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور اوپنرز احمد شہزاد اور اظہر علی نے کوشش بھی کی۔لہذا پہلی وکٹ 155کے اسکور پر احمد شہزاد کی گِری۔اُنھوں نے 70رنز کی اننگز کھیلی۔لیکن اسکے فوراً بعد بابر اعظم اور یونس خان صفر پر آؤٹ ہو گئے۔جس سے ٹیم پر ایک دم دباؤ پڑ گیا۔لیکن کپتان مصباح الحق نے اظہر علی کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے آہستہ آہستہ مجموعی اسکور میں اضافہ کر نا شروع کیا اور اظہر علی اپنی سنچر ی بنانے میں کابیاب ہو گئے لیکن پھر اُنکے105رنز پر آؤٹ سے ذمہداری کپتان مصباح الحق پر آگئی۔

پہلے ٹیسٹ میں وہ 99رنز پر ناٹ آؤٹ پویلین لوٹے تھے لیکن اس دفعہ99رنز کپتا ن جیسن ہولڈر نے اُنھیں آؤٹ کر کے پویلین کی راہ دکھائی اور سب حیران رہ گئے۔ اُس وقت مجموعی اسکور 316اور6کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔
پاکستان کے آخری4کھلاڑیوں نے مزید 77رنز کا اضافہ کیا اور 393رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ویسٹ انڈیز کی طرف سے گیبریل نے4، کپتان ہولڈر نے3اور سپین باؤلر بیشو نے بھی 3کھلاڑی آؤٹ کیئے اور پاکستان کہ پہلی اننگز میں 81رنز کی برتری حاصل ہو گئی۔


ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ کا آغاز دوسری اننگز میں بھی کچھ خاص اچھا نہ تھا اور پہلا بلے باز 8کے مجموعی اسکور پر ہی محمد عباس کے ہاتھوں آؤٹ ہو گیا اور پھر آہستہ آہستہ اسکور میں بھی اضافہ ہو تا رہا اور اُنکے کھلاڑی آؤٹ بھی ہو تے رہے۔ اوپنر گریگ برتھویٹ کے 43 ، شائی ہوپ کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کے ساتھ90اور وشال سنگھ کے32قیمتی رنز نے آل ٹیم ٹیم آؤٹ ہونے پر مجموعی اسکور268رنز تک پہنچا دیا۔


پاکستان کے لیگ سپین باؤلر یاسر شاہ اس ٹیسٹ میں ایک دفعہ پھر چھا گئے ا ور دوسری اننگز میں 94رنز دیکر اُنکے7کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں رہے۔یہ عمران خان کے بعد ویسٹ انڈیزکے خلاف کسی پاکستانی بولر کی ٹیسٹ میچ میں دوسری بہترین کارکردگی ہے۔
پاکستان کو میچ جیتنے کیلئے ہدف ملا 188رنز اور ٹیسٹ کا تقریباً مکمل آخری دِن۔ وقت بھی تھا اور ممکن بھی تھا پر باڈی لیگونج سے ظاہر ہو رہا تھا کہ منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔

بابر اعظم نے دوسری اننگز میں بھی صفر پر آؤٹ ہو کر ٹیسٹ میں صفر کی جوڑی حاصل کر لی۔ کپتان مصباح الحق ،اسد شفیق اور یاسر شاہ بھی صفر پر آؤٹ ہو ئے۔یونس خان 5رنز پر اوپنر ز اظہر علی اور احمد شہزاد بالترتیب 10اور14رنز پر آؤٹ ہوئے۔شاداب1رنز پر آؤٹ ہو تو پاکستان کے36کے اسکور پر7کھلاڑی آؤٹ ہو کر پویلین جا چکے تھے ۔ صرف وکٹ کیپر سرفراز احمد اور محمد عامر نے تھوڑے بہت ہاتھ پاؤں مارے اور اسکور میں اضافہ کر نے کی کوشش کی لیکن اُنھوں نے بھی صرف بالترتیب23اور20رنز بنائے اور پاکستان کی آل ٹیم 81کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئی اور ویسٹ انڈیزنے ایک تو دوسرا ٹیسٹ 106رنز سے جیت لیا اور دوسرا 3 ٹیسٹ کی 1۔

1سے برابر کر لی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان جیسن ہولڈر نے دوسری اننگز میں 3اورجوزف نے2کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔ باقی 5کھلاڑی صرف11رنز دے کر آؤٹ کر نے والے اور پاکستان ٹیم کی کمر توڑنے والے باؤلرشنن گیبریل کو " مین آف دِی میچ"کا اعزاز دیا گیا۔

مزید مضامین :