جنوبی افریقہ اور انگلینڈ| سیریز کے پہلے 2ٹیسٹ میچ

End Sa Series Leveled 1-1

باسل ڈی اولیویرا ٹرافی کا یہ 7 واں ایڈیشن ہے، اس ٹرافی کے پہلے 6ایڈیشن میں سے انگلینڈ 3 اور جنوبی افریقہ 2دفعہ جیت چکا تھا ،ایک سیریز برابر رہی

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 15 جنوری 2020

End Sa Series Leveled 1-1
آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے مقابلے کی 9 ویں ٹیسٹ سیریزجنوبی افریقہ میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم مہمان بن کر کھیل رہی ہے۔ انگلینڈ نے وہاں پہلے 4ٹیسٹ میچ کھیلنے ہیں اور اسکے بعد 3 ایک روزہ انٹرنیشنل میچ اور3 ٹی20 میچ بھی ۔ ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ کے کپتان فاف پلیسی اور انگلینڈ کے کپتان جو روٹ ہیں او ر ان دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی باسل ڈی اولیویرا ٹرافی کا یہ2019-20 ء کا 7 واں ایڈیشن ہے ۔

2004-5 ء میں آغاز ہونے والی اس ٹرافی کے اس پہلے تک6ایڈیشن ہو چکے تھے جن میں سے انگلینڈ 3 دفعہ اور جنوبی افریقہ 2دفعہ جیت چکا تھا اور ایک سیریز برابر ہو گئی تھی۔ پہلے2 ٹیسٹ میچوں کی اہم خبریں: ﴾ پہلے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے 2 نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ دی۔ ریسی فان ڈیرڈوسن کو بحیثیت بلے باز اورباؤلر ڈاوین پریٹریوس ۔

(جاری ہے)

دوسرے ٹیسٹ میچ میں اوپنر پیٹر ملان نے ٹیسٹ ڈبیو کیا۔

﴾ انگلینڈ کے37سالہ فاسٹ باؤلر جیمز اینڈرسن نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں میدان میں قدم رکھتے ہی150 ٹیسٹ میچ کھیلنے کا سنگ میل عبور کر لیا۔وہ دُنیا کے9ویں کرکٹر بنے۔اس میچ میں2وکٹیں لینے کے بعد577ٹیسٹ وکٹیں ہو گئیں۔ ﴾ جیمز اینڈ رسن نے دوسر ے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں 5 وکٹیں لیکر ایک اور سنگ میل عبور کیا۔ اُنھوں نے یہ کارنامہ28 ویں مرتب سر انجام دیااور اپنے ملک کے پیشرو سر آئن بوتھم کو پیچھے چھوڑ گئے جو 27 مرتبہ انجام دے کے انگلینڈ کی جانب سے ٹاپ پر تھے ۔

اس وقت انڈیا کے سپینر ایشون بھی27 پر ہیں۔سری لنکا کے مری دھرن67مرتبہ یہ کارنامہ انجام دے کر پہلے نمبر پر ہیں۔ ﴾ جنوبی افریقہ کے اوپنر ایڈن مارکر م انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فیلڈنگ کرتے ہو ئے بائیں ہاتھ کی اُنگلی فریکچر کروا بیٹھے جس کے بعد وہ سیریز سے باہر ہو ﴾ انگلینڈ کے وکٹ کیپر جوز بٹلر نے مانگی معافی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران بد زبانی پر جرمانہ عائدکیا گیا ۔

﴾ دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں انگلینڈ کے باؤلر بین اسٹوکس کی گیند پرتھڑد سلپ میں فیلڈر کرولے نے اینرچ نورٹیج کا ایک شاندار کیچ پکڑ کر انگلینڈ کو مزید فتح کے قریب کر دیا تھا۔یہ 9 ویں وکٹ تھی۔ 26ِدسمبر2019ء کو کرسمس سے اگلے دن کھیلا گیااور اس ہی لیئے اس ٹیسٹ کو" باکسنگ ڈی" کا نام دیا گیا۔ جسطرح عید کے بعد ٹر و ہو تا ہے کرسمس سے اگلے دن کو باکسنگ ڈے کہتے ہیں۔

ٹیسٹ کا مقام تھا جنوبی افریقہ کا صوبہ گا ؤٹنگ کا سپر سپورٹ پارک کرکٹ گراؤنڈ واقع سنچورین ۔ٹاس انگلینڈ نے جیتا اور فیلڈنگ کرنے کو ترجیح دی۔ اس میچ میں جنوبی افریقہ نے 2 نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ دی۔ ریسی فان ڈیرڈوسن بحیثیت بلے باز اور باؤلر ڈاوین پریٹریوس۔ انگلینڈ کی باؤلنگ لائن نے پہلے دن ہی جنوبی افریقہ کے 9کھلاڑی 277رنز پر آؤٹ کر دیئے اور اگلے دن284پر آل ٹیم آؤٹ۔

صرف وکٹ کیپرڈی کوک نے مزاحمت کی اور95رنز بنا کر نروس 90 میں آؤٹ ہو گئے۔انگلینڈ کی طرف سے 4،4 وکٹیں لینے والے کامیاب باؤلر تھے اسٹورٹ براڈ اور سم کرن۔ ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرنے والے انگلینڈ کے کپتا ن کے پاس اچھا موقع تھا کہ محتاط انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے ایک اچھا اسکور کر کے جنوبی افریقہ کو مشکل میں ڈال دیں ۔لیکن دوسرا دن جنوبی افریقہ کے باؤلرز کا تھا جنہوں نے انگلینڈ کے آخری7کھلاڑی صرف39رنز کے اضافے سے آؤٹ کر کے آل ٹیم کو181 کے مجموعی اسکور پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

جو ڈینلی نے نصف سنچری بنائی اور جنوبی افریقہ کی طرف سے ویرون فیلنڈر4کھلاڑی آؤٹ کر کے اہم باؤلر رہے۔ جنوبی افریقہ نے 103رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا اور محتاط بلے بازی سے اسکور میں اضافہ کرتے چلے گئے۔ دوسری طرف انگلینڈ کی باؤلنگ لائن نے بھی اُنکے بلے بازوں کو خاص کامیاب نہ ہونے دیا اور 272رنز پر آل ٹیم کو آؤٹ کر دیا۔

اہم کردار تھا انگلینڈ کے باؤلر جوفرا آرچر کا جنہوں نے 5کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے دوسری اننگز کے نمایاں بلے باز رہے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلتے ہوئے پہلی نصف سنچری بنانے والے ریسی فان ڈیرڈوسن 51رنز کے ساتھ۔ برتری ملا کر انگلینڈ کے بلے بازوں کیلئے جیتنے کا ہدف تھا 376 رنز اور میچ کی اننگز تھی چوتھی۔انگلینڈ چھوٹے چھوٹے قدموں سے بڑے ہدف کی طرف بڑھنے لگا اور تیسرے دن کے اختتام تک 1 وکٹ کے نقصان پر 121رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

چوتھے دن کا آغاز تھا اور انگلینڈ کے اوپنر رورے برنر کا چرچاتھا جنہوں نے گزشتہ دن کی77رنز کی انفرادی اننگز کا سلسلہ شروع کرنا تھا۔ چوتھے دن کا پہلا ہاف انگلینڈ کے حق میں ہو تا نظر آیا تو جنوبی افریقہ کی ٹیم کو شدید پریشانی لاحق ہو گئی ۔اس دورا ن جب انگلینڈ کو جیت کیلئے مزید171رنز درکار تھے اورابھی اُسکی7وکٹیں باقی تھیں تو نئی بال لینے کا وقت آیا۔

جنوبی افریقہ کے کپتان نے اُس موقعہ سے فوراً فائد ہ اُٹھایا اور باؤلرز جنکا انگلینڈ کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی بیٹنگ کی وجہ سے دم نکلنے والا تھا اُن میں نیا دم آگیا۔ پھر اُنھوں نے انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کا دم نکال کر 268 پر ڈھیر کر دیااور 4ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 1۔0 آگے ہوگئے۔ انگلینڈ نے دوسری اننگز میں بھی آخری6وکٹیں صرف 46 رنز کے اند کھو دیں اور باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ میں 107رنز سے شکست کھا گیا۔

رورے برنر 85رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور کپتان جو روٹ 48 رنز بناکر۔نیا بال حاصل کرنے کے بعد جنوبی افریقہ کی طرف سے باؤلنگ میں کمال دکھایاکا گوسو ربادا اوراینرچ نورٹیج نے بالترتیب 4اور 2کھلاڑی آؤٹ کر کے۔نئے بال سے پہلے اینرچ نورٹیج نے ایک وکٹ لی ہوئی تھی لہذا اُنھیں کُل 3 وکٹیں لیں۔ جنوبی افریقہ کی 5 ٹیسٹ میچوں میں مسلسل ناکامی کے بعد یہ پہلی فتح تھی ۔

لہذاآئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر اُنھیں پہلی دفعہ کھاتہ کھولنے کا موقع میسر آیاور اُنکو30 پوائنٹس ملے۔ دلچسپ رہا کہ یہ ٹیسٹ بھی 4دن میں ختم ہو گیا۔ جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر ڈی کوک کوپہلی اننگز میں 95 اوردوسری اننگز میں 34 رنز بنانے کے ساتھ میچ میں وکٹ کے پیچھے8 کیچ پکڑنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا ۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: 3 ِ جنوری 2020 ء کو نیوز لینڈ کرکٹ گراؤنڈ کیپ ٹاؤن میں کھیلا گیا۔

اس ہی تاریخ کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ ہوا لیکن وہ گلوبل ٹائم کے اعتبار سے پہلے شروع ہوا لہذا نئے سال کا یہ دوسرا ٹیسٹ میچ تھا۔ ٹاس انگلینڈ نے جیتا اورپہلے بلے بازی کرتے ہوئے 269کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہوگئی۔صرف مڈل آرڈر بلے باز اولو پوپ جو بنیادی طور پر وکٹ کیپر ہیں نے نصف سنچر ی بناتے ہوئے61 کے ناقابل ِشکست انفردی اسکور تک ٹیم کو سہارا دیا ۔

اصل میں پہلے دن جنوبی افریقہ کی باؤلنگ لائن نے وکٹ کا بھر پور فائدہ اُٹھایا اور انگلش بلے بازوں کو وکٹ پر ٹھرنے نہیں دیا۔پہلی 5وکٹیں 185کے اسکور پر حاصل کر لیں ۔5کھلاڑی ڈبل فیگر میں نہ داخل ہو سکے جن میں اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے اوپنر زیک کرولے سمیت آخری4کھلاڑی شامل تھے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے کاگوسو ربادا3وکٹیں لے کر نمایاں باؤلر رہے۔

وارن فیلڈن ، اینرچ نورٹیج اور ڈوائن پریٹریوس نے 2 ،2وکٹیں حاصل کیا۔ جنوبی افریقہ کو تقریباً دوسرے دن کے آغاز میں ہی بلے بازی کا موقع مل گیا اور میزبان ملک کے تماشائی توقع کر رہے تھے کہ اُنکی ٹیم ایک اچھی برتری حاصل کر لے گی ۔لیکن اُنکی توقع کے بر عکس صرف اوپنر ڈین ایلگراور ریسی فان ڈیر ڈوسین بالترتیب 88اور68 رنز بنا کر انگلش باؤلنگ کے سامنے مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور باقی کھلاڑی اپنی ہوم گراؤنڈ پر ڈھیر ہو گئے ۔

کپتان فاف ڈ پلیسی سمیت 7ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکے اورآخری 5کھلاڑی مجموعی اسکور میں صرف 32رنز کا اضافہ کر کے223کے مجموعہ پر آؤٹ ہو گئے۔ گئے۔اسطرح انگلینڈ کے باؤلرز نے اپنی ٹیم کو 46 رنز کے ساتھ برتری کی راہ پر ڈال دیا ۔ سب سے زیادہ کمال دکھایا انگلینڈ کی طرف سے اپنا151واں ٹیسٹ میچ کھیلنے والے تجربہ کار باؤلر جیمز اینڈرسن نے5کھلاڑی آؤٹ کر کے۔

انگلینڈ کے بلے بازوں نے نے تیسرے دن ڈرنکس سے پہلے بڑئے پُر اعتماد انداز میں دوسری اننگز کا آغاز کیا اور دن کے اختتام تک 4 وکٹ کھو کر 218 رنز بنا لیئے۔میچ پر گرفت ہوتی نظر آئی تو چوتھے دن بھی انگلش بلے باز مجموعی اسکور میں مزید اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گئے اورلنچ کے کچھ دیر بعد انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے 391رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرد ی۔

انگلینڈ کے اوپنر ڈوم سیبلے نے ناقابل ِشکست133رنز کی دلکش اننگز کھیلی اور اُنکا اہم ساتھ دیا کپتان جوروٹ نے61 رنز اوربین اسٹوکس نے72 رنز بنا کر۔جنوبی افریقہ کی طرف سے اس اننگز میں فاسٹ باؤلر اینرچ نورٹیج نے 3وکٹیں لیں۔ جنوبی افریقہ کیلئے اپنی ہوم گراؤنڈ پر جیتنے کیلئے ہدف تھا438 رنز اور چوتھی اننگز ۔وکٹ کی صورت ِحال پہلے دن کے مطابق باؤلرز کیلئے مزید بہترتھی۔

ذمہدارانہ بلے بازی اور دن کے اختتام پر126 رنز پر2کھلاڑی آؤٹ ہو ئے۔آخری دن تھا اور اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے اوپنر پیٹر ملان جو پہلی اننگز میں صرف5رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے تھے دوسری اننگز میں 84رنز بنا کر جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز کے نما یاں بلے باز ہو گئے لیکن اُنکا ساتھ پہلے چار بلے باز نہ دے سکے اور171کے مجموعی اسکور پر جب وہ آؤٹ ہو ئے تو مزید صرف وکٹ کیپر ڈی کوک انگلش باؤلنگ کے سامنے ڈٹے رہے اور 50 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

جسکے بعد آخری4کھلاڑ ی میں سے 2 صفر پر آؤٹ ہو گئے اورجنوبی افریقہ کی آل ٹیم248 رنز بنا کر اپنے ہوم گراؤند پر ہی189رنز سے شکست کھا گئی۔انگلینڈ کی طرف سے بین اسٹوکس نے3اور جیمز اینڈرسن و جو ڈینلی نے2،2 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ مین آف دی میچ ہو ئے بین اسٹوکس اور 4ٹیسٹ میچوں کی سیریز پہلے2ٹیسٹ میچوں کے بعد 1۔1 سے برابر ہوگئی۔ مختصر تجزیہ: انگلینڈ کے اہم آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے سیریز کے آغاز میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی ہوم گراؤنڈ پر جیت کیلئے ٹیم ورک اہم ہو گا۔

لہذا کہہ سکتے ہیں کہ پہلے دونوں ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ نے جو روٹ کی کپتانی میں واقعی ایسا کر دکھایا۔شاید اسکی ایک اہم وجہ جنوبی افریقہ کی موجودہ ٹیم ماضی کے کھلاڑیوں کی طرح وہ صلاحیت نہیں رکھتی جنکی ٹیم کو کہا جاتا تھا جنوبی افریقہ کے ساتھ میچ ہے۔ اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن سے لیکر دوسرے ٹیسٹ کے آخری دن تک انگلینڈ کا پلڑا بھاری نظر آیا اور میزبان کے ملک میں دوسرا ٹیسٹ جیت کر4 میچوں کی سیز یز1۔

1 سے برابر کر نے میں کامیاب ہو گئے۔ پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی گیند پر انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈرسن نے جنوبی افریقہ کے اوپنر ڈین ایلگر کو صفر پر آؤٹ کر کے میچ پر اپنی ٹیم کی برتری ظاہر کر دی اور پھر چوتھی اننگز میں ایک دفعہ تو انگلینڈ کے اہم بلے بازوں نے ہدف حاصل کرنے کیلئے محتاط بلے بازی کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں کے طوطے اُڑا دیئے۔

بس اُس وقت غلطی یہ ہوئی کہ جہاں انگلینڈ کا کیمپ اپنی طرف سے جیت کیلئے مطمئین تھا وہاں وہ بھول گیا کہ مخالف ٹیم کو نیا بال ملنے والا ہے لہذا اُس کیلئے کیا حکمت ِعملی اپنانی چایئے؟ انگلینڈ کی یہی غلطی اُنکی شکست کا مقدر بن گئی اور انگلینڈ کے کپتان جو روٹ بھی 48کے انفرادی اسکور پر نئے گیند کا شکار ہو گئے ۔ جب انگلینڈ کا اسکور 4 کھلاڑی آؤٹ218 تھااُس وقت کاگوسو ربادا نے 81واں اوور نئے گیند سے شروع کیااور دوسری گیند پر وکٹ حاصل کر لی ۔

پھر ربادا نے نئے بال کا شاندار استعمال کرتے ہوئے انگلینڈ کے بلے بازوں کیلئے مشکل پیدا کردی اور انگلینڈ جیت کاایک اور معجزہ نہ دکھا ۔لیکن دوسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے 5ویں دن ڈرنکس کے بعد جنوبی افریقہ کے آخری 3 کھلاڑی آؤٹ کر کے ٹیسٹ میچ میں وہ کامیابی حاصل کر لی جو سنچورین میں چھوڑ آئے تھے۔پہلے ٹیسٹ میچ کے ہیرو بنے کاگوسو ربادا اور دوسرے کے بین اسٹوکس۔

دونوں ٹیسٹ میچوں میں کھیل اور نتائج کے بعد سب سے زیادہ حرف ِتنقید بن رہے ہیں جنوبی افریقہ کے35 سالہ کپتان فاف پلیسی ۔جنہیں آخری ٹیسٹ سنچری بنائے ہو ئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چکاتھا اور اس دوسرے ٹیسٹ میچ تک کی 7 اننگزمیں انفرادی طور پر جو رنز بنائے اُن میں 30 کے ہندسہ سے باہر نہیں نکلے اور کپتانی پر ایک الگ سوال ہے جسکا جواب کیا وہ اگلے2ٹیسٹ میچ جیت کر یا سیریز جیت کر دے سکیں گے ؟ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :