انگلینڈ کی تیسرے ٹیسٹ میں جیت | نیوزی لینڈ کو سیریز کلین سویپ

Eng Beat Nz 3-0

انگلش ٹیم لگاتار 3ٹیسٹ میچز میں جیت کیلئے 250 سے زیادہ رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ،نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل نے تینوں ٹیسٹ میں 3ٹیسٹ سنچریاں بنائیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 30 جون 2022

Eng Beat Nz 3-0
سیریز کی اہم خبریں: # نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل نے تینوں ٹیسٹ میں 3ٹیسٹ سنچریاں بنائیں # انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف تینوں ٹیسٹ جیت کر سیریز کلین سویپ کر لی۔ # انگلینڈ پہلی ٹیم بن گئی جس نے لگاتار تین ٹیسٹ میچوں میں جیت کے لیے 250 سے زیادہ رنز کے ہدف کا تعاقب کیا۔ ٹیسٹ سیریز کا مختصر تجزیہ: انگلینڈ اس سیریز سے پہلے تک 17 ٹیسٹ میچوں میں سے ایک ٹیسٹ میچ جیتا تھا 11میں شکست ہوئی تھی اور5برابر رہے تھے۔

جسکے بعد انگلینڈ انگلش کرکٹ بوڑد سر جوڑ کر بیٹھ گئی تھی۔جوروٹ کے کپتانی سے مستعفی ہو نے کے بعد نیوزی لینڈ کے سابق کپتان برینڈن میک کولم کو کوچ اور آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو کپتان مقرر کر دیا گیا تھا۔ ایک تویہ دونوں تبدیلیاں انگلینڈ کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر راس آگئیں اور دوسرا 3 کاہندسہ اس سیریز میں بہت اہم رہا: انگلینڈ نے3ٹیسٹ میچ کی سیریز جیت لی۔

(جاری ہے)

نیوزی لینڈ کے بیٹر نے ڈیرل مچل نے تینوں ٹیسٹ میں 3 سنچریاں بنائیں۔نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میں ٹاس ہارنے کے باوجود تینوں ٹیسٹ میں پہلے بیٹنگ کی۔انگلینڈ پہلی ٹیم بن گئی جس نے لگاتار تین ٹیسٹ میچوں میں جیت کے لیے 250 سے زیادہ رنز کے ہدف کا تعاقب کیا۔ جونی بیئر سٹو نے پہلی 3اننگز میں کوئی خاص اسکور نہیں کیا لیکن اگلی3اننگز میں 293 گیندوں پر 369 رنزبنائے جس میں 46 چوکے اور 10چھکے شامل تھے۔

ٹرینٹ برج دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی دونوں فریقوں کے درمیان 109 ٹیسٹ میچوں میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی 50ویں جیت تھی۔ لہذا انگلینڈ اور جہاں اُنکے کپتان بین اسٹوکس کیلئے یہ ایک اچھی سیریز ثابت ہوئی۔وہاں جونی بیئر سٹو بھی تیز ترین سنچری بنا نے والے دُنیا کے دوسرے کرکٹر بن گئے۔جبکہ تیز ترین نصف سنچری اور150 رنز بنانے والے دوسرے انگلینڈ کے کھلاڑی بن گئے۔

انگلینڈ ٹیم نے برینڈن میک کولم کی کوچنگ میں جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلی۔ اسکے برعکس نیوزی لینڈ کی طرف سے بھی سیریز میں مقابلہ کیا گیا لیکن صرف پہلی اننگز میں اور دوسری اننگز میں سب کچھ بے نتیجہ دِکھائی دیا۔یہاں تک کے اُنکے اہم بیٹر ڈیرل مچل نے 3سنچریاں بھی بنائیں اور سیریز میں دونوں طرف سے سب سے زیادہ اسکور بھی کیا ۔انگلینڈ میں نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل کی سیزیز میں اس کارکردگی کو " ہیوی ویٹ باکسنگ فائٹ" سے تشبیہ بھی دی گئی ۔

اُنکا اسے صرف ریکارڈ بہتر ہوا جبکہ ٹیم کی شکست میں اُنکا یہ کارنامہ دب گیا۔ساتھ میں وکٹ کیپر ٹام بلنڈل کی کارکردگی پر بھی کالے بادل چھا گئے۔ تیسرے ٹیسٹ کی اہم خبریں: # نیوزی لینڈ کے ڈیرل مچل نے سیریز کے تینوں ٹیسٹ میں سنچریاں بنائیں۔ # انگلینڈ کے 32سالہ بیٹر جونی بیئرسٹو نے تیسرے ٹیسٹ میں اپنے کیرئیر کے 5ہزار رنز اور 10 ویں سنچری مکمل کر لی۔

# انگلینڈ کی طرف سے جیمی اوورٹن نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ تیسرے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: انگلینڈ اسکوڈ: بین اسٹوکس (کپتان) ،ایلکس لیز، زیک کرولے، اولے پوپ ،جوروٹ، جونی بیئر سٹو،بین فوکس، میتھیو پوٹس،اسٹورٹ براڈ، جیک لیچ اور ڈبیو کرنے والے جیمی اوورٹن ۔ نیوزی لینڈ اسکوڈ: کین ولیمسن (کپتان)، ٹام لیتھم ، ول ینگ، ڈیون کونوے، ہنری نکولیس، ڈیرل مچل، ٹام بلنڈل ، مائیکل بریسویل،ٹم ساؤتھی،نیل ویگنر اور ٹرینٹ بولٹ ۔

تیسرا ٹیسٹ میچ: انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ 3 کرکٹ ٹیسٹ میچ کی سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ 23 تا27 ِجون22ء کو ہیڈنگلے ،لیڈیز میں کھیلا گیا۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے کورونا قرنطینہ کی مدت پوری کر کے ایک مرتبہ پھر کپتانی کی ذمہداری سنبھال لی۔دوسرے ٹیسٹ میں اُنکی جگہ اوپنر ٹام لیتھم نے کپتانی کی تھی۔ کین ولیمسن نے تیسرے ٹیسٹ میں 36 سالہ تجربہ کار میڈیم فاسٹ باؤلر نیل ویگنر کو ٹیم میں شامل کیا اور فاسٹ باؤلر کیل جیمسن اور میٹ ہنری کو آرام کروایا گیا۔

جبکہ انجیری کی وجہ سے انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن کی جگہ28سالہ باؤلنگ آل راؤنڈر جیمی اوورٹن کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی لیکن آغاز اچھا نہ ہوا ۔اوپنر ٹام لیتھم صفر اور 5اہم بیٹرز 123رنز پر پویلین لوٹ گئے۔ جنکے بعدایک مرتبہ پھر ڈیرل مچل اور وکٹ کیپرٹام بلنڈل کی 120رنز کی شراکت نے ٹیم کو سہارا دیا ۔

ٹام بلنڈل 55رنز بناکر اور ڈیرل مچل تیسرے ٹیسٹ میں بھی مسلسل سنچری بناکر 109رنز کے انفردی اسکور پر آؤٹ ہو ئے۔329کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ انگلینڈ کی طر سے سپنر جیک لیچ نے5اور فاسٹ باؤلراسٹورٹ براڈ نے3وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے دِ ن لنچ کے فوراً بعد انگلینڈ نے بیٹنگ شروع کی تو اُنکے اہم بیٹرز بھی نیوزی لینڈ کے باؤلنگ اٹیک کا سامنا نہ کر سکے اور55 کے مجموعی اسکور پر6کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

اس دوران انگلینڈ کے دوسرے ٹیسٹ کے فاتح جونی بیئر اسٹو پچ پر آچکے تھے ۔اُن کا ساتھ دیا ڈبیو کرنے والے جیمی اوورٹن نے اور پھر دونوں نے گراؤنڈ کے چاروں طرف شاندار شارٹس کھیل کر تماشیائیوں کو خوش اور نیوزی لینڈ کی ٹیم کوناخوش کر کے رکھ دیا۔ دونوں کے درمیان 241رنز کی شراکت انگلینڈ کو واپس میچ میں لے آئی ۔صرف اُنکی ٹیم اور جیمی اوورٹن کو افسوس یہ ہو ا کہ وہ نروس 90کا شکار ہو کر 97پر آؤٹ ہوگئے اور اپنے ڈبیو ٹیسٹ میں سنچری کرنے سے محروم رہ گئے۔

جونی بیئر اسٹو نے اس ٹیسٹ میچ میں بھی سنچری بنا ئی اور162رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔جسکے بعد انگلینڈ آل ٹیم آؤٹ پر 360 رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئی اور 31رنز کی برتری بھی حاصل کرنے میں کا میاب رہی۔نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹرینٹ بولٹ ،ٹم ساؤتھی اور نیل ویگنر نے بالترتیب 4،3اور2 وکٹیں حاصل کیں اور ایک وکٹ مائیکل بریسویل کے حصے میں آئی۔ تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز تیسرے دِن کے پانی کے وقفے کے بعد مکمل ہو چکی تھیں لہذا میچ کے فیصلے کیلئے بہت وقت پڑا تھا ۔

نیوزی لینڈ کے بیٹرز پر ذمہداری تھی کہ دوسری اننگز کو ایک روزہ میچ سمجھ کر زیادہ سے زیادہ اسکور کرنے کی کوشش کریں ۔ کسی حد تک اُنھوں نے کوشش کی اور326رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہوئی۔پہلے اوپنر ٹام لیتھم اور کپتان کین ولیمسن نے بالترتیب76اور48رنز کی اننگز کھیلی اور پھر نیوزی لینڈ کی طرف سے اس سیریز کی وہی اہم مڈل آرڈر جوڑی ڈیرل مچل اور وکٹ کیپرٹام بلنڈل ۔

اول الذکر نے55اور موخرا لذکر نے ناقابل ِشکست88رنز بنائے۔انگلینڈ کے سپنرجیک لیچ اس اننگز میں بھی 5کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے ۔ اسطرح 31سالہ سپنرنے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی دفعہ10وکٹیں بھی حاصل کر لیں۔ انگلینڈ کو جیتنے کیلئے296 رنز کا ہدف تھا ۔چوتھے روز سہ پہر کو بیٹنگ شروع کی اور دِن کے اختتام تک2کھلاڑی آؤٹ پر 183 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے اور آخری روز بارش ،خراب روشنی اور گیلی گراؤنڈ کے باعث ڈھائی گھنٹے کھیل شروع نہ ہو سکا۔

پھر آتے ہی بیٹر اولے پوپ 82رنز پر آؤٹ ہو گئے۔جسکے بعد ایک بار پھر جونی بیئر سٹو نے بیٹ سنبھالا اور صرف44گیندوں پر ناقابل ِشکست71رنز بناکے آسانی سے 3 کھلاڑی آؤٹ پر 296 رنز کا ہدف پورا کر لیا۔اُنکے ساتھ جوروٹ بھی86 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ انگلینڈ نے7وکٹوں سے تیسرا ٹیسٹ جیت کر 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی کلین سویپ کر لی اور چیمپئین شپ کی فہرست میں 8ویں نمبر سے7ویں نمبر پر بھی آگیا۔

اس برعکس دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ 7ویں سے8ویں نمبر پر۔مین آف دِی میچ انگلینڈ کے سپنرجیک لیچ ہوئے اور پلیئر آف دِی سیریز بھی انگلینڈ کے جوروٹ ۔اُنھوں نے اس ٹیسٹ سیریز میں جیتنے والی ٹیم کی طرف سے پہلے 2 ٹیسٹ میچوں میں مسلسل 2سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ اسکور 396 رنز بنائے۔جبکہ اس ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز ہارنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل نے تینوں ٹیسٹ میں مسلسل تین سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ 538رنز بنائے۔

مختصر تجزیہ : اس ٹیسٹ سے پہلے ہیڈنگلے کے موسم اور پچ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ بارش کا امکان نہیں اور یہ ایک ایسی بھورے رنگ میں نظر آنے والی پچ ہے جہاں بیٹنگ کرنا ہمیشہ سے ایک کام رہا ہے۔فاسٹ باؤلر زیادہ توجہ طلب ہو تے ہیں اور گیند کو اپنی مرضی کے مطابق باؤنس کرنے میں کامیاب بھی۔پھر نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کے آغاز سے انگلینڈ کے کی جیت کے ساتھ میچ کے اختتام تک کُل 33کھلاڑی آؤٹ ہوئے جن میں 20کو فاسٹ باؤلرز نے آؤٹ کیا اورسپنرز نے12،ایک رِن آؤٹ ہوا۔

لیکن دِلچسپ یہ رہا کہ انگلینڈ کے بائیں ہاتھ کے سپنر جیک لیچ سے کپتان بین اسٹوکس نے دوسری اننگز میں دوسرے اٹیک باؤلر کی جگہ سپین اٹیک بھی کروایا اور اُنھوں نے دونوں اننگز میں5،5وکٹیں لیکر پچ کو سپنر کے حق میں بھی کر دیا۔آخری روز کھیل سے پہلے بارش بھی حائل رہی۔ دوسرا تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی انگلینڈ کی جیت کی اہم وجہ بیٹر جونی بیئر سٹو ہی بنے جنہوں نے پہلی اننگز ایک مرتبہ پھر شاندار اننگز کھیل کر انگلینڈ کو مضبوط پوزیشن پر کھڑا کر دیا اور اسکے لیئے اُنکا ساتھ ایک نئے کھلاڑی جمی اوورٹن نے دیا ۔

241 رنز کی جونی بیرسٹو اور جیمی اوورٹن کے درمیان شراکت داری رہی ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کے لیے ساتویں وکٹ کے لیے پہلی ڈبل سنچری شراکت داری تھی ۔بس فرق تھا ایک نے سنچری بنائی اور دوسرا نیا آل راؤنڈر اس سے رہ گیا۔جونی بیئر سٹو پہلی اننگز میں 144گیندوں پر150 رنز بنا کر انگلینڈ کے دوسرے تیز ترین150 رنز بنا نے والے کھلاڑی بن گئے۔پہلے نمبر پر انگلینڈ کے موجودہ کپتان بین اسٹوکس ہیں جنہوں نے 2016 ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف 135 گیندوں پر ایسا کیا تھا۔

جونی بیئر سٹو اسی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 29 گیندوں پر نصف سنچری بنا کر ٹیسٹ میں انگلینڈ کے دوسرے تیز ترین نصف سنچری بنانے والے کھلاڑی بھی بن گئے۔ تیسرے ٹیسٹ کی آخری اننگز میں جو روٹ بھی اس سیریز کی تیسری سنچری بنا کر نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل کے برابر آسکتے تھے جنہوں نے اس سیریز کے تینوں ٹیسٹ میچ میں سنچری بنائی تھی لیکن شاید جونی بیئر سٹو اس سیریز میں اتنے جذباتی ہو چکے تھے کہ اُنھوں نے ڈیرل مچل کے سنچریوں کے کارنامے کی تقلید کرنے کے جو روٹ کے امکانات کو دباء کر رکھ دیا۔

نیوزی لینڈ کی کارکردگی اس ٹیسٹ میں بھی بہتر رہی ۔خصوصاً دونوں اننگز میں ڈیرل مچل اور وکٹ کیپرٹام بلنڈل کا کردار۔ پہلی اننگز کے آغاز میں نیوزی لینڈ کے باؤلنگ اٹیک کا کمال وغیرہ۔لیکن پھر پہلے دو ٹیسٹ میچوں کی طرح کوئی ایسا دباؤ جس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو جیت سے دُور رکھا۔سوال طلب؟ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ چیمپئین شپ کی فہرست میں اُوپر نیچے ضرور ہوئی ہیں لیکن کیا دفاعی چیپمئین نیوزی لینڈ اور انگلینڈ چیپمئین شپ میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر پا ئیں گئے آنے والے دِنوں میں انتظار رہے گا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :