انگلینڈ کی 2ٹیسٹ میچوں میں جیت | جوروٹ اور جونی بیئر سٹو

Eng Vs Nz

انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے ساتھ 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے دونوں ٹیسٹ جیت کر سیریز بھی جیت لی

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 20 جون 2022

Eng Vs Nz
اہم خبریں: # انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے ساتھ 3کرکٹ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے دونوں ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز بھی جیت لی۔ # انگلینڈ کی طرف سے پہلے اور دوسرے ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں جوروٹ اور جونی بیئر سٹو نے سنچریاں بنا کر اپنی ٹیم کو فتح دِلوائی۔ # انگلینڈ کے جوروٹ اور نیوزی لینڈ کے ڈیرل مچل نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں سنچریاں بنائیں۔ # انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنے کیریئر کی 650 وکٹیں مکمل کیں ۔

# نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر ٹرینٹ بولٹ نے10ویں بار ایک اننگز میں5وکٹیں حاصل کیں۔ # انگلینڈ کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں میتھیو پوٹس و میٹ پارکنسن اور نیوزی لینڈ کی طرف سے دوسرے ٹیسٹ میچ میں مائیکل بریسویل نے ٹیسٹ ڈبیو کیا۔ انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کی سابق کپتان جو روٹ کی قیادت میں مسلسل ناکامیوں نے اِنگلش ٹیم کی مینجمنٹ اور کوچز کو کا فی پریشان کر دیا تھا اور جو روٹ بھی انتہائی تنقید کی زد میں آگئے تھے ۔

(جاری ہے)

لہذا اُنھوں نے ویسٹ انڈیز کی ہوم گراؤنڈ پر سیریز ہارنے کے بعد 15 ِاپریل22 ء کو فوری طور پر انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔جسکے بعد نیوزی لینڈ کے دورے انگلینڈ کیلئے آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو ٹیسٹ کپتان بنا دیا گیااور مینجمنٹ میں بھی کچھ تبدیلیا ں کر دی گئیں۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن جنہوں نے انجیریز کی وجہ سے دسمبر 21ء میں اِنڈیا کے دوسرے ٹیسٹ سے پہلے سیریز سے علحیدگی اختیار کر لی تھی انگلینڈ کے دورے کیلئے اپنی دستیابی ظاہر کر دی جس پر اُنھیں دوبارہ ٹیم کی قیادت کی ذمہداری سونپ دی گئی۔

آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 15ویں سیریز انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان 2ِجون 22ء کولارڈز کرکٹ گراؤنڈ واقع سینٹ جونز وُڈ ،لندن میں پہلے ٹیسٹ میچ سے شروع ہوئی۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: انگلینڈ اسکوڈ: بین اسٹوکس (کپتان) ،ایلکس لیز، زیک کرولے، اولے پوپ ،جوروٹ، جونی بیئر سٹو،بین فوکس، میتھیو پوٹس،اسٹورٹ براڈ،جیمز اینڈیسن اور جیک لیچ کا متبادل میٹ پارکنسن۔

نیوزی لینڈ اسکوڈ: کین ولیمسن (کپتان)، ٹام لیتھم ، ول ینگ، ڈیون کونوے، ڈیرل مچل، ٹام بلنڈل ،کولن ڈی گرینڈ ہوم، کائل جیمسن، ٹم ساوٴتھی، اعجاز پٹیل اور ٹرینٹ بولٹ ۔ لندن کے خوشگوار موسم میں لارڈز کی سر سبز گراؤنڈ پر ٹاس نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے جیتا۔بچ پر گھاس کی نوعیت دونوں شعبوں بیٹنگ و باؤلنگ کیلئے برابر تصور کی جارہی تھی اور بیٹرز کیلئے بہترین اسٹوکس کھیلنے کا زیادہ موقع تھا۔

لہذا کین ولیمسن نے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو انگلینڈ کے اٹیک باؤلرز جیمز اینڈرسن ،براڈ اور ٹیسٹ ڈبیو کرنے والے پوٹس نے غلط ثابت کر دیا اور پہلے2اسکور پر دونوں اوپنرز آؤٹ کر دیئے اور پھر 12اسکو ر کپتان کین ولیمسن سمیت 4 اہم بیٹرز آؤٹ کر کے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا۔جسے پھر وہ نکل نہ سکے اور132کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی ۔

صرف کولن ڈی گرینڈ ہوم نے کچھ مزاحمت کرتے ہوئے 42رنزکی ناقابل ِشکست اننگز کھیلی۔جیمز اینڈریسن اور میتھیو پوٹس نے4،4 کھلاڑی آؤٹ کیئے اور کپتان بین اسٹوکس اور براڈ نے ایک ایک وکٹ لی۔ ابھی تک 40اوورز کا کھیل ہوا تھا لہذا انگلینڈ کے اوپنرز نے بیٹنگ کا آغاز تو اچھا کیا لیکن پھر جیسے ہی 59 کے مجموعی اسکور پر اوپنر زیک کرولے 43رنز بنا کر کائل جیمسن کی گیند پر وکٹ کیپر ٹام بلنڈل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو ئے تو پھر نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلرز نیوزی لینڈ کو ٹیسٹ میچ میں واپس لے آئے۔

پہلے دِن نیوزی لینڈ کے100 رنز پر 7کھلاڑی آؤٹ کر دیئے اور اگلے روز آتے ہی 141رنز پر آل ٹیم واپس پویلین بھیج دی۔ 8کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کے باؤلرز ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ نے بالترتیب 4اور 3وکٹیں حاصل کیں ۔ کائل جیمسن2 اور کولن ڈی گرینڈ ہوم ایک کھلاڑی آؤ ٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ابھی میچ کا دوسرا دِن تھااور انگلینڈ کو جو پہلی اننگزمیں 9 رنز کی برتری حاصل ہوئی تھی اُسکو مدِنظر رکھتے ہوئے مقابلہ دِلچسپ صورت اختیار کر گیا تھا ۔

دونوں ٹیموں کیلئے دوسری ا ننگز میں ہی کارکردگی میچ کو کسی ایک کے حق میں فیصلہ کُن بنا سکتی تھی۔نیوزی لینڈ نے اسکا بھرپور فائدہ اُٹھایا اور تیسرے روز لنچ سے پہلے 285رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئے جو تیسرے اننگز میں پچ کے ایک اچھا مجموعہ تھا۔ڈیرل مچل نے اپنی دوسری ٹیسٹ سنچری بنائی اور 108 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔وکٹ کیپر ٹام بلنڈل نروس 90کا شکار ہو کر96 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔

انگلینڈ کی طرف سے براڈ اور پوٹس نے3،3 ،جیمز اینڈیسن 2اور25سالہ لیگ بریک باؤلر میٹ پارکنسن نے اپنے ڈبیو ٹیسٹ کی پہلی وکٹ لی۔ انگلینڈ کیلئے اپنی ہوم گراؤنڈ پرجیتنے کا ہدف276 رنز تھا لیکن پہلی اننگز میں انگلینڈ کی کارکردگی اور نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کی ٹیسٹ میں بہترین حکمت ِعملی سے میچ کا جھکاؤ کافی حد تک نیوزی لینڈ کی طرف ہی نظر آرہاتھااور ابھی وقت بھی ڈھائی دِن سے بھی زیادہ بقایا۔

نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر کائل جیمسن نے ایک مرتبہ پھر اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے اہم بیٹر ز کو آؤٹ کر کے میچ کا مزید جھکاؤ اپنی ٹیم کے حق میں کر دیا ۔اِنگلینڈ کے 4 بیٹرز 69اسکور پر پویلن لوٹ چکے تھے اور کپتان بین اسٹوکس بھی نصف سنچری بنا آؤٹ ہو گئے تھے لیکن ابھی تک انگلینڈ کی سب سے بڑی اُمید سابق کپتان جو روٹ وکٹ پر موجود تھے اور انتہائی ذمہداری سے چاروں طرف شاندار شارٹس کھیل کر انگلینڈ کے مجموعی اسکور میں اضافہ کرتے چلے جارہے تھے۔

جوروٹ ، جوروٹ اور پھر جوروٹ نے چوتھے دِن اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے10ہزار رنز مکمل کیئے ۔اپنی ناقابل ِشکست26 ویں سنچری بنائی اور انگلینڈ کو پہلے ٹیسٹ میچ میں 5وکٹوں سے فتح دِلوا کر سہرااپنے سر پر سجایا۔ انگلینڈ نے دوسری اننگز میں 5کھلاڑی آؤٹ پر 279 رنز بنائے۔وکٹ کیپر بین فوکس 32 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ نیوزی لینڈ کے کائل جیمسن 4وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔

مین آف دِی میچ انگلینڈ کے جوروٹ ہوئے اور انگلینڈ 1۔0 سے سیریز میں آگے ہو گیا۔جیت پر انگلینڈ کو چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی ملے۔ پہلے ٹیسٹ کامختصر تجزیہ: اس پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کے اٹیک باؤلرز ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ کی شاندار باؤلنگ سے انگلینڈ کا اپنی ہوم گراؤنڈ پر ڈھیر ہونا۔حالانکہ اسکی توقع نہیں کی جارہی تھی اور دوسرا چوتھی اننگز میں سابق کپتان جوروٹ کی ناقابل ِشکست اننگز نے نیوزی لینڈ کو فتح کے قریب شکست کی وادیوں میں دھکیل دینا۔

سارے ٹیسٹ میچ کی یہ مختصر کہانی تھی۔ باقی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ میں چند اہم تبدیلیاں زیر بحث لا کر ٹیسٹ میچ کا حسب ِمعمول تجزیہ کرنا عام بات ہے۔ کونکہ بعض میچوں میں کسی ایک کی کارکردگی سارے میچ پر حاوی نظر آتی ہے اور وہاں موسم،پچ کی حالت،تیسری ،چوتھی اننگز اور ہدف حاصل کرنا مشکل ہے جیسی باتیں معمولی نظر آتی ہیں ۔

پھر بھی اس ٹیسٹ میں انگلینڈ کی جیت اور نیوزی لینڈ کی کوشش کے چند اہم پہلو نظر انداز نہیں کیئے جاسکتے۔ انگلینڈ کے نئے کپتان بین اسٹوکس اور نئی مینجمنٹ کا اہم کردار،دو تجربہ کار باؤلرز جیمز اینڈریسن اور اسٹورٹ براڈ کی واپسی اور پہلی اننگز اعلیٰ ترین سپیل۔ میڈیم فاسٹ باؤلر میتھیو پوٹس کا اپنے ٹیسٹ ڈبیو میں 7وکٹیں لینا ۔دوسری طرف نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن کی واپسی اور میچ جیتنے کی کوشش میں اپنے تجربے سے بہترین حکمت ِعملی اختیار کر کے انگلینڈ کی ٹیم کو اُنکی ہوم گراؤنڈ پر دباؤ میں ڈال دینا۔

لیکن چوتھی اننگز میں انگلینڈ کے بیٹر جوروٹ کا ہدف حاصل کرتے ہوئے سنچری بنا لینا اور نیوزی لینڈ کے اہم باؤلر ٹم ساؤتھی کو ایک بھی وکٹ نہ ملنا، ایک کی جیت اور ایک کی ہار کا سبب بن گیا۔خیال رہے یہ انگلینڈ کی اپنے پچھلے 17 میچوں میں صرف ایک میچ جیتنے کے بعد ٹیسٹ میں پہلی جیت تھی۔ پہلے ٹیسٹ میچ کے آغاز میں انگلینڈ کی ٹیم میں سپین باؤلر جیک لیچ شامل تھے لیکن پہلے ہی روز کی فیلڈنگ کرتے ہوئے انجیری کا شکار ہو گئے جنکے متبادل نئے اصول کے تحت میٹ پارکنسن کو ٹیسٹ ڈبیوکروایا گیا۔

جوروٹ : انگلینڈ کے سابق کپتان و بیٹر جوروٹ کی بیٹنگ صلاحتیں کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں۔اُنھیں جب بھی موقع ملے وہ اپنے ملک کیلئے ایک شاندار اننگز کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں جسکی ایک اور مثال اس ٹیسٹ میچ کی جیت میں اُنکا اہم کردار ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس ٹیسٹ میں اُنھوں نے کچھ سنگِ میل عبور کیئے ہیں ۔26ویں ٹیسٹ سنچری بنائی ہے جن میں سے15 سنچریاں ہوم گراؤنڈ پر ہیں۔

دُنیا کے14 ویں اور انگلینڈ کے الیسٹر کک کے بعددوسرے ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہوں نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے 10ہزار رنز بھی مکمل کر لیئے ۔ساتھ ہی اپنے ہم وطن ایسٹر کک کی طرح سب سے کم عمری میں 10ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ برابر کر دیا۔لارڈز ٹیسٹ میں جب اُنھوں نے 100 رنز بنا ئے تو ساتھ ہی رنز میٹر پر 10,000 لکھا ہوا آگیا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ 10 ِجون22ء کو ٹرینٹ برج کرکٹ گراؤنڈ ، ویسٹ برج فورڈ، ناٹنگھم شائر، انگلینڈ میں شروع ہوا۔

بادلوں سے ڈھکا ہوا آسمان اور کبھی کبھی دُھوپ کی کرنیں خوشگوار موسم کی علامت لیکن پچ پر باؤلرز کیلئے کچھ خاص نہیں سوائے خود باؤنس یا سوئنگ کروا کے آؤٹ کر نے میں کامیاب ہو جائیں۔ سپنرز کواُن سے بھی زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔ اچھی شارٹس کھیلنے کیلئے بیٹرز کیلئے ایک بہترپچ۔ یہی وہ تجزیہ تھا جسکے بعد اُمید کی جارہی تھی کہ انگلینڈ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کر ے گا لیکن انگلینڈ نے اُسکے برعکس ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ سے پہلے سب سے اہم خبر نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کا ایک رات پہلے کورونا کوویڈ۔ 19 مثبت آجانا تھا۔گو کہ معمولی علامات تھیں لیکن قرنطینہ پھر بھی لازم تھا۔ لہذا اُنکی جگہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں اوپنر ٹام لیتھم کو ایک مرتبہ پھر ٹیم کی قیادت کی ذمہداری سونپی گئی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں دو اور تبدیلیاں بھی کی گئیں۔

کولن ڈی گرینڈ ہوم کے متعلق خبر آئی کہ کوایڑی کی انجیری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف باقی دو ٹیسٹ میچوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے اور اُنکے ساتھ پچ کی صورت ِحال دیکھتے ہوئے سپنر اعجاز پٹیل کو بھی شامل نہ کیا گیا۔ اِن تین کھلاڑیوں کی جگہ دوسرے ٹیسٹ میں ہنری نکولیس اور میٹ ہنری کے ساتھ ایک نئے آل راؤنڈر بائیں ہاتھ کے بلے باز اور دائیں ہاتھ کے سپین باؤلر مائیکل بریسویل کو ڈبیو کروایا گیا۔

انگلینڈ نے پہلے ٹیسٹ میچ والی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہ کی اور جیک لیچ نے اپنی جگہ دوبارہ سنبھال لی۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے پہلی اننگز میں جم کر بیٹنگ کی اورچوتھے روز لنچ سے کچھ دیر پہلے انگلینڈ کی آل ٹیم 539 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہونے پر ختم ہوئی۔نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آل ٹیم آؤٹ پر 553رنز بنائے تھے۔ ڈیرل مچل نیوزی لینڈ کی طرف سے دوسرے ٹیسٹ میں بھی مسلسل سنچری بنانے میں کامیاب رہے لیکن 190کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہونے کی وجہ سے ڈبل سنچری نہ بنا سکے۔

جبکہ وکٹ کیپر ٹام بلنڈل پہلے ٹیسٹ میں نروس 90میں آؤٹ ہو نے کے بعد اس ٹیسٹ میں سنچری بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔ دونوں31سالہ ہم عمر بیٹرز کی کیرئیر کی یہ تیسری تیسری سنچری تھی۔انگلینڈ کی طرف سے جیمز اینڈریسن 3وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ انگلینڈ کی طرف سے سابق کپتان جوروٹ نے بھی مسلسل دوسرے ٹیسٹ میں سنچری بنائی جو اُنکے ٹیسٹ کیر ئیر کی 27ویں سنچری تھی اور اُنکے ساتھ اولے پوپ بھی سنچری بنا نے میں کامیاب رہے ۔

دونوں بیٹرز بالترتیب 176 اور145 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔اُنکے علاوہ اوپنرایلکس لیز نے67اور وکٹ کیپر بین ووکس نے56رنز کی اننگز کھیلی۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹرینٹ بولٹ نے5اور ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر مائیکل بریسویل نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ نیوزی لینڈ نے پہلی اننگز میں جب14 رنزکی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیاتو اب بھی میچ میں دودِن سے زیادہ کا وقت ضرور تھا لیکن دونوں ٹیموں کا پہلی اننگز کا دورانیہ دیکھ کر محسوس ہو رہا تھا کہ میچ کا فیصلہ مشکل ہو گا سوائے دونوں ٹیموں میں کسی ایک کا زور چل جائے ۔

انگلینڈ کو اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ہوا اور پہلے اُنکا باؤلنگ اٹیک نیوزی لینڈ کی ٹیم کو 284کے مجموعی اسکور پر آل آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو گیا اور پھر ٹیسٹ کے آخری روز انگلینڈ کو جوکم ازکم77اوورز میں 299 رنز کا جیتنے کا ہدف ملا تھا اُسکو انگلینڈ کے بیٹر جونی بیئر سٹو نے ایک یادگار اننگز کھیل کر اپنے کیرئیر کی 9ویں سنچری بنا تے ہوئے حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔

جیتنے کی شارٹ کپتان بین اسٹوکس نے لگائی اور299رنز 5کھلاڑی آؤٹ پر 3ٹیسٹ کی سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں 2۔0سے برتری حاصل کرکے سیریز بھی جیت لی۔ دوسری اننگز میں136 رنز بناکر فتح دِلوانے پر انگلینڈ کے جونی بیئر سٹو مین آف دِی میچ ہوئے ۔انگلینڈ کو چیمپئین شپ کے12میں سے10پوائنٹس ملے ۔2 پوائنٹس آہستہ اوور کروانے پر منفی کر لیئے گئے اور ساتھ میں انگلینڈ پر میچ فیس کا 40 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

دوسرے ٹیسٹ میچ کا مختصر تجزیہ : دوسرے ٹیسٹ کا آغاز تقریباًاُن تجزیوں کے مطابق ہی ہوا کہ بیٹرز فائدہ اُٹھائیں گے اور تیز باؤلرز کو وکٹیں لینے کیلئے خود زور لگانا پڑے گا۔ ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا کس کو کتنا فائدہ ہوا اس کا کوئی رنگ نظر نہیں آیا ۔کیونکہ پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کو صرف چند رنز کی برتری حاصل ہوئی۔لہذا ٹیسٹ میچ دوسری اننگز میں ایک روزہ میچ کی طرح اہمیت اختیار کر گیا اور انگلینڈ کی ٹیم نے نئے کپتان بین اسٹوکس کی قیادت میں نیوزی لینڈ کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور اُس پر مہر ثبت کی انگلینڈ کے بیٹر جونی بیئر سٹوایک شاندار اننگز کھیل کر۔

وہ 77گیندوں پر تیز تیرین سنچری بنانے والے دوسرے ٹیسٹ کھلاڑی بھی بن گئے۔ اسے پہلے پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی 78 گیندوں پرسنچری بنا کر دوسرے نمبر پر تھے۔پہلے نمبر پر انگلینڈ کے ہی " گلبرٹ جیسپ"ہیں جنہوں نے76 گیندوں پر یہ کارنامہ انجام دیاتھا۔ ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی طرف سے بہترین کھیل دیکھنے کو ملا ۔

مقابلہ بھی ہوا لیکن پہلے دونوں ٹیسٹ میچوں میں جو واضح فرق نظر آیا وہ انگلینڈ کا اپنی ہوم گراؤنڈ پر جیتنا اور نیوزی لینڈ کا جیت کے قریب دباؤ میں آجانا۔جس پر نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری سٹیڈ کو نظر رکھنا چاہیئے تھی ۔لیکن اُنھوں نے دوسرے پہلو کو مد ِنظر رکھتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نئے مقرر کردہ کوچ برینڈن میک کولم کا بین اسٹوکس کی قیادت والی ٹیم پر فوری اثر پڑا۔نیوزی لینڈ کے سابق کپتان برینڈن میکولم کو مئی2022ء میں انگلینڈ کا ٹیسٹ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔آخری ٹیسٹ میچ 23ِجون2022ء کو کھیلا جائے گا : لہذا "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :