نکی لاوٴڈا۔۔آسٹرین ریسنگ کار سروائیور اور کنگ ریٹ

Formula One

1984ء میں کیرئیرکی تیسری فارمولا1 ورلڈ چیمپئن شپ نصف پوائنٹ کے فرق سے جیت لی، آسٹرین گراں پری جیتنے والے پہلے آسٹرین بھی بن گئے، 1985ء چیمپئن شپ میں10 ویں پوزیشن حاصل کرنے کے بعد باقاعدہ ریٹائرمنٹ لے لی، اُنھوں نے اپنے فارمولا1کے کیرئیر میں25ریسیں جیتیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 21 جولائی 2022

Formula One
یکم اگست1976ء کو حسب ِمعمول نوربرگنگ کے مقام پر جرمن گراں پری ریس کا آغاز ہوا ۔ دوسری لیپ کے دوران27سالہ "نکی لاؤڈا" کی فیراری کا پچھلا پہیہ کچے میں اُترنے کی وجہ سے تیز رفتار کار اُن سے بے قابو ہو کر سامنے لگے ہوئے پشتے سے ٹکرا گئی اور فوراً شعلوں نے لپیٹ میں لے لیا۔پیچھے سے آنے والے ریسنگ ڈرائیورز نے اپنی کاریں روک کر اُنھیں بچانے کی کوشش کی ۔

۔۔ آسٹرین ریسنگ ڈرائیور"نکی لاوٴڈا" نے جرمن ٹریک کو فطری طور پر غیر محفوظ سمجھااور اس نے اپنے ساتھی ڈرائیورز کو جرمن جی پی کا بائیکاٹ کرنے پر آمادہ کرنے کی ناکام کوشش بھی کی تھی۔ حالانکہ وہ اُس ریس کیلئے ورلڈ چیمپیئن شپ فہرست میں بظاہر ایک ناقابل شکست پوزیشن میں تھے 7 ریسوں میں سے5 جیت کر ، 2 میں رنر اَپ رہنے پر اور اپنے قریب ترین مخالف سے پوائنٹس بھی ڈبل ہونے پر۔

(جاری ہے)

فارمولا1 کی تاریخ کے واحد ڈرائیور جو فیراری اور میک لارن دونوں کے لیے چیمپئن رہے جو ریسنگ کار کی دُنیا کے دو کامیاب ترین کنسٹرکٹرز ہیں۔ 3 مرتبہ فارمولا1 ورلڈ چیمپئین رہنے والے آندریاس نیکولاس" نکی" لاؤڈا جو اپنے نمایاں دانتوں کی وجہ سے بعض اوقات "دی ریٹ"، "سپر راٹ" یا "کنگ ریٹ" کے نام سے بھی پہچان رکھتے تھے 22ِفروری1949ء کو آسٹریا کے دارلخلافہ ویانا میں ایک صنعتکار کے خاندان میں پیدا ہوئے۔

اُنکے والد کا نام ارنسٹ پیٹر لاوٴڈا والدہ کا نام الزبتھ لاوٴڈا تھا اور واحد چھوٹے بھائی کا نام فلورین لاوٴڈا ہے۔لیکن نکی لاؤڈا کی ذاتی خاندانی پہچان اُنکے دادا سیٹھ ہنس لاؤڈا کے نام سے رہی جنہوں نے اپنی ابتدائی زندگی میں ملازمت کرتے ہوئے اعلیٰ عہدے حاصل کیئے اور پھر اسی دوران اپنی صلاحیتوں سے کاغذ کی فیکٹریوں کا ایک سلسلہ قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

اُنھوں نے فیڈریشن آف آسٹرین انڈسٹریز کی مشترکہ بنیاد بھی رکھی اور 1946ء تا 1960ء تک اُسکے صدر بھی رہے۔ سیٹھ ہنس لاؤڈا کی خواہش تھی کہ اُنکی آنے والی نسل اُنکی انڈسٹریل اسٹیٹ کو مزید چار چاند لگائے۔ لیکن اُنکے برعکس نکی لاؤڈا نہ تو تعلیمی میدان میں کوئی خاص معرکہ مار سکے اور نہ ہی و الدین کی خواہش کے مطابق جوانی میں کاروبار کی طرف راغب ہو ئے۔

بس ایک ہی دیوانہ وار جنون تھا " کار ریسنگ"کا۔نکی لاؤڈا کے خاندان کا اُنکے ریسنگ کا ر ڈرائیور بننے پر ناپسندیدگی کی وجہ سے جھگڑا رہنے لگا اور پھر ایک وقت آیا اُنھوں نے اپنا ریسنگ کا شوق پورا کر نے کیلئے خاندان سے رابطہ ہی ترک کر لیا۔ دادا پوتے کے اختلافات میں ایک ایسا دور بھی آیا کہ ہنس لاؤڈا کا کہنا تھا کہ نکی لاؤڈا کا نام اخبار کے معاشی صفحات پر ہو نا چاہیئے نہ کہ کھیلوں کے صفحہ پر۔

پھر آگے چل کے جب دادا نے نکی لاؤڈا کے ریسنگ کیر ئیر کیلئے فنڈ زدینے میں رُکاوٹ ڈالی تونکی لاؤڈا نے اُنھیں کہا کہ ایک دِن آپ میرا نام ریسنگ کار ڈرائیور کی جیت کی صورت میں اخبار میں دیکھیں گے۔ نکی لاؤڈا نے آغاز میں کار ریسنگ کے شوق کا اظہار کرنے کیلئے والدین کو ایک جھوٹا اسکول ڈپلومہ بنوا کر دِکھایا اورپھر اُن سے پیسے لیکر ایک چھوٹی منی کار خریدی۔

جسکے بعد جلد ہی تبدیل کر کے واکس ویگن کار خرید لی۔لیکن پہلے ہی دِن ریس لگاتے ہوئے اُنکی ایک منی کوپر کارسے ٹکر ہوگئی جس کے نتیجے میں اُنکی کار کو بہت نقصان پہنچا ۔کچھ مدت بعد اُنھوں نے ایک مقامی ریسنگ ڈرائیور فرٹز بومگارٹنر کی13سو سی سی مینی کوپر ایس کے ساتھ ضروری مرمت کے بعد اپنی کار تبدیل کر لی۔جسکی وجہ سے اُنکا مالی نقصان بھی کچھ کم ہو گیا۔

15ِ اپریل 1968ء نکی لاوٴڈا کیلئے بہت اہم دِن تھا کیونکہ اُنکے عزم کا پہلا سفر بطور ریسنگ ڈرائیور اُس وقت شروع ہوا جب اُنھوں نے موہل بیکن میں پہاڑیوں کو عبور کرنے والی موٹر ریس میں حصہ لیا اور پہلی ہیٹ میں تیسری پوزیشن اور دوسری ہیٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے مجموعی طور پر دوسری پوزیشن کے ساتھ ریس مکمل کی۔اسی سال اُنھوں نے قدم بڑھاتے ہوئے مزید 12ریسوں میں حصہ لیا جن میں 3 کوپر کار اور9پورش911میں ۔

شیورون اسپورٹ کار بھی چلائی۔اُنکی صلاحیت اور کچھ جان پہچان نے " فارمولا واکس ویگن" کی آسٹرو-کیمن کی ٹیم کا حصہ بنا دیا ۔وہاں 13ریسوں میں شامل ہوئے جن میں سے 2جیتیں۔ نکی لاؤڈا اپنے عزائم کے پکے تھے لہذا جیت ہار کے ابتدائی دور سے گز رتے ہوئے1970 ء میں فرانسس میک نامار جو ایک امریکن فوجی تھا اورریسنگ کار چیسس کا ماہر کنسٹرکٹر بھی کی طرف سے " فارمولا3" میں حصہ لیا اور اپنی پورش 908میں 2ریسوں میں کامیابی حاصل کی۔

لیکن ابھی تک وہ اپنے کیریئر کو رُکا ہوا محسوس کر رہے تھے جسکے لیئے اُنھوں نے 1971ء میں ابھرتی ہوئی برطانیہ کی ریسنگ ٹیم "مارچ " کے ساتھ "فارمولا 2 " ڈرائیور کے طور پر معاہدہ حاصل کرنے کیلئے بنک سے 30 ہزار پاؤنڈ کا قرضہ لیا جس کالائف انشورنس پالیسی کے ساتھ احاطہ کیا۔ابتدائی طور پر" مارچ"کی طرف سے 1971ء میں فارمولا 2 میں ریسنگ کار چلاتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے پر اُنھیں"فارمولا1" کیلئے بھی منتخب کر لیا گیا ۔

جسکے بعد 1972 ء میں اُنھوں نے دونوں " ایف1اورایف2 " کے ایونٹس کی ریسوں میں مقابلے کیئے۔ نکی لاؤڈا اپنی ڈرائیونگ کی صلاحیتوں سے"مارچ" کے پرنسپل رابن ہرڈ کو متاثر کرنے میں تو کامیاب ہوگئے لیکن "مارچ" کیلئے وہ سال اچھا ثابت نہ ہوا ۔ جسکی وجہ سے اُن کیلئے کسی اور ٹیم کا انتخاب لازم ہو گیا۔خاندان اُنکے ریسنگ کار کیرئیر سے مکمل طور الگ ہو چکے تھے لہذا اُنھو ں نے" برٹش ریسنگ موٹرز ) بی آر ایم)" ٹیم کی طرف توجہ کی جو مشہور کار ریسنگ ڈرائیورز گراہم ہل اور جیکی سٹیورٹ کے عظیم دِن کی یادوں کی بنا پر ایک بڑا نام تھا۔

نکی لاؤڈا نے اُس ٹیم سے معاہدہ کرنے کیلئے وہاں کے چیئر لوئس تھامس اسٹینلے کو راضی کیااور اسکے لیئے بنک سے مزید قرضہ بھی لیا۔ آغا ز میں بی آر ایم میں اُنھیں کوئی خاص پوزیشن نہ ملی لیکن آخر نکی لاؤڈا کے عزم کا تقدیر سے رابطہ ہوا اور 1974ء میں جب فیراری نے ٹیم کے لیڈرڈرائیور سوئس کلے ریگازونی سے دستخط کیئے تو سوئس ڈرائیور نے نکی لاؤڈا کی صلاحیتوں کا ذکر کیا ۔

فیراری نے اُن سے بھی ایک معاہدے پر دستخط کیے جو نکی لاؤڈا کے قرضوں کو ادا کرنے کیلئے بھی کافی تھا اور کارکردگی دِکھانے کا بہترین موقع بھی۔ نکی لاؤڈااور فیراری کا جوڑ کامیابیوں کا باعث بنا اور1974ء میں پہلی ریس میں ارجنٹائن میں دوسرے نمبر پر رہے۔پھر ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعد ہسپانوی گراں پری میں اُنھو ں نے اپنی پہلی فارمولا 1 ریس جیت لی لیکن اُنکے دادا تقریباً تین ماہ قبل انتقال کر چکے تھے۔

اُسی سال وہ ورلڈ چیمپئین شپ میں چوتھے نمبر پر آئے ۔1975ء میں26 سال کی عمر میں اُنکا ورلڈ چیمپئین بننے کا خواب بھی پورا ہو گیا اور ساتھ میں نوربرگنگ نوردشلایف ٹریک پر7منٹ کے دوران لیپ مکمل کرنے والے پہلے تیز ترین ڈرائیور بنے۔ ۔۔۔پھر سال بعد یہی وہ مقام تھا جب اُنھیں ریسنگ کار فیراری میں لگی ہوئی آگ سے بچانے کی کوشش کی جس میں ساتھی ڈرائیورز کامیاب ہوگئے ۔

حادثے کے دوران اُنکی ہیلمٹ بھی اُتر چکی تھی جس کی وجہ سے اُنکی پلکیں، کان کا آدھا حصہ اور کھوپڑی کا بڑا حصہ جھلس چکا تھا ۔ سانس لینے کی وجہ سے گرم زہریلی گیس نے اُنکے پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں کو کافی نقصان پہنچایا تھا۔زندگی اور موت میں10 سیکنڈ کا فرق تھا۔ نکی لاؤڈا کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ 6ڈاکٹرز اور32نرسیں اُنکی زندگی بچانے کی کوشش میں لگی ہوئی تھیں۔

حالت اتنی خراب تھی کہ پادری آخری دُعا کیلئے آچکا تھا کہ اچانک نکی لاؤڈا کو ہوش آگیا اور پھر 6ہفتے بعد وہ اٹلی کے مونزا ٹریک پر نیم صحت یابی کی حالت میں ایک مرتبہ پھر بے خوف ہوکر ریس لگانے پہنچ گئے اور چوتھے نمبر پر آئے ۔ حادثے کی وجہ سے اُنکی دو ریسیں رہ گئی تھیں لہذا اُس سال ورلڈ چیمپئن شپ میں دوسرے نمبر پر رہے۔لیکن اگلے سال 1977ء میں دوسری دفعہ ورلڈ چیمپئین شپ جیت کرریسنگ کے شائقین کو حیران کر دیا۔

بلکہ اُنکی نئی زندگی اور ہمت کی وجہ سے" سروائیور" کی اصطلاح کو نئے معنی ملے۔ نکی لاؤڈا کیلئے جیت کے باو جود 1977 ء کا سیزن قدرے مشکل تھا۔ ذہنی و جسمانی طور پر حادثے کی وجہ سے تکلیف میں تھے اور اُنکی وہ آنکھ جس میں چوٹ آئی تھی تکلیف دے رہی تھی ۔اُنکے جلنے اور زخموں کے نشانات بھی واضح تھے جن میں ابھی جلن و تکلیف تھی۔ لہذا اُنھوں نے جاپان گراں پری میں حصہ لینے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے اُنکے اور فیراری ٹیم کے راستے جُدا ہوگئے ۔

پھر1978ء میں اُنکا برابھم ٹیم کے ساتھ معاہدہ ہو گیا جس میں اُنھیں سالانہ۱یک ملین ڈالرتنخواہ ملی اور صر ف تین ریسیں جیت پائے۔جسکے بعد 1979ء میں اُنھوں نے فارمولا 1 ریسنگ سے اچانک ریٹائرمنٹ لے لی۔ نکی لاوٴڈا کو 1982 ء میں دوبارہ ریسنگ کی طرف راغب کیا گیا جب اُنھیں میک لارن ٹیم کی طرف سے ایف1 کی تاریخ میں سب سے زیادہ منافع بخش سالانہ3ملین ڈالرکا ڈرائیور معاہدے کی پیشکش کی گئی۔

1982ء اوراگلے سال بالترتیب 5 ویں اور 10 ویں نمبر پر رہے لیکن 1984ء میں اپنے کیرئیرکی تیسری فارمولا1 ورلڈ چیمپئن شپ نصف پوائنٹ کے فرق سے جیت لی۔اسی میں آسٹرین گراں پری جیتنے والے وہ پہلے آسٹرین بھی بن گئے۔ 1985ء چیمپئین شپ میں وہ 10 ویں پوزیشن حاصل کرنے کے بعد اُنھوں نے باقاعدہ ریٹائرمنٹ لے لی۔ اُنھوں نے اپنے فارمولا1کے کیرئیر میں25ریسیں جیتیں۔

اپنی ریٹائرمنٹ کے بعداُنھوں نے متعدد ریسنگ ٹیموں کے لیے مختلف ایگزیکٹو صلاحیتوں میں خدمات انجام دیں۔ جرمن ٹیلی ویثرن پر ریسنگ تجزیہ کار رہے۔ نکی لاؤڈا کا چاہے اپنے خاندان سے اپنے کیرئیر کے بارے میں کتنا اختلاف رہا ہو آخرہے تو تھے وہ ایک کاروباری خاندان سے لہذا اُنھوں نے "لاؤڈا ائیر اورنکی" کے نام سے دو ائیر لائنز کی بنیاد رکھی اورجن میں سے ایک "لاؤڈا ائیر" فروخت کر دی۔

نکی لاؤڈا کے پاس کمرشل پائلٹ کا لائسنس بھی تھا۔ نکی لاؤڈانے دو شادیاں کیں ۔پہلی1976ء میں مارلین کناوٴس ایک سابقہ ماڈل سے جو امریکہ میں پیدا ہوئیں اور تعلق وینزویلا سے تھا ۔ان کے دو بیٹے میتھیاس جو ایک ریسنگ ڈرائیور ہیں اور دوسرے لوکاس۔ یہ شادی1991ء میں طلاق کی صورت میں ختم ہو گئی۔ نکی لاؤڈا نے دوسری شادی 2008ء میں برجٹ ویٹزنگر سے کی ۔

وہ اُنکی ایئر لائن میں فلائٹ اٹینڈنٹ تھی اور برجٹ ویٹزنگر کی بھی یہ دوسری شادی تھی۔ وہ نیکو لاوٴڈا سے30سال چھوٹی تھیں۔اُنکے ہاں ستمبر 2009ء میں جڑواں بچے ایک لڑکامیکس اور ایک لڑکی میا کو پیدا ہوئی ۔ نکی لاؤڈا کا1996ء میں گردہ کا ٹرانسپلانٹ ہوا جو اُنکے چھوٹے بھائی نے دیا اور پھر اُسکے خراب ہو نے کے بعد اُنکی دوسر ی بیوی برجٹ نے اپنا گردہ نکی لاوٴڈا کو عطیہ کر دیا۔

نکی لاوٴڈا کا انتقال 20 ِمئی 2019 ء کو 70 سال کی عمر میں ہوا۔ اپنی موت سے آٹھ ماہ قبل اُنکا پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ بھی ہوا تھا۔ وہ 5کُتب کے مصنف بھی ہیں اور اُن پر باقاعدہ ایک فلم " دِی رش" کے نام سے2013ء میں بنائی گئی ہے ۔فلم میں اُنکے دوست و کار ریسنگ میں انتہائی مخالف اور 1976ء میں نکی لاؤڈا کے حادثے کے بعد اُس سال فارمولا1 ورلڈ چیمپئن جیتنے والے مشہور ریسنگ کار ڈرائیور " جیمز ہنٹ" کی کہانی بھی ہے جنکا45سال کی عمر میں دِل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہو گیا تھا ۔ اسی لیئے نکی لاوٴڈا اور جیمز ہنٹ کے درمیان 1976 کے ایف1 مقابلے کو فلم رش ((2013میں ڈرامائی شکل دی گئی ہے۔

مزید مضامین :