جیکی سٹیورٹ برٹش ریسنگ ڈرائیور " فلائنگ اسکاٹ |گرین ہیل"

Formula One

1969ء کے سیزن میں" ٹائرل کی مترا انٹرنیشنل ٹیم" کی طرف سے پہلی بار فارمولا1ورلڈ چیمپئن بنے، 1968ء اور1972 ء میں دوسری عالمی پوزیشن حاصل کی،1971ء ،1973ء میں جیکی ورلڈ چیمپئن شپ جیت کر فارمولا1 کے تین مرتبہ چیمپئن شپ جیتنے والے ڈرائیورز کی فہرست میں شامل ہوگئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 4 اگست 2022

Formula One
نوربرگنگ ،جرمنی کے مقام پر 1968ء جرمن گراں پری ریس انتہائی گیلے اور دھند والے حالات میں منعقد ہوئی تو جیکی سٹیورٹ نے ٹوٹی ہوئی کلائی کے ساتھ ریس لگاتے ہوئے چار منٹ کے فرق سے ریس جیت لی۔ جسے بڑے پیمانے پر فارمولا 1 کی تاریخ کی سب سے بڑی فتوحات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اُنھیں اُس خطرناک مقام پربہترین صلاحیت دِکھانے کی وجہ سے عُرفی نام " گرین ہیل"دیا گیا۔

یہی وہی مقام ہے جہاں 1976ء میں نکی لاوٴڈا کو بدنام زمانہ آتش گیر حادثہ پیش آیا تھا۔ جیکی کا منفرد انداز: ایک ٹارٹن ٹوپی اور لمبے بال جو کہ ایک راک سٹار کی طرح تھے اپنے دور میں پاپ کلچر میں ایک پہچانی تصویر بن گئے۔ اُنھوں نے جان فرینکن ہائیمر کی فلم "گرینڈ پری" اور رومن پولانسکی کی فلم "ویک اینڈ آف اے چیمپین " میں بھی حصہ لیا۔

(جاری ہے)

روبی ولیمز نے اپنی عالمی شہرت یافتہ ویڈیو "سپریم" کو "فلائنگ اسکاٹ" سر جیکی سٹیورٹ کے لیے وقف کیا۔

جیکی سٹیورٹ جو ایک اور عُرفی نام" فلائنگ اسکاٹ" سے بھی پہچان رکھتے ہیں برطانیہ کے پہلے کار ریسنگ ڈرائیور ہیں جنہوں نے تاریخ میں تین فارمولا1 ورلڈ چیمپئن شپ جیتیں۔ 2مرتبہ دوسرے نمبر پر آئے اور فارمولا1گراں پری کی27ریسیں جیت کر ٹاپ 10 کی فہرست میں8نمبر پر ہیں۔ اُنکا شمار تاریخ کے ممتاز ڈرائیوروں میں ہوتاہے۔ وہ اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو کے ضلع ملٹن میں 11 ِجون 1939 کو پیدا ہوئے۔

اُنکے والد کا نام باب سٹیورٹ اور والدہ کا جینی سٹیورٹ تھا ۔سٹیورٹ خاندان کے پاس پہلے " آسٹین " اور پھر " جیگوار"برانڈ کی کاروں کی ڈیلر شپ رہی جسکی وجہ سے وہ مالی طور پر مستحکم خاندان تصور کیا جاتا تھا۔اسکے علاوہ جیکی کے والد بذات خود آٹو مکینک بھی تھے اور شوقیہ موٹر سائیکل کی ریسوں میں حصہ لیتے تھے۔ جیکی سے آٹھ سال بڑے اُنکے واحد بھائی جیمزرابرٹ سٹیورٹ تھے جنکو ریسنگ کی دُنیا میں جمی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

اُنھوں نے ایک مرتبہ فارمولا1 کی ریس میں بھی حصہ لیا تھا۔ جیکی کی تعلیم کا آغاز قریبی قصبے ڈمبرٹن کے "ہارٹ فیلڈ پرائمری اسکول" سے ہوا اور 12 سال کی عمر میں ڈمبرٹن اکیڈمی میں چلے گئے۔ الفاظ لکھنے ،یاد رکھنے ،سمجھنے اور پہچاننے میں مشکل ہونے کی وجہ سے جیکی کو اسا تذہ اور دوستوں کے سامنے انتہائی شرمندگی کا سامنا کر نا پڑتا تھا لہذا 16سال کی عمر تک جب تعلیمی دور کے دوران یہی صورت ِحال رہی تواسکنڈری اسکول کو خیر باد کہہ کر اپنے والد کے گیراج میں بطور اپرنٹس مکینک کام شروع کر دیا۔

جیکی لڑکپن میں بندوق سے گولی چلانے "شوٹنگ" کے ماہر ہو گئے اور اسکاٹ لینڈ سے لیکر بیرون ملک تک ٹیم کا حصہ بن کر مقابلے کیئے اور انعام بھی جیتے ۔1960 ء سمر اولمپکس منعقد روم ،اٹلی میں بھی گئے جہاں تیسری پوزیشن پر آئی۔تاہم23 سال کی عمر میں جیکی نے شوٹنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ جیکی سٹیورٹ جن دِنوں والد کے ساتھ کام کر رہے تھے تو اُنکے بڑے بھائی جمی نے کار ریسنگ کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔

لہذا والد اور بھائی کی وجہ سے اُن میں بھی شوق پیدا ہو چکا تھا لیکن شاید ابھی کوئی خاص موقع میسر نہیں آیا تھا۔لیکن17سال کی عمر میں پہنچنے سے پہلے ہی اُنھوں نے گیراج میں کام کرتے ہوئے اپنی آمدن سے ہلکے سبز رنگ کی پہلی آسٹن برانڈ کی گاڑی 375 پاؤنڈ میں خرید لی۔پھر میں جیکی کو ایک کسٹمر بیری فائلر کی طرف سے پیشکش ملی کہ وہ اُنکی کاروں کو اوولٹن پارک سرکٹ پر آزمائیں جو چیشائر، انگلینڈ میں ایک موٹر ریسنگ ٹریک ہے۔

یہ وہ چنگاری تھی جس سے جیکی کا ریسنگ کیریئر بھڑک اُٹھا اور پھر ریسنگ کار ٹریکس پر اُنکے تاریخی مقابلے دیکھنے کا ملے۔ 1961 ء میں اولین آغاز بھی بیری فائلر نے کروایا اور پھر جیکی سٹیورٹ کار ریسنگ میں مقامی سطح سے، فارمولا جونیئر، فارمولا تھری اور فارمولا ٹو میں شاندار کارکردگی دِکھاتے ہوئے 4 سال بعد فارمولا 1تک پہنچ گئے۔وہاں اُنھوں نے کار ریسنگ ڈرائیور گراہم ہل کے ساتھ برٹش ریسنگ موٹرز (بی آر ایم) کے ساتھ معاہدے پر سائن کیئے ۔

پھر اُنھیں ریسنگ کے دوران مشہور ڈرائیور جم کلارک کے زخمی ہونے پر متبادل کے طور پر 1965ء جنوبی افریقی گراں پری ایف1 ریس میں لوٹس کے لیے گاڑی چلاتے ہو ئے ڈبیو کرنے کا موقع مل گیااور6ویں نمبر پر آئے۔ جیکی نے فارمولا1تک رسائی حاصل کرنے سے پہلے چار سال تک باقاعدہ ریسنگ ڈرائیور کی بہترین تربیت حاصل کی تھی جس میں روزانہ کی ورزش،آنکھوں اور گردن کو گُھمانا،پاؤں کا ریس اور بریک پر استعمال اور اوورٹیک کرنے کی خصوصی مہارت۔

لہذا 1965ء میں ہی اپنے ڈبیو والے سال اُنھوں نے اپنی پہلی جیت مونزا گراں پری میں حاصل کرلی اور ورلڈ چیمپئین شپ میں تیسرے نمبر پر آئے۔ قابلِ ذکر بات یہ رہی کہ پھر وہ رُکے نہیں اور بالآخر 1969ء کے سیزن میں" ٹائرل کی مترا انٹرنیشنل ٹیم" کی طرف سے پہلی بار فارمولا1ورلڈ چیمپئن بن گئے۔ اسی ٹیم کی طرف سے 1968ء میں دوسرے نمبرپررہے اور1972 ء میں بھی دوسری عالمی پوزیشن رہی۔

1971ء اور پھر1973ء میں جیکی ورلڈ چیمپئین شپ جیت کر فارمولا1 کے تین مرتبہ چیمپئین شپ جیتنے والے ڈرائیورز کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ جیکی سٹیورٹ چیمپئین کی دوڑ میں شامل رہنے کے دوران ہی طبعی مسائل کا شکار رہنے لگے تھے ۔جسکی وجہ سے اُنکی طرف سے ریٹائیر منٹ کا اشارہ ملتا رہتا تھا ۔1973ء یونائٹیڈ اسٹیٹ گراں پری ریس کے پریکٹس سیشن میں اُنکی ٹیم کے29سالہ ساتھی فرانکوئس سیورٹ واٹکنز گلین ٹریک پر ایک مہلک حادثہ کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔

جس بنا پر جیکی نے اپنے کیرئیر کے100ویں گراں پری مقابلے سے دستبرداری کا فیصلہ کرتے ہوئے کار ریسنگ کے کیر ئیر سے بھی ریٹائیر منٹ کا اعلان کر دیا۔ جیکی اسٹورٹ نے فارمولا 1کے علاوہ بھی دوسری اہم کار ریسنگ میں حصہ لیا۔جن میں سے 1970 اور اگلے سال کین ایم سیریز میں کار ریس لگائی اور 1966ء میں امریکہ میں اِنڈیانا پولس 500 میں اپنی پہلی ریس میں جیتنے کے قریب پہنچ رہ گئے۔

1966ء میں ہی آسٹریلیا میں ہونے والی روتھمینز 12 گھنٹے کی بین الاقوامی اسپورٹس کار ریس جیتی۔ایک سال پہلے اپنے دوست ڈرائیور گراہم ہل کے ساتھ فرانس میں ہونے والی لی مینس کے 24 گھنٹے ریس میں بھی قسمت آزمائی اور10 ویں نمبر پر آئے۔ جیکی سٹیورٹ کوکار ریسنگ سے لگاؤ اور کامیابیوں پر آرڈر آف دِی برٹش امپائر سے نوازا گیا جسکی وجہ سے" سر"کہلائے جانے لگے۔

1973 ء میں اسپورٹس مین آف دِی ائیر کہلائے اور اسطرح کے بے شمار اعزات و انعامات اُنکے حصے میں آچکے ہیں ۔لیکن اُنکی ذاتی اولین کوششوں میں ریس ٹریکس پر بہتر طبی سہولیات اور ٹریک اَپ گریڈ کی وکالت کرتے ہوئے موٹر ریسنگ کی حفاظت کو بڑھانے جیسے وہ اہم کام ہیں جنکو آج کے نوجوان کار ریسنگ ڈرائیورز بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اُنکی زیر نگرانی سیکھنے کا موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔

جیکی کے ریسنگ کے دِنوں میں بہت سے ڈرائیور حادثے کا شکار ہوئے اوراُنکے اور اُنکی بیوی کے مطابق شمار میں 57اُنکے دوست تھے۔ کیونکہ وہاں کوئی حفاظت نہیں تھی، آگ بجھانے کا کوئی اچھا انتظام نہیں تھا، اچھی طبی سہولیات نہیں تھیں۔ ذاتی زندگی: جیکی سٹیورٹ نے اپنے بچپن کی محبت ہیلن میک گریگور سے اگست1962ء میں شادی کی ۔یہ وہ دور تھا جب ابھی اُنھوں نے باقاعدہ کار ریسنگ کیرئیر کا آغاز نہیں کیا تھا اورصرف "شوٹر چیمپئن "ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

ہیلن میک گریگور اُس دور میں ٹیلی ویثرن سے وابستہ تھیں اور اُن سے دو سال چھوٹی ہیں ۔اس جوڑے کے دو بیٹے پال اور مارک سٹیورٹ ہیں۔ پال اسٹیورٹ نے بھی ایک ریسنگ ڈرائیور کے طور پر صرف شوق پورا کیا اور مارک اسٹیورٹ فلم اور ٹیلی ویثرن پروڈیوسر ہیں۔لیڈی سٹیورٹ کو 2014 ء میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی تھی جس میں اُنکی قلیل مدتی یادداشت خراب ہو رہی تھی۔

اپنی بیوی سے محبت کی وجہ سے سٹیورٹ 2018ء میں چیریٹی ریس اگینسٹ ڈیمنشیا کا قیام عمل میں لائے۔ جیکی سٹیورٹ نے اپنی سوانح عمری لکھی جس کا عنوان ہے " وِننگ اِز ناٹ اِنعف" ۔جس میں اُنھوں نے خصو صاً اپنے بڑے بھائی جمی کا ذکر کیا ہے جو اپنی جوانی میں ایک کامیاب ریسنگ ڈرائیور تھا اور اُسکا انتقال 2008 ء میں ہوگیا تھا۔اُنکی زندگی کو جاننے کے بعد یہ کہنا بجا ہو گا کہ وہ ایک سچے شریف خاندانی آدمی اور تاجر ہیں اور اُنکے مطابق اُنکی پوری زندگی میں سب سے بڑا چیلنج ڈیمنشیا کا علاج تلاش کرنا ہے۔ موٹر کار ریسنگ اس کے مقابلے میں آسان تھی۔

مزید مضامین :