اِنڈیا انگلینڈکو ٹیسٹ سیریز ہرا کر فائنل میں | ٹا پ ٹرینڈ اکشر پٹیل

India Beat England 3-1

اِنڈیاکو اب آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں 18جون 2021ء کو ساؤتھمپٹن، انگلینڈ میں نیوزی لینڈ کیخلاف فائنل کا انتظار ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 9 مارچ 2021

India Beat England 3-1
آخری دو کرکٹ ٹیسٹ اور سیریز کی اہم خبریں: ﴾ انتھونی ڈی میلو ٹرافی اِنڈیا نے جیت لی۔ ﴾ سردار پٹیل اسٹیڈیم کا نیا نام نریندر مودی اسٹیڈیم۔ ﴾ تیسرا ٹیسٹ میچ ڈے اینڈ نائٹ(پنک بال) کا کرشمہ۔ ﴾ ڈے اینڈ نائٹ میچ میں پنک بال کی چمک نے پیچ کو حرف ِتنقید بنا دیا۔ ﴾ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ اور اِنڈیا۔ ﴾ اس سیریز میں صرف ایک ہی اِنڈیا کے کھلاڑی ایکسر پٹیل نے ڈبیو کیا اور انگلینڈ کیلئے ڈراؤنا خواب بن گیا۔

اِنڈیا میں منعقد ہو نے والی اِنڈیا ۔انگلینڈ کرکٹ ٹیسٹ سیریز میں جو ٹیم جیت جاتی ہے اُسکو "انتھونی ڈی میلو ٹرافی"دی جاتی ہے ۔اس دفعہ ایک مرتبہ پھر یہ ٹرافی اِنڈیا نے جیتی ہے جو اُنکے کپتان ویرات کوہلی نے حاصل کی۔اگر انہی دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ سیریز انگلینڈ میں کھیلی جائے تو اُسکو"پٹودی ٹرافی"کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تیسرا چوتھاکرکٹ ٹیسٹ میچ احمد آباد میں: جسطرح پہلے 2ٹیسٹ میچ ایک ہی اسٹیڈیم "ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم چنئی ، تمل ناڈو "میں کھیلے گئے۔

اسطرح باقی 2 ٹیسٹ میچ بھی ایک ہی مقام " نریندر مودی اسٹیڈیم "سابقہ سردار پٹیل اسٹیڈیم احمد آباد میں کھیلے گئے جن میں سے تیسرا ٹیسٹ میچ ڈے اینڈ نائٹ تھا(پنک بال) جس سے سیریز میں مزید دِلچسپی پیدا ہو گئی ۔ نریندر مودی اسٹیڈیم: تیسرا ٹیسٹ میچ شروع ہو نے سے پہلے اُس کے مقام سردار پٹیل اسٹیڈیم،احمد آبادکا بہت ذکر ہوا جسکی وجہ اس اسٹیڈیم کو اِنڈیا کے وزیر ِاعظم نریندر مودی کے منصوبے کے مطابق2015ء میں مکمل طور پر گِرا کر جدید انداز میں تعمیر کرنا، تزئین و آرائش کرنااور شائقین کے بیٹھنے کی تعداد میں اضافہ کیا جانا تھا۔

اصل میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پیدائش اِنڈیا کی ریاست گجرات کے شہر مہسانہ کے قصبہ وڈنگرمیں ہو ئی جو گجرات کے شہر احمدآباد سے 95 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں پر موترا میں واقع یہ اسٹیڈیم موترا اسٹیڈیم اور سردار پٹیل اسٹیڈیم کے نام سے کرکٹ کے میدان کیلئے مشہور تھا۔ سردار پٹیل اِنڈیا کے پہلے ڈپٹی وزیراعظم اور آزادی ِہند کی تحریک کے اہم رہنماء تھے۔

اُنکا تعلق بھی ریاست گجرات سے تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی خواہش اور پھر خصوصی ہدایت پر اسکو کرکٹ کی دُنیا کا سب سے بڑا کرکٹ کا اسٹیڈیم بنا دیا گیا ہے جس میں 1لاکھ10ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ اس سے پہلے آسٹریلیا کا ملبورن کرکٹ گراؤنڈ تھا جس میں 90ہزار شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ اب یہ دُنیا کی تمام کھیلوں کے اعتبار سے بھی دُنیا کا دوسرا بڑا اسٹیڈیم بن گیا ہے۔

لہذا اس کامیابی پر تیسرے ٹیسٹ کے آغاز سے پہلے اس اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریب میں اسکا نیا نام وزیراعظم نریند مودی کو خراج تحسین پیش کرتے ہو ئے اُنکے ہی نام پر "نریندر مودی اسٹیڈیم"رکھ دیا گیا۔لیکن اس سیریز میں کورونا کویڈ19کی وجہ سے صرف55ہزار شائقین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ تیسرا ٹیسٹ میچ ڈے اینڈ نائٹ: اِنڈیا انگلینڈ کے درمیان 24ِفروری2021ء کو شروع ہونے والا تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ اب تک ہونے والے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچوں کی فہرست کا 16واں میچ تھا۔

جاری آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست کا5واں اور اَنڈیا میں ہو نے والا دوسرا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ تھا۔بلکہ اِنڈیا میں ہونے والے دونوں ڈے اینڈ نائٹ میچ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوران ہی کھیلے گئے۔پہلا اِ نڈیا بمقابلہ بنگلہ دیش اور دوسرا اِنڈیا بمقابلہ انگلینڈ ۔اِنڈیا نے اس میچ تک 3 ڈے اینڈنائٹ کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 2جیتے او ر ایک جو دسمبر2020ء میں آسٹریلیا سے اُنکی ہوم گراؤنڈ پر ہاراوہ میچ بھی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کا حصہ تھا۔

اس ٹیسٹ میچ سے پہلے خبر آچکی تھی کہ اِنڈیا نے نئے اسٹیڈیم میں تیسرے ٹیسٹ میچ کیلئے دو قسم کی پیچ تیار کی ہیں اور انگلینڈ کے کپتان جوروٹ بہترین الیون کا چُناؤ کرنا چاہتے ہیں ۔ لہذااُنھوں نے میچ کیلئے ٹیم میں4تبدیلیاں کیں۔ روری برنز،ڈین لارنس،معین علی اور اولے اسٹون کی جگہ زیک کرولے ،جونی بیئر اسٹو،جوفرآآرچر اور جیمس اینڈریسن کا شامل کیا۔

دو بلے باز اور دو باؤلرز برابر کی تبدیلی ۔دوسری طرف اِنڈیا نے کلدیپ یادیو کی جگہ واشنگٹن سُندر اورمحمد سراج کی جگہ جسپریت بمراکو ٹیم کا حصہ بنایا۔ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو بالکل غلط ثابت ہوا اور رات کے کھانے کے وقفہ تک 48.4اوورز میں 112رنز کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔صرف اوپنر زیک کرولے مزاحمت کرتے ہوئے نصف سنچری بنا سکے۔

7کھلاڑی 10کے ہندسہ تک بھی نہ پہنچ سکے جن میں سے 3صفر پر ہی آؤٹ ہو گئے۔ اِنڈیا کی طرف سے باؤلنگ میں یہ کمال دکھایا سپنر ایکسر پٹیل نے6اہم کھلاڑی آؤٹ کر کے۔ ساتھ دیا اشون نے3وکٹیں اور فاسٹ باؤلر اشانت شرما نے ایک وکٹ لیکر۔ پہلے دِن رات کے وقت کھیل کے اختتام پر اِنڈیا کی پوزیشن اُس وقت کچھ مضبوط نظر آئی جب 99اسکور پر 3کھلاڑی آؤٹ تھے۔لیکن اگلی دوپہر اُنکا بھی دھڑم تختہ ہو گیا اورشام کی چائے کے وقفہ تک53.2اوورز میں 145رنز پر آل ٹیم چلتی بنی۔

اوپنرروہت شرما نے66رنز بنائے۔ انکے6کھلاڑی بھی 10کے ہندسہ تک نہ پہنچ سکے اور انگلینڈ کی طرح 3صفر پر ہی آؤٹ ہو گئے۔ اس دفعہ انگلینڈ کی طرف سے کپتان جوروٹ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں پہلی دفعہ غیر متوقع طور پر 5وکٹیں حاصل کیں ۔جیک لیچ بھی4کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں رہے۔ایک وکٹ فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن نے لی۔ صورت ِحال کے مطابق اِنڈیا کے پاس پہلی اننگز میں 33 رنز کی برتری کوئی خاص بڑی نہیں تھی لہذا خیال کیاجارہا تھا کہ دوسری اننگز میں مقابلہ دِلچسپ ہو جائے گا ۔

لیکن اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی نے کمال حکمتِ عملی سے سپنر ز ایکسر پٹیل اور اشون سے باؤلنگ اٹیک کروایا جنہوں نے چند اوورز میں ہی انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی اور چائے اور رات کے کھانے کے وقفہ کے دوران 30.4 اوورز میں صرف81 رنزکے مجموعہ پر ایک دفعہ پھر اُنکی ٹیم ڈھیر کر دی۔ایکسر پٹیل نے دوسری اننگز میں بھی 5کھلاڑی آؤٹ کر کے ٹیسٹ میچ میں پہلی دفعہ اپنی10وکٹیں مکمل کیں۔

اُنھوں نے کُل 11 کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔اُنکے ساتھی نامور باؤلر اشون نے 4اور واشنگٹن سُندر نے ایک وکٹ حاصل کی۔اِنڈیا کوجیت کیلئے ہدف ملا تھا 49رنز جو بغیر کسی نقصان کے اُنھوں نے 7.4اوورز میں حاصل کر لیا۔ مین آف دِی میچ ہوئے اِنڈیا کے سپنر ایکسر پٹیل اور سیریز میں اِنڈیا کو2۔1برتری بھی مل گئی۔ ساتھ ریکارڈ کم ٹائم میں ختم ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں شامل ہو گیا۔

ڈے اینڈ نائٹ یا پیچ: مختصر تجزیہ : اس ڈے اینڈ نائٹ کے اوقات کار تھے2:30سہ پہر تا9:30رات۔چائے کا وقفہ اور رات کے کھانے (ڈنر) کا وقفہ۔ لہذا موسم کے اعتبار سے شام کی ہواؤں میں سوئنگ اور سپین اور رات میں پیچ پر اوس کی وجہ سے گیند کا پھسلنااہم نظر آرہا تھا ۔جس میں فاسٹ باؤلرز کو فائدہ اور سپنر کا رات گئے گیند کابریک ہو ناکس ٹیم کیلئے فائدہ مند ہو سکتا تھا زیر ِبحث تھا۔

کیونکہ اِنڈین سپنر ز کسی بھی لحاظ سے بہتر تھے اور اُوپر سے ہوم وکٹ ۔ پھر وہ واقعی اِنڈین سپین باؤلنگ برتری لے گئی اور یہ تیسرا ٹیسٹ میچ تاریخ کا 8واں ٹیسٹ میچ بن گیا جوریکارڈ کم ٹائم میں 842 گیندوں پرمکمل ہوا ۔ ہندوستان میں دوسرا تھا۔اسے پہلے2018ء میں اِنڈیا نے افغانستان کو اُنکے ڈبیو کرکٹ ٹیسٹ میچ میں دو روز میں شکست دی تھی۔ اس پورے میچ میں سپنر چھائے رہے اور30میں سے کُل 28وکٹیں حاصل کیں۔

جن میں سے 19اِنڈین سپنرز اور 9انگلینڈ کے سپنرز نے۔جونہی یہ ٹیسٹ میچ ختم ہوا تو جہاں ایک طرف اِنڈیا کی ٹیم کو کارکردگی کے لحاظ سے ہر شعبے میں انگلینڈ کی ٹیم سے بہتر پیش کیا جانے لگا وہاں نئے اسٹیڈیم کی نئی پیچ پر سوال بھی اُٹھنے شروع ہو گئے۔کیونکہ ڈے اینڈنائٹ کے ماحول سے زیا دہ پیچ کی عجیب و غریب تیاری زیر ِبحث آگئی جس پر چمکتی ہوئی پنک گیند باؤلر کی اُنگلیوں سے زیادہ خود کرشمہ دکھا رہی تھی ۔

بلے بازوں کی آنکھیں باؤلرز کی اُنگلیاں ہی دیکھتے رہ گئیں اور پنک گیند کبھی سیدھا وکٹوں میں،پیڈ پر یا فیلڈر کے ہاتھوں میں کیچ کی صورت میں۔ لہذا آخری تجزیہ یہ بھی تھا کہ شیطانی ٹرننگ ٹریک تھا جسکا فائدہ ہو م ٹیم کو ہوا۔جبکہ کپتان ویرات کوہلی نے پیچ کے بارے میں ایسے تمام تحفظات رد کرتے ہوئے مقابلے کی جیت ہار کو ترجیح دی۔کیونکہ انگلینڈ کیلئے بھی یہی پیچ تھی ۔

چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ : انگلینڈ نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں پیچ کی گزشتہ صورت ِحال کو مد ِنظر رکھتے ہوئے دونوں فاسٹ باؤلرز اسٹورٹ براڈ اور جوفرآآرچر کی جگہ ایک دفعہ پھر مڈل آرڈر بلے بازڈین لارنس اور سپنر ڈوم بیس کو موقع دیا۔اِنڈیا نے بھی ایک تبدیلی کی جسپریت بمرا کی جگہ محمد سراج کو شامل کیا۔ میچ 4ِمارچ کو"نریندر مودی اسٹیڈیم"میں ہی شروع ہوا اور کسی حد تک انگلینڈ کیلئے تو تیسرے ٹیسٹ میچ کا رِی پلے ہی ثابت ہوا۔

ٹاس جیتا بیٹنگ کی اور آل ٹیم 205رنز پر پویلین واپس چلی گئی۔صرف بین اسٹوکس نصف سنچری بنا سکے۔ایک دفعہ پھر اِنڈیا کے سپنر ایکسر پٹیل اُنکے لیئے ڈراؤنا خواب ثابت ہو ئے اور 4اہم بلے باز آؤٹ کر دیئے جن میں دونوں اوپنر شامل تھے۔اشون بھی پیچھے نہ رہے اور 3وکٹیں حاصل کیں ۔ میڈیم فاسٹ باؤلر محمد سراج نے2اور واشنگٹن سُندر نے ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔

اِنڈیا نے بیٹنگ شروع کی تو انگلینڈ کے باؤلرجیمز اینڈریسن نے پہلی وکٹ تو صفر پر ہی حاصل کر لی ۔پھر اُنکے باؤلنگ اٹیک نے 146کے مجموعی اسکور پر 6کھلاڑی آؤٹ کر دیئے جن میں اوپنرشوب مین اور کپتان ویرات کوہلی صفر پر آؤٹ ہو ئے۔ لیکن اِنڈیا کے وکٹ کیپر رِسبھ پنت اور واشنگٹن سُندر وکٹ پر ڈٹ گئے اور انگلینڈ کے باؤلرز کو گھبراہٹ ڈال کر مجموعی اسکور میں آہستہ آہستہ اضافہ کر نا شروع کر دیا اور دوسرے روز کے اختتام تک7کھلاڑی آؤٹ پر 294رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔

جس میں وکٹ کیپر رِسبھ پنت کی تیسری ٹیسٹ سنچری شامل تھی۔وہ101رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔تیسرے روز کھانے کے وقفہ سے پہلے اِنڈیا کی آل ٹیم365رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔واشنگٹن سُندر نے شاندار ناقابل ِشکست96رنز بنا ئے جو اُنکے ٹیسٹ کیر ئیر کا اب تک کا سب سے زیادہ اسکور بھی تھا۔انگلینڈکی طرف سے جیمز اینڈریسن اور بین اسٹوکس نے بالترتیب3اور4وکٹیں لیں اور 2وکٹیں جیک لیچ کے حصے میں آئیں۔

انگلینڈ کے ہاتھوں سے بنا ہو امیچ وکٹ کیپر رِسبھ پنت اور واشنگٹن سُندر کی ذمہدارانہ بلے باز ی کی وجہ سے نکل چکا تھااور 160رنز کی برتری کا بوجھ لیکر دوسری اننگز میں انگلینڈ کے بلے بازوں کو ایک دفعہ پھر ایکسر پٹیل اور اشون کے بال کا نہیں خوف کا سامنا تھا۔ پھر ایسا ہی ہوا کہ دونوں نے اُنکی ٹیم کو تیسرے دِن کے چائے کے وقفہ کے چند منٹ بعد 135رنز پر ڈھیر کر کے آخری ٹیسٹ میچ بھی ایک اننگز اور25رنز سے جیت لیا۔

ایکسر پٹیل اور اشون دونوں نے5،5وکٹیں لیں اور مین آف دِی میچ انڈیا کے وکٹ کیپر رِسبھ پنت اور مین آف دِی سیریز اِنڈیا کے ہی آل راؤنڈر روی چندرن اشون ہوئے۔ اِنڈیا نے سیریز3۔1جیت لی۔ چوتھے ٹیسٹ میچ کا مختصر جائزہ: جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ انگلینڈ کیلئے گزشتہ ٹیسٹ میچ کا ہی رِی پلے تھا۔ایک دفعہ پھر20وکٹیں سپنر نے لیں جن میں سے 18اِنڈین سپنرز اور 2انگلینڈ کے سپنر نے۔

یعنی انگلینڈ کے 20میں سے18کھلاڑی سپنرز کی خون کا شکار ہوگئے۔دوسری طرف انگلینڈ کے سپین باؤلرز کی بجائے فاسٹ باؤلرز نے زور لگایا م اور کسی حد تک ایک دفعہ تو میچ میں واپس آنے کا اشارہ بھی دے دیا لیکن پھر اِنڈیا کے وکٹ کیپر رِسبھ پنت اور واشنگٹن کی شراکت داری لے بیٹھی اول الذکر نے سنچری بنا کر اِنڈیا کیلئے فتح کا راستہ کا فی حد تک ہموار کر دیا۔

باقی اس صورت ِحال میں ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ہوم ٹیم کو ہی ہوتا ہے۔ کرکٹ ٹیسٹ سیریز کا مختصر تجزیہ: اِنڈیا ۔انگلینڈ کے درمیان اس ٹیسٹ سیریز میں دونوں ٹیموں کے ہیڈ کوچز کی بہت اہمیت نظر آئی۔ اِنڈیا کے ہیڈ کوچ روی شاستری اور انگلینڈ کا ہیڈ کوچ کر س سلور وُڈ تھے۔ایک ریکارڈ یافتہ آل راؤنڈر اور دوسرے انگلینڈ کے صرف چند ٹیسٹ میچ کھیلے ہوئے۔

ددنوں نے اپنی ٹیموں کی کارکردگی میں یقینی طور پر اضافہ کیا ہے ۔انگلینڈ نے اپنے ہیڈ کوچ کی رہنمائی میں اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ تک مسلسل 7ٹیسٹ میچ جیتے جن میں سے6غیر ملکی گراؤنڈز پر اور ایک اپنے ملک میں ۔ اِنڈیا بھی روی شاستری کی کوچنگ میں پیچھے نہیں رہا اور اس سے پہلی والی آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی سیریز 2۔1جیت کر واپس آیا تھا۔

لہذا آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے فائنل کے حوالے سے یہ سیریز دونوں ممالک کیلئے بہت اہم تھی جسکی فہرست میں اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد ایک دفعہ انگلینڈ بھی ٹاپ پر آگیا تھا لیکن اگلے تینوں ٹیسٹ میچ میں شکست نے اُسے فائنل کی دوڑ سے باہر کر دیا۔ اس سیریز میں غور طلب تھا کہ صرف ایک دفعہ ٹاس اِنڈیا نے جیتا اور 3دفعہ انگلینڈ نے اور جس نے بھی جیتا اُس نے بیٹنگ کو ترجیح دی۔

اس لحاظ سے انگلینڈ کی ناکامی کی وجہ ہیڈ کوچ اور کپتان کی ٹیم سلیکشن میں اُلجھن کا پہلو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ہر ٹیسٹ میچ میں تبدیلیوں پر زور رہا اور کسی کھلاڑی کو ایک ٹیسٹ میچ میں آرام کروایا تو دوسرے میں ٹیم میں شامل کر لیا۔جب فاسٹ باؤلر شامل کیئے تو سپنر کی کمی نظر آئی اور جب سپنر کو موقع فراہم کیا تو فاسٹ باؤلرز نے وکٹیں حاصل کیں۔

بلے بازی میں بھی کچھ ایسا ہی نظر آیا اور تبدیلیوں کے باوجود کوئی کھلاڑی بھی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا۔صرف ایک سنچری بنی وہ کپتان جوروٹ نے پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنائی اور پھر وہ باقی تمام سیریز میں ناکام نظر آئے۔بین اسٹوکس جیسے آل راؤنڈر بھی شکست کے پردے کے پیچھے چُھپ گئے ۔ اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کی چھٹیوں کے بعد اس سیریز میں واپسی اور پہلے ٹیسٹ میں شکست نے اُنھیں اپنے ہیڈ کوچ کی رہنمائی میں مزید بہتر حکمت ِعملی اپنانے کا موقع دیا اور پھر واقعی اگلے 3ٹیسٹ میچوں میں خصوصاً باؤلنگ اور فیلڈنگ میں اُنھوں جو گراؤنڈ میں پُھرتی دکھاتے ہوئے انگلینڈ کی بیٹنگ کو کمزور کر کے رکھ دیا واقعی قابل ِتعریف ہے۔

ساتھ میں بلے بازی میں روہت شرما ، اشون اور وکٹ کیپر رِسبھ پنت کی موقع محل کے مطابق سیریز میں ا ہم سنچریاں اور سپنرز اشون اور 6فُٹ1اِنچ قد والے 27سالہ بائیں ہاتھ کے باؤلر ایکسر پٹیل کی باؤلنگ نے اِنڈیا کیلئے فتح کی راہ ہموار کر دی۔ اس سیریز میں صرف ایک کھلاڑی ایکسر پٹیل نے ڈبیو کیا۔اُنھیں دوسرے ٹیسٹ میچ میں ٹیسٹ کیپ ملی اور پھر اُنھوں نے 3ٹیسٹ میچوں میں 27وکٹیں لے چھوڑیں۔

4دفعہ ایک اننگز میں 5وکٹیں اور ایک ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں حاصل کیں۔ اس سیریز میں کپتان ویرات کوہلی 2دفعہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ اشاعت شرما نے تیسرا ٹیسٹ میچ کھیل کر اپنے 100 ٹیسٹ میچ مکمل کیئے۔ اشون 77ٹیسٹ میچوں میں 400 وکٹیں حاصل کر کے دوسرے باؤلر بن گئے ۔ان سے پہلے سری لنکا کے مرلی دھرن نے یہ کارنامہ 72میچوں میں دکھایا تھا۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ اور اِنڈیا: اِنڈیا انگلینڈ 4میچوں کی ٹیسٹ کرکٹ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو جیت پر30پوائنٹس ملے اور وہ پہلی دفعہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست میں پہلے نمبر پر آکرفائنل کھیلنے کی لائن میں شامل ہو گیا۔

جبکہ اِنڈیا پہلے نمبر سے چوتھے نمبر پر آگیا۔لیکن دوسرے ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کو میچ جیتنے پر 30پوائنٹس ملے جسکے بعد وہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا اور انگلینڈ چوتھے نمبر پر چلا گیا ۔ساتھ میں سیریز1۔1سے برابر ہو گئی ۔ پھراِنڈیا نے تیسرا ٹیسٹ میچ 10وکٹوں سے جیت کر وہ 30پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا جسکی وجہ سے ایک دفعہ پھر آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست پر پہلے نمبر پر آگیا اور سیریز میں2۔

1برتری بھی مل گئی۔ آخری ٹیسٹ میچ بھی اِنڈیا نے ایک اننگز اور25رنز سے جیت کر سیریز3۔1 سے جیت لی ۔ اِنڈیاکو اب آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فہرست پر پہلے نمبر پرہونے کی وجہ سے 18ِجون 2021ء کو ساؤتھمپٹن، انگلینڈ میں ہو نے والے فائنل کا انتظار ہے ۔جس میں اِنڈیا کا مدَمقابل ہو گا فہرست میں دوسرے نمبر پر نیوزی لینڈ کیونکہ آسٹریلیا نے مارچ2021ء میں جنوبی افریقہ میں کھیلی جانیوالی 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کورونا کویڈ۔

19کی وجہ سے کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کینسل ہو نے والی سیریز کے علاوہ ابھی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی دو ٹیسٹ سیریز باقی ہیں۔جن میں سے ایک سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان شیڈول کے مطابق21ِ مارچ 2021ء کو شروع ہو رہی ہے جبکہ دوسری ٹیسٹ سیریز سری لنکا بمقابلہ بنگلہ دیش اپریل 2021ء میں کھیلے جانے کا امکان ہے لیکن ابھی شیڈول نہیں آیا۔ لہذا: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :