کپتان ویرات کوہلی نے ٹرافی اٹھائی | آسٹریلیا کو ایک روزہ کرکٹ سیریز میں شکست

India Won Odi Series 2-1

آسٹریلیا اس سیزن میں ایک دفعہ پھر اپنے ہوم گراؤنڈ پر کرکٹ کے فارمیٹس میں شاندار فتوحات کے بعد انڈیا کے ہوم گراؤنڈ پر شکست کھا گیا

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 20 جنوری 2020

India Won Odi Series 2-1
جنوری 2020ء کے آغاز میں آسٹریلیا اپنے ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کو کرکٹ ٹیسٹ سیریز وائٹ واش کر کے انڈیا میں 3 میچوں کی ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز کھیلنے پہنچا جس میں انڈیا کی کپتانی سر انجام دی ویرات کوہلی نے اور آسٹریلیا کی ایرون فنچ نے۔ سیریز سے آغاز سے پہلے اہم انٹرویو: سیریز کے پہلے میچ سے پہلے آسٹریلوی ٹیم کے اہم کھلاڑی فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انڈین ٹیم کو اُنکی سر زمین پر شکست دینا آسان نہیں تاہم اُنکی ٹیم تینوں شعبوں میں سو فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

اُنھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ میزبان ٹیم کو پہلے ایک روزہ میچ میں شکست دے کر 3میچوں کی سیریز کا آغاز فاتحانہ انداز میں کرینگے۔ پہلا میچ: بمبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں 14جنوری2020ء کو کھیلا گیا جس میں ایسا لگا جیسے آسٹریلیا نے اِنڈیا میں گھس کر سرجیکل اسٹرائیک کر دی ہو۔

(جاری ہے)

ٹاس آسٹریلیا نے جیتا اور بلے بازی کروائی اِنڈیا کو۔اُنھوں نے حسب ِروایت اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش میں کچھ جلد ی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھول گئے کہ آسٹریلیا ایک بڑی ٹیم ہے۔

پہلی وکٹ 13کے کے مجموعی اسکور پر جلد گر گئی اور پھر دوسری وکٹ ایک بہترین شراکت کے بعد134 رنز پر گری۔ جس کے بعد کھلاڑیوں کا سلسلہ پویلین لوٹنے کا شروع ہوگیا۔آسٹریلوی باؤلر زچھا چکے تھے اور انڈین بلے باز بوکھلاچکے تھے ۔ نتیجہ 255رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔انڈیا کی طرف سے شیکر دھون 74رنز بناکر اور آسٹریلیا کی طرف سے مچل اسٹارک3وکٹیں لیکر نمایا ں کھلاڑی رہے۔

آسٹریلیا کیلئے جیت کا ہدف تھا 256 رنز اور پھر اتنی مار ا،یسی سرجیکل اسٹرائیک کہ اب انڈین باؤلنگ اور فیلڈنگ میں بھی بوکھلا گئے اور آسٹریلیا کے اوپنر ز کپتان فنچ اور وارنر چھا گئے۔ دونوں نے ناقابل ِشکست سنچریاں بناتے ہوئے 38 ویں اوور میں ہی258 رنز بنا ڈالے ۔ فائنل نتیجہ انڈیا کو آسٹریلوی اوپنرز کے ہاتھوں عبرت ناک شکست ۔ آسٹریلیا کی 10وکٹوں سے جیت۔

ڈیویڈوارنر نے 112 گیندوں پر 128 رنز بنائے اور کپتان ایرون فنچ نے114 گیندوں پر110 رنز بنائے۔مین آف دی میچ ہو ئے ڈیویڈوارنرہوئے۔ ڈیویڈوارنر اور ایرون فنچ نے اِنڈیا کے خلاف ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں کسی بھی وکٹ پر اور دُنیا کے کسی بھی مقام پر کھیلتے ہوئے 258 کی تاریخی شراکت بنا ڈالی۔آسٹریلیا کی یہ دوسری مثال تھی کہ اوپنرز نے میچ میں ہدف حاصل کرنے کیلئے سنچریاں بنائیں۔

ڈیویڈ وارنر پہلے آسٹریلین بلے باز بن گئے جنہوں نے ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں تیز ترین5000ہزار رنز بنانے کا اعزاز حاصل کر لیا۔117 میچوں کی115ویں اننگز میں۔اس میچ میں آسٹریلیا کے لبوشن نے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں ڈبیو کیا۔ جس دن دُنیا میں2019ء میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے100 کھلاڑیوں مں واحد ایک کرکٹر اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کا نام آیا اُس دن آسٹریلیا کے ہاتھوں بد ترین شکست میں بھی اُنکی قیادت زیر ِبحث آئی۔

ویرات کوہلی نے 2 کروڑ 10لاکھ ڈالر (تقریباً 3ارب 25کروڑ روپے)کمائے۔ دوسرا و تیسرا ایک روزہ میچ: اِنڈیا بمقابلہ آسٹریلیا کے درمیان ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کا دوسرا میچ17 جنوری کو ریاست گجرات کے شہر راجکوٹ اور تیسرا 19 جنوری کوریاست کرناٹک کے دارلخلافہ بنگلور میں کھیلا گیا ۔پہلے اایک روزہ میچ کی طرح ان دونوں میچوں میں بھی ٹاس آسٹریلیا کے حق میں رہا لیکن نتیجہ فرق۔

پہلے میچ کی طرح آسٹریلیا کے کپتان فنچ نے دوسرے میچ میں بھی فیلڈنگ کرنے کو ترجیح دی۔ انڈیا نے اس دفعہ اپنی ہوم گراؤنڈ پر اپنے شائقین کے سامنے یہ سوچتے ہوئے کہ غلطی کی گنجائش نہیں بیٹنگ شروع کی اور پہلے 3کھلاڑی آؤٹ ہونے پر33ویں اوور میں198رنز بناڈالے۔آغا ز اچھا اور اب تھے ویرات کوہلی جنہوں نے اسکور میں مزید اضافہ کیا اور اُنکے بعد وکٹ کیپر کے ایل راہول۔

اوپنر دھون نے96رنز بنائے اور ویرات کوہلی اورکے ایل راہول بالترتیب78 اور 80رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔50 اوورز میں6 کھلاڑی آؤٹ پر مجموعی اسکور340 بنانے میں کامیاب ہو گئے۔آسٹریلیا کی طرف سے ایڈم زمپا نے کچھ دیر انڈیا کا اسکور روکنے کی کوشش کی اور اپنے اوورز میں 3کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ آسٹریلیا کیلئے ہدف تھا 341 رنز ۔ لیکن صرف اسٹیون سمتھ 98 اور لبوشن46رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے اور 50ویں اوور کی پہلی گیند پر 304 کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

انڈیا کی طرف سے محمد شامی نے 3 کھلاڑی آؤٹ کیئے اور کے ایل راہول نے بیٹنگ میں اسکور کے ساتھ وکٹ کے پیچھے 1 سٹمپ اور2کیچ پکڑے ۔لہذا جیت میں اُنکے کردار کو اہم سمجھتے ہوئے اُنھیں مین آف دی میچ دیا گیا۔ سیریز 1-1 سے برابر ہو چکی تھی اور تیسرے میچ میں اُمید تھی کے مقابلہ جوڑ کا پڑے گا۔لیکن انڈیا کی بیٹنگ لائن نے ایسے پُر اعتماد انداز میں کھیلتے ہوئے جیت کا جھنڈا لہرایا جیسے کہ سیریز اُنکی جھولی میں خود ہی گر گئی ہو۔

حالانکہ اس میچ کی پیشن گوئی پہلے باری لینے والے کے حق میں تھی اور آسٹریلیا کے کپتان نے پہلے بیٹنگ ہی کی۔لیکن اس میچ میں بھی ایک دفعہ پھر صرف اسٹیون سمتھ اور لبوشن ہی جم کر وکٹ پر کھڑے رہے اور باقی ساری ٹیم نے پویلین میں جانے کی جلدی کی۔س متھ 132 اورلبوشن 54 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے اورآسٹریلیا 50 اوورز میں9کھلاڑی آؤٹ پرصرف286 رنز بنا سکی۔

اس میچ میں بھی انڈیا کے محمد شامی نے کمال کر دکھایا اور4 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔لیکن اُس دوران راویندرا جدیجہ نے2اہم وکٹیں لیکر آسٹریلیا کی کمر توڑ دی۔اُن میں سے ایک لبوشن کی تھی جنکا بہت ہی بہترین کیچ کپتان ویرات کوہلی نے پکڑا اور پھر بلے بازی میں اوپنر روہت شرماکی سنچری کے119رنز کے ساتھ کپتان کوہلی نے شاندار89 رنز بنا کر انڈیا کو آسانی سے جیت کی راہ پرڈال دیا۔

48 ویں اوور میں 3کھلاڑی آؤٹ پر 289 رنز بنائے اور 1۔2 سے سیریز جیت کپتان ویرات کوہلی نے ٹرافی اُٹھا لی۔ سیریز کامختصر تجزیہ: آسٹریلیا کے باؤلر مچل اسٹارک نے انڈیا پہنچتے ہی انٹرویو دیتے ہوئے پہلے میچ میں اپنی جیت کا دعویٰ کیا تھا اور وہ میچ وہ تاریخی انداز میں جیت بھی گئے ۔لیکن پھر کیا ہوا اس پر دُنیا ِکرکٹ کے مداح حیران رہ گئے۔ پہلے میچ میں وکٹ کیسی تھی دوسرے میں موسم کیسا تھااور تیسرے میں نہ وکٹ ویسی تھی اور نہ موسم پہلے میچ جیساتھا۔

آخر میں انڈیا کی جیت کی وجہ اُسکی ہوم گراؤنڈ تھی۔ دوسرے میچ میں آسٹریلیا کی باری میں اوس کا فائدہ اِنڈیاکی باؤلنگ لا ئن نے اُٹھایا جبکہ دوسرے میچ کی دوسری اننگز میں اوس کم پڑی بلکہ نہ ہونے کے برابر لہذا آسٹریلیا کی باؤلنگ لائن ناکام رہی۔اصل میں تینوں میچوں میں وکٹیں سیدھی اور بیٹنگ تھیں۔لہذا سوال یہاں یہ اُٹھتا ہے کہ پھر پہلا ہی کیوں ؟جس کے متعلق مچل اسٹارک نے کہا تھا۔ آسٹریلیا اس سیزن میں ایک دفعہ پھر اپنے ہوم گراؤنڈ پر کرکٹ کے فارمیٹس میں شاندار فتوحات کے بعد انڈیا کے ہوم گراؤنڈ پر شکست کھا گیا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :