نیوزی لینڈمیں بنگلہ دیش کی ٹیسٹ میں تاریخی جیت | سیریز برابر

Nz Vs Ban

بنگلہ دیش کی پہلے ٹیسٹ میچ میں تاریخی فتح، 10 سال بعد پہلی مرتبہ کسی ایشین ٹیم نے نیوزی لینڈ میں کوئی ٹیسٹ جیتا

Arif Jameel عارف‌جمیل اتوار 16 جنوری 2022

Nz Vs Ban
اہم خبریں: # بنگلہ دیش کی پہلے ٹیسٹ میچ میں تاریخی فتح۔ # 10 سال بعد پہلی مرتبہ کسی ایشین ٹیم نے نیوزی لینڈ میں کوئی ٹیسٹ جیتا ۔ # پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کے باؤلر عبادت حسین نے ٹیسٹ کیرئیر میں پہلی دفعہ ایک اننگز میں5وکٹیں حاصل کیں۔ # نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں سنچری بنائی اور کپتان ٹام لیتھم نے دوسرے ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنائی۔

# نیوزی لینڈ کے پلیئر راس ٹیلر دوسرے ٹیسٹ کے بعد کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے اور ٹرینٹ بولٹ نے300وکٹیں مکمل کر لیں۔ نیوزی لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی8ویں سیزیز کھیلنے کیلئے بنگلہ دیش نیوزی لینڈ کا مہمان بنا ۔نیوزی لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کیلئے بالترتیب 29سالہ ٹام لیتھم اور 30سالہ مومن الحق کپتان تھے۔

(جاری ہے)

اس سیریز سے چند روز پہلے نیوزی لینڈ اِنڈیا میں 0۔1 سے ٹیسٹ سیریز ہار کر واپس آئی تھی اور پاکستان نے بنگلہ دیش کو اُنکی ہوم گراؤنڈ پر 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز وائٹ واش کی تھی۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ کا اپنے ملک میں ٹیسٹ جیتنے کا ریکارڈ اعلیٰ ترین تھا لہذا خیال کیا جارہا تھا کہ چیمپئین شپ کے لحاظ سے یہ سیزیز نیوزی لینڈ کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی لیکن پہلے ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیش نے اُنھیں اُنکی گراؤنڈ پر تاریخی شکست دے کر دفاعی چیمپئین کو شرمندہ کر دیا۔

گو کہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے اپنی عزت بچاتے ہوئے ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کر لی۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: نیوزی لینڈ :ٹام لیتھم(کپتان )،ویل ینگ،ڈیون کونوے،راس ٹیلر،ہنری نیکولیس،ٹام بلنڈیل، راچن رویندرا،کائل جیمیسن، ٹم ساوٴتھی، نیل ویگنر اور ٹرینٹ بولٹ۔ بنگلہ دیش :مومن الحق(کپتان)،شادمان اسلام، محمودالحسن جوئے، نجم الحسن شانتو، مشفق الرحیم، لٹن داس، یاسر علی، مہدی حسن میراز،تسکین احمد ،شرف الاسلام اور عبادت حسین۔

نئے سال 2022ء کی پہلی تاریخ تھی اور ابھی رات گئے سب ہپی نیو ائیر منا کر سوئے ہی تھے کہ صبح کا آلارم بجا اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑی بے اوول کرکٹ گراؤنڈ، ماوٴنٹ مونگانوئی، نیوزی لینڈمیں پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے پہلے جسمانی ورزش کر کے جسم میں چُستی پیدا کر رہے تھے۔ سورج کی آنکھ مچولی اور ٹھنڈی ہوا میں موسم خوشگوار تھا اور اگلے 5روز بھی ایسا ہی رہنے کی پیشن گوئی تھی۔

پچ کے متعلق کہا گیا تھا کہ بے اوول گراوٴنڈ کی پچ تیز گیند بازوں کیلئے مدد گار ثابت ہو گی کیونکہ گھاس کی رنگت نظر آرہی تھی ۔ بلے باز سوئنگ سے پریشان ہو سکتے تھے ۔لیکن ساتھ میں رنز بنانے کے لیے ایک اچھی وکٹ بھی تھی ۔اس کابھی امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرے گی۔ لیکن ایسا نہ ہوا اور بنگلہ دیش کے کپتان مومن الحق نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے فیصلہ کیا۔

نیوزی لینڈ کا آغاز اچھا نہ ہوا اور 1 رنز پر ہی اُنکے کپتان ٹام لیتھم 1اسکور بنا کر وکٹ کیپر لٹن داس کے ہاتھوں شرف الاسلام کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ لیکن اُسکے بعد اوپنر ویل ینگ ،ڈیون کونوے ، مڈل آرڈر بلے باز راس ٹیلر اور ہنری نیکولیس نے ذمہداری سے کھیلتے ہوئے نیوزی لینڈ کے مجموعی اسکور میں اضافہ کیا اوردوسرے روز لنچ سے پہلے 328کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤ ٹ ہو گئی۔

30سالہ ڈیون کونوے جو اپنا چوتھا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے اُنھوں نے 122رنز کی شاندار اننگز کھیلتے ہوئے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کی دوسری سنچری بنائی۔ اُنکے ساتھ ہنری نیکولیس نے75رنز کی انفرادی اننگز کھیلی اور آخری کھلاڑی آؤٹ ہو ئے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے شرف الاسلام اور مہدی حسن میراز3،3وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ 2کھلاڑی کپتان مومن الحق اور ایک عبادت حسین نے آؤٹ کیا۔

بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن نے نیوزی لینڈ کی موسمی پچ پر اُنکے باؤلنگ اٹیک کا حیران کُن انداز میں دفاع بھی کیا اور آہستہ آہستہ مجموعی اسکور میں اضافہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں برتری کی پوزیشن میں آگئے ۔ پھر چوتھے دِن وہ بھی لنچ سے پہلے176.2اوورز میں 458رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔کپتان مومن الحق 88،وکٹ کیپر لٹن داس86، محمودالحسن جوئے78 اورنجم الحسن شانتو64رنز بنا کر پویلین واپس لوٹے ۔

نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹرینٹ بولٹ نے4کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔ نیل ویگنر نے3،ٹم ساؤتھی نے2اور کائل جیمیسن ایک کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو ئے۔ ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز 3روز سے زیادہ کھیلی گئیں لہذا وقت کے لحاظ سے میچ میں دِلچسپی بنگلہ دیش کی پہلی اننگز میں 130رنز کی برتری تھی جس کا فائدہ اُٹھا نے پر 80فیصد میچ بنگلہ دیش کے حق میں ہو سکتاتھا ۔

پھر ایسا ہی ہوا ۔ چوتھے روز کے اختتام پر نیوزی لینڈ کے147پر 5کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے ۔اگلے روز یعنی ٹیسٹ کے آخری دِن صرف مزید 11اوورز کے اندر بنگلہ دیش کے باؤلرز کے سامنے نیوزی لینڈ کی آل ٹیم اپنی ہوم گراؤنڈ پر 169 کے مجموعی اسکور پر ڈھیر ہو گئی۔بنگلہ دیش کو نیوزی لینڈ میں اپنی تاریخی جیت کیلئے 40رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا جو اُس نے لنچ سے پہلے ہی17ویں اوور میں2وکٹوں کے نقصان پر 42رنز بنا کرحاصل کر لیا اور8وکٹوں سے پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا۔

دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کی طرف سے اوپنر ویل ینگ اور راس ٹیلرکچھ مزاحمت کرتے ہو ئے نظر آئے اور دونوں نے بالترتیب 69اور40رنز بنائے۔چار کھلاڑی " گولڈن ڈک" لیکر واپس گئے۔ یہ کمال تھا اپنے ٹیسٹ کیرئیرکا11ٹیسٹ میچ کھیلنے والے بنگلہ دیش کے میڈیم فاسٹ باؤلر عبادت حسین کاجنہوں نے6وکٹیں لیں اور مین آف دِی میچ کہلائے۔اسطرح اُنھیں نے ٹیسٹ کیرئیر میں پہلی دفعہ ایک اننگز میں5وکٹیں بھی حاصل کر لیں۔

یہ سب اُنکی7ِجنوری کو 28ویں سالگرہ کی آمد سے پہلے اُنکے لیئے ایک تحفہ تھا۔ باؤلنگ میں اُنکا ساتھ دیا اٹیک فاسٹ باؤلر تسکین احمد نے3کھلاڑی آؤٹ کر کے۔ایک وکٹ مہدی حسن میراز کے حصے میں بھی آئی۔ بنگلہ دیش کو سیریز میں1۔0سے برتری کے ساتھ چیمپئین شپ کے 12پوائنٹس بھی مل گئے۔ مختصر تجزیہ: بنگلہ دیش نے نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ اور اپنی ہوم گراؤنڈ سے باہر 6ویں دفعہ کوئی ٹیسٹ میچ جیتا ۔

لہذابنگلا دیش کے لیے یہ جیت اس لیے بھی اہمیت کی حامل رہی کیونکہ اس نے پہلی بار نیوزی لینڈ کو ٹیسٹ میچ میں شکست دی تھی۔ اس کے علاوہ رواں ٹیسٹ سے قبل کھیلے گئے کرکٹ کے تمام فارمیٹس کے 33 میچوں میں بنگلہ دیش کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اس میں 9 ٹیسٹ بھی شامل تھے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے موسم ،پچ اور چاروں اننگز میں کتنا اسکور ہو گا تقریباً سب ٹھیک نکلا ۔

لیکن ایک اور جو امکان تھا کہ ٹاس جیتنے والا پہلے بیٹنگ کرے گا وہ بنگلہ دیش کے کپتان مومن الحق کے فیلڈنگ کرنے کے فیصلے نے غلط ثابت کر دیا ۔شاید ایک تاریخی فتح اُنکے انتظار میں تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں چار فاسٹ باؤلرز تھے جن میں دوبائیں ہاتھ کے اور ایک بائیں ہاتھ کا سپنر۔نیوزی لینڈ کی طرف سے بھارتی نثراد 33 سالہ سپنر اعجاز پٹیل نے دسمبر21ء کے پہلے ہفتے کھیلے جانے والے ممبئی ٹیسٹ میں 10 وکٹیں لے کر اِنڈین ٹیم کو پویلین بھیج کر ریکارڈ قائم کیا تھا ۔

لیکن اُنکو بنگلہ دیش کے ساتھ اس ٹیسٹ سیریز میں شامل نہیں کیا گیاتھا۔ کرکٹ شائقین بھی حیران تھے۔ تاہم ان کے سپنر راچن رویندرا کو ٹیم میں رکھا گیا ۔جنہوں نے پہلے ٹیسٹ میں کوئی خاص کارکردگی بھی نہیں دکھائی۔ پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش تین فاسٹ باؤلرز کے ساتھ میدان میں اُترا تھا اور ایک باقاعدہ سپنر کے ۔لیکن پہلی اننگز میں کپتان مومن الحق جو کبھی کبھی بائیں ہاتھ سے سپن باؤلنگ کرنے کا شوق رکھتے ہیں اور اس ٹیسٹ سے پہلے47ٹیسٹ میچوں میں 4کھلاڑی بھی آؤٹ کر چکے تھے۔

اس ٹیسٹ میں اُس وقت نیوزی لینڈ کے 2اہم بلے با ز ڈیون کونوے اور ہنری نیکولیس کو آؤٹ کر نے میں کامیاب ہو گئے جب وہ اپنی ٹیم کے مجموعی اسکور میں مسلسل اضافے کرنے کا باعث بن رہے تھے ۔بس پہلی کامیابی مومن الحق ،دوسری کامیابی بنگلہ دیش بلے بازوں کی پہلی اننگز میں ذمہدارانہ بیٹنگ اور تیسری سب سے اہم کامیابی دوسری اننگز میں عبادت حسین کی شاندار باؤلنگ رہی جس نے سب کچھ بنگلہ دیش کی فتح کے حق میں کر دیا۔

آخر میں ٹیسٹ میچ کی یہ جیت اس لیے بھی تاریخی اہمیت کی حامل بنی کیونکہ 10 سال بعد پہلی مرتبہ کسی ایشین ٹیم نے نیوزی لینڈ میں کوئی ٹیسٹ جیتا ۔ اس سے قبل پاکستان نے جنوری 2011 میں ہملٹن ٹیسٹ جیتا تھا۔ہملٹن میں پاکستان کی فتح کے بعد ایشین ٹیموں نے نیوزی لینڈ میں 19 ٹیسٹ کھیلے جن میں سے 16 ہارے اور 3 برابررہے۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ 9 ِ جنوری کوشروع ہوا اور تین روز میں ہی فیصلہ ہو گیا۔

اس ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی سپنر راچن رویندرا کی جگہ 30سالہ آل راؤنڈر ڈیرل مچل کو اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کا 7واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا۔بنگلہ دیش نے جس ٹیم سے پہلی دفعہ نیوزی لینڈ میں تاریخی ٹیسٹ جیتا اُس نے بھی دوسرے ٹیسٹ میچ میں 2تبدیلیاں کیں۔ اُنگلی میں چوٹ کی وجہ سے اوپنر محمودالحسن جوئے کی جگہ 22سالہ بائیں ہاتھ کے اوپنر محمد نعیم کو ڈبیو کروایا گیا اور مشفق الرحیم کی جگہ وکٹ کیپر کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے 28سالہ نورالحسن کو دیکھا گیا۔

کرائسٹ چرچ ، ہیگلی پارک میں ہیگلی اوول کرکٹ گراؤنڈ پربنگلہ دیش کے کپتان مومن الحق نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کو ترجیح دی تو نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم گزشتہ ٹیسٹ میچ میں اپنی ہوم گراؤنڈ پر شکست کا بدلہ لینے کی ٹھان کر پچ پر آکھڑے ہوئے اور پھر اُنھیں ایک بہترین اننگز کھیلنے سے کو ئی نہ روک سکا ۔پہلے روز ہی صرف اپنے ساتھی اوپنر ویل ینگ جنہوں نے54رنز بنائے تھے کے آؤٹ ہونے پر 349رنز بنا ڈالے۔

ٹام لیتھم 186اور ڈیون کونوے ابھی99رنز پر کھیل رہے تھے ۔اگلے روز بھی بنگلہ دیش کے باؤلرز کی پٹائی کا سلسلہ جاری رہا اور چائے کے وقفے سے کچھ دیر پہلے 521رنز 6کھلاڑی آؤٹ پر ٹام لیتھم نے اننگز ڈِکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔6ویں بلے باز ٹام لیتھم 252رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ یہ اُنکی دوسری ڈبل سنچری تھی۔ اُن سے پہلے ڈیون کونوے اس سیریز کی اپنی دوسری سنچری 109رنز بنا کر رَن آؤٹ ہو گئے اورٹام بلنڈیل57رنز کی اہم اننگز کھیل کر آؤٹ ہو ئے۔

نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم کے ڈکلیئرکر نے سے ہی اُنکی نیت سامنے آگئی تھی کہ وہ اب بنگلہ دیش کو ایک بڑی شکست دینے کیلئے تیار ہیں اور پھر ایسا ہی ہوا دوسرے روز کے اختتام پر ہی 41.2 اوورز میں بنگلہ دیش کی آل ٹیم کو صرف126رنز پر ڈھیر کر دیا۔پھر تیسرے دِن بھی اپنے باؤلنگ اٹیک کو اُن پر حاوی رکھا۔اس دوران بنگلہ دیش کے مڈل آرڈر بلے بازوں تک مزاحمت دیکھنے میں نظر آئی اور 27سالہ لٹن داس اپنی دوسری سنچری بنا نے میں بھی کامیاب ہو گئے لیکن بنگلہ دیش کو شکست سے نہ بچا سکے۔

وہ 8ویں کھلاڑی تھے جو 102رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر 269کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو ئے اور اُسکے بعد آل ٹیم278رنز بناکر 79.3 اوورز میں آؤٹ ہو گئی۔نیوزی لینڈ نے دوسرا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور117رنز سے جیت کر 2ٹیسٹ میچ کی سیریز 1۔1سے برابر کر لی ۔مین آف دِی میچ نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم اور پلیئر آدِی سیریز ڈیون کونوے ہوئے۔ نیوزی لینڈ کو جیت پرچیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی ملے۔

مختصر تجزیہ: نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو اُنکی ہوم گراؤنڈ پر شکست دینا کا فی حد تک ناممکن ہو تا ہے لیکن گزشتہ ٹیسٹ میں بنگلہ دیش سے تاریخی شکست نے اُنھیں جنجھالا کر رکھا دیا ۔ کپتان ٹام لیتھم کیلئے شرمندگی کا باعث تھا کہ وہ نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن جنہوں نے انجیری کی وجہ سے اس سیریز سے معذرت کر لی تھی کی طرح میچ پرکنٹرول نہ کر سکے تھے۔

لہذا دوسرا ٹیسٹ جیتنا اُنکی ضد محسوس ہو ئی جس میں وہ کا میاب ہو گئے۔بنگلہ دیش کے کپتان مومن الحق نے پچ اور موسم کی صورت ِحال کے مطابق اس دفعہ فیلڈنگ کرنے کا ایک غلط فیصلہ کیاجسکا نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے خوب فائدہ اُٹھایا۔اگر بنگلہ دیش پہلے بیٹنگ کر لیتا تو یقینا پچ اُنکے لیئے بھی ساز گا ر ہوتی اور میچ کچھ دِلچسپ ہو تا ۔جبکہ بعد میں بیٹنگ کرنے پر بنگلہ دیش کے پہلی اننگز میں 9بلے باز ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے اور دوسری اننگز میں 5 کھلاڑی۔

ٹیسٹ میچ میں پچ پرفاسٹ باؤلرز کا ہی زور نظر آیا ۔بنگلہ دیش کی طرف سے4کھلاڑی فاسٹ باؤلرز نے آؤٹ کیئے اور نیوزی لینڈ کی طرف سے19وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں۔نیوزی لینڈ کی طرف سے پہلی اننگز میں ٹرینٹ بولٹ نے 5 ،ٹم ساؤتھی نے3اور کیل جیمسن نے2 وکٹیں لیں۔ جبکہ دوسری اننگز میں کیل جیمسن4 اورنیل ویگنر 3کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ ٹرینٹ بولٹ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیرکی300وکٹیں مکمل کر لیں۔

راس ٹیلر: نے گزشتہ سال دسمبر2021ء میں اعلان کیا تھا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز اور آسٹریلیا اور نیدرلینڈ کے خلاف 6 ون ڈے اُن کے کیریئر کے آخری میچز ہوں گے۔لہذا جب وہ بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ کرنے گراؤنڈ میں داخل ہوئے تو مہمان ٹیم نے ساتھ مل کر ان کا استقبال کیا اور اُنھیں "گارڈ آف آنر"پیش کیا۔

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے آخری ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 521 رنز پر اننگز ڈکلیئرکردی تھی اور اس کے جواب میں مہمان ٹیم صرف 126 رنز بناکر آوٴٹ ہوگئی تھی۔لہذاسوشل میڈیا پر راس ٹیلر کے مداح کپتان ٹام لیتھم سے درخواست کر تے رہے کہ وہ بنگلہ دیش کو فالو آن ہونے کے باوجو دوبارہ بیٹنگ کی دعوت نہ دیں بلکہ خود بیٹنگ کریں تاکہ راس ٹیلر کو اس میچ میں ایک بار پھر بیٹنگ کرنے کا موقع مل سکے۔

ایسا تو نہ ہوا لیکن یہ ضرور ہو اکہ جب بنگلہ دیش کے دوسری اننگز میں بھی9کھلاڑی آؤٹ ہو گئے تو نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے ایک اوور راس ٹیلر کو کروانے کیلئے گیند اُنکو دیا ۔جنہوں نے تیسری گیند پر ہی بنگلہ دیش کا آخری کھلاڑی آؤٹ کر کے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا اختتام بھرپور انداز میں کیا ۔یہ اُنکی 112ٹیسٹ میچوں میں تیسری وکٹ تھی۔ ٹیسٹ کیریئر میں ریٹائر منٹ تک راس ٹیلر نے 112 ٹیسٹ میچوں میں 19 سنچریوں اور 35 نصف سنچریوں کی مدد سے 7 ہزار 6سو83 رنز بنائے۔لہذا کہہ سکتے ہیں کہ نیوزی لینڈ نے تین روز کے اندر کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش کے خلاف ایک اننگز اور 117 رنز کی جیت کے ساتھ راس ٹیلر کو ٹیسٹ کرکٹ سے یادگار الوداع کیا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :