پاکستان سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز جیت گیا| نام رہی عابد علی کے

Pak Won Test Series Vs Sri Lanka

پاکستان میں مزید ایک دو اور ٹیسٹ سیریز کھیلی گئیں تو مثبت نتائج جلد سامنے آنا شروع ہوجائیںگے

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 28 دسمبر 2019

Pak Won Test Series Vs Sri Lanka
آئی سی سی ورلڈ کرکٹ چیمپئین شپ کی 7ویں ٹیسٹ سیریز پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پاکستان میں کھیلی گئی۔ اس سے چند روز پہلے ایک سیریز انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کے ہوم گراﺅنڈ پر کھیلی جو خیال کیا جارہاتھا کہ آئی سی سی چیمپئن شپ کی 7ویں کرکٹ سیریز ہے لیکن بعدازاں تردید آئی کہ یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ چیمپئین شپ2019ءکے شیڈول سے پہلے تشکیل دی جا چکی تھی اسلئے یہ چیمپئن شپ کا حصہ نہیں تھی ۔

لہذا 7ویں سیریز پاکستان بمقابلہ سری لنکا کہلائی۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں : پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان پاکستان میں ستمبر/ اکتوبر2019ءمیں ایک روزہ انٹرنیشنل اورٹی20 میچوں کی سیریز کھیلی گئی جس میں پاکستان نے سری لنکا کو ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں وائٹ واش کیا ۔

(جاری ہے)

پھرسری لنکا کی نوجوان اور زیادہ تر بالکل نئے کھلاڑیوں پر مشتمل کرکٹ ٹیم نے پاکستان کی ہوم گراﺅنڈ پر ٹی 20 سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کر کے دُنیا ِکرکٹ کو حیران کر دیا ۔

اس جیت کے بعد سری لنکا کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیسٹ ٹیم کو دسمبر 2019ءمیں پاکستان کی ہوم گراﺅنڈ پر 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کیلئے بھیجا۔پاکستان نے اُنکو خوش آمدید کہا۔ سابق کرکٹر و کپتان مصباح الحق کیلئے بحیثیت پاکستانی چیف سلیکٹرو ہیڈ کوچ یہ ٹیسٹ سیریز بہت اہم تھی۔ اس ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی طرف سے کپتانی کے فرائض انجام دیئے اظہر علی نے اور سری لنکا کی طرف سے دمتھ کرونارتنے نے۔

سیریز کی سب سے اہم بات پاکستانی اوپنر عابد علی کی دُنیا ِکرکٹ میں ایک نئے منفرد ریکارڈ سے پہچان ہوئی ۔ عابد علی: پاکستان اور سری لنکا کے درمیان راولپنڈی میں کھیلے جانے والے پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں32سالہ پاکستانی اوپنر بلے باز عابد علی نے اپنی زندگی کے پہلے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں سنچری کے بعد اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری بنا کر دونوں فارمیٹس کے ڈیبیومیں سنچری بنانے والے دُنیا کے پہلے بلے باز بن گئے۔

بلکہ ٹیسٹ میچ میں سنچری کر نے پر کمنٹیری کرنے والے نے پہلے عالمی ریکارڈ بنانے پر عابد علی کو مبارک باد دی اور ساتھ ہی مزاحیہ انداز میں کہا کہ چاند پر پہلا قدم رکھنے والے امریکہ کے نیل آرم اسٹرونگ تھے اور زمین پر کرکٹ کی تاریخ میں یہ منفرد ریکارڈ بنانے والے پہلے کرکٹر عابد علی۔29 ِمارچ2019ءکودبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میںاور15ِمارچ2019کو ناقابل ِشکست ٹیسٹ سنچری راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں۔

ٹیسٹ کرکٹ کی142سالہ تاریخ میں اور ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کی48سالہ تاریخ کا منفرد اعزازو ریکارڈ۔ لہذا یہ ریکارڈ توڑنے کیلئے ٹیسٹ کرکٹ فارمیٹ میں ناٹ آﺅٹ رہنا بھی ضروری ہو گا۔ کرکٹرعابد علی کا اگلا قدم دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی سنچری رہا ۔اسطرح دوٹیسٹ میچوں میںلگاتار سنچری کرنے والے پاکستان کے پہلے بلے باز بن گئے۔ گو کہ اس پہلے یاسر حمید نے اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں اور وجاہت اللہ وسطی نے د وسرے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریوں کا ریکارڈ بنا رکھا۔

اسکے ساتھ عابد علی نے کیرئیر کی پہلی تین ٹیسٹ اننگزمیں 321 رنزبنا کرپاکستان کیلئے نیا ریکارڈ بنا دیا۔حالانکہ اُنھوں نے دوسرے ٹیسٹ کے آغاز سے پہلے کہا تھا کہ اس ٹیسٹ میں اُن کا عزم ٹریپل سنچری بنانے کا ہے۔چلیں ویسے نہیں تو ایسے ہی سہی ریکارڈ تو بن گیا۔ مین آف دی سیریز عابد علی ہوئے۔ سیریز کی اہم خبریں: ﴿ پاکستان میں 10سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔

سری لنکا کی کی کرکٹ ٹیم سے ٹوٹنے والا سلسلہ سری لنکاکی کرکٹ ٹیم کی آمد سے ہی شروع ہو گیا۔3 ِ مارچ2009ءمیں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعدسے کوئی انٹرنیشنل کرکٹ ٹیسٹ ٹیم پاکستان میں سیکیورٹی کی وجوہات کی بنا پر آنے کو رضامند نہیں ہو رہی تھی۔ ﴿ پہلے ٹیسٹ کے دوران سری لنکا کے کپتان کرونا رتنے نے ایک بیان میں کہا کہ ہم خوش ہیں پاکستان میں ہمارا بہت خیال رکھا جا رہا ہے۔

﴿ اس سیریز کو یادگار بنانے کیلئے پی سی بی نے پہلے ٹیسٹ کے روز پاکستان اور سری لنکا کے سابق کپتانوں جاوید میاں داد اور بندولا ورنا پور ا کا اعزازی شیلڈ یں پیش کیں ۔ دونوں کو خصوصی دعوت پر مدعو کی گیا تھا کیونکہ ایک تو بندولا ورنا پور ا سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے اور دوسرا 1982ءمیں پہلی دفعہ پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔

جبکہ مقابلے پر کپتان تھے جاوید میاں داد۔ ﴿ سری لنکا کے خلاف راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ کھیلنے والی پوری پاکستانی ٹیم کا ہوم گراﺅنڈ پر ٹیسٹ ڈبیو تھا۔ یعنی سب پاکستان میں پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔ جن میں کپتان اظہر علی 75 اوراسد شفیق71 ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر چکے تھے۔ ﴿ پاکستا ن کی طرف سے عابد علی اور عثمان شنواری کو پہلے ٹیسٹ میچ میںٹیسٹ کیپ دیئے گئے۔

﴿ راولپنڈی کر کٹ اسٹیڈیم میںٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے کا اعزاز پاکستان کے فاسٹ باﺅلر محمد زاہد کا ہے جنہوں 1996ءمیں ایک میچ میں 130رنز دے کر11وکٹیں حاصل کیں۔ ﴿ اوپنر عابد علی اور شان مسعود کی دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں278رنز کی پارٹنر شپ سری لنکا کے خلاف پہلی وکٹ پر ریکارڈ شراکت رہی۔ ﴿ پاکستان نے27سال بعد ہوم گراﺅنڈ پر سری لنکا کو ہرایا ۔

1992ءمیں عمران خان کی قیادت میں آخری دفعہ سری لنکا کو ہوم گراﺅنڈ پر شکست دی تھی اُس کے بعد سری لنکا پاکستان میں 2سیریز جیت کر گئی اور2برابر ہو گئیں۔ ﴿ دوسرے ٹیسٹ میں پہلے چار بلے بازوں کی سنچریاں پاکستان کرکٹ کا نیا ریکارڈ ہے۔ ﴿ کرکٹر بابر اعظم نے2019ءکیلنڈر ائیر میں6 ٹیسٹ میچوں میں 616 رنز بنا کر انڈیا کے ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا۔

﴿ 16سال311دن کے پاکستانی نوجوان فاسٹ باﺅلر نسیم شاہ دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں 5کھلاڑی آﺅٹ کر کے دنیا کے دوسر ے کم عمر ترین باﺅلر بن گئے۔ شاہین آفریدی نے پہلی اننگز میں 5 کھلاڑی آﺅٹ کیئے۔ ﴿ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں 10 سال پہلے3ٹیسٹ میچ کھیلنے والے بلے باز فواد عالم کو شامل کیا گیا لیکن سیریز اسکوڈ کے 11کھلاڑیوں میں جگہ نہ بنا سکے۔

﴿ اس سیریز کے دوران پاکستان کے51سالہ نامور انٹر نیشنل امپائر علیم ڈار نے 12ِ دسمبر2019ءکو آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ پہلے ٹیسٹ میچ میںامپائرنگ فرائض انجام دیتے ہوئے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کرنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔اُنھوں نے ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز امپائر اسٹیوبکزکا128ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کر نے کا ریکارڈ توڑ دیا۔

لیکن ساتھ ہی تیسرے دن پرتھ میں کھیلے جانے والے اس ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کے فیلڈر ٹم ساﺅتھی کا تھرو علیم ڈار کو لگااور اُنھوں نے بچنے کی کوشش کی تو اُنکی ٹکر مچل سینئر سے ہوگئی کسکی وجہ سے وہ زخمی ہو گئے اور اُنھیں فوراً طبی امداد دی گئی جسکے بعد اُنھوں نے دوبارہ امپائرنگ کی ذمہداری سنبھال لی۔ پہلا ٹیسٹ میچ: پاکستان میں 10سال بعد راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں11ِدسمبر2019ءکو شروع ہوا۔

سری لنکا کو پاکستان کی کنڈیشنز میں کھیلنے سے کوئی دشواری محسوس نہیں ہوتی وہ عاد ی ہیں۔ سیریز سے پہلے سری لنکا کے کپتان کرونارتنے نے کہا اور پھر پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹاس جیت کر بلے بازی کو ترجیح دی۔اوپنر کپتان ڈیموتھ کرونارتنے نے59رنز بنائے اور پہلے کھلاڑی آﺅٹ ہوئے96 کے مجموعی اسکور پر۔ اسکے بعد پہلے دن مزید 4 وکٹیں گریں اور دن کے اختتام پرسری لنکا نے5وکٹوں پر202رنز بنا لیئے۔

اگلے دن پاکستان کو مزید ایک وکٹ اور ملی اورپھر خراب روشنی اور بارش کی وجہ سے کھیل جا ری نہ رہ سکا ۔تیسرے دن بھی چند اوورز کا ہی کھیل ہوسکا اور چوتھا دن بھی بارش کی نذر ہو گیا۔5ویں دن سری لنکا کے بلے بازوں نے282 رنز 6کھلاڑی آﺅٹ پر پہلی اننگز دوبارہ شروع کی اور جب دھننجیاڈی سلوا نے اپنی سنچری مکمل کر لی تو کپتان کرونارتنے نے 308رنز 6کھلاڑی آﺅٹ پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔

پاکستان کی طرف سے شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے2۔2وکٹیں حاصل کیں۔ آخری دن اور ابھی پہلی اننگز ہی جاری تھی اور وہ بھی کرکٹ کی دُنیا میں ایک بہت بڑے ریکارڈ بننے کیلئے اور بنانے والے تھے پاکستان کی طرف سے اپنا پہلا ٹیسٹ (ڈیبیو) کھیلنے والے اوپنر عابد علی جنہوں نے اپنے پہلے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں سنچری بنانے کے بعد اپنے پہلے ٹیسٹ میں بھی سنچری بنا ڈالی اور وہ بھی ناقابل ِشکست۔

ٹیسٹ و انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں پہلے بلے باز۔اُنکے ساتھ بابر اعظم نے بھی سنچری بنائی اور آﺅٹ نہیں ہوئے۔5ویں دن کا اختتام ہوا اور پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں 2کھلاڑی آﺅٹ ہونے پر252 رنز بنائے۔پہلاٹیسٹ جہاں بارش کی نذر ہو گیا وہاں آخری دن عابد علی کی وجہ سے تاریخی اہمیت اختیار کر گیااور مین آف دی میچ بھی عابد علی ہوئے۔ دوسرا ٹیسٹ میچ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 19 ِ دسمبر2019ءکو 10 سال کے عرصے کے بعد کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔

ٹاس پاکستان کے کپتان اظہر علی نے جیتا اور پہلے روز ہی چائے کے وقفے کے بعد 191 رنز پر پاکستان کی بیٹنگ لائن ڈھیر ہو گئی۔صرف اسد شفیق 63 اوربابر اعظم60 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر نمایاں رہے اور پہلے بلے بازی کا پاکستان کے کپتان کوئی فائدہ نہ اُٹھا سکے۔ جس کی اہم وجہ سری لنکا کی باﺅلنگ لائن کے اہم باﺅلرز لاستھ ایمبل ڈ ینیا اور لہیرو کماراکی شاندار باﺅلنگ تھی۔

دونوں نے4،4 وکٹیں لیں۔ پہلے دن کے اختتام میں ابھی کچھ وقت تھا لہذا پہلے دن کا کھیل ختم ہو نے تک سری لنکا کے بھی64 کے مجموعی اسکور پر 3 بلے باز واپس پویلین چلے گئے۔ جن میں اُنکے کپتان دمتھ کرونارتنے بھی شامل تھے۔ دوسرے دن بھی فاسٹ باﺅلرز شاہین آفریدی اور محمد عباس کے سامنے سری لنکا کے بلے باز جم نہ کر کھیل سکے اور صرف چند ی مل نے 74 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی۔

جسکے فوراً بعد سری لنکا کی آل ٹیم271 کے اسکور پر آﺅٹ ہو گئی لیکن پہلی اننگز میں قیمتی 80 رنز کی برتری حاصل کر لی۔شاہین آفریدی نے5اور محمد عباس نے4کھلاڑی آﺅ ٹ کیئے۔ پاکستان بیٹنگ لائن پہلی اننگز میں ناکام ہو چکی تھی اور اُوپر سے سری لنکا کی برتری ۔سوال تھا کہ کیا پاکستا ن یہ میچ بچا سکے گا کیونکہ ابھی تین دن باقی تھے۔اوپنرز عابد علی اور شان مسعود نے بلے بازی شروع کی اور پھر برتری دُور کی بات دونوں نے ایسے محتاط انداز میں دوسری اننگز میں بلے بازی کی کہ شارٹس لگتی جارہی تھیں اور رنز بنتے جارہے تھے ۔

پھر دونوں نے سنچریاں ہی بنا ڈالیں۔ اس دوران 278 کے مجموعی اسکور کی ریکارڈ شراکت پرشان مسعود 135 رنز بنا کر آﺅٹ ہوگئے۔لیکن اُس وقت تک دوسری اننگز کا نقشہ بدل چکا تھا۔کپتان اظہر علی کھیلنے آئے تو مجموعی اسکور میںمزید77رنز کا اضافہ ہوا اورعابد علی174رنز بنا کر آﺅٹ ہو گئے۔ اگلے بلے باز تھے بابر اعظم اور پھر چوتھے دن کپتان اظہر علی اور بابر اعظم نے بھی سنچریاں بنا ڈالیں۔

کپتان اظہر علی اپنی16ویں سنچری بنانے کے بعد118رنز پر آﺅٹ ہوگئے اور بابر اعظم کی ناقابل ِشکست سنچری کے بعد کپتان اظہر علی نے555رنز 3کھلاڑی آﺅٹ پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ سری لنکا کو میچ جیتنے کیلئے ہدف ملا 476 رنز کا لیکن اس دفعہ اظہر علی الیون میدان میں جیت کیلئے اُتر چکی تھی۔باﺅلنگ لا ئن نے کمال دکھایا اور چوتھے دن کے اختتام تک سری لنکا کے212رنز پر7کھلاڑی پویلن بھیج دیئے ۔

اس دوران سری لنکن کی طرف سے چوتھا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے بلے باز اوشاڈوفر نینڈو پاکستانی باﺅلنگ کے آگے ڈٹے رہے اور اپنے کیرئیر کی پہلی سنچری بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔ 5ویں دن کا کھیل صبح شروع ہوا اور اگلے چند منٹوں میں سری لنکا کی آل ٹیم212 رنز پر آﺅٹ ہو گئی۔آﺅٹ ہونے والوں میں سنچری بنانے والے اوشاڈوفر نینڈو بھی شامل تھے۔ نوجوان باﺅلر نسیم شاہ نے5کھلاڑی آﺅٹ کیئے اور اپنی والدہ کو یاد کر کے رو دیئے۔

جنکی وفات اُنکے آسٹریلیا کے دورے کے دوران ہوئی تھی اور وہ جنازے میں شر کت کیلئے پاکستان نہیں آسکے تھے۔ پاکستان 263 رنز سے دوسرا ٹیسٹ میچ جیت کر1۔0 سے سیریز جیت گیا ۔مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز عابد علی ہوئے۔ آئی سی سی ورلڈ کرکٹ چیمپئین شپ میں پاکستان80پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر آگیا۔ مختصر تجزیہ: پاکستان میں کھیلی جانے والی یہ سیریز ہر لحظ سے پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کیلئے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہو ئی۔

کیونکہ گزشتہ10سالوں سے اپنے ہوم گراﺅنڈ پر اپنے شائقین اور مداحوں کے سامنے انٹرنیشنل کرکٹ نہ کھیلنا بھی کسی ذہنی بیماری سے کم نہیں تھا۔کیونکہ دوسرے کے ہوم گراﺅنڈ پر ہارنے پر تنقید زیادہ تھی اور کھلاڑی ٹوٹ جاتے تھے۔ بلکہ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق و ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو بھی اس ہی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ گو کہ اس سیریز میں بھی بیٹنگ ،باﺅلنگ اور خصوصی طور پر فیلڈنگ میں بہت سی کمزوریاں واضح طور پر سامنے آئیں لیکن پاکستان میں مزید ایک دو اور ٹیسٹ سیریز کھیلی گئیں تو مُثبت نتائج جلد سامنے آنا شروع ہوجائیں گے ۔انشااللہ۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :