پاکستان کرکٹ ٹیم کی آئر لینڈ،انگلینڈ میں کارکردگی

Pakistan Tour Of England And Ire Land

گرین شرٹس کے اس دورے پر اب تک کے تنائج متوازن کہے جاسکتے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 5 جون 2018

Pakistan Tour Of England And Ire Land

نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کرکٹ ٹیم نے سرفراز احمد کی کپتانی میں مئی جون2018ءمیں آئر لینڈ کے خلاف ڈبلین میںواحد ٹیسٹ جیت کر اور پھر انگلینڈ میں لارڈز ٹیسٹ جیت کر سب کو حیران کر دیا۔گو کہ لیڈز میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جسکی ایک اہم وجہ ٹیم کے اہم بلے باز بابر اعظم کا پہلے ٹیسٹ میںزخمی ہونے کے بعد سیریز سے باہر ہو جانا تھا۔ پاکستان کی ٹیم ایک قدم آگے: پاکستان کرکٹ ٹیم کے اس آئر لینڈ اور انگلینڈ کے دورے کو نتائج کے مطابق اگر کو متوازن کہا جائے تو غلط ہو گا کیونکہ ایک توآئر لینڈ اپنے ہوم گراﺅنڈ پر ڈبیو ٹیسٹ کھیل رہا تھا اور دوسری طرف انگلینڈ کی تجربہ کا ر ٹیم ، اُسکی کامیابیوں کا سفر اور ساتھ میں اُنکی ہوم گراﺅنڈ۔پھر بھی پاکستان کے نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے لارڈز میں ٹیسٹ جیت کر انگلینڈ کی کامیابیوں میں دراڑ ڈال دی۔

(جاری ہے)

شاید اُنھوںنے نوجوانوں کی اس ٹیم کو اہمیت نہیں دی جن میں جیت کا ایک ولولہ نظر آیا۔ دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست ہونے پر سیریز برابر ہو گئی لیکن اسکی اہم وجہ اس ٹیسٹ میں بابر اعظم کا زخمی ہو جانے کی وجہ شامل نہ ہو نا تھا۔جنہوں نے پہلے دونوں میچوں میں کامیابی کیلئے اعلیٰ بلے بازی کی تھی۔ موجودہ ٹیم میں منتخب ہونے والے نوجوان کھلاڑیوں کے علاوہ بھی بہت سے بہترین نوجوان کھلاڑی لائن میں ہیں جن کے متعلق کہا جاسکتا ہے انکو بھی چانس ملنا چاہیئے۔لیکن سوال یہ ہو گا کہ جو کھیل رہے ہیں پہلے انکو چانس کیلئے بھی زیادہ سے زیادہ میچ دینے پڑیں گے۔ تاکہ وہ اپنی کارکردگی سے ورلڈ کلاس کھلاڑی بن سکیں ۔ بصورت ِ دیگر ٹیم میں جلدتبدیلیاں کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر سوالیہ نشان لگا دے گی اور پاکستان کرکٹ کا اس سے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان کرکٹ پر تجزیہ کار اور چند سابقہ کرکٹر شاید پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر تنقیدی پہلو سے ہی تبصرہ کرنا اپنی خصوصیت سمجھتے ہیں۔ پرنٹ میڈیا تک اس کے اثرات کھلاڑی پر اتنے نہیں ہوتے جیتنے الیکٹرونک میڈیا پر بیٹھ کر تنقید کرنے پر ہوتے ہیں۔ بہت سے کرکٹر زنے اپنے مداحوں کے سامنے یہ شکایت بھی کی ہے کہ اس سے انکی کارکرگی ہی نہیں بلکہ مستقبل میں کھیلنے پر بھی کاری ضرب لگ جاتی ہے ۔ بہرحال یہ تنقید چند سال پہلے تک پاکستان کرکٹ بورڈ پر ،چیف سلیکٹر پر ، کوچز پر اور سینئر کھلاڑیوں پرانتہائی شدت سے اس لیئے جاری تھی کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کوکم موقع فراہم کیا جارہا تھا ۔حالانکہ اس دوران بھی پاکستان کرکٹر اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے۔لیکن حیران کُن یہ رہا کہ موجودہ مئی جون 2018 ءکے آئر لینڈ اور انگلینڈ کے دورے پر جانے والی نوجوانوں کی کرکٹ ٹیم پر بھی سلیکشن کے بعد بے جا تنقید کی گئی ۔ چیف سلیکٹر سے لیکر کسی اتھارٹی کو نہ بخشا گیا۔ ایک اہم کھلاڑی فواد عالم کا نام ٹیم میں شامل نہ کرنا موضوع تنقید میں اہم رہا۔لیکن بعدازاں اس دورے کیلئے منتخب ہونے والے نوجوان پاکستان کرکٹرز نے آئر لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچوں میں اتنی اعلیٰ پرفارمنس دی کہ یہ سوال کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیئے کہ آخر اس ٹیم پر بھی تنقید کر کے کس کو خوش کیا گیا اور ان نئے کھلاڑیوں کا مورال گر انے کی کو شش کیوں کی گئی۔حالانکہ ماضی میں نئے کھلاڑیوں کو موقع دینا ہی زیر ِبحث و تنقید رہتا تھا۔ پاکستان بمقابلہ آئر لینڈ(واحد کرکٹ ٹیسٹ ): 11مئی8 201ءکو ڈبلین ،آئر لینڈ میں کھیلا گیا ۔ آئر لینڈ کو ٹیسٹ کیپ ملنے کے بعد یہ اُنکاپہلا ٹیسٹ میچ تھا اور پاکستا ن کرکٹ ٹیم کو یہ اعزاز ااحاصل ہوا کہ وہ اُنکے ٹیسٹ ڈبیو میں مقابل آئی۔ اس سلسلے میں آئر لینڈ کی عوام میں ایک جوش وخروش دیکھنے کو ملا کیونکہ وہ اپنے ملک کی ٹیم کو ٹیسٹ ٹیم بننے پر فخر محسوس کر رہے تھے۔ٹیسٹ کا آغاز تو پاکستانیوں کے حق میں ہوا اور پہلی اننگز میں 310کا مجموعی اسکور کر کے آئر لینڈ کی ٹیم کو 130 کے مجموعی کے سکور پر آﺅٹ کر کے فالو آن کر دیا۔ آئر لینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں کے اچانک ایسا بہترین کھیل پیش کیا کہ اُنکی ٹیسٹ میچ میں واضح واپسی ہو گئی اور دوسری اننگز میں 339کا مجموعی اسکور کر دیا۔ پاکستان کو جیتنے کیلئے160رنز کا ہدف تھا جو آغاز میں آسان نظر آیا لیکن آئر لینڈ کی نپی تُلی باﺅلنگ نے نہ کہ مشکل کر دیا بلکہ ایک مرحلے پر ناممکن نظر آنے لگا ۔کیونکہ پاکستان کے 5اہم بلے باز آﺅٹ ہو چکے تھے۔اس دوران اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اوپنر انعام الحق نے ذ مہدارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ناقابل ِ شکست 74رنز بھی بنائے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو آخری لمحات میں 5وکٹو ں سے ٹیسٹ میں کامیابی دلوا کر ٹیم میں اپنے انتخاب کو دُرست قرار دے دیا۔ کیونکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھانجے ہونے کی وجہ سے وہ سب سے زیادہ ہدف ِنشانہ رہتے ہیں۔انکے ساتھ اس جیت میں بابر اعظم نے بھی اہم کردار ادا کیا اور59رنز بنا کر رن آﺅٹ ہوئے۔ پاکستان نوجوان کرکٹ ٹیم کا اس کامیابی کے بعد حوصلہ بلند نظر آنا شروع ہو گیا اور اب اگلا سفر تھا انگلینڈ کے خلا ف 2ٹیسٹ میچ ۔ پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: کرکٹ ٹیم 24 ِ مئی2018ءکو لارڈز میں کھیلا گیا اور آغاز میں ہی پاکستان کے نو جوان باﺅلرز نے ایسی کارکردگی دکھائی کہ اُنکی ٹیم کو 184کے مجموعی اسکور پر آﺅٹ کر دیا۔پھر پاکستان کے بلے بازوں نے ذمہداری نبھاتے ہوئے 363رنز اسکور کر کے 179رنز کی برتری حاصل کر لی۔اُمید تھی کہ پاکستانی باﺅلر اس ہی برتری میں کامیابی حاصل کر لیں گے اور آغاز میں ایسا نظر بھی آیا لیکن پھر جو روٹ ، جوس بٹلر اور ڈومینک بیس کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے انگلینڈ کی ٹیم 242رنز بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ بہرحال ہدف تھا صرف 63رنز جو پاکستانی بلے بازوں نے ایک وکٹ گنوانے کے بعد ہی66رنز بناحاصل کر لیااور9وکٹوں سے پہلا ٹیسٹ جیت کر انگلینڈ والوں کو حیران کر دیا ۔شاید اُنھوںنے نوجوانوں کی اس ٹیم کو اہمیت نہیں دی جن میں جیت کا ایک ولولہ نظر آیا۔باﺅلنگ میں محمد عباس کے ساتھ حسن علی اور دوسری اننگز میںمحمد عامرکی جوڑی نے کمال کر دیا ۔ پہلی اننگز میں بیٹنگ میں اظہر علی، اسد شفیق،شاداب خان نے نصف سنچریاں بنائیں اور بابر اعظم نے نصف سنچری کے ساتھ سب سے زیادہ انفرادی اسکور68رنز بنائے۔ دو سرا ٹیسٹ بمقام لیڈز: میں پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان یکم جون 2018ءکو کھیلا گیا۔پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ تو کیا لیکن ظاہر سی بات تھی کہ انگلینڈ اپنے ملک میں اپنی شکست برداشت نہیں کر پا رہا تھا لہذا پہلی اننگز میں پاکستانی بلے بازوںکو صرف174رنز کے مجموعی اسکور پر ڈھیر کر دیا۔صرف لیگ سپین باﺅلر شاداب خان جو مستقبل میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اہم آل راونڈر کی صورت میںاُبھرتے ہوئے نظر آرہے ہیں نصف سنچری کر پائے۔اصل میں اس دفعہ پاکستانی بلے باز جیمز اینڈریسن، سٹیورٹ براڈ اور کرس ووکز کے آگے کھیل نہ سکے اور تینوں نے بالترتیب3,3کھلاڑی آﺅٹ کیئے۔ انگلینڈ کیلئے ایک اچھا سکور کر کے پاکستان کو شکست دینے کا اچھا موقعہ تھا جس کا اُس نے بھرپور فائدہ اُٹھایا اور پہلی اننگز میں 363رنز کر کے پاکستان کے خلاف 183رنز کی برتری حاصل کر لی۔ پاکستانی باﺅلرز کی کارکردگی پر بحث نہیں کیونکہ اُنکی باﺅلنگ سے ہی انگلینڈ کوئی خاص بڑا اسکور نہ کر پایا ۔فہیم اشرف نے 3 اور حسن علی،محمد عباس اورمحمد عامر نے2،2کھلاڑی آﺅٹ کیئے۔ جبکہ انگلینڈ کی طرف سے ایک دفعہ پھر بٹلر 80رنز بنانے میں کامیاب ہو ئے اور ناٹ آﺅٹ بھی رہے۔ پاکستان کے بلے باز دوسری اننگز میں بھی کوئی خاص بلے بازی نہ کرسکے اور ایک دوسرے کے آگے پیچھے جلد آﺅٹ ہو کر پویلین میں لوٹتے رہے ۔صرف امام الحق اور عثمان صلاح الدین نے کچھ دیر کوشش کی کہ مقابلہ کیا جاسکے لیکن بھی اس دوران وہ بھی آﺅٹ ہو گئے اور 134 رنز پر آل ٹیم آﺅٹ گئی۔ اسطرح انگلینڈ نے دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 55رنز سے جیت کر اپنے ملک میں 1-1 سے سیریز برابر کرلی۔

مزید مضامین :