پاکستان کرکٹ ٹیم کالی آندھی کے طوفان میں گم ہوگئی

Pakistan Vs West Indies

باؤلنگ میں شاہین پرواز کرنا بھول گئے، بیٹنگ میں ہاتھ پاؤں پھول گئے ویسٹ انڈیز سے بدترین شکست کے بعد کوارٹرفائنل تک رسائی مشکل میں پڑ گئی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری اتوار 22 فروری 2015

Pakistan Vs West Indies


4سال میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ورلڈکپ کیلئے کیا تیاری کی، ورلڈکپ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرے میچ میں نہ صرف تمام تیاری بے نقاب ہوگئی بلکہ شائقین کرکٹ پر بھی واضح ہوگیا کہ اس ٹیم میں ٹائٹل جیتنا تو درکنا دوسرے راؤنڈ تک پہنچنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بھارت کیخلاف شکست کے بعد تمام ماہرین اور شائقین نے ٹیم کا ساتھ دیا کہ بھارت کیخلاف پریشر تھا اس لیے ٹیم کلک نہیں کرسکی ویسٹ انڈیز کیخلاف نہ تو پریشر تھا اور نہ ہی ٹیم کسی روایتی حریف کیخلاف مدمقابل تھی، ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں تو قومی ٹیم ایک ایسی ٹیم کے مدمقابل تھی جو ایک ہفتہ پہلے آئرلینڈ جیسی کمزور ٹیم کیخلاف اپ سیٹ شکست کھا گئی تھی لیکن پاکستانی شاہین باؤلنگ کرنے آئے تو گیند کرنا بھول گئے اور بیٹنگ کرنے آئے تو ہاتھ پاؤں پھول گئے۔

(جاری ہے)

پاکستان ٹیم نے ویسٹ انڈیز کیخلاف 150رنز کی بدترین شکست تو برداشت کی لیکن ساتھ ساتھ اپنی کرکٹ کو دفن کرکے ویسٹ انڈین کرکٹ کا خطرناک دور واپس لا دیا۔ مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا کہ ابتدائی دس اوورز تک بہترین فیصلہ ثابت ہوا، پاکستان نے28رنز پر ویسٹ انڈیز کے دونوں اوپنرز کو پویلین بھیج دیا لیکن کپتان کے دماغ پر اتنی برف جمی تھی کہ 11ویں اوور میں دونوں اینڈ سے سپنرز لگادئیے جوکہ بے وقوفی کی تاریخی مثال ہے۔ ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کے مقابلے میں پاکستانی باؤلنگ مضبوط تھی چاہئے وہ تین سو سے زائد رنز بنانے میں کامیاب رہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی باؤلرز کو کریبین بلے بازوں پر سبقت حاصل تھی۔ اتنے بڑے ٹوٹل میں خراب فیلڈنگ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستانی فیلڈرز جس میں شاہد آفریدی، عمراکمل ، محمد عرفان اور ناصر جمشید نے کیچز گرائے جس سے ویسٹ انڈین بلے بازوں کو حوصلہ ملا اور انہوں نے آخری اوورز میں خوب دھنائی کی۔ فیلڈنگ کوچ کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے قومی فیلڈرز گراؤنڈ میں بھیگی بلی نظر آئے اور بچوں کی طرح کیچز پکڑنے کی کوشش رہتے رہے۔ کرکٹ میں فیلڈرز کی ایک غلطی ٹیم کو شکست کی صورت میں مہنگی پڑتی ہے اور پاکستانی فیلڈرز نے سات کیچز گرائے تو ایسے میں پاکستانی ٹیم تو فیلڈنگ کے دوران ہی میچ ہارگئی تھی لیکن اس کے باوجود آٹھ بلے بازوں کے ساتھ قومی ٹیم 311رنز کے ہدف کے تعاقب کیلئے میدان میں اتری تو پھربھی توقعات تھی شاید قوم کی عزت کا خیال رکھا جائیگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

وہ ویسٹ انڈین ٹیم جو آئرلینڈ کیخلاف بدترین اپ سیٹ شکست سے دوچار ہوئی اور وہ باؤلرز جو آئرش بلے بازوں کے ساتھ اوسط درجے کے باؤلرز نظر آئے پاکستان کیخلاف پہلے ہی اوور سے وحشیانہ روپ اختیار کرگئے۔ پہلے اوور میں ناصر جمشید اور یونس خان کی وکٹیں گریں، ناصر جمشید کو محمد حفیظ کی جگہ خصوصی طورپر آسٹریلیا بھیجا گیا اور بھارت کیخلاف ناصر جمشید کو نہ کھلانے پر شور بھی مچایا گیا لیکن موصوف موقع سے فائدہ اٹھانے میں بری طرح ناکام رہے۔ یونس خان جوکہ اب ٹیم پر مکمل طور پر بوجھ بن گئے ہیں اور بطور پاکستانی کھلاڑی وہ کبھی بھی ہمت نہیں دکھائیں گے کہ مجھ سے پرفارم نہیں ہورہا میں واپس جارہا ہوں، اخلاقی جرات کافقدان ہونے کے باعث یونس خان کو اگر بقیہ میچز سے ڈراپ بھی کردیا جائے وہ نہ تو ریٹائرمنٹ لیں گے اور نہ ہی وطن واپس آئیں گے حالانکہ یہی یونس خان اونچی آواز میں کہتے تھے کہ جب وہ ٹیم پر بوجھ بن جائیں گے تو اگلی فلائٹ سے وطن واپس آجائیں گے لیکن یہ باتیں صرف اخباری بیانات کی حد تک ہی اچھی لگتی ہیں۔ حارث سہیل بھارت کیخلاف تو اچھا کھیلے لیکن ویسٹ انڈیز کیخلاف ان کے بھی ہاتھ پاؤں پھول گئے ، اوپنر بلے باز احمد شہزاد جنہیں سٹار بننے کا بے حد شوق ہے، ٹیم میں موجود چند نام نہاد سٹارز کی صحبت میں بیٹھنے کے بعد احمد شہزاد خود کو بھی سٹار سمجھنا شروع ہوگئے ہیں اور تکبر نے اس نوجوان کھلاڑی کو ختم کرنا شروع کردیا ہے۔ فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن اور چیف کوچ وقاریونس کے سامنے اونچا بولنے والے احمد شہزاد بیٹنگ میں تو سہمی ہوئی بلی کی طرح آؤٹ ہوگئے، ایک رنز پر تین بیٹسمین پویلین لوٹ گئے تو احمد شہزاد کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا، سیلفیز کے سٹار کو کرکٹ کا سٹار بننا چاہئے تھا قوم کو دھوکا دینے کی بجائے ہوش مندی کے ساتھ کھیلنا چاہئے تھا لیکن موصوف آج کل شاہد آفریدی کے قریبی دوست بنے ہوئے ہیں اور اپنے سینئر دوست کی طرح ان میں بھی ذمہ داری کا بھی فقدان ہے اور تمیز کا دامن بھی ہاتھ سے چھوڑ رہے ہیں جس کا نتیجہ خود بھی دیکھ لیا اورپوری دنیا نے بھی دیکھ لیا۔کپتان مصباح الحق بے بسی کی تصویر بنے نظر آئے اور وہ بھی وکٹ پر قیام نہ کرسکے اور مصباح کا آؤٹ ہونا تھا کہ پاکستان کا میچ میں واپس آنا مشکل ہوگیا۔ صہیب مقصود احمد اور عمراکمل نے نصف سنچریاں سکور کیں لیکن جلد بازی کی وجہ سے وہ بھی غیرذمہ دارانہ شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوگئے۔ 20سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستقل رکن شاہد آفریدی بھی ہمیشہ کی طرح مشکل وقت کام نہیں آئے اور فل ٹاس گیند پر چوکا لگانے کی کوشش میں پویلین لوٹ گئے۔ قومی ٹیم 310رنز کے جواب میں 160رنز پر آؤٹ ہوگئی اور پورے 50اوور بھی نہ کھیل سکی۔ بیٹنگ ، باؤلنگ اور فیلڈنگ میں بدترین کارکردگی کے بعد اب قومی ٹیم میں آپریشن کلین اپ کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے، یونس خان کی چھٹی یقینی ہوگئی ہے جبکہ احمد شہزاد یا ناصر جمشید کو بھی ریسٹ دیکر سرفراز احمد سے اوپننگ کرائی جائے تو شاید اتنے بدترین حالات نہ ہوں۔ ورلڈکپ میں پاکستان کو چھ میچز کھیلنا ہیں جن میں سے ابتدائی دو میں پاکستانی ٹیم بدترین شکست کھا کر تباہی کے دہانے پر آگئی ہے، ابھی قومی ٹیم نے زمبابوے، یواے ای ، ساؤتھ افریقہ اور آئرلینڈ کیخلاف کھیلنا ہے اور کوارٹرفائنل تک رسائی حاصل تمام میچز میں کامیابی ضروری ہے ورنہ ایک اور ورلڈکپ ایسا گزر جائیگا جس میں قومی ٹیم پہلے راؤنڈ سے وطن واپس لوٹ آئے گی۔


مزید مضامین :