نیوزی لینڈ کو شکست، پاکستان نے چیمپئنزٹرافی کی ہار کا بدلہ چکادیا

Pakistan Won 1st Odi Against New Zealand

افتتاحی ون ڈے میں آفریدی،کامران اوررزاق نے پاکستان کو آسان فتح دلادی یونس خان اور سلمان بٹ ایک پھر ناکام ، دونوں کی سلیکشن پر دوبارہ سوالیہ نشان لگ گیا

بدھ 4 نومبر 2009

Pakistan Won 1st Odi Against New Zealand
اعجازوسیم باکھری: تین ون ڈے میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز کے پہلے معرکے میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 138رنز کے بھاری مارجن سے شکست دیدی۔ابوظہبی کے شیخ زائد کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کاخلاصہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان نے پہلے بیٹنگ میں عمدہ کھیل پیش کیا بعدازاں بولنگ میں بھی باؤلرز نے متاثر کن کھیل پیش کرکے ٹیم کو کیویز کے خلاف بھاری مارجن سے فتح دلائی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کی جانب سے 287رنز کے ہدف میں 149رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔شاہد آفریدی کو 70رنز بنانے اور دو وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا ۔پاکستان کی جانب سے اختتامی اوورزمیں عبدالرزاق اور کامران اکمل نے شاندار بیٹنگ کرکے پاکستان کا سکور286رنزتک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔کامران اکمل نے 43گیندوں پر67رنز بنائے،ان اننگز چار چھکوں اور پانچ چوکوں سے مزین تھیں جبکہ عبدالرزاق نے 26رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی،اس سے پہلے شاہدآفریدی نے بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے70رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی ۔

(جاری ہے)

آؤٹ آف فارم اوپنربیٹسمین سلمان بٹ جنہیں چیمپئنزٹرافی میں ڈراپ کیا گیا تھا دوبارہ ٹیم میںآ نے کے بعد بھی وہ آؤٹ آف فارم رہے اور میچ کے پہلے ہی اوورکی چوتھی گیند پربغیر کوئی رنز بنائے لوٹ گئے۔ساتھی اوپنر خالد لطیف جوکہ اپنے کیرئیر کا دوسراانٹرنیشنل میچ میں کھیل رہے تھے ایک اینڈسے ڈٹے رہے اور انتہائی سست روی سے اپنی نصف سنچری مکمل کی ، وہ 64رنز بنانے کے بعد واپس لوٹے،کپتان یونس خان ایک بار پھر بغیر کوئی رنز بنائے شین بونڈ کا شکار ہوئے جبکہ سٹاربیٹسمین محمد یوسف نے 30رنز کی اننگر کھیلی۔

نائب کپتان شاہد آفریدی نے شائقین کو اپنے جوہردکھائے ، انہوں نے 50گیندوں پر4چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 70رنز کی اننگز کھیلی۔نیوزی لینڈ کی جانب سے شین بونڈ اور ڈینیل ویٹوری نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔جواب میں نیوزی لینڈ نے اپنی باری کا آغاز کیا کیوی بیٹسمین پاکستانی باؤلرز کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے اور پوری ٹیم149رنز پرڈھیر ہوگئی۔

کیوی اننگز کے آغاز میں اوپنرریڈمونڈ اور میک کالم نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 30رنز بنائے ،میک کالم 21جبکہ ریڈ مونڈ نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 52رنز کی اننگز کھیلی،گپٹل4،روزٹیلربغیر کوئی رنز بنائے ،سکاٹ سٹائرس 5، کپتان ویٹوری38 اور جیکب اورم 9رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔پاکستان کی جانب سے عمرگل ،عبدالرزاق،سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے دو دو جبکہ محمد عامرنے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پہلے میچ میں کامیابی کے ساتھ پاکستان نے نہ صرف سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ہے بلکہ چیمپنئزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ملنے والی شکست کا بدلہ بھی چکا دیا۔شیخ زائد سٹیڈیم میں قومی ٹیم نے کھیل کے تمام شعبوں میں کیویز کو آؤٹ کلاس کیا ، بیٹنگ ،بولنگ اورفیلڈنگ تمام کھلاڑیوں نے خوب محنت کی تاہم کپتان یونس خان اور سلمان بٹ ایک بار پھر ناکام رہے اور دونوں جس بنیاد پر یعنی بطور بیٹسمین ٹیم کا حصہ ہیں دونوں اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔

یونس خان کو شاید کپتانی کے ایڈواٹیج کی وجہ سے ٹیم میں منتخب کیا گیا کیونکہ بطور بیٹسمین جس طرح سے مصباح الحق ناکام چلے آرہے تھے اسی طرح یونس خان بھی ناکام چلے آرہے ہیں تاہم کپتانی کی وجہ سے یونس ٹیم میں موجود ہیں اور رہی بات سلمان بٹ کی تو موصوف جب ٹیم سے باہر ہوتے ہیں تو ہر صحافی کے سامنے اپنا رونا یوں روتے ہیں کہ ”دیکھیں جی مجھے بلاوجہ نکال دیا گیا ہے ،میری ایوریج دیکھیں“لیکن جب بٹ صاحب ٹیم میں آتے ہیں تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور وہ گزشتہ کئی میچز میں یکسر ناکام رہے اور انہیں اسی ناکامی پر چیمپئنزٹرافی سے ڈراپ کیاگیا تھا اور اب نیوزی لینڈ کے خلاف انہیں واپس لایا گیا لیکن یہاں آکر وہ ایک با ر پھر پہلے اوور کے مہمان بنے۔

چلیں مان لیتے ہیں کہ سلمان بٹ نے صرف ایک میچ کھیلا اور ناکام رہا لیکن قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان نے نیوز ی لینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے ون ڈے میچ میں اپنی مایوس کن کارکردگی کے باعث ایک بار پھرسلیکٹرز کو چیلنج کر دیا ہے ۔ گزشتہ کچھ عرصے سے یونس خان کی ذاتی کارکردگی کرکٹ مبصرین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس بارے میں مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

یونس خان کی کپتانی اور استعفے کا معاملہ زیر بحث آنے کے دوران بھی ناقدین کی طرف سے یہ سوال اٹھایا جاتا رہا کہ کیا قومی ٹیم کے کپتان بطور عام کھلاڑی کے ٹیم میں شمولیت کا جواز رکھتے ہیں تاہم سلیکٹرز نے ہر طرح کی تنقید نظر انداز کرتے ہوئے نا صرف یونس خان کو ٹیم میں شامل رکھا بلکہ انہی کی کپتانی میں قومی ٹیم کا اعلان کیا گیا۔واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کے دوران دوران نیوزی کے گرانٹ ایلیٹ کا اہم کیچ ڈراپ کرنے پر بھی پاکستانی کپتان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جس کے بعد انہوں نے کیچ ڈراپ ہونے کی وجہ اپنی ٹوٹی ہوئی انگلی کو قرار دیا تھا جس کے بعد مبصرین نے بین الاقوامی سطح کے کھیل میں ایک ان فٹ کھلاڑی کو کھلائے جانے پر سوالات اٹھائے تھے لیکن بورڈ انتظامیہ اس معاملے کو گول کر گئی اور اس بات کا واضح جواب نہ دیا گیا کہ ان فٹ یونس خان کو کھلانے کا کیا مقصد تھا کیونکہ حالیہ دنوں میں وہ کئی غیر معمولی کارکردگی دکھانا تو درکنار اوسط درجے کا کھیل پیش کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

منگل کو نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں بغیر کوئی رن بنائے آوٴٹ ہونے کے بعد پاکستانی کپتان نے ایک بار پھر قومی کرکٹ سلیکٹرز کو چیلنج کیا ہے کہ آپ ٹیم میں میری شمولیت کا جواز پیش کریں ۔ واضح رہے کہ یونس خان قبل ازیں اعلانیہ طور پر کہہ چکے ہیں کہ 100 فیصد کارکردگی نہ دکھا سکا تو ٹیم سے چلا جاوٴنگا تاہم ان کے اس بیان کو اسلئے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا کیونکہ وہ پہلے بھی بعض سیاستدانوں کی طرح ایسے بیانات دیتے رہے ہیں اور کپتانی سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعدکئی بار اپنا فیصلہ واپس لے چکے ہیں ۔

تاہم جیت کا سیلاب ایک ایسا سیلاب ہوتا ہے جو تمام غلطیوں کوتاہیوں کو بہا لے جاتا ہے اسی لیے ٹیم مینجمنٹ اور چیئرمین پی سی بی سے اگر یونس خان کی کارکردگی پر سوال اٹھایا جائے تو وہ فخر سے کہیں گے کہ” جناب ہم میچ تو جیت گئے ہیں اور آپ ہیں کہ منفی پہلوکے پیچھے پڑے ہیں “۔قارئین :یونس خان کی بیٹنگ کارکردگی اور ان کی کپتانی اور ٹیم کی کامیابی یہ تین الگ الگ چیز یں ہیں لہذ ا ٹیم کی جیت پر مینجمنٹ کو خوش ضرور ہونا چاہئے لیکن اپنی غلطیوں کا جائزہ لینا چاہئے اور بالخصوص کپتان یونس خان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک کپتان کی طرح ٹیم میں رہیں اور اپنی بیٹنگ کی ناکامیوں کو ختم کرکے ٹیم پر بوجھ بننے کی بجائے جیت میں اپنا حصہ بھی ڈالیں۔

مزید مضامین :