پہلی مرتبہ :لاہور قلند کی ٹرافی،شاہین آفریدی کی کپتانی،بنک آف پنجاب کی سپانسرشپ

Psl

پی ایس ایل کے گزشتہ6ایونٹس میں لاہور قلندر واحد ٹیم رہ گئی تھی جو چیمپئن شپ جیتنے کی فہرست سے باہر تھی

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 2 مارچ 2022

Psl
پی ایس ایل۔ ٹی20 کا 7واں ایڈیشن : 27ِ جنوری 2022ء تا 27 ِفروری 2022ء پاکستان کرکٹ بورڈ کی زیر ِنگرانی پاکستان کے دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں منعقد ہو ا۔ جس میں اس سال بھی حسب ِمعمول 6ٹیموں پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، اسلام آباد یونائیٹڈ ،کراچی کنگز ، لاہور قلندر اور ملتان سلطانزنے حصہ لیا ۔ جنکے بالترتیب کپتان وہاب ریاض،سرفراز احمد،شاداب خان،بابر اعظم،شاہین شاہ آفریدی اور رضوان احمد تھے۔

ماضی کے 6ایڈیشنز کی طرح اس دفعہ بھی پاکستان کے کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کوچ اور کھلاڑی بھی لیگ کے اہم شرکاء میں شامل تھے۔جنہوں نے ایک دفعہ پھر اپنی صلاحیتوں اور کھیل کا بہترین مظاہرہ کر کے پاکستان سُپر لیگ کا نام دُنیا کرکٹ میں بلند کرنے کیلئے لیگ کی انتظامیہ کا بھر پور ساتھ دیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کے اندرونی و بیرونی معاملات کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ کچھ عرصہ سے معطل تھا۔

لیکن اب ایک دفعہ پھر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے وفاقی حکومت،صوبائی حکومتوں ، پی سی بی اور تمام فرانچائیز ٹیموں کے مالکان کے ساتھ اُن تمام انٹرنیشنل مرد و خواتین شخصیات کی پاکستان قوم شُکر گزار ہے جنکی محنت اور کوششوں سے پی ایس ایل7 کا شاندار ایونٹ بہترین انداز میں منعقد ہو سکا۔ پی سی بی کے چیئر مین رمیض راجہ ایک سابقہ انٹرنیشنل کرکٹر اور کمنٹیٹر ہیں اور اُنکو کرکٹ کے کھیل سے دِلی لگاؤ ہے۔

لہذا اس ایونٹ کو پاکستان میں انتہائی پذیرائی ملنے کی اہم وجہ اُنکی قابل ِتعریف مینجمنٹ رہی اور کرکٹ کے مداح اُنکی اس صلاحیت پر اُنکو بھر پور مبارک باد پیش کر رہے ہیں۔ کیونکہ تمام میچوں کے دوران اسٹیڈیمز میں تماشائیوں کا رَش رشک کرنے کے لائق رہااور انٹرنیشنل دُنیا کرکٹ کا میڈیا بھی اسکی تعریف کیئے بغیر نہ رہ سکا۔ پی ایس ایل 7 کے راؤنڈ میچوں آغاز 27ِجنوری کو کراچی سے ہوا اور 10ِفروری سے باقی راؤنڈ میچ،سیمی فائنل ،پلے آف میچ اور فائنل لاہور میں کھیلا گیا۔

راؤنڈ کا ہر میچ دِلچسپ رہا اور اُن میچوں کے دوران ملتان سلطان سب آگے اور کراچی کنگز سب سے پیچھے رہا۔باقی چار ٹیموں کے درمیان آخر تک مقابلے ،پوائنٹس اور اوسط پر کوالیفائی کرنے کی دوڑ لگی رہی۔راؤنڈ میچ کے اختتام پر ملتان سلطان پہلے ،لاہور قلندردوسرے،تیسرے پر پشاور زلمی اور چوتھے پر اسلام آباد آیا۔ پہلے اوردوسرے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو اہم فائدہ یہ ہو تا ہے کہ اُن میں سے پہلا سیمی فائنل ہارنے والی ٹیم کو دوسری دفعہ ایک اور موقع ملتا ہے پلے آف میچ کھیل کر فائنل میں پہنچنے کا۔

دوسری اہم بات یہ ہوتی ہے کہ پہلے سیمی فائنل میں ہارنے والی ٹیم کو دوسرے سیمی فائنل میں جیتنے والی ٹیم کے ساتھ پلے آف میچ کھیلنا ہوتا ہے۔ لہذا پی ایس ایل7کے پہلے سیمی فائنل میں لاہور قلندر کو ملتان سلطان سے شکست ہوئی اور دوسرے سیمی فائنل میں اسلام آبادیونائٹیڈ نے پشاور زلمی سے میچ جیت لیا۔جسکے بعد 25ِفروری کو قذافی اسٹیڈیم میں اس ایونٹ کا سب دِلچسپ میچ لاہور قلندر اور اسلام آباد یونائٹیڈ میں کھیلا گیا جو آخری لمحات میں لاہور قلندر کے حق میں ہو گیا ۔

لاہور قلندر کی جیت نے ٹورنامنٹ کے فائنل میں جیسے جان نہ ڈال دی ہو کچھ ایسا ہی سماں بن گیا ۔گزشتہ سال بھی ملتان سلطان اور لاہور قلندر ہی فائنل میں پہنچے تھے ۔ملتان سلطان کی جیت ہوئی تھی لہذا اس دفعہ اُس نے اپنے ٹائٹل کا دفعہ کر نا تھا جس میں وہ کامیاب نہ ہو سکا اور پی ایس ایل7کی جیت کی چمچماتی ٹرافی اُٹھائی لاہور قلندر نے اور ساتھ 8کروڑ روپے جیت کی رقم بھی وصول کی۔

پی ایس ایل کے گزشتہ6ایونٹس میں لاہور قلندر واحد ٹیم رہ گئی تھی جو چیمپئن شپ جیتنے کی فہرست سے باہر تھی لیکن اس دفعہ پہلی مرتبہ لاہور قلندر کے کپتان شاہین شاہ آفریدی بنے اور پہلی ہی دفعہ لاہور قلندر کو سپانسر کیا "بنک آف پنجاب " نے۔ بنک کے صدر و سی ای او " ظفر مسعود صاحب "نے ٹورنامنٹ سے پہلے ایک تقریب میں ٹیم کی جیت پر بنک طرف سے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

لہذا لاہور قلندر کی جیت پر ایک پُروقار تقریب میں اُ نکو انعام کی رقم ادا کر دی گئی اور اگلے تین سال کیلئے لاہور قلندر اور بنک آف پنجاب کے درمیان باہمی تعاون کا فیصلہ بھی کر لیا گیا۔ اس ایونٹ میں پاکستا ن کی چند سابقہ کرکٹر خواتین نے بھی بحیثیت تجزیہ نگار بہترین تجزیئے پیش کیئے جن میں ثناء میر ،مرینہ اقبال اور عروج ممتازخان شامل تھیں۔

پاکستانی خاتون کمنٹیٹر زینب عباس کے ساتھ تھیں آسٹریلین خاتون مبصر " ایرن ہالینڈ " نے جنہوں تمام میچوں کے دوران پُر مسرت انداز میں کرکٹرز کے انٹرویوز کیئے اور گراؤنڈ، پچ اور آؤٹ فیلڈ کے بارے میں اپنے رائے کا اظہار کیا۔ وہ ایک آسٹریلوی گلوکار، ٹیلی ویثرن میزبان، سپورٹس اینکر ، ماڈل، اور خیراتی کارکن ہیں۔ اس نے اپنا قومی اعزاز، مس ورلڈ آسٹریلیا 20ِ جولائی 2013 کو جیتا تھا۔

اُنکے خاؤند" بین کٹنگ" پشاور زلمی کی ٹیم میں شامل تھے۔ اس ایونٹ میں بھی بہت سے نئے پاکستانی نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتں سامنے آئی ہیں۔ اب اُنکو کس انٹرنیشنل کرکٹ فارمیٹ میں کب موقع ملے گا یہ ذمہ داری پی سی بی کے چیئرمین رمیض راجہ اور سلیکشن کمیٹی کی ہے کہ نایاب ہیروں کو کس انداز میں تراشتے ہیں۔

مزید مضامین :