پاکستان کو سری لنکا سے ٹیسٹ میں شکست پر جھٹکا۔۔سیریز برابر

Sl Won

اس سیریز کے دوران پاکستان کے کپتان بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں ٹاپ 3 پر آنیوالے دنیا کے واحد بیٹر بن گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 30 جولائی 2022

Sl Won
اہم خبریں: # اس سیریز کے دوران پاکستان کے کپتان بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں ٹاپ تھری پر آنے والے دنیا کے واحد بیٹر بن گئے ہیں۔ # سری لنکا کے35سالہ آل راؤنڈر اینجلو میتھیوز کا سیریز کا دوسرا ٹیسٹ کیرئیر کا100واں ٹیسٹ تھا۔ # سری لنکا کے34سالہ کپتان دیموتھ کرونارتنے نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے82ویں ٹیسٹ میں 6ہزار رنز مکمل کر لیئے۔ # پاکستان کے بیٹر فواد عالم نے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کے19ویں ٹیسٹ میچ میں ایک ہزار رنز مکمل کر لیئے۔

# سری لنکا نے دوسرے ٹیسٹ میں 19سالہ بائیں ہاتھ کے سپنر دینوت ویلانگے کو ٹیسٹ ڈبیو کروایا ۔ دوسرے ٹیسٹ میچ اور سیریز پر مختصر تجزیہ : پاکستان ٹیسٹ ٹیم کیلئے یہ سیریز جیتنا ضروری تھی چیمپئین شپ میں بہتر پوزیشن پر آنے کیلئے۔پہلے ٹیسٹ میں ایک چھلانگ لگا کر چوتھی پوزیشن سے تیسری پر تو پہنچ گئی تھی لیکن دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد سانپ سیڑھی کے کھیل کی نسبت ڈنگ پڑنے پر دو درجے نیچے آگئی۔

(جاری ہے)

پاکستان کے پاس جیت کی صورت میں دوسری پوزیشن پر پہنچنے کے قوی امکانات تھے جو کہ معدوم ہوگئے ہیں۔یہ ایک بڑا دھچکا ہے۔ پاکستانی کرکٹ لوور پوچھتے ہیں ایسا کیوں ہوا ؟ ویسے تو سب جانتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہمیشہ اپنا ہی موڈ نظرآتا ہے۔شائقین کیلئے خوشی کا سماں بھی پیدا کر دیتی ہے اور مایوسی کی چادر بھی اوڑھ دیتی ہے۔لہذاپہلے تو اس پر کسی کو حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔

دوسرا سب سے اہم غلطی ٹیم کوچ و کپتان سے بیٹر فواد عالم کوپہلے ٹیسٹ میں نہ کھیلا نا تھی اور تیسرا اُس بھی اہم کہ دوسرے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں فواد عالم کی اہم پوزیشن پر پہلے وکٹ کیپر محمد رضوان کو بیٹنگ کروانا۔ جسے ظاہری بات ہے فوادعالم کا موریل ڈاؤن ہو ا ہو گااور وہ اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔یہی چیز دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں اُس وقت اُنکی ہیجانی کیفیت کو ظاہر کرتی ہے جب وہ خود ہی شارٹ کھیل کر رَن آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان نے اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں دوسری مرتبہ ٹیسٹ میں سب زیادہ رنز کا تعاقب کر کے چوتھی اننگز میں میچ جیتا تھا۔بلکہ یہ سری لنکا کے خلاف کسی بھی ٹیم کی طرف سے تعاقب کرنے والا بھی دوسرا سب سے بڑا ہدف تھا ۔ اہم یہ بھی رہا کہ کسی بھی غیر ملکی ٹیسٹ ٹیم نے گال میں پہلی مرتبہ جیت کیلئے اتنے بڑے ہدف کا تعاقب کیا تھا۔ بابراعظم کی کپتانی میں کھیلے گئے 13ٹیسٹ میچوں میں سے پہلے ٹیسٹ میں جیت پاکستان کی 8ویں کامیابی تھی۔

یہ بھی یاد رہے پاکستان پہلا ٹیسٹ میچ جیتا ضرور لیکن اُس میں بھی واپسی کپتان بابر اعظم کی وجہ سے ہوئی اور جیت عبداللہ شیفق کی وجہ ۔لیکن باؤلنگ میں پہلی اننگز میں ایک ایسی پچ جس پر سپنرز کا ہی راج رہا شاہین آفریدی کی یاد گار باؤلنگ اور 4وکٹوں نے بھی پاکستان کی جیت میں اولین کردار ادا کیا ۔لہذا دوسرے ٹیسٹ میں انجیری کی وجہ سے اُنکی عدم موجودگی بھی پاکستان کی ٹیسٹ میں شکست کی اہم وجہ بنی۔

دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے مقام کولمبو میں آر پریماداسا اسٹیڈیم تھا لیکن سری لنکا میں معاشی و سیاسی بحران کی وجہ سے اُسکو بھی گال میں ہی منتقل کر دیا گیا تھا ۔لہذا سری لنکا کیلئے مسلسل وہاں چوتھا ٹیسٹ میچ اس بات کی عکاسی کر رہا تھا کہ وہ آسٹریلیا کی طرح دوسرے ٹیسٹ میں اپنی اس ہوم گراؤنڈ سے شناسائی کے باعث ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کرنے کی کوشش کرے گا اور چیمپئین شپ کی فہرست میں اپنی پوز یشن بہتر کر نے کی کوشش بھی۔

سری لنکا واقعی اس میں کامیاب رہا اور آسٹریلیا کے بعد پاکستان کو بھی دوسرے ٹیسٹ میں ہرا کر سیریز برابر کر لی۔ بیٹرز کپتان دیموتھ کرونارتنے ،دینش چندیمل ، دھننجایا ڈی سلوااور نروشن ڈکویلا کی سیریز میں بہترین بیٹنگ اور ایک اور صرف ایک 30سالہ بائیں ہاتھ کے سپنرپربت جے سوریا کی بہترین باؤلنگ نے پاکستانی بیٹرز کو دونوں ٹیسٹ میچوں میں دباؤ میں رکھا اور اس سیریز میں 17وکٹیں حاصل کر کے مین آف دِی سیریز ہوئے۔

دوسرے اہم سپین باؤلر رمیش مینڈس نے بھی شاندار کارکردگی مظاہرہ کیا اور دوسرے ٹیسٹ میں9کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ بہرحال سری لنکا نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر سپین وکٹوں کا فائدہ اُٹھاتے ہو ئے سیریز بر ابر کرلی۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: دوسرا ٹیسٹ میچ 24ِجولائی22ء کو گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہی کھیلا گیا۔سری لنکا نے ٹیم میں ایک تبدیلی کی۔ سپنر مہیش تھیکشنا کی جگہ19سالہ بائیں ہاتھ کے سپنر دینوت ویلانگے کو ٹیسٹ ڈبیو کروایا ۔

اُنھیں آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز میں بھی اسی سال سری لنکا میں ڈبیو کر وایا گیا تھا اور اُنکی اُس سیریز کی کارکردگی کی بنا پر ٹیسٹ میں موقع فراہم کیا گیا۔پاکستان نے انجیری کے شکار شاہین آفریدی کی جگہ بائیں ہاتھ کے35سالہ سپنر نعمان علی کو شامل کیا اور اظہر علی کی جگہ بیٹر فواد عالم ۔ ٹاس سری لنکا کے کپتان دیموتھ کرونارتنے نے جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پہلے ہی روز 6کھلاڑی آؤٹ پر315رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

میچ کے پہلے دن پاکستان کی فیلڈنگ بھی خراب نظر آئی جہاں کپتان بابر اعظم نے ہی اینجلو میتھیوز اور نروشن ڈکویلا کے دو آسان کیچ گرا دیئے۔دوسرے روز سری لنکا صرف 63 رنز کا اضافہ کر نے میں کامیاب ہو سکی اور 378کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوگئی۔چندی مل نے 80 اور اوپنر اوشادا فرنینڈو نے 50 رنز بنائے ۔ اہم حصہ وکٹ کیپر نروشن ڈکویلا کی 22ویں نصف سنچری کا بھی رہا جو 51 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر آؤٹ ہو ئے۔

پاکستان کی جانب سے نسیم شاہ اور یاسر شاہ 3،3 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ ٹیسٹ دوسرا دِن سری لنکا کے باؤلرز کیلئے بہت اہم رہا۔ اُنھوں نے دوسرے دِن کے اختتام تک پاکستان کے7بیٹرز 191 رنز پر آؤٹ کر دیئے اور ابھی سری لنکا کے سکور سے پاکستان 187 رنز پیچھے تھا۔اگلے روز پاکستان کی ٹیم صبح پانی کے وقفے کے بعد ہی 231رنز پر ڈھیر ہو گئی۔صرف پہلے ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والے آغا سلمان62 رنز بنا کر نمایاں بیٹر رہے۔

گزشتہ ٹیسٹ میں ناقابل ِشکست سنچری بنا کر ٹیسٹ میں فتح دِلوانے والے عبداللہ شفیق اپنے مختصر ٹیسٹ کریئر کی 12ویں اننگز میں پہلی بار ڈبل فگر میں آئے بغیر آوٴٹ ہوئے ۔اُنھوں نے گولڈن ڈَک حاصل کیا۔ سری لنکا کی جانب سے رمیش مینڈس نے 5اور پرباتھ جے سوریا نے 3وکٹیں حاصل کیں۔ سری لنکا کو پہلی اننگز میں 147 رنز کی واضح برتری حاصل ہو گئی تھی اور اُنکے بیٹرز کو ایک مزید بہتر اننگز کھیلنی تھی تاکہ پاکستان کو چوتھی اننگز میں مشکل میں ڈالا جاسکے۔

لہذا تیسرے دن کے اختتام پر سری لنکا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 176 رنز بنا لیے اور اسطرح سری لنکا کو پاکستان پر 323 رنز کی برتری حاصل ہو گئی۔تیسرے دِن کا کھیل خراب روشنی کے باعث تقریباً ایک گھنٹہ پہلے روکناپڑا اور اگلے روز سری لنکا کے بیٹرز نے ایک بہترین کو شش کے ساتھ8 کھلاڑی آؤٹ پر مجموعی اسکور360 رنز پر پہنچایاتوکپتان دیموتھ کرونارتنے نے اننگز ڈکلیئر کر کے پاکستان کو144اوورز میں جیتنے کیلئے508 رنز کا ہدف دے دیا۔

دوسری اننگز میں سری لنکا کی طرف سے دھننجایا ڈی سلوا نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 109 رنز بنائے اور آخری 8ویں اہم بیٹر تھے جنکو یاسر شاہ نے رَن آؤٹ کیا۔ اُنکا ساتھ دینے والے رمیش مینڈس نے ناقابل شکست 45 رنز بنائے۔سری لنکن کپتان دیمتھ کرونا رتنے بھی 61 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ اصل میں دھننجایا ڈی سلوا کی پہلی شراکت داری کپتان دیمتھ کرونا رتنے کے ساتھ اور پھر رمیش مینڈس کے ساتھ سری لنکا کیلئے مُثبت ثابت ہو ئی ۔

پاکستان کی طرف سے نسیم شاہ اور محمد نواز نے 2، 2 وکٹیں اور نعمان علی، آغا سلمان اور یاسر شاہ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی ۔ پاکستان کیلئے جیت کا ہدف کسی پہاڑ سے کم نہ تھا اور اس دوران آل ٹیم کا آؤٹ ہونا کسی ریت کی دیوار سے کم نہ تھا۔پھرایسا ہی ہوا جب آخری دِن پاکستان کے اوپنر امام الحق اور کپتان بابر اعظم نے 89 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر دوسری اننگز شروع کی تو سوائے کپتان بابر اعظم کے کوئی سنبھل نہ کھیل سکا اور آل ٹیم 77ویں اوور میں 261 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

کپتان بابر اعظم نے 81 رنز بنائے اور سری لنکا کی طرف سے سپنر پربت جے سوریا نے اپنے کیرئیر کے تین ٹیسٹ میچوں کی چھ اننگز میں چوتھی مرتبہ 5کھلاڑی آؤٹ کر دیئے ۔ اُنکا ساتھ دیاسپنر رمیش مینڈس نے4وکٹیں لیکر۔ سری لنکا نے دوسرا ٹیسٹ میچ 246 رنز سے جیت کر2ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1۔1سے برابر کر لی۔ جیت کے 12 کے پوائنٹس ملنے پر اپنا اہم ہدف چیمپئین شپ کی فہرست میں 6ویں نمبر سے سے دوبارہ تیسرے نمبر پر آنے کا بھی حاصل کر لیااور پاکستان کو تیسرے نمبر سے دو درجے نیچے 5ویں نمبر پر دھکیل دیا۔

مین آف دِی میچ اور مین آف دِی سیریز سری لنکا کے ہی بالترتیب پربت جے سوریا اور دھننجایا ڈی سلوا قرار پائے۔ اس سیریز کے دوران پاکستان کے کپتان بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں ٹاپ تھری پر آنے والے دنیا کے واحد بیٹر بن گئے ہیں۔ جبکہ پاکستان کے فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کی ایک درجے ترقی ہوئی اور وہ چوتھے سے تیسرے نمبر پر آگئے ۔ یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے دائیں ہاتھ کے لیگ سپنرز میں 5ویں نمبر پر آ چکے ہیں۔ اْن کی وکٹوں کی تعداد 244 ہو چکی ہے۔ ان سے اُوپر شین وارن 708، انیل کمبلے619، دانش کنیریا 261اور رچی بینو 248 وکٹوں کے ساتھ ہیں۔ لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :