نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کا پاکستان و سری لنکا کو وائٹ واش

Wtc

کپتان کین ولیمسن نے اس سیریز میں اعلیٰ کارکردگی پر آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قبضہ جما لیا،دوسری اننگز میں سری لنکا کے کپتان دیموت کروناراتنے نے جنوبی افریقہ کیخلاف سنچری بنا کر اعلیٰ اننگز کھیلی لیکن میچ ہار گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 8 جنوری 2021

Wtc
اہم خبریں: ﴾ پاکستان کرکٹ ٹیم کے فیلڈرز کے ہاتھوں کیچ ڈراپ ہو نے سے پاکستانی باؤلرز بہت مایوس ہو ئے۔ ﴾ پاکستانی اوپنر شان مسعود کا مسلسل تینوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونا اُنکی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا۔ ﴾ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے چوتھی ڈبل سنچری بنائی ۔ ﴾ کپتان کین ولیمسن 7000 رنز مکمل کر نے والے نیوزی لینڈ کے تیسرے کھلاڑی بن گئے۔

﴾ اُن سے پہلے نیوزی لینڈ کے راس ٹیلر اور اسٹیفن فلمینگ سات، سات ہزار رنز بنا کر یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں ۔ ﴾ کپتان کین ولیمسن نے اس سیریز میں اعلیٰ کارکردگی پر آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قبضہ جما لیا۔ ﴾ نیوزی لینڈ کا کوئی بلے باز 2015ء کے بعد ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی بار سر فہرست آیا ہے۔

(جاری ہے)

﴾ دوسری اننگز میں سری لنکا کے کپتان دیموت کروناراتنے نے جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری بنا کر ایک اعلیٰ اننگز کھیلی لیکن میچ ہار گئے۔

نیوزی لینڈ بمقابلہ پاکستان اور جنوبی افریقہ بمقابلہ سری لنکا: آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے ٹورنامنٹ کے تحت پاکستان کا نیوزی لینڈ کے ساتھ اور سری لنکا کا جنوبی افریقہ کے ساتھ دوسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ ایک ہی دِن 3 جنوری2021ء کو شروع ہوا ۔لیکن مقام کا فرق تھا ۔ایشیائی ٹیم پاکستان نیوزی لینڈ کے دورے پر تھی اور2 ٹیسٹ میچ کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ہارنے کے بعد دوسرا ٹیسٹ میچ شہر کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول کرکٹ گراؤنڈ پر بھی ہار گئی۔

دوسری ایشیاء ٹیم سری لنکا نے جنوبی افریقہ میں 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی۔سری لنکا کو پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست ہو ئی اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی جو امپیریل وانڈرس اسٹیڈیم جوہانسربرگ، صوبہ گوٹینگ میں کھیلا گیا شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیتا اور پا کستان کے کپتان محمد رضوان کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔

پاکستان کی طرف سے نئے کھلاڑی باؤلر ظفر گوہر کو ڈبیو کروایا گیا۔ دوسری طرف جنوبی افریقہ کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک اور سری لنکا کے کپتان دیموت کروناراتنے نے ٹاس کیا جو سری لنکا کے کپتان نے جیت کر پہلے بیٹنگ کر نے کا فیصلہ کیا۔سری لنکا نے2نئے کھلاڑیوں باؤلر آسیتھا فرنینڈو اور بلے باز منود بنوکاکو ٹیسٹ کیپ دی۔ دونوں ٹیسٹ میچ اپنے اپنے مقام پر شروع ہوئے اور میزبانوں کے باؤلرز نے ایشیائی مہمان ٹیموں کی بیٹنگ کو نچوڑ کر رکھ دیا۔

ایک طرف پہلے ہی دِن سری لنکا کی آل ٹیم 157رنز پرڈھیر ہو گئی اور دوسری طرف پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے با ز بھی پہلے ہی دِن 297رنز پر آل آؤٹ ہو کرپویلین لوٹ گئے۔سری لنکا کی طرف سے صرف اوپنر کوسال پریرا نے مزاحمتی اننگز کھیلتے ہوئے60 رنز بنائے اور 7کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی نہ داخل ہو ئے۔سری لنکا کی بیٹنگ لائن کی کمر توڑی 6وکٹیں لیکر باؤلرانریچ نورٹیج نے ۔

وہ اپنا 8 واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔ دوسرے اہم باؤلر تھے ویان مولڈر جنہوں نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ اب تھی مہمان ٹیموں کی باری ۔سری لنکا کے باؤلرز نے کوشش تو بہت کی لیکن پھر بھی جنوبی افریقہ کے دو بلے بازوں نے اپنی ہوم وکٹ کا فائدہ اُٹھاتے ہو ئے ذمہداری کا مظاہرہ کیا ۔جن میں سے ایک دفعہ پھر اہم کردار ادا کیا اوپنر ڈین ایلگر نے 127 رنز کی شاندار اننگز کھیل کے۔

پہلے ٹیسٹ میچ میں وہ95رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے۔ دوسرے راسی ڈوسن نے67رنز بنائے۔ویسے ان دونوں کے علاوہ کوئی اور بلے باز سری لنکا کی باؤلنگ کے سامنے کھڑا نہ ہو سکا۔ جسکی وجہ اپنا 10واں ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سری لنکا کے باؤلر وشوا فرنینڈو تھے جنہوں نے اُنکے5اہم کھلاڑی آؤٹ کر دیئے۔جنوبی افریقہ کی 302رنز پر آل ٹیم آؤٹ گئی لیکن پہلی اننگز میں145 رنز کی برتری حاصل کر لی۔

سری لنکا کے کپتان کو نظر آگیا تھا کہ اُنکی ٹیم مشکلات کا شکا ر ہو چکی ہے۔ پھر بھی اُنھوں نے اپنی بھرپور ذمہداری نبھاتے ہوئے بہترین بلے بازی کرتے ہوئے سنچری بنا ڈالی لیکن نہ اہم بلے باز وں نے اُنکا ساتھ دیا اور نہ اُنکے آؤٹ ہو نے کے بعد اگلے 6 کھلاڑیوں سے بڑا اسکور ہو سکا۔ آل ٹیم 211 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے نمایاں باؤلر رہے لونگی اینگیڈی 4وکٹیں لیکر۔

جنوبی افریقہ کے پاس پہلی اننگز کی برتری نکال کر جیتنے کیلئے صر ف 67 رنز کا ہدف تھا جو اُنھوں نے بغیر کسی نقصان کے میچ کے تیسرے ہی روز لنچ کے بعد حاصل کر کے میچ کے ساتھ 0 ۔2سے سیریز جیت کر فتح کا جھنڈا لہرا دیا۔ مین آف دِی میچ اور مین آف دِی سیریز ہوئے جنوبی افریقہ کے مایہ ناز اوپنر ڈین الگر۔ اس ٹیسٹ میچ میں بھی60پوائنٹس ملے اور سیریز میں کُل پوائنٹس ہو گئے120۔

دوسری طر ف ایک اور اہم ترین ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو آؤٹ کر نے کے بعد جنوبی افریقہ نے بیٹنگ شروع کی ۔پاکستان کے باؤلرز نے72کے مجموعی اسکو ر پر اُنکے3 اہم کھلاڑی تو آؤٹ کر دیئے لیکن نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن ابھی وکٹ پر موجود تھے۔بس پھر کیچ چھوٹتے رہے اور اسکور میں اضافہ ہو تا رہا۔مزید غیر ذمہدارانہ فیلڈنگ اور کیچ ڈراپ نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کیلئے جنت کا سماں سے کم نہ تھا۔

لہذا تیسرے روز کے اختتام سے چند منٹ پہلے کپتان ولیمسن نے6کھلاڑی آؤٹ 659رنز پر پہلی اننگز ڈکلیئر کر نے اعلان کر دیا اور پاکستانی ٹیم کو بیٹنگ کروا کر دباؤ میں ڈالتے ہوئے دِ ن کے اختتام پر صرف 8اسکور پر 1 کھلاڑی بھی آؤٹ کر دیا ۔پھر چوتھے دِن چائے کے وقفے کے بعد 180رنز پر پاکستان کی آل ٹیم شکار کر لی۔ نیوزی لینڈ نے دوسرا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور 176 رنز سے جیت لیا اور 0۔

2 سے سیریز بھی جیت لی ۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے کپتان کین ولیمسن مسلسل تیسری اور ایک وقفے کے بعد دوسری ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب ہو ئے۔ اُنھوں نے 238 رنز بنا ئے ۔اُنکا ساتھ دیا ہنری نکولیس نے157رنز کی اننگز کھیل کر۔آخر میں اپنا چوتھا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے آل راؤنڈر ڈیرل مچل نے بھی سنہرا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور پہلی سنچری بناتے ہوئے 102 رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیل ڈالی۔

دوسری طرف پاکستانی بیٹنگ ایک دفعہ پھر مکمل طور پر ناکام رہی اور اُمید کی کڑیاں پاکستانی فیلڈرز کیچ ڈراپ کر توڑتے رہے۔پہلی اننگز میں سابق کپتان اظہر علی نروس 90کا شکار ہو کر93پر آؤٹ ہو گئے اور کپتان وکٹ کیپرمحمد رضوان نے61رنز بنائے۔دوسری اننگز میں پاکستان کی بیٹنگ لائن میں ذمہداری کا فقدان واضح رہااور ڈھیر ہونے میں بھی دیر نہیں لگائی۔

نیوزی لینڈ کی طرف سے اپنا6واں ٹیسٹ میچ کھیلنے والے نوجوان باؤلر کیل جیمسن نے پہلی اننگز میں5اور دوسری اننگز میں6کھلاڑی آؤٹ کر کے میچ میں11وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دِی میچ ہو ئے۔ جبکہ مین آف دِی سیریز نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن رہے۔اس ٹیسٹ میچ میں بھی 60 پوائنٹس کے ساتھ سیزیز میں 120 پوائنٹس مکمل کر لیئے۔ ٹیسٹ میچوں میں اور سیریز میں کچھ چیز یں دِلچسپ رہیں۔

چاروں ٹیسٹ میچ ایک ہی تاریخ کو شروع ہوئے۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ٹاس جیتا اور فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کروائی۔ جبکہ سری لنکا نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں ٹاس جیت کر بیٹنگ کی۔ سری لنکا کو پہلے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ سے ایک اننگز اور 45 رنزسے شکست ہو ئی اور نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو ایک اننگز اور 176 رنز سے ہرا دیا۔

سری لنکا کی وجہ ِشکست بیٹنگ و باؤلنگ دونوں میں تجربے کی کمی رہی۔ جبکہ پاکستان کے باؤلرز چیختے رہے کیچ پکڑو۔بلے بازی میں سری لنکا اور پاکستان مکمل طور پر ناکام نظر آئے جیسے کہ تیز وکٹ یا سبز وکٹ پر ایشیائی ٹیموں کا امتحان لیا گیا اور وہ فیل۔ دونوں میزبان ممالک نے اپنی ہوم گراؤنڈز کا بھر پور فائدہ اُٹھایا اور اگر کہیں مہماں ٹیموں کو موقع ملا بھی کہ میچ کی مشکل صورت ِحال میں ذمہداری اور سنبھل سے کھیل کر میچ کو اپنے حق میں بھی کیا جا سکے تو میزبان ممالک کے باؤلرز نے ایسا نہ ہو نے دیا۔

رہتے سہتے میزبان ممالک کے ٹاپ کے بلے بازوں نے لمبی اننگز کھیل کر میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ آخر میں تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی اس سیریز میں میں ناکامی کی بڑی وجہ پاکستان کے کپتان اور ٹاپ بلے باز بابر اعظم کاانجری کی وجہ سے شرکت نہ کرنا تھا۔دوسری طرف سری لنکا کی جنوبی افریقہ میں شکست کی وجہ بیشتر وہ کھلاڑی تھے جنہوں نے اس سے پہلے کا دورہِ ِجنوبی افریقہ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے لیکن اس سیریز میں ساتھ نہ تھے۔

بہرحال جو ٹیم میدان میں اُترتی ہے اُسی کو مقابلہ کرنا ہو تااور تاریخ میں ذکر بھی اُسی کا ہو تا ہے۔ اس وقت تک آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی16 ویں اور17 ویں سیریز کا اختتام ہو چکا ہے لیکن آسٹریلیااور اِنڈیا کے درمیان15ویں سیریز کے 4ٹیسٹ میچوں میں سے ابھی دو ٹیسٹ میچ باقی ہیں۔لہذا ٹورنامنٹ کے پوائنٹس ٹیبل کی واضح پوزیشن 15 ویں سیریز کے اختتام پر سامنے آئے گی۔آسٹریلیا اور اِنڈیا کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ شروع ہو چکا ہے اور آخری ٹیسٹ میچ 15ِجنوری2021کو کھیلا جائے گا ۔لہذا: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :