ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کا تیسرا دور موسم ِبہار میں

Wtc

آسٹریلیا پہلے اور جنوبی افریقہ دوسرے نمبر پر آگیا،اِنڈیا ،پاکستان اور سری لنکا بالترتیب تیسرے ،چوتھے اور 5ویں نمبر پر،نیوزی لینڈ چھٹے ،ویسٹ اِنڈیز 7ویں ، بنگلہ دیش 8ویں نمبر پر آگیا ، انگلینڈ کا آخری نمبر

Arif Jameel عارف‌جمیل اتوار 1 مئی 2022

Wtc
آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دوسرا ایڈیشن 21ء تا23ء کا دورانیہ4ِ اگست2021ء تا 31ِمارچ2023ء تک رکھا گیا ہے۔لہذا اسکا تیسرا دور موسم ِ بہار کی خوشگوارہواؤں میں شروع ہوا۔جس میں چیمپئین شپ کی تمام 9ٹیموں کو اپنی کارکردگی دِکھانے کا موقع ملا۔ اس دور میں کُل 5 سیریز میں 12ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ۔8کا فیصلہ ہوا اور 4ٹیسٹ میچ برابر رہے۔ نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ: ۔

۔ کے درمیان2 ٹیسٹ میچوں کی پہلی سیریز کا آغاز 17ِفروری22ء کو نیوزی لینڈ کی ہوم گراؤنڈ پر ہوا جہاں پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم کو کامیابی حاصل ہوئی اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر کی حکمت ِعملی کے سامنے ڈھیر ہو گئی ۔اسطرح نیوزی لینڈ ٹیسٹ ٹیم ایک مرتبہ پھر سیریز جیتنے میں ناکام رہی اور جنوبی افریقہ نے ایک دفعہ پھر نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی ناقابل ِشکست ٹیسٹ سیریز کو برقرار رکھا۔

(جاری ہے)

دونوں ٹیموں کو ایک ایک میچ جیتنے پر چیمپئین شپ کے 12، 12پوائنٹس ملے۔ اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا : ۔۔موسم ِبہار کی دوسری سیریز اِنڈیا کی میزبانی میں سری لنکا نے کھیلی۔ 4ِ مارچ22ء کو پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا جو بامشکل 3روز جاری رہا اور سری لنکا کو ایک اننگز اور 222رنز سے شکست کا سامنا کر نا پڑا۔دوسرا ٹیسٹ ڈے اینڈ نائٹ " پِنک بال" میچ تھا جس میں بھی حسب ِمعمول اِنڈیا کا اپنی ہوم گراؤنڈ پر پلڑا بھاری رہا اور ایک مرتبہ پھر تین دِن میں ہی سری لنکا کو ڈھیر کر کے 238رنز سے میچ جیت کر سیریز بھی کلین سویپ کر لی۔

اس سیریز میں دو خاص باتیں رہیں ایک اِنڈیا کے اوپنر بیٹر روہت شرمانے پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ملک کی کپتانی کی اور دوسرا اِنڈیا کے سابق کپتان ویرات کوہلی نے اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیلااور ٹیسٹ کیرئیر میں 8,000 رَن مکمل کر لیئے۔ پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: ۔۔ 24سال بعد آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کی پاکستان میں آمد کو بہت سراہا گیا ۔لیکن مقامی سطح پر پچ کی تیاری کو " مردہ اور بے ضرر" قرار دیا گیا جس پرپاکستان کے شائقین کی طرف سے بھی متعلقہ پچ انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ۔

بہرحال 3ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز کا آغاز 4مارچ 22ء کو ہوا جس میں پلڑامہمان ٹیم آسٹریلیا کا ہی بھاری رہا ۔ پہلے 2ٹیسٹ میچ برابر ہو نے کے بعد آخرکار آسٹریلیا تیسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا۔دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی شاندار ،یادگار اور ذمہدارانہ قیادت و بیٹنگ میں 196 رنز کی انفرادی اننگز نے آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز کی جیت کی اُمید پر پانی پھیر دیا ۔

لیکن اسے بھی اِنکار نہیں کہ آسٹریلین ٹیم نے کپتان پٹ کمنزکی حکمت ِعملی سے غیرملک میں سیریز میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کلاس نمبر1ہونا ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا۔ویسے بھی چیمپئین شپ کی فہرست میں اس سیریز کے بعد آسٹریلیا پہلے نمبر پر آگئی۔ ویسٹ اِنڈیز بمقابلہ اِنگلینڈ: ۔۔ویسٹ اِنڈیز میں کھیلی جانے والی 3ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز 8ِمارچ 22ء تا 27 ِ مارچ22ء تک جاری رہی۔

پہلا ٹیسٹ میچ برابر ہو گیا۔ انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو جیتنے کیلئے 71 اوورز میں 286 رنز کا ہدف دیا تھا لیکن انگلینڈ صرف 4کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو سکا۔ دوسرا ٹیسٹ بھی ڈرا ہوا۔ دونوں کپتانوں ویسٹ اِنڈیز کے کریگ براتھویٹ اور انگلینڈ کے جوروٹ نے سنچریاں اسکور کیں۔ اصل میں پہلی اننگز کا لمبا دورانیہ میچ کو بوریت کی طرف لے گیا تھا اور جب آخری روز چند لمحے انگلینڈ کے باؤلر چھائے تو آخری دِن کی شام کے سائے اُفق پر چھا گئے۔

اسطرح انگلینڈ کی ٹیم کسی حد تک پہلے دونوں ٹیسٹ میچوں میں چھائی ہو ئی نظر آئی لیکن تیسرے ٹیسٹ میں اُنکی کارکردگی پر کالے بادل چھا گئے اورویسٹ انڈیز نے تیسرا ٹیسٹ 10 وکٹوں سے جیت کر سیریز 1-0 سے اپنے نام کر لی۔ ایشز سیریز 4-0 سے ہارنے کے بعد اس شکست نے جو روٹ کی کپتانی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ 15 ِاپریل 22 ء کو جوروٹ نے فوری طور پر انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ بنگلہ دیش: ۔۔ 31ِمارچ22ِ کو 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغا ز ہوا۔جنوبی افریقہ کی ہو م گراؤنڈ پر ڈین ایلگر کی کپتانی میں یہ سیریز بالکل یک طرفہ رہی اور بنگلہ دیش کو کلین سویپ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی جسکا ثبوت دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں کپتان ڈین ایلگر کا صرف دو سپین باؤلرز کیشومہاراج اور سائمن ہارمر کا استعمال کرنا تھا۔

جنہوں نے دِلچسپ انداز میں دونوں ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بالترتیب 7،7 اور3،3وکٹیں لیں ۔اُنھوں نے بنگلہ دیش بیٹرز کے پاؤں اُکھاڑ کے رکھ دیئے اور دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں بنگلہ دیشی ٹیسٹ ٹیم کو 100 کا ہندسہ بھی پار نہ کر نے دیا۔ 1﴾مختصر تجزیہ : موسم ِبہار22ء کی اِن 5سیریز میں سے 2سیریز اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا اور جنوبی افریقہ بمقابلہ بنگلہ دیش تو مکمل طور پر یک طرفہ رہیں۔

اسکے برعکس جنوبی افریقہ نے جسطرح نیوزی لینڈ کی ہوم گراؤنڈ پر دوسرا ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز برابر کی وہ واقعی قابِل تعریف اور کھیل کااصل لُطف تھا۔ اِنکے علاوہ جو2سیریز پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا اور ویسٹ اِنڈیز بمقابلہ انگلینڈ ہوئیں وہ 3،3ٹیسٹ میچوں پر مبنی تھیں۔ جنکے پہلے 2،2 ٹیسٹ ہار جیت کے بغیر ہی ختم ہو گئے اور دونوں سیریز کے آخری ٹیسٹ فیصلہ کُن رہے جن میں دِلچسپ یہ تھا کہ آسٹریلیا نے میزبان ملک کو شکست دے کر کرکٹ پر اپنی ورلڈ کلاس قائم رکھی اور انگلینڈ جو کہ بحیثیت مہمان پہلے دو ٹیسٹ میں بہتر رہا آخری ٹیسٹ میں ویسٹ اِنڈیز کی ہوم گراؤنڈ کا شکار ہو گیا۔

2﴾ٹیسٹ میچوں میں نئے چہرے: اِن 5سیریز میں چند نئے چہروں نے بھی اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا ڈبیو کیا ۔جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2نئے پلیئرز کو ڈبیو کروایا ۔ایک بائیں ہاتھ کے اوپنر سارل ایروی اور دوسرے میڈیم فاسٹ باؤلرگلینٹن سٹورمین تھے۔جنوبی افریقہ نے بنگلہ دیش کے خلاف بھی 2 نئے کھلاڑیوں بیٹر ریان رکیلٹن اور میڈیم فاسٹ باؤلر لیزاڈ ولیمزکو ٹیسٹ ڈبیو کر وایا ۔

آسٹریلیا نے پاکستان میں سپنرمچل سویپ سن کو دوسرے ٹیسٹ میں موقع فراہم کیا۔انگلینڈ نے ویسٹ اِنڈیز کے میدانوں پر 3کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ دی۔ بائیں ہاتھ کے اوپنرایلکس لیز کے علاوہ میتھیو فشر اور ثاقب محمود کو۔ساتھ میں 4ورلڈ کلاس پلیئر ز انگلینڈ کے جیمز اینڈریسن اور اسٹورٹ براڈ اور نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن اور ٹرینٹ بولڈ اپنے اپنے ملک کی ٹیسٹ اسکوڈ میں شامل نہ تھے جسکی وجہ سے دونوں ممالک کو موجودہ موسم ِبہار کی سیریز میں کسی حد تک نقصان اُٹھنا پڑا۔

3﴾پوائنٹس ٹیبل: موسم ِبہار 22ء کے دور کے اختتام تک چیمپئین شپ کی فہرست میں کچھ اہم تبدیلیاں ہو ئیں۔آسٹریلیا پہلے اور جنوبی افریقہ دوسرے نمبر پر آگیا۔اِنڈیا ،پاکستان اور سری لنکا بالترتیب تیسرے ،چوتھے اور پانچویں نمبر پر۔نیوزی لینڈ چھٹے ،ویسٹ اِنڈیز ساتویں ، بنگلہ دیش آٹھویں نمبر پر آگیا اور آخری نمبر پر اِنگلینڈ۔ اب تک کُل 13 سیریز میں 34ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں۔جن میں سے 27کا فیصلہ ہوا اور 7بغیر نتیجہ کے ختم ہوئے۔ابھی چیمپئین شپ کا سلسلہ مزید ایک سال جاری ہے اور تمام 9ٹیموں کے پاس کارکردگی دِکھانے کا موقع بھی۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :