پاکستان سے محبت یا آمدن میں کمی،محمد یوسف نے اب آئی سی ایل چھوڑ دی

Yousuf Ne Icl Chor Di

سٹار بیٹسمین قومی ٹیم میں واپس آنے کیلئے بیتاب ،اپنی غلطیوں کی ذمہ داری شعیب ملک پر ڈال دی صبح کا بھولا اگر شام کوواپس آجائے تو اُسے بھولا کہنا چاہیے یا نہیں ،فیصلہ قارئین کے ہاتھ میں

اتوار 3 مئی 2009

Yousuf Ne Icl Chor Di
اعجاز وسیم باکھری : یہ ستمبر2005ء کی بات ہے کہ میرے ایک دوست نے اتوار کے ر وز صبح صبح میرے ہاسٹل آکر مجھے جگایا اور انتہائی جذباتی انداز میں بولا کہ”اعجاز!ایک خوشخبری ہے تمھارے لیے“میں نے حیرانی کے عالم میں اس سے پوچھا بتاؤ کیا خوشخبری ہے تو اُس نے مجھے روزنامہ ایکسپریس دکھایا جس میں سپرلیڈلگی ہوئی تھی کہ یوسف یوحنانے اسلام قبول کرلیا ہے اور اخبارلگی تصویر میں یوسف کو مغرب کی نمازپڑھتے ہوئے دکھایا گیا۔

میرے لیے یہ خبر حقیقت میں کسی خوشخبری سے کم نہیں تھی کیونکہ بطوربیٹسمین یوسف یوحنا برائن لارا کے بعدمیرے دوسرے بڑے فیورٹ بیٹسمین تھے اور پھر یوسف کے اسلام قبول کرنے کی خوشخبری سن کر میرے دل میں یوسف کیلئے مزید محبت اور احترام پیدا ہوگیا۔اس احترام اور محبت میں اُس وقت اضافہ ہوا جب ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2007ء کیلئے یوسف کو ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا اور اس نے دلبرداشتہ ہوکر باغی لیگ جوائن کرنے کافیصلہ کرلیا ۔

(جاری ہے)

اُس وقت نسیم اشرف پی سی بی کے چیئرمین تھے اور بطور جرنلسٹ مجھے نسیم اشرف سے ہمیشہ اختلاف رہا اس دوران ہم نے محمد یوسف کی بھر پور سپورٹ کی اور اس حد تک سپورٹ کی کہ نسیم اشرف کو محمد یوسف سے معافی مانگنا پڑی اور وہ یوسف کو پاکستانی ٹیم میں دوبارہ واپس لانے پر مجبور ہوگئے ۔وقت اپنی رفتار سے آگے بڑھتا رہا اور یوسف قومی ٹیم میں کھیلتے رہے پھر اچانک پاکستان میں خاموش انقلاب آیا جو مشرف اور اس کے حواریوں کو بہا کر لے گیا اسی دوران نسیم اشرف نے بھی چیئرمین پی سی بی کے عہد ے سے استعفیٰ دیدیا اور اعجاز بٹ بورڈ کے نئے چیئرمین بن کر سامنے آئے تو نئی بورڈ انتظامیہ کو ابھی اقتدار میں آئے ایک ہفتہ ہوا تھا کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ابوظہبی میں سیریز سر پر آگئی ،بورڈ نے عبوری سلیکشن کمیٹی تشکیل دی جس نے محمد یوسف سمیت 16کھلاڑیوں کو سیریز کیلئے منتخب کیا اور جس روز ٹیم نے یواے ای روانہ ہونا تھا اُس سے دو روز قبل محمد یوسف بغیر کسی کو بتائے خاموشی سے بھارت چلے گئے اور وہاں جا کر لاہور بادشاہ کی جانب سے آئی سی ایل کرکٹ شروع کردی ۔

یوسف کی اچانک بھارت روانگی اور پھر آئی سی ایل میں شمولیت نے پاکستانی کرکٹ حلقوں میں ہلچل پیدا کردی اور کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے ہرشخص نے یوسف کے اس اچانک فیصلے پر حیرانگی ظاہر کی کیونکہ یوسف کو اگر ناراضگی بھی تھی تو وہ نسیم اشرف اینڈی کمپنی سے تھی اور جب وہ آئی سی ایل کھیلنے جارہے تھے تب تو وہ ٹیم میں شامل بھی تھے اور بورڈ کی انتظامیہ بھی تبدیل ہوچکی تھی تاہم یوسف نے چند لاکھ روپوں کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر آئی سی ایل کھیلنے کو ترجیح دی جس سے مجھے کافی صدمہ پہنچا اور پہلی بارمجھے محسوس ہوا کہ میرے دل میں یوسف کیلئے احترام اورعزت ختم ہوگئی ہے کیونکہ اُس نے دانستہ طور پر اپنے ملک کے ساتھ دھوکا کیا جو کسی بھی محبت وطن پاکستانی کیلئے قابل قبول نہیں تھا۔

آج ایک بار پھر محمد یوسف نے آئی سی ایل چھوڑنے کافیصلہ کرلیاہے اور اُس نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم میں کھیلنے کیلئے تیار ہے اور آئی سی ایل کے ساتھ اُس کا معاہدہ ختم ہوگیا ہے ۔ محمد یوسف کا آئی سی ایل چھوڑ کر پاکستانی ٹیم کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کافیصلہ خوش آئند اقدام ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یوسف کی واپسی سے قومی ٹیم کی قوت میں اضافہ ہوگا لیکن اس بات کی گارنٹی کون دیگا کہ وہ تیسری بار آئی سی ایل جوائن نہیں کرینگے اور ریٹائرمنٹ تک پاکستانی ٹیم کے ساتھ وابستہ رہیں گے۔

بہت سے لوگ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ آئی سی ایل ان دنوں شدید بحران کا شکار ہے اور بعض ذرائع کہتے ہیں کہ آئی سی ایل کو بند کرنے کافیصلہ ہوچکا ہے کیونکہ خراب مالی حالات اور عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے زی ٹی وی کیلئے آئی سی ایل کو جاری رکھنا مشکل ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ آئی سی ایل انتظامیہ نے اپنے کھلاڑیوں کو اس بات کی چھوٹ دی ہے کہ اگر انہیں اُن کے مقامی بورڈ ٹیموں میں شامل کرتے ہیں تو وہ اپنے ملک کی جانب سے کھیل سکتے ہیں۔

آئی سی ایل کے مالی بحران اور آئی سی سی کی جانب سے لچک دار رویہ اختیار کرنے کے بعد بہت سے کھلاڑیوں کو اپنے اپنے ملکوں کی یاد آنے لگی ہے ان میں محمد یوسف بھی شامل ہیں ۔محمد یوسف پہلے بھی قوم کو دھوکا دیکر پیسے کی خاطر بھارت روانہ ہوئے تھے اور آج ایک بار پھر جب اُسے اندازہ ہوا کہ آئی سی ایل مشکلات اور بحران میں پھنس چکی ہے تواُس نے اُسی طرح آئی سی ایل کو ٹھوکر مار دی ہے جس طرح مشکلات اور بحران میں پھنسے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ماری تھی۔

یوسف ٹیم میں واپس آرہے ہیں ہمیں خوشی ہے کہ ایک سٹار بیٹسمین پاکستانی ٹیم میں کھیلے گا توٹیم کی کارکردگی بہترہوگی لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یوسف ہم پر احسان نہیں کررہے بلکہ وہ اپنی ذاتی مجبوری کی وجہ سے ٹیم میں واپس آنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والا ہرکرکٹر ماہانہ تنخواہ، میچ فیس، بونس، اشتہارات، بہترین کارکردگی پر انعامات کے ساتھ اپنے ڈیپارٹمنٹ سے بھی رقم اور دیگر سہولیات سے مستفید ہوتا ہے،اور ایک کھلاڑی ماہانہ اتنے پیسے کما لیتا ہے جتنا ایک عام آدمی ساری زندگی نہیں کما سکتا لیکن میں یہاں یہ کہنا چاہوں گا کہ پیسے کی بھوک اس قدر بڑھ جائے کہ کھلاڑی اسے مٹانے کیلئے ”مادروطن“ کی ضرورتوں کو بھی نظرانداز کر دے، یہ کسی طور جائز رویہ قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہم پاکستانی اس کو برداشت کرسکتے ہیں۔

یوسف ٹیم میں کھیلنے کیلئے آرہا ہے اور اُس نے اپنی تمام غلطیوں کی ذ مہ داری شعیب ملک پر عائد کی ہے کہ شعیب ملک کے رویے کی وجہ سے میں نے یہ سب کیا ۔جناب یوسف صاحب ۔کیا آپ اگر ٹیم میں کھیلتے رہتے تو اس کا فائدہ شعیب ملک کو ہوتا یا آپ کے ملک پاکستان کو ؟یہ قوم آج اپنے ساٹھ سال ضائع کرچکی ہے کم از کم اتنا تو سمجھتی ہے کہ کون مخلص ہے اور کون اُسے دھوکا دے رہا ہے ۔

حضرت علی کا قول ہے۔ ”حکمرانی، پیسہ اور شہرت انسان کو تبدیل نہیں بلکہ بے نقاب کرتی ہے“۔یوسف صاحب :ہر شخص اُس مٹی کا مقروض ہوتا ہے جہاں سے وہ کھاتا پیتا ہو، لیکن اگر کوئی اپنی مٹی کا قرض اتارنے کی بجائے اپنی تجوریاں بھرنے کو ترجیح دے تو وطن سے محبت رکھنے والوں کے جذبوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یوسف یوحناکا گڑھی شاہو کے تنگ و تاریک علاقے سے لیکر خوبصورت بنگلوں تک کاسفر، عالمی ریکارڈز اور پھر محمد یوسف کہلوانے کی سعادت یہ سب پاکستان کی دین ہے ۔

لیکن آپ نے ایک ایسے مشکل وقت میں پاکستان کرکٹ کو تنہا چھوڑ دیا تھا جب آپ کی پاکستان کو ضرورت تھی۔آپ کے آئی سی ایل جانے کی وجہ شعیب ملک کا رویہ نہیں بلکہ آپ کی کمزور ہوتی ہوئی مالی حالت تھی ۔اُس وقت کھیلنے کیلئے پاکستان کے پاس ٹیسٹ کرکٹ نہیں تھی،ون ڈے میچز کی کمائی آپ کیلئے کافی نہ تھی، کینیڈا کی یاترا کا آپ کو موقع بھی نہ مل سکا اور آئی پی ایل میں شرکت کی راہ میں عدالتی دیوارکھڑی تھی تو آپ نے سب کچھ بھول کر 3لاکھ 30 ہزار ڈالر کے عوض اپنے ضمیر کاسودا کرتے ہوئے آئی سی ایل کے ساتھ ناطہ جوڑ لیا۔

آج جب آئی سی ایل کا وجود ختم ہونے کے قریب آچکاہے تو آپ کو پاکستان بھی یاد آگیا اور پاکستانی شائقین کرکٹ بھی جو آپ کی کارکردگی کے گراف میں کمی بیشی پر ویسے ہی دکھ اور خوشی محسوس کرتے ہیں جیسے ایک فیملی میں دیکھنے کو ملتی ہے۔پاکستانی شائقین کو یاد کرنے کا بہت شکریہ ۔یوسف صاحب :پاکستانی قوم اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ کھلاڑی اپنے ملک کے سفیر، زندہ جذبوں کے امین اور نوجوان نسل کیلئے عزم و ہمت کی روشن مثال ہوتے ہیں لہذا میں ذاتی طور پر آپ کو قومی ٹیم میں واپس لوٹنے پر خوش آمدید کہتا ہوں لیکن ” صبح کا بھولا اگر شام کوواپس آجائے تو اُسے بھولا کہنا چاہیے یا نہیں “یہ فیصلہ میرے قارئین کے ہاتھ میں ہے ۔

مزید مضامین :