بھارتی عدالتوں میں انصاف کا قتل جاری

سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہندودہشت گرد ساتھیوں سمیت بری

جمعرات 11 اپریل 2019

Bharti adalaton mein insaaf ka qatal jari
 ر ابعہ عظمت
یہ ہے سیکولر بھارت جہاں پر مسلمانوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ نصف صدی سے زائد عرصے سے جاری ہے ۔ہاشم پورہ قتل عام سے لیکر گجرات فسادات ،بابری مسجد کی شہادت میں ظلم ہوا اور مسلمانوں پر ستم ڈھانے والے ہندوبلوائیوں کو کھلی چھٹی دیدی گئی وہ سرعام مسلمانوں کو مارتے ،جلاتے اور کاٹتے ہیں اور کوئی ان کو روکنے والا نہیں ۔نریندرمودی کی فرقہ پر ست حکومت میں تو بھارت میں بسنے والی مسلم اقلیت سے بر بریت ودرندگی عروج پر ہے ۔


گاؤرکشا کی آڑ میں ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے ۔ان پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند،ان کو باقاعدہ منظم منصوبہ بندی کے تحت گھیٹوز(پسماندہ بستیوں)میں دھکیل دیا گیا ہے ۔مودی حکومت میں مسلم خون اس قدرارزاں ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کو زندہ جلانے والے درندوں کو عدالت سے رہا کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)


سانحہ نانڈیر میں ستانوے مسلمانوں کو مارنے والے بابوبجرنگی کو آزادی مل گئی اور اب سمجھوتہ ایکسپریس میں 68پاکستانیوں سمیت مسلمانوں کو جلانے والے ہندودہشت گردسومی اسیمانند کو بھی رہا کر دیا۔


واقعی ہندودہشت گردوں کے دن اچھے آگئے ہیں۔
قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھما کے کیس میں سوامی سیما آنند سمیت سبھی چار ملزم بری کر دیے ہیں ۔عدالت کا کہنا تھا کہ استغاثہ ملزمان کا دھماکے میں ملوث ہونا ثابت نہیں کرسکا۔اس سے پہلے خصوصی عدالت نے ایک پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی درخواست مسترد کردی تھی ۔

راحیلہ نے عدالت کے روبروگواہی دینے کیلئے پیش ہونے کی اجازت مانگی تھی۔دہشت گردی کا یہ واقعہ 18فروری2007کی رات رونما ہوا تھا۔واقعات کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے چل کر انڈیا کے آخری سٹیشن اٹاری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ نصف شب کے قریب جب یہ ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاؤں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔


دھماکے سے دوبوگیاں آگ کی لپیٹ میں آگئیں ۔اس واقعے میں 68افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی ۔این آئی اے نے اس مقدمے میں سوامی اسیما آنند سمیت بعض ہندو انتہا پسندوں کی موردِالزام ٹھہرایا تھا۔این آئی اے نے عدالت میں یہ دلائل دیے تھے کہ اس دھماکے میں پاکستانی مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔سوامی اسیما آنند کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق ایک شدت پند تنظیم ”ابیھنو بھارت“ سے ہے ۔

اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان تھے ،جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007میں قتل کر دیے گئے تھے ۔
تین دیگر ملزمان سند یپ ڈانگے،رام چندر کلسانگر ا اور امیت مفرور ہیں ۔سمجھوتہ ایکسپریس کے مقدمے میں 224افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ۔اس طویل مقدمے میں تقریباً 300گواہ تھے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں اس مقدمے میں 30سے زیادہ گواہ منحرف ہو چکے ہیں ۔

سماعت کے دوران گزشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے ۔بندودہشت گرد سوامی اسیما آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کار روائیوں میں بھی ملزم تھا لیکن وہ ان میں سے کئی واقعات میں بری ہو چکے ہیں۔
بھارتی عدالت کی اس نا انصافی پر پاکستان میں متعین بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کرکے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث تمام ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ پر ان سے سخت احتجاج کیا گیا اور فیصلہ کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے ہندودہشت گردوں کی ریاستی سر
 پر ستی کی جارہی ہے ۔

دفتر خارجہ کے مطابق قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ انہیں تھمایا۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر کو کہا گیا کہ پاکستان نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مقدمہ میں کوئی پیشرفت نہ ہونے کی ہمیشہ نشاندہی کی ۔بھارت میں چاروں ملوث ملزموں کو بری کرانے کیلئے منظم کوششیں کی گئیں حالانکہ اس بہیمانہ واقعہ میں چوالیس پاکستانی جاں بحق ہوئے ۔

پاکستان ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس2016کی سائیڈلائن پر ہونے والی ملاقات سمیت ہر موقع اور ہر سطح پر یہ معاملہ اٹھا تا رہا۔سماعت میں سست روی اورد یگر مقدمات میں ملزموں کی بریت کے خلاف پہلے بھی بھارت سے احتجاج کیا جاتا رہا۔
دہشت گردی کے اس واقعہ کے گیارہ برس بعد یہ فیصلہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے جس نے بھارتی عدالتوں کا شرمناک چہرہ بے نقاب کر دیا ہے ۔

یہ فیصلہ بھارت کے دو غلے پن اور منافقانہ رویہ کی بھی نشاندہی کرتا ہے جس کے تحت ایک طرف وہ پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرتا اور دوسری جانب ان دہشت گردوں کو بری کیاجاتا ہے جنہوں سمجھوتہ ایکسپریس میں دہشت گردی کا کھلے عام اقرار کیا ہے ۔قائم مقام خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے ان ملزموں کو بری کرانے کی مسلسل کوششیں،دہشت گردی کے واقعہ کے بارے میں اس کی بے حسی کا واضح ثبوت ہیں جس میں چوالیس افراد اپنی جانوں سے گئے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعی میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔


بھگوادہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ سوامی اسیمانند کو سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملے سے بھی باعزت بری کر دیا گیا ہے ۔اس سے قبل انہیں حیدر آباد کی مکہ مسجد اور اجمیر کی درگاہ بم دھماکوں کے الزامات سے بھی بری کیا جا چکا ہے ۔اس طرح بھگوادہشت گردی کا وہ داغ ہمیشہ کے لیے مٹا دیا گیا ہے جس نے دنیا کے سامنے دہشت گردی کا ایک انوکھا چہرہ پیش کیا تھا۔

یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ بی جے پی نے اقتدار سنبھالتے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ ہ بھگوادہشت گردی کے داغ کو جڑ سے مٹا دے گی ۔کیونکہ یہ ایک سازش کا حصہ تھا جس کا مقصد ہندوؤں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا تھا۔اس سلسلے میں سب سے پہلے مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں سادھوی پر گیہ ٹھا کر کوبری کرایا گیا۔
مالیگاؤں بم دھما کہ کیس میں سرکاری وکیل رروہنی سالیان نے یہ کہا تھا کہ ان پر این آئی اے کے اعلیٰ افسران اس معاملے میں نرمی برتنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں تو ملک میں سنسنی پھیل گئی تھی۔

حالانکہ این آئی اے نے اس کی تردید کی تھی لیکن مالیگاؤں مقدمے سے لے کر سمجھوتہ ایکسپریس کیس تک این آئی اے نے جو روش اختیار کی اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ بھارت کی سب سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی ایک ایسے منصوبے پر کام کررہی تھی جس میں دہشت گردی کے ان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بجائے انہیں باعزت بری کرانے کا مقصد پوشیدہ تھا۔
اس کے برعکس دہشت گردی کی جن وارداتوں کے ملزم مسلمان ہیں ،ان میں این آئی اے انتہائی سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہے ،جس کا تازہ ثبوت گودھرا سانحہ میں گرفتار کئے گئے یعقوب بٹالیا کو عمر قید کی سزا سنایا جانا ہے ۔

اتفاق یہ ہے کہ اخبارات میں سوامی اسیمانند کو باعزت بری کئے جانے اور یعقوب بٹالیا کو عمر قید کی سزادےئے جانے کی خبریں ایک ساتھ شائع ہوئیں جو اس بات کا احساس دلاتی ہیں کہ اس ملک میں انصاف کی دیوی کن لوگوں پر مہربان ہے۔
بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کا کیس واقعی کے تین سال بعد اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس وقت تک بیشتر ثبوت ملیا میٹ ہو چکے تھے اور اس کے پاس اپنا الزام ثابت کرنے کے لئے کچھ نہیں بچا تھا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ این آئی اے نے یہ بیان دیتے وقت سوامی اسیمانند کے اس اقبالیہ بیان کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جو دہلی میں ایک میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے روبرودرج کرایا گیا تھا۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھگوادہشت گردی کے مقدمات ایک خاص مقصد کے تحت این آئی اے کے سپرد کئے گئے تھے جس کا ثبوت روہنی سالیان کے بیان سے بھی ملتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ رفتہ رفتہ ان مقدمات کے ملزمان بری ہوتے چلے گئے اور روہنی سالیان کا الزام صحیح ثابت ہوا ۔کہا جاتا ہے کہ جیل میں قتل ہونے والے سنیل جوشی کے پاس بھگوادہشت گردی کے ٹھوس ثبوت موجود تھے اور وہ اپنے ساتھیوں کے لئے خطرہ بن سکتا تھا،اس لئے اسے راستے سے ہٹا دیا گیا۔یہ مقدمہ جس انداز میں آگے بڑھا وہ بھی بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے ۔


کیس کی شروعات اگست 2012میں ہوئی تھی اور مقدمے کی کارروائی محض 132دنوں تک چلی ۔
سماعت کے دوران متعدد ججوں کو تبدیل کیا گیا۔آخری ایڈیشنل سیشن جج جگدیپ سنگھ کو یہ مقدمہ اگست 2018میں اس وقت سونپا گیا تھا جب بیشتر گواہیاں مکمل ہو چکی تھیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ این آئی اے نے شروع میں کہا تھاکہ سمجھوتہ ایکسپریس کی ساز ش کے پیچھے سوامی اسیما نند کا دماغ کا ر فرما تھا اور اس نے ہی اس کام کو انجام دینے والوں کو مالی امداد مہیا کرائی تھی ۔


ایجنسی نے اپنی فرد جرم میں کہا تھا کہ ”اسیما نند اسلامی جہادی گروپوں کی طرف سے ہندو مندروں پر دہشت گردانہ حملوں سے سخت ناراض تھا۔“اس ذیل میں جن حملوں کا ذکر کیا گیا تھا ان میں گجرات کے اکشر دھام مندر،جموں کے رگھوناتھ مندر اور وارانسی کے سنکٹ موچن مندرپر حملوں کا ذکر تھا ۔فرد جرم کے مطابق اسیما نند نے اپنے ساتھیوں سے مل کر ان حملوں کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

این آئی اے نے یہ بھی کہا تھا کہ اسیما نند کا خیال تھا کہ ’بم کا بدلہ بم‘ہونا چاہئے اور ایسے نشانوں کو چناگیا جہاں تمام ہلاکتیں مسلمانوں کی ہوں ۔
اس سلسلے کا سب سے زیادہ تباہ کن اور خوفناک حملہ سمجھوتہ ایکسپریس پر کیا گیا جس کے تمام مسافر مسلمان تھے۔18مئی کو حیدر آباد کی مکہ مسجد میں دھماکہ کیا گیا جس میں 9مسلمان شہید ہوئے ۔اس کے بعد اکتوبر میں رمضان کے دوران اجمیر کی درگاہ خواجہ معین الدین چشتی میں عین افطار کے وقت دھماکہ ہوا جس میں تین روزہ دار شہید ہو گئے ۔یہ تینوں دھماکے 2007میں ہوئے تھے اور ان تینوں میں اسیما نند کو کلیدی ملزم بنایا گیا تھا۔لیکن ان تینوں ہی مقدمات سے سوامی اسیما نند اینڈ کمپنی کو باعزت بری کر دیا گیا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bharti adalaton mein insaaf ka qatal jari is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 April 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.