بھارتی دہشت گردی برقرار

پوری دنیا میں انسانیت تو ایک طرف جانوروں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کرنیوالی این جی او ز بھارتی دہشت گردی پر آنکھیں بند کرکے خاموش تماشائی بنی ہوئی

Mirza Rizwan مرزا رضوان منگل 6 اگست 2019

Bharti dehshat gardi barqarar
بھارت کے ظلم و ستم کے شکار کشمیریوں کیلئے بولنا ، لکھنا اور ان کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا بحیثیت انسان ، بحیثیت پاکستانی مسلمان میرا حق بھی ہے اور مجھ پر فرض بھی ہے ۔ کلسٹر بم کا استعمال ، نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انتہا موجودہ حالات میں خطے کی سب بڑی دہشت گردی ہے ۔بھارت نے اپنی بدمعاشی اور ریاستی دہشت گردی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صدارتی حکم پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کردی ہے ۔


مودی سرکار جو نام نہاد جمہوریت کا دعویدار ہے اس نے اس بدمعاشی کو پروان چڑھانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ اور برسوں سے نہتے کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم کو مزید فروغ دینے میں جو کردار حالیہ ادا کیا ہے اس کی ماضی میں مثال ملنا مشکل ہے ۔ بھارت کی ہر حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ ہمیشہ دبانے کی تو سرتوڑ کوششیں کیں مگر اس کی خصوصی اہمیت کو ختم کرنے کا ”سہرا“مودی سرکار کے ”سر“ہی آیا ہے ۔

(جاری ہے)

پوری دنیا کو امن و محبت کا نام نہاد پیغام دینے والے مودی نے اب کی بار وہ کچھ کرنے کی ٹھان لی کہ جس کی توقع شاید کسی اور دشمن ملک سے نہیں کی جاسکتی ۔ 
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر ایشو پر خصوصی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے بطور ثالث کردار ادا کرنے کے اعلان کو بھارت نے جوتے کی نوک پر رکھا ، بلکہ امریکہ کی اس پیش کش کو فوری مسترد کردیا ۔

اور یوں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی برادری کی جانب سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کی بجائے انکے حقوق کے تحفظ کو بھی پامال کرنے میں مودی سرکار نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ساتھ ہماری حکومت بھی اس ثالثی پر خوش ہو گئی کہ بہت بڑی کامیابی مل گئی مگر اس بیان کو مضبوطی سے لیکر اس موقف کے فی الفور عمل پر زور دینے کی ضرورت تھی ۔ 
بھارت نہیں کبھی بھی امن کو فروغ دینے کی بات نہیں کی۔

مگر افسوس کہ ہمیں ثالثی کا کہہ کر ٹرمپ خود بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔۔۔ نہتے اور معصوم کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنا ، خواتین کی بے حرمتی کرنا بھارتی فوج کا معمول بن چکا ہے ۔ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی بجائے اس کی خودمختاری کو ختم کرنا اور بدترین و انسانیت سوز مظالم کی ڈگر پر قائم رہنا یقینا بھارت کو عزت راس نہ آنے کے مترادف ہے ۔

ایک طرف ہاتھوں میں پتھر اٹھائے چند جوان اور دوسری جانب جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فوجی کونسا امن بحال کررہے ہیں ۔ پوری دنیا میں انسانیت تو ایک طرف جانوروں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کرنیوالی این جی او ز بھارتی اس دہشت گردی پر آنکھیں بند کرکے خاموش تماشائی بنی ہوئی ۔ جبکہ بھارت کی جانب سے انسانیت سوز مظالم پر ذرا برابر شرم نہیں بلکہ الٹا آنکھیں نکالنا شروع کردی ہیں ۔

اور اس بزدل نام نہاد جمہوریت پسند مودی سرکار کی دیدہ دلیری کہ اس نے اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری تمام تر خواہشوں کو پس پشت ڈال کر مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو قانونی اور آئینی شکل دینے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔بلاشبہ بھارتی حکومت کے اس گھناؤنے اقدام پر اسے اپنے ہی پارلیمنٹ میں شدید مخالفت کا سامنا بھی ہے ۔ جبکہ کشمیری قوم پاکستان کا پرچم اپنے ہاتھوں میں اٹھائے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔

محترم قارئین !آج تک کشمیریوں کے ظلم و ستم کرنیوالے عالمی دہشت گردی بھارت کو کسی برادر اسلامی ملک یا دیگر یورپی ملک نے ”لگام“ڈالنے کی جرات نہیں کی ۔ اور نہ ہی کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم کو بند کرنے کی بات ہی کی ۔ تاریخ کے جھروکے میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ تقسیمِ برصغیر کے وقت جموں و کشمیر کے حکمران راجہ ہری سنگھ نے پہلے تو خودمختار رہنے کا فیصلہ کیا تاہم بعدازاں مشروط طور پر انڈیا سے الحاق پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

اس صورتحال میں انڈیا کے آئین میں شق 370 کو شامل کیا گیا جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ اور اختیارات دیے گئے۔تاہم ریاست کی جانب سے علیحدہ آئین کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ جس پر 1951 میں وہاں ریاستی آئین ساز اسمبلی کے قیام کی اجازت بھی دے دی گئی۔
انڈین آئین کی شق 370 عبوری انتظامی ڈھانچے کے بارے میں ہے اور یہ دراصل مرکز اور ریاستِ جموں و کشمیر کے تعلقات کے خدوخال کا تعین کرتا تھا۔

یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو انڈین یونین میں خصوصی نیم خودمختار حیثیت دیتا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کے وزیراعظم شیخ عبداللہ اور انڈین وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی اس پر پانچ ماہ کی مشاورت کے بعد اسے آئین میں شامل کیا گیا تھا۔اس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور انڈیا کے آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا۔

اس کے تحت ریاست کو اپنا آئین بنانے، الگ پرچم رکھنے کا حق دیا گیا تھا جبکہ انڈیا کے صدر کے پاس ریاست کا آئین معطل کرنے کا حق بھی نہیں تھا۔
اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمان ریاست میں ریاستی حکومت کی توثیق کے بغیر انڈین قوانین کا اطلاق نہیں کر سکتی تھی۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی ریاست میں یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے تاہم آرٹیکل 370 کے تحت انڈین حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

جبکہ بھارت نے کھلی بدمعاشی کرتے ہوئے اس آرٹیکل کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کا اسٹیٹس اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کر لیاہے ۔ جو کہ خطے میں بہت بڑے تصادم کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ۔
 اب عالمی برادری کو بھی پاکستان کے ساتھ مل کر بھارتی ہٹ دھرمی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ان کا حق خود ارادیت دلوانے کا وقت قریب آن پہنچا ہے ۔

اور اب حکومت پاکستان کو اپنی آنکھیں کھول کر دیکھنا ہوگا کہ مسئلہ کشمیر کے اس نازک موڑ پر کون اس کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملائے ساتھ کھڑا ہے اور کونسا ملک اندرونی و بیرونی سطح ہمارے راویتی دشمن بھارت کو پرموٹ کررہاہے ، تاکہ ہمیں وطن عزیز پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں کی باخوبی پہچان ہوسکے۔ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ دوسروں کی جنگیں لڑنے کی بجائے ہمیں مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور معصوم شہریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کیلئے یہ مقدمہ صرف اپنے کی پیروں پر لڑنا پڑے گا۔

اور بھارت کی موجودہ ہٹ دھرمی سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ بھارت کشمیرکے حل میں سنجیدہ نہیں اور نہ وہ چاہتا ہے کہ خطے میں امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جائے۔لیکن پوری قوم مسئلہ کشمیر کے موثر حل اور کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور حکومت وقت کے موثر و عملی کردار کی منتظر ہے کہ وہ بھارت کی اس گھناؤنی سازش پر عالمی برادری کو ہوش کے ناخن دلانے میں کہاں کامیاب ہوتی ہے، اس کے ساتھ اقوام متحدہ ، او آئی سی سمیت تمام عالمی برادری کو افسوس و مذمت کے قصیدے پڑھنے کی بجائے عملی طورپر مسئلہ کشمیر کے موثر حل کیلئے میدان عمل میں آنا ہوگا۔

آخر میں دعا ہے اللہ رب العزت کشمیریوں مسلمانوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلائے اور آزادی کی دولت سے مالامال فرمائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bharti dehshat gardi barqarar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.