
بلاول کی مشکلات۔۔۔۔ ٹرمپ کا روڈ میپ
آصف علی زرداری کرپشن کے مقدمات میں گیارہ سال جیل اور چار سال امریکہ میں رہے لہٰذا بلاول بھٹو کی تعلیم و تربیت محترمہ بے نظیر بھٹو نے کی۔ بلاول کی شخصیت میں بھٹو خاندان کا رنگ اور لہجہ نمایاں ہے۔ بلاول بھٹو کی پہلی مشکل یہ ہے کہ اسے بھٹو اور زرداری خاندان کے تضادات کا سامنا ہے۔ وہ اپنے نانا اور ماں کی سیاسی روایت کیمطابق عوامی، نظریاتی اور انقلابی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ انکی شخصیت صاف ستھری ہے جو ان کا بہترین سیاسی اثاثہ ہے
جمعرات 26 جنوری 2017

آصف علی زرداری کرپشن کے مقدمات میں گیارہ سال جیل اور چار سال امریکہ میں رہے لہٰذا بلاول بھٹو کی تعلیم و تربیت محترمہ بے نظیر بھٹو نے کی۔ بلاول کی شخصیت میں بھٹو خاندان کا رنگ اور لہجہ نمایاں ہے۔ بلاول بھٹو کی پہلی مشکل یہ ہے کہ اسے بھٹو اور زرداری خاندان کے تضادات کا سامنا ہے۔ وہ اپنے نانا اور ماں کی سیاسی روایت کیمطابق عوامی، نظریاتی اور انقلابی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ انکی شخصیت صاف ستھری ہے جو ان کا بہترین سیاسی اثاثہ ہے مگر جب وہ بھٹو، بے نظیر کے ساتھ زرداری کو جوڑتے ہیں تو انکے بارے میں عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوجاتے ہیں۔ ”آصف زرداری سب پہ بھاری“ بلاول بھٹو کے راستے کا ”بھاری پتھر“ بن چکے ہیں۔ پی پی پی جب بلاول کی مکمل گرفت میں آجائے گی تو اسکے بعد شاید ”بھاری پتھر“کو راستے سے ہٹانے میں کامیاب ہوسکیں۔
(جاری ہے)
امریکہ کے نئے صدر ٹرمپ نے حلف اٹھالیا ہے۔ وہ امریکی تاریخ کے متنازعہ ترین صدر ثابت ہوئے ہیں انکے خلاف امریکہ سمیت دنیا کے اہم ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں لاکھوں خواتین نے شرکت کی۔ ایک خاتون رہنما نے کہا ”ہم خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کیلئے مظاہرہ کررہی ہیں۔ ٹرمپ سے انسانیت کو خطرہ ہے“۔ صدارتی انتخاب میں پاپولر ووٹ میں برتری کے باوجود تکنیکی بنیاد پر شکست سے دوچار ہونیوالی اْمیدوار ہیلری کلنٹن نے ٹویٹ پیغام میں احتجاجی مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ ”امریکی اقدار“ کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے نہ صرف امریکی سٹیٹس کو بلکہ روایتی ورلڈ آرڈر کو چیلنج کیا ہے گویا وہ ایک ایسے انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں جو امریکہ اور دنیا کا چہرہ بدل کررکھ دے۔ ٹرمپ نے صدارت کا حلف اپٹھانے کے بعد اپنے پہلے سرکاری خطاب میں اپنے وڑن کا روڈ میپ دیا ہے جو قابل توجہ ہے۔ ٹرمپ نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے ”اسلامی دہشت گردی“ کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ مفکرین میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ سابق صدر امریکہ بارک اوبامہ اس فکر سے اتفاق کرتے تھے۔ اْمید ہے ٹرمپ بھی آہستہ آہستہ اصل حقائق کو سمجھنے لگیں گے۔ جب انہیں سی آئی اے کی خفیہ رپورٹوں کو پڑھنے کا موقع ملے گا تو ان پر یہ راز کھلے گا کہ طالبان، القائدہ اور داعش سب دہشتگرد تنظیموں کا خالق اور سرپرست خود امریکہ ہے جن کا مقصد عالم اسلام کو کمزور اور منقسم کرنا ہے۔ اگر ٹرمپ ان تنظیموں کی سرپرستی چھوڑ دیں تو عالمی امن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مسلمان ممالک یہ کیسے گوارا کرسکتے ہیں کہ وہ ایسی دہشت گرد تنظیموں کی حوصلہ افزائی کریں جو انکے اپنے ہی ملکوں میں دہشتگردی کرکے ریاستوں کو کمزور کرنے لگیں۔ دہشتگردی عالمی مسئلہ بن چکا ہے جسے دنیا کی اقوام متحد ہوکر ہی حل کرسکتی ہیں۔ ٹرمپ نے سب سے پہلے سی آئی اے ہیڈ کواٹر کا دورہ کرکے سی آئی اے کے افسروں کو ہدایت کی کہ وہ ”اسلامی دہشتگردی“ کیخلاف جنگ کی تیاری کریں ۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ 1000فیصد خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے امریکن میڈیا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”امریکہ کے صحافیوں کا شمار دنیا کے بڑے بددیانت انسانوں میں ہوتا ہے“۔
نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ تمام قوموں سے دوستی کی جائیگی۔ سب قوموں کا حق ہے کہ اپنے قومی مفاد کو ترجیح دیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دوسرے ملکوں کی سرحدوں کا دفاع کرنے کی بجائے امریکہ کی سرحدوں کو محفوظ بنائیں گے۔ انکا یہ عزم قابل ستائش ہے وہ اگر دنیا کے مختلف ملکوں میں مقیم امریکی افواج کو واپس بلا سکیں تو یہ ان کا تاریخی کارنامہ ہوگا۔ طاقتور امریکی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ انکو یہ اقدام کبھی نہیں اْٹھانے دیگی۔ ٹرمپ نے امریکی عوام کو نوید سنائی کہ متوسط طبقے کے خاندانوں پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔ اقتدار واشنگٹن سے عوام کو منتقل کیا جائے۔ امریکی سیاستدان خوشحال ہوگئے ہیں جبکہ فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں اور امریکی شہری بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ٹرمپ نے جاپان سمیت گیارہ ملکوں سے فری ٹریڈ معاہدے ختم کردئیے ہیں۔ٹرمپ نے کہا شہریوں کے بچوں کو سکول اور ہسپتال چاہئیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے اپنا دفاع کیا مگر عوام کا دفاع نہیں کیا۔ ہم چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے ایجنڈے پر عمل کرینگے اور ہمارا سلوگن ”امریکہ فرسٹ“ ہوگا۔ پاکستان کے ریٹائرڈ سینئر سفارت کار اشرف جہانگیر قاضی نے ٹرمپ کے مواخذے "Impeachment" کی پیشن گوئی کی ہے جسے عجلت پر مبنی قراردیا جائیگا۔ ہر نئے حکمران کے بارے میں رائے زنی سودن کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔ اخباری رپورٹوں کے مطابق دوبار امریکہ کے صدر رہنے والے بارک اوبامہ اپنے لیے کرایے کا مکان تلاش کررہے ہیں جبکہ نائب صدر جوبائیڈن کیلئے اپنے بیٹے کے کینسر کا علاج کرانے کیلئے اپنا گھر بیچنے کی نوبت آگئی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ”شرم“ اور ”حیا“ کے الفاظ کو پارلیمانی قراردیا تھا جب وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں یہ الفاظ عمران خان اور انکے رفقاء کیلئے استعمال کیے تھے لہذا یہ پارلیمانی الفاظ غریب ملک کے ان حکمرانوں کیلئے استعمال کیے جاسکتے ہیں جو عوام کی دولت لوٹ کر بیرونی ملکوں میں لے گئے اور کروڑوں عوام کو بھوک و افلاس میں مبتلا کردیا۔ انتہاء پسند اور نسل پرست صدر ٹرمپ کے خیا لات کی روشنی میں عالم اسلام کے رہنماوٴں کو بیدار ہونا پڑیگا۔ وہ اپنے ملکوں کے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے نئی حکمت عملی تیار کریں۔ عالم اسلام کے دانشور بدلتے عالمی حالات کے تناظر میں مسلمانوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Bilawal Ki Mushkilaat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 January 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.