انڈین ہٹلر اور آج کا بھارت

مودی حکومت کی جانب سے کئے گئے ان مسلم مخالف فیصلوں پر بھارتی عوام سراپا احتجاج ہیں اور بھارت میں مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی جانے لگی ہے ۔ احتجاج میں کارٹون پر مبنی پوسٹر نظر آئے جس میں ہٹلر نے مودی کو اپنے ہاتھوں پر اٹھایا ہوا ہے

Salman Ahmad Qureshi سلمان احمد قریشی جمعرات 26 دسمبر 2019

indian hitler aur aaj ka Bharat
بھارت میں 2019ء کے دوران 7ریاستوں کے اسمبلی کے انتخابات ہوئے ،میڈیا رپورٹس کے مطابق جھارکھنڈ رواں سال بی جے پی کے ہاتھوں سے نکلنے والی پانچویں ریاست ہے۔ نتائج کے مطابق 81رکنی ریاستی اسمبلی میں کانگریس ، جھار کھنڈ مکتی مورچااتحاد کو 47سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی، بی جے پی 25نشستوں پر جیت سکی۔ الیکشن تو ہار جیت ہی سے عبارت ہوتے ہیں لیکن جھارکھنڈ کے اسمبلی الیکشن کا نتیجہ ایسے وقت میں آیا جب نریندرا مودی اور امیت شاہ دونوں مل کر بھارتیوں کو دھوکہ اور فریب دے رہے تھے۔

یہ الیکشن نہیں عوامی حقوق اور مودی کی انتہا پسند سوچ کے درمیان ایک معرکہ تھا ۔ عوام این آر سی اور سی اے اے کیخلاف سڑکوں پر ہیں۔ مودی سرکار خود اپنے آئین کا مذاق اڑانے میں لگی ہوئی ہے ، عالمی سطح پر بھی ان اقدامات پر تشویش پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ایسے کشیدہ ماحول میں اگر بی جے پی کامیاب ہو جاتی تو سیکولر بھارت ، جمہوریت اور مسلمانوں کی سسکیاں مزید تیز ہو جاتیں اور عالمی سطح پر یہ پیغام جاتا کہ مودی کچھ غلط نہیں کر رہا مگر جھارکھنڈ کی عوام کو سلام کہ انہوں نے انسانی حقوق کو ووٹ دیے ۔

بی جے پی کی نیا پورے ملک میں ڈگمگانے لگی ہے۔ نریندرا مودی اور امیت شاہ کی گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ صاف نظر آنے لگی ہے ۔ بی جے پی کے قائد ونیتا جی سبھاش چندر بوس کے رشتہ دار چندر کماربو س نے شہریت ترمیمی قانون پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ قانون کسی مذہب سے متعلق نہیں تو پھر مسلمانوں کو اس سے خارج کیوں کیا گیا۔
 شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے دوران اب بی جے پی کے اندر ہی سے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔

بنگال یونٹ کے نائب کے صدر چندر کماربوس نے کہا کہ اس قانون کو تمام مذاہب کیلئے کھول دینا چاہئے یہ ملک تمام مذاہب کیلئے ہے ۔مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارت کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی فورسز کا مظاہرین پر بد ترین تشدد، متعدد افراد زخمی، سینکڑوں گرفتار اور ہلاکتوں کی تعداد 29ہو چکی ہے ۔
دہلی اتر پریش نے تو پولیس بر بریت کی انتہا کر دی ۔

ادھر کانگریس نے بھی متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں دھرنا دے دیا۔ان ہنگاموں کے درمیان ہی مرکزی کابینہ نے قومی آبادی رجسٹر NRCکی منظوری دے دی ۔ سی اے اور این آر سی کے خلاف لیفٹ پارٹیوں اور کانگرس نے مشترکہ تحریک کا اعلان کیا ہے ۔
 سیاسی رہنماؤں کے مطابق مودی سرکار ملک اور سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ قانون بنانے کے نام پر مذہبی خطوط پر لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔

راجیہ سبھا رکن ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ بی جے پی عوام کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے جھا ر کھنڈ میں بی جے پی کی شکست پر کہا کہ بی جے پی کو بھارتی معاشرے کو ذات پات اور مذہبی خطوط کی کوششوں کو شکست ہوئی۔بھارتی وزیر اعظم کو انہتا پسند اقدامات اور پالیسیاں لے ڈوبیں، ریاستی جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچا پارٹی کے قائد ہیمنت سورم نے انتخابات میں کامیابی کے بعد کہا مذہب اور ذات پات سے بالا تر ہو کر عوا م کی خدمت کریں گے۔

 
ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی کو مہا راشٹر کے بعد اب مشرقی ریاست جھارکنڈ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی نقشہ پر بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے جبکہ مرکز میں 2014ء کے مقابلے میں بی جے پی نے حالیہ الیکشن میں کہیں زیادہ سیٹیں حاصل کر کے اقتدار حاصل کیا۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے جھارکھنڈ کے نتائج پر تبصرہ میں کہا کہ یہ بی جے پی کے گھمنڈ اور غرور کا نتیجہ ہے ۔

مودی سرکار نے متنازع قانون لا کر ملک کو مصیبت میں ڈال دیا ہے۔
جھارکھنڈ کی یہ شکست بھارت کے ان تمام لوگوں کیلئے مبارک ہے جو بلا تفریق مذہب و ملت سڑکوں پر احتجاج میں مصروف ہیں۔ یہ کامیابی سیکولر افراد کی مضبوطی ہے۔ جھارکھنڈ ان 17ریاستوں میں شامل ہو چکی ہے جہاں بی جے پی کی حکومت نہیں۔ بی جے پی نے 2017ء کے بعد سے جھارکھنڈ ، مہاراشٹر ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ سمیت 7ریاستوں میں حکومت گنوا چکی ہے ۔

مودی کے یہ فیصلے بھارت میں عوام کے اتحاد یکجہتی ، بھائی چارگی اور فرقہ وارانہ رواداری کیلئے بھی اہم ہیں۔ مودی کے ان اقدامات سے پورے بھارت میں علاقائی خطوط، مذہب سے بالا تر ہو کر بھارتی عوام سڑکوں پر نکل آئے ۔مسلم مخالف بعض فیصلو ں پر عام بھارتیوں کا رد عمل کچھ خاص نہیں رہا مگر شہریت کے بارے میں جب امتیاز کیا گیا تو مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھارتیوں نے بھی احتجاج کیا ۔

اسلامی تعاون تنظیم نے بھی تحریری اعلان میں واضح کیا گیا مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو متاثر کرنے والے تازہ پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ شہریت کے حقوق اور بابری مسجد کے متعلق معاملات پر خدشات ہیں۔امریکی میگزین کے مطابق شہریت کا قانون کا مقصد بھارت کو ہندو ریاست بناناہے ۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے شہریت کے قانون کو متنازع قانون قرار دیا اور اس کی مذمت کی اور تمام جمہوری ملکوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے اس اقدام کی مخالفت کریں۔

اداریے میں مسلمانوں کے خدشات کو درست قرار دیا گیا۔جھار کھنڈ کے انتخابی نتائج سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوئے ،کشمیر کو جیل خانے میں تبدیل کرنے کے بعد سے بھارت میں بے چینی اور بے قرار ی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ شہریت ترمیمی بل کے بعدمظاہرے اور احتجاج ہونے لگے ۔ آسام جلنے لگا اور پھر ملک کے دیگر حصوں میں یہ آگ پھیلنے لگی ۔

مودی حکومت کی جانب سے کئے گئے ان مسلم مخالف فیصلوں پر بھارتی عوام سراپا احتجاج ہیں اور بھارت میں مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی جانے لگی ہے ۔ احتجاج میں کارٹون پر مبنی پوسٹر نظر آئے جس میں ہٹلر نے مودی کو اپنے ہاتھوں پر اٹھایا ہوا ہے ۔ یہ تصویر جرمن ٹی وی نے بھی نشر کی جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ انتہا پسند مودی بھارت میں اب ہٹلر کے کردار میں نظر آنے لگا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

indian hitler aur aaj ka Bharat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.