مودی کو یہ بات سمجھ جانی چاہیے!

مودی کو چاہیے کہ اپنے سیاسی فوائد کے پیش نظر عوام اور اپنی فوج کو داؤ پر نہ لگائے۔ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے حکومت‘ریاستی ادارے‘پاک افواج اور عوام اس کی سلامتی اور بقاء کو قائم رکھنے کے لئے ایک صفحہ پر متحد ہے جس کا اندازہ بھارت کو جارحیت کے ارتکاب کی صورت میں پاکستان کے بھر پور جواب پر بخوبی ہو گیا ہے

Rao Ghulam Mustafa راؤ غلام مصطفی ہفتہ 30 مارچ 2019

modi ko yeh baat samajh jani chahiye
تاریخ شاہد ہے کہ دنیا پیں دو بڑی جنگیں لڑی جا چکی ہیں اور ان دونوں بڑی جنگوں نے دنیا کو لاشوں کے انبار دئیے۔پہلی جنگ عظیم کا آغاز 28جولائی1914ء کو شروع ہوئی جو11نومبر1918ء تک جاری رہی اور اس جنگ میں انسان کے بنائے اسلحہ و بارود نے ایک کروڑ انسانوں کو نگل لیا۔
 دوسری جنگ عظیم کا آغازیکم ستمبر1939ء کو ہوا اور یہ جنگ 1945ء تک جاری رہی اس جنگ میں کروڑوں انسان موت کی نیند سو گئے۔

اس جنگ کا اختتام اس وقت ہوا جب امریکہ نے جاپان کے دو شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم سے حملہ کیا۔ آج بھی ان شہروں پر ایٹمی حملے کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ ان دو بڑی جنگوں کی ہولناکیوں کو بہت بھیانک قرار دیا گیا۔ان دو بڑی جنگوں سے عبرت حاصل کرنے والے ترقی یافتہ ممالک کی تاریخ پر نظر دوڑا لیں جن کے نزدیک دنیا میں لڑی جانیوالی جنگوں میں آج تک نقصان اور تباہی کے علاؤہ کسی کو فائدہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

 یہ فلسفہ ازلی جنگجو ممالک نے جان لیا ہے اور یہ ممالک اپنے ملک و قوم کی خاطر جنگوں سے ہمیشہ کے لئے دور ہوگئے۔صرف ایک صدی قبل کی بات ہے یورپ اور فرانس برطانوی راج کو دل سے تسلیم نہیں کرتا تھا پرتگال کا اطالوی راج کے ساتھ ٹکراؤ تھا جرمن دو جنگوں میں شکست و ریخت سمیٹتے ہوئے تباہی سے دو چار ہوا پھر ان ممالک نے سر جوڑ کر فیصلہ کیا کہ جنگ نہیں بلکہ اپنے ممالک کو امن کی گرہ سے باندھ کر ملک و ملت کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

دنیا نے دیکھا کہ ان ممالک نکے درمیان طویل سرحدی خلیج ختم ہوگئی اور یہ ممالک اپنی اپنی کرنسی ختم کر کے باہمی تجارت کے لئے ایک ہو گئے ۔
آج ان کے نزدیک جنگیں نہیں بلکہ نئی نئی ایجادات ان کے روشن مستقبل کی ضامن ہیں آج شکست سے دوچار ہونیوالے جرمنی کی معیشت ماضی کی زمینی سپر پاور روس کو پیچھے چھوڑ چکی ہے ہارا ہوا جاپان موجودہ زمینی سپر پاور امریکہ کی سب سے بڑی انڈسٹری کو خاموشی کیساتھ چت کر چکا ہے کوریا کو ہی لے لیں جنگ ہارنے کے باوجود اس نے پاکستان کا پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام اپنایااور اس کو بڑھاتے ہوئے چار دہائیوں میں انرجی پیدا کر کے چین اور جاپان کے مقابلے پر اتر آیا۔

 آپ چین کو دیکھ لیں ایک سو سال بعد ہانگ کانگ کو واپس لے کر برطانیہ میں سرمایہ کاری کر رہا ہے ابھرتے چین نے نہ صرف اقتصادی ترقی کے بل بوتے پر امریکہ جیسی بڑی زمینی طاقت کو زیر کرتے ہوئے کاغذی سپر پاور بنا دیا بلکہ اس کی مارکیٹ میں فروخت ہونیوالی مصنوعات پر بھی میڈ ان چائنا کی چھاپ لگا دی ۔آج امریکہ چین کی مصنوعات خریدتے ہوئے اس کا سب سے بڑا مقروض بن چکا ہے۔

یہ وہ زمینی حقائق ہیں جو جنگ و جدل سے سیکھ کر یہ ممالک اس نتیجہ پر پہنچ چکے کہ اگر دنیا کے بدلتے حالات اور تقاضوں کے پیش نظر ذہن و قلب میں پرورش پانے والی نفرت اور تعصب کو مات دے کر امن بسیرے کو ممکن نہ بنایا گیا تو وقت اور حالات انہیں دنیا کے لئے نوشتہ دیوار بنا دینگے۔پاک بھارت کشیدگی سے جڑے معاملات ایسے نہیں کہ جو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل نہ ہو سکیں اگر دنیا کے جنگجو ممالک یہ جان چکے ہیں کہ جنگیں کسی مسئلہ کا حل نہیں تو پھر یہ دونوں ممالک تین جنگیں لڑنے کے باوجود اس نتیجے پر کیوں نہیں پہنچ سکے کہ متنازع مسائل گفت و شنید سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

 اناؤں اور ہٹ دھرمی کی پالیسی کبھی دونوں ممالک کے درمیان امن کی ضمانت نہیں بن سکتی۔پلوامہ حملہ کے واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں کمی واقع نہیں ہوئی بھارت میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں حالات کے اشارے بتا رہے ہیں کہ نریندر مودی سیاسی سبقت کے لئے خطے میں جنگ و جدل کی کیفیت برقرار رکھنے پر مصر دکھائی دیتے ہیں۔جس کا واضح ثبوت یہ کہ بھارتی بحریہ کے سابق ایڈمرل رام داس تو اس حقیقت سے پردہ اٹھا چکے ہیں کہ مودی سرکار کی جانب سے جو بالاکوٹ میں جارحیت کا ارتکاب کیا گیا اس کا اصل مقصد ووٹرز کی حمایت حاصل کر کے انتخابات میں سیاسی سبقت کے ثمرات سے فیض یاب ہونا تھا۔

سابق ایڈ مرل رام داس نے الیکشن کمیشن کو ایک خط بھی لکھا جس میں نریندر مودی کے جارحانہ رویے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ ایسے حالات میں جب بھارت میں چوبیس کروڑ مسلمانوں کا سیاسی استحصال کر رہا ہے ‘مقبوضہ کشمیرمیں سات لاکھ بھارتی فوج ظلم و استبدار کی تاریخ رقم کرتے ہوئے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا ارتکاب کر رہی ہے‘ سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے کے پانی پر شب خون مار کر ارض پاک کو بنجر بنانے کوشش کی جا رہی ہے‘ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان کی دھرتی پر دہشت گردی کا بیج بو یا جا رہاہے‘ مودی بھارت کے اندر اپنی انتہا پسندانہ سچ کو فروغ دیتے ہوئے وہاں پر بسنے والے مسلم گھرانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رہا ہے۔

خطے میں ایک نگران کی حیثیت حاصل کرنے کے لئے صیہونی قوتوں کی شہ پر خطے کے امن کو غارت کرنے پر تلا ہوا ہے‘ ایسے میں جب مودی کی فوج تواتر کیساتھ سرحدی دراندازی کی مرتکب ہورہی ہو تو یوم پاکستان کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کو تہنتی پیغام بھجوا کر اس خواہش کا اعادہ کرے کہ وہ خطے میں جمہوریت‘امن اور ترقی و خوشحالی چاہتا ہے یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے ”بغل میں چھری منہ میں رام رام“ مودی کو ادراک بھی ہے کہ ان متنازع مسائل کو حل کئے بغیر ایسے پیغامات بھجوانابے معنی ہیں ۔

اس وقت جنوبی ایشیاء کے ان دو حریف ایٹمی ممالک کو اپنے اپنے ہاں غربت و بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے ایک مشکل اور صبر آزما ہدف کا سامنا ہے دونوں ممالک میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور وسائل میں کمی کے باعث غربت و بے روزگاری میں تیزی کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
 اگر نریندر مودی خطے میں جمہوریت‘امن‘ترقی و خوشحالی کا خواہاں ہے تو جنگوں کی تاریخ کا سبق ہی تقلید کے لئے کافی ہے۔

پاکستان او بھارت کے درمیان جو متنازع مسائل بات چیت کے ذریعے حل طلب ہیں ان کو حل کئے بغیر امن اور ترقی و خوشحالی کا خواب دیکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔مودی کو چاہیے کہ اپنے سیاسی فوائد کے پیش نظر عوام اور اپنی فوج کو داؤ پر نہ لگائے۔ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے حکومت‘ریاستی ادارے‘پاک افواج اور عوام اس کی سلامتی اور بقاء کو قائم رکھنے کے لئے ایک صفحہ پر متحد ہے جس کا اندازہ بھارت کو جارحیت کے ارتکاب کی صورت میں پاکستان کے بھر پور جواب پر بخوبی ہو گیا ہے لیکن بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کی جانیوالی جنگوں اور جارحیت کے باوجود پاکستان امن کا داعی ہے لیکن امن کی خواہش پاکستان کی کمزوری نہیں یہ بات اب مودی کو سمجھ جانی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

modi ko yeh baat samajh jani chahiye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.