مودی سرکار کی بھارتی انتخابات دوبارہ کامیابی کے بعدپاک انڈیا تعلقات پر اثرات ؟؟؟؟

بھارتی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی نے اس مرتبہ بھی بھاری کامیابی حاصل کر کے کانگریس کو شکست دے دی ہے اور اب مودی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں

 Mirza Zahid Baig مرزا زاہد بیگ جمعہ 24 مئی 2019

Modi Sarkar Ki Indian Intekhabat Main Dobara Kamyabi
بھارتی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی نے اس مرتبہ بھی بھاری کامیابی حاصل کر کے کانگریس کو شکست دے دی ہے اور اب مودی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔اس طرح نریندر مودی کے انتہاپسندی کے بیانیے کو بھارتی عوام نے قبول کرتے ہوئے انہیں ایک بار پھر منتخب کر لیا ہے ۔

کانگریس کے راہول گا ندھی نے شاندار جمہوری روایت قائم کرتے ہوئے انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے وہ عوام کی رائے کا احترام کرتے ہیں انہوں نے مودی کو الیکشن جیتنے پر مبارک باد بھی پیش کی ۔ ہمارے ملک میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں جو جماعت بھی ہارتی ہے وہ دھاندلی کا واویلا ضرور کرتی ہے لیکن بھارت کے اتنے بڑے انتخابات کے بعد بھی اپوزیشن نے خوش دلی سے عوامی فیصلے کو قبول کیا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد کا پیغام دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ خطے میں امن و خوشحالی کے لئے وہ قدم بڑھائیں گے ۔ موجودہ حالات میں دیکھنا یہ ہے کہ بی جے پی کی حکومت قائم ہونے کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں کیا بہتری آتی ہے ۔بی جے پی کی ہندوستان میں حکومت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں حالات انتہائی ابتر ہوئے ۔

کشمیریو ں کو ان کے بنیادی حق خود ارایت سے روکنے کے بعد اور جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے بھارت پر محاذ پر کام کر رہا ہے ۔ ہزاروں کشمیری نوجوان اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں اور سینکڑوں عفت ماب بہنوں کے سہاگ اجڑ چکے ہیں ۔ بچوں پر بیلٹ گنز کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ایسے حالات میں پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی سفارتی اور قانونی امداد کے لئے اپنا کردار ادا کرتا ہے تو پھر اس کے تعلقات بھارت سے خراب ہونا لازمی امر ہے ۔

اگر پاکستان مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی کرتا ہے تو اس کے تعلقات انڈیا سے بہتر ہو سکتے ہیں لیکن اب یہ ممکن نہیں ہے ۔پاکستان کشمیریوں کی حق خودارایت کی تحریک کے ساتھ اخلاقی سفارتی اور عالمی محاذ پر بھرپور طریقے سے کھڑا ہے ۔ مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارت میں انتہا پسندی کو فروغ ملا اور مسلمانوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ۔

لیکن اس کے باوجود الیکشن میں مودی نے بھرپور کامیابی حاصل کرکے عوام میں بھرپور پذیرائی حاصل کر لی ہے ۔ بی جے پی سرکار کی حکومت کے دوران بھارت میں مسلمانوں کوشدید خطرات لاحق ہوں گے اور انتہا پسندی مزید بڑھے گی ۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو مزید موثر بنانے ہوئے اپنی لابی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ خطے میں امن کے ساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کو بھی درست سمت دی جا سکے ۔

بھارت میں بے شمار ایسے لوگ موجود ہیں جو پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں ۔ جب تک مسئلہ کشمیر کو کسی حتمی حل کی سمت نہیں لے جایا جاتا اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری نظر نہیں آتی ۔مودی سرکار کی حکومت سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی مثبت توقع نہیں رکھی جانی چاہیئے ۔ پاکستانی سیاست دانوں کو بھارتی سیاست دانوں سے بھی سبق حاصل کر نا چاہئے جو ایجی ٹیشن کی سیاست کے بجائے اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں ۔

ہمارے ملک میں انتخابات کے بعد ایسا نظر آتا ہے کہ کچھ بھی اچھا نہیں ہے اور ہر طرف دھاندلی دھاندلی کا شور برپا ہوتا ہے ۔ یقینا ایسے اقدامات سے ملک متاثرہوتا ہے اور جمہوری ادارے کمزور ہوتے ہیں ۔ اس وقت تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اپوزیشن جماعتیں انتقامی کارروائیوں کا رونا روتی نظر آتی ہیں جب کہ حکومتی جماعت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹھہرا رہی ہے ۔

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور ڈالر کے بڑھنے کے بعد مہنگائی کا سیلاب آ گیا ہے جس نے عام آدمی کو متاثر کر کے رکھ دیاہے ۔ وزیر اعظم عمران خان قوم کو صبر اور امید کی نوید تو سنا رہے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نظر نہیں آتا کہ عام آدمی کی حالت بہتر ہو گی۔ آمدہ بجٹ میں اگر عوام کو کوئی ریلیف نہ ملا تو شدید بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔

کچھ خبریں آ رہی ہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اس بجٹ میں نہیں بڑھائی جائیں گی ۔ اس وقت مہنگائی کی شرح میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے اور ایسے حالات میں اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں تو بھی حکومت کے خلاف ایک نیا محاذ بن جائے گا ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی میکانزم تیارکرنا ہو گا جس سے عام آدمی جو مسائل کی چکی میں پس رہا ہے کو ریلیف ملے ۔

عام غریب آدمی کو اس سے غرض نہیں کہ ملک پر کتنا قرضہ ہے اور کس نے ملک کو اس مقام پر پہنچایا ہے اسے صرف دو ووقت کی روٹی سے غرض ہے اور اگر اس کے دو وقت کی روٹی مشکل کر دی گئی تو پھر ایک نیا بحران جنم لے گا جسے روکنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا ۔ تاحال حکومتی پالیسیاں ناکام نظر آ رہی ہیں ۔ معاشی منصوبہ سازوں کو صرف اور صرف مہنگائی کی بڑھتی ہوئی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنا ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Modi Sarkar Ki Indian Intekhabat Main Dobara Kamyabi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.