نئے پاکستا ن کیلئے اور بہت سے اہم فیصلے کرنا ہونگے

ھمت مرداں مددِ خدا بیوروکریسی کو کنٹرول کرنا عمران خان کیلئے مشکل ہوگا

منگل 28 اگست 2018

nay pakistan k liye aur buhat say eham faisaly karna hongay
 لقمان شریف
The one minute manager کے مصنفین بیلچرڈ اور سپینسر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اچھا منیجر وہ ہے جو سوچے ،سمجھے ،مشاورت کرے اور جب فیصلے لینے کا وقت آئے تو ایک منٹ میں فیصلہ کر ڈا لے اسکے علاوہ مصنفین میں اپنی کتا ب میں ایک اچھا منیجر بننے کی مختلف ٹیکنیکس بتا ئی ہیں ۔اس کتا ب کا حوالہ دینے کا مقصد محض یہ ہے ۔

کہ انسان کی زندگی میں کامیابی اس بات ہر منحصر ہے کہ اس نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے کیسی مینجمنٹ کی اور کیسے فیصلے کیے ۔ایک اچھے لیڈر کے لئے اچھے اور بروقت فیصلے کرنا بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔بلاشبہ عمران خان کو نئے پاکستان کے لئے انقلابی فیصلے کرنا ہوں گے۔پنجاب کے گورنر ہاؤس میں گورنر کا نہ رہنا ایک احسن قدم ہوگا ۔

(جاری ہے)

جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم کا وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنا عمران خان کے لیے مشکل فیصلہ ہو گا ۔

اگر چہ عمران خان یہ کہہ چکے ہیں وہ وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں رہے گے منسٹر ز انکلیو میں کسی آفس کو پرائم منسٹر آفس کے طور پر استعمال کریں گے ۔انٹر نیشنل میڈیا بھی اس فیصلے پر عمران کو سراہا چکا ہے اور یہ بھی بتا چکا ہے کہ پرائم منسٹر ہاؤس کو استعمال نہ کرنے سے کڑوڑوں کی بچت ہوگی ۔یہ بھی کہاجارہا ہے کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کو کسی میوزیم میں کنورٹ کردیا جائے یا کوئی فائیو سٹا ر ہوٹل بنادیا جائے جس سے آمدنی ہو سکے اور قومی خزانے میں اضافہ ہو سکے ۔

یہ سب باتیں تو ٹھیک مگر تصویر کے دوسرے رخ میں بہت سے سوالات ہیں ۔پرائم منسٹر ہاؤس چونکہ ریڈ زون میں ہے اور اسکے گرو ونواح میں تمام ممالک کی ایمبیسیز ہیں ۔اسلیے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس ایریا میں کوئی عوامی منصوبہ بنانا ایک سیکیورٹی رسک ہوگا ۔دوسری اہم بات ہے یہ کہ وزیر اعظم کا عہدہ ایک ایگز یکٹو کا عہدہ ہوتا ہے اسکے اپنیپر وٹو کو لز ہوتے ہیں ۔

دنیا بھر کے صدور اور وزرائے اعظم نے ملاقات کے لیے آنا ہوتا ہے ۔اس لئے پرائم منسٹر ہاؤس کے علاوہ ملک کے وزیر اعظم کا کہیں اور آفس بنانا ایک بہت ہی مشکل فیصلہ ہوگا ۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ پرائم منسٹر ہاؤس کی بیورو کریسی یہ کبھی نہیں چاہے گی کہ پرائم منسٹر آفس کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے ۔کیونکہ پر نسیپل سیکر ٹر ی سے لے کر تمام افسران کو اپنے شاہانہ اخراجات سے ہاتھ دھونا پڑے گا ۔

بیورو کریسی اور سکیورٹی کے افسران کی ہر ممکنہ حد تک یہی کوشش ہوگی کہ عمران خان کے پرائم منسٹر ہاؤس میں نہ رہنے کے فیصلے کو واپس کر وایاجائے ۔اسلام آباد کے باخبر حلقوں سے اطلاعات ہیں کہ عمران خان کی زندگی کو خطرات لا حق ہیں ۔انتخابات کی مہم کے دوران عمران خان نے جب کرک کا دورہ کیا تو سات شوٹر ز نے عمران کو ٹا رگٹ بنانا چاہا ۔اب بھی انٹر نیشنل اسٹیبلشمنٹ اور دشمن عناصر عمران کو اور پاکستان کو نقصان پہنچانے پر درپے ہیں نئے پاکستان کے لئے دہشت گردی کا خاتمہ سب سے اہم ہے ۔

ہم سب جانتے ہیں انڈیا کس طرح ہمارے ملک میں دہشت گردی کرواتا ہے ۔اور ملک کو تاریکی میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔اس لئے جب تک ہم دہشت گردی کے ناسور کو مکمل طور پر ختم نہیں کردیتے ملک کی نئی امید کا روشن رہنا بہت ضروری ہے ۔پرائم منسٹر ہاؤس کی شاہراہ پر ،پارلیمنٹ ،ایوان صدر ،سکریٹریٹ ،کیبنٹ ڈویڑن اور سپریم کورٹ جیسے اہم ترین ادارے واقع ہیں ۔

ان سب کی سکیورٹی ریاست کے زمہ ہوتی ہے ۔ایسے میں اگر پرائم منسٹر ہاؤس کو کسی ہوٹل یا میوزیم میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہوگی ۔عمران خان کے ایک قریبی دوست جن کا تعلق میانوالی سے ہے ،کاکہنا ہے کہ خان اپنے سیاسی فیصلے ان دوستوں کی مشاورت سے کرتا ہے جن کو سیاست کی سوج بوجھ نہیں ہے ۔اگر ایسا ہے تو عمران کو فورا ایک ایسا تھنگ ٹینک بنانا چا ہیے جس میں سینیر سیاست دان ہوں جو ایک لمبے عرصے تک اسمبلی کا حصہ رہے ہوں ۔

اور اپوزیشن کو ہینڈل کرنا جانتے ہوں ۔اقتدار کی سیاست اپوزیشن کی سیاست سے قدر ے مختلف ہوتی ہے ۔جب آپ اپوزیشن میں تھے تو الزامات کی سیاست تھی اب آپ اقتدار میں ہیں اب آپ کو الزامات کا سامنا ہوگا ۔اس لئے سب سے پہلے عمران کو اپنے آس پاس دیکھنا ہوگا ۔عون او ر نعیم الحق سے فاصلہ رکھنا ہو گا ۔اور یہ فاصلے کا فیصلہ خان کے لئے خاصہ مشکل ہوگا ۔

مگر ایک منٹ کا منیجر بنتے ہوئے خان کو یہ فیصلہ کردینا چا ہئے ۔ بیورو کریسی کو کنٹرول کرنا عمران خان کے لیے بہت مشکل ہو گا۔ اپنا پرنسپل سیکرٹری مقرر کرنے کا فیصلہ بہت اہم ہو گا ۔نئے پاکستان کے لئیاور بہت سے اہم فیصلے کرنا ہونگے۔ کرجاو خان ۔ہمت مرداں مددِخدا ۔شہر اقتدار کے رنگ نرالے ہیں ۔سپریم کورٹ ،ایوان صدر ،پرا ئم منسٹر ہاؤس ،سیکرٹریٹ ،پارلیمنٹ کی بڑی بڑی عمارات دیکھ کر ایسا لگا کہ اصل شہرتو یہ ہے جہاں ہمارے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرنے والے بستے ہیں ۔

ہمارے چیف جسٹس صا حب سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اہم فیصلے کررہے ہیں ۔ اسپتالوں کی حالت زار اور کر پشن کیسز کا نوٹس لے رہے ہیں۔ ڈیمز بنانے کی تگ ودو میں ییں ۔اور بھی بہت سے ایسے اہم ایشوز کو دیکھ رہے ہیں جو حکومت کی ذمہ داری ہیں ۔ایوان صدر میں بھی ایک صاحب بیٹھتے ہیں ۔جن کانام ممنون حسین ہے ۔اور وہ ہمارے صدر ہیں ۔ان کا اب تک کا سب سے اچھا کام یہ ہے کہ ا نھوں نے وزیر اعظم کا حلف لینے کے لئے اپنا بیرونی دورہ معطل کیا ۔

پرائم منسٹر ہاؤس میں عمران خان براجمان ہونے والے ہیں اور نئے پاکستان کا نعرہ بلند کیے ہوئے ہیں ۔سیکر ٹریٹ میں بیورو کریسی اپنے کا م سر انجام دے رہی ہے ۔ایک طاقتور بیورو کریسی ،جو سیاست دانوں کو تگنی کا ناچ نچواتی ہے ۔اور سب سے اہم ہماری پارلیمنٹ جہاں ملک بھر سے وہ لوگ آتے ہیں جنہیں ہم اپنا ووٹ دے کر منتخب کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مسائل حل کر سکیں ۔

اسلام آباد میں چند روز گزار کر لاہور واپس آنے کے بعد ایسا لگ رہا ہے جیسے با غیچے میں پھول ہیں مگر خوشبو نہیں ،سورج کی کرنیں ہیں مگر اجالانہیں ،پرندوں کی آوازیں ہیں مگر چہچہاہٹ نہیں ۔اور صحافی ہونے کے ناتے ایسا لگ رہا ہے کہ اخبار میں الفاظ بھرے پڑے ہیں مگر خبر کوئی نہیں ۔میرا خیال ہے کہ چند دنوں میں اپنی اوقات میں واپس آجاؤں گا اور کہوں گا کہ لہو رلہور اے ۔

اور سب کچھ ٹھیک لگنا شروع ہوجائے گا ۔بہر حال اسلام آباد میں گزارے چند دن آپ سے شےئر کرنا چاہتا ہوں ۔اور پارلیمنٹ میں جو مشاہدہ کیا ،وہ قارئین تک پہنچانا چاہتا ہوں ۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے صبح صبح پارلیمنٹ کے اجلاس کا احوال جاننے کیلئے منصو ر آفاق اور انوار حقی صا حب کے ساتھ روانہ ہو ئے ۔بہت ہی پیارے دوست تنویر حسین ملک صاحب نے ویلکم کیا۔ تنویر بھائی پچھلے 20سال سے ایوان زیریں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

nay pakistan k liye aur buhat say eham faisaly karna hongay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 August 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.