پرانی بنیادوں پر نئے پاکستان کی تعمیر!

کل کے حریف آج کے حلیف ․․․․․ اپوزیشن کے نیب اور ایف آئی اے زدہ گرینڈ ا لا ئنس کا شیر ازہ جلد بکھر جائے گا

پیر 13 اگست 2018

purani bunyadon par naye Pakistan ki tameer
 محبوب احمد
پاکستان میں بد قسمتی سے کہیں چوری چکاری کا بازار گرم ہے تو کہیں کمیشن وبھتہ خوری ،کہیں آف شور کمپنیوں کا شور ہے تو کہیں منی لا نڈرنگ اور قرض معافی کی لمبی داستا نیں لیکن یہ بھی خوش آئند امر ہے کہ وطن عزیز کو ” گرے لسٹ “ میں شامل کر کے اسے ” بلیک لسٹ “ کی طرف دھکیلنے والوں کے چہرے اب سب پر عیاں ہورہے ہیں ۔

” کمزور سے کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے “ کا نعر ہ لگانے والے عوامی حکمرانوں نے جمہوریت کے نام پر ” آمرانہ “ طرز روش اختیار کرتے ہوئے جس لو ٹ مار کا بازار گرم کئے رکھا اس نے دنیا بھر میں پاکستان کے امیج کو بری طرح مسخ کرکے رکھ دیا ہے ۔پانا ما لیکس اور منی لانڈرنگ سیکنڈلز ہمارے مالیاتی نظام پر ایک ایسے بد نما داغ ہیں جس سے بین الا قوامی پر وطن عزیز کو شک کی نگا ہ سے دیکھا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی سیا سی تاریخ کا اگر بغور جائز ہ لیاجائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ گزشتہ 3دہائیوں پر مشتمل دور حکومت میں شاید ہی کوئی ایسا دور گزرا ہو جس میں کر پشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے گزیزبرتا گیا ہو ۔قومی خزانے کو لوٹنے کے لئے نت نئے طریقے ایجاد کئے گئے اور اسی لوٹ مار کیخلاف آج کل ” احتساب سب کا “ کے نعرے پر جس سر عت کے ساتھ عملدرآمد ہورہا ہے اس سے متعدد کر پٹ سیا ستدان اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر اسے سیاسی انتقام کا نام دے کر اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوششوں میں مصرو ف ہیں ۔

قانون کی بالادستی کو چیلنج کرنے والے سیاستدان اپنے عمل پر شرمندہ ہونے کے بجائے مسلسل ٹکراؤکی پالیسی پرگامزن ہیں جس سے ملکی سلامتی وخو شحالی کو در پیش خطرات کے ساتھ ساتھ اداروں کی ساکھ بھی بری طرح تباہ ہورہی ہے ۔سوئس اکاؤنٹس سمیت مختلف مما لک کے بینکوں میں پڑے اربوں ڈالر واپس لانے کے بلند وبا نگ دعوے کرنے والے کل کر حریف آج کے حلیف بن کرنجا نے آج گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا کر کون سے ” نظام “ کو تحفظ فراہم کرنے کی باتیں کررہے ہیں لیکن اس با ت کے قوی امکان ہیں کہ اپوزیشن کے نیب اور ایف آئی اے زدہ گرینڈ اپوزیشن کا شیر ازہ جلد بکھرجائے گا ۔

پنجاب کی طرح سندھ حکومت کے کئی سیاستدان اور بیورو کریٹس ان دنوں نیب اورایف آئی اے کے شکنجے میں ہیں اور آنے والے دنوں میں وسیع پیمانے پر مزید گر فتاریاں بھی متوقع ہیں ۔پانا مہ کیس کے اثرات ابھی ختم نہیں ہو پائے تھے کہ زرداری اینڈ کمپنی کے منی لانڈرنگ سکینڈل نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ،یاد رہے کہ ایف آئی اے بے نامی اکا ؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32افراد کے خلاف تحقیقات کررہی ہے جن میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تا لپور سر فہر ست ہیں اسی سلسلے میں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کے حراست کے دوران اہم انکشافات نے ایک بھو نچال کی سی کیفیت پیدا کی ہوئی ہے او ر اب تک 35میں سے 23ارب روپے کی منی ٹریل حاصل کرنے کی خبریں بھی منظر عام پر آرہی ہیں ۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب کی 56کمپنیوں کے سکینڈل کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے جس پر نیب کی جانب سے کار روائی جاری ہے ،ان 56کمپنیوں میں سے 11کی آڈٹ رپورٹ کا ہی اگر جائزہ لیا جائے تو 166ارب 9کروڑ کی بے ضابطگیا ں سامنے آئی ہیں ۔ فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 86کروڑ کی مبینہ کر پشن ،فیصل آباد کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمپنی میں 51کروڑ13 لاکھ 38ہزار روپے کا غبن ،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 144ارب روپے کی بے ضابطگی ،پنجاب میو نسپل ڈویلپمنٹ فنڈ کمپنی میں 1ارب گو جرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 1ارب83 کروڑ،بہاولپور کیٹل
 مینجمنٹ مارکیٹ کمپنی کے 26کروڑ ،سیالکوٹ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 1ارب ، لاہور پارکنگ کمپنی
 میں 14ارب ،ڈی جی خان کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی میں 13کروڑ،گوجرانوالہ کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی میں 18کروڑ کا گھپلا کیاگیا ۔

سیاسی رسہ کشی اور گہما گہمی عروج پرہونے کے ساتھ ساتھ عدلیہ اور نیب کی طرف سے جو فعال کردار ادا کیا جارہا ہے وہ قابل تحسین ہے لیکن یہاں یہ سوال زبان زدعام ہے کہ کیا ملک کو کرپشن فری بنانے کیلئے کرپٹ عناصر کیخلاف بلا امتیاز کا رروائی کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ اسی آب وتاب کے ساتھ جاری رہے گا یا پھر پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی کرپٹ عناصر کی گر فتاریوں کے بعد تحقیقات کے دوران انہیں بری کرکے ان کی فائلیں ہمیشہ کیلئے بند کردی جائیں گی ؟۔

اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ پاکستان میں کرپشن کا نا سورملک کے بیشتر اداروں میں اس انداز میں سرایت کر چکا ہے کہ شاید ہی کوئی اس سے بچ پایا،مقام افسوس ہے کہ حالیہ برسوں میں مفاہمت کی سیاست کے نام پر ایسے اقدامات اٹھائے گئے جن کا مقصد ایک دوسرے کی بد عنوانی کو تحفظ دینا ٹھہرا ،اربوں روپے کی مبینہ کر پشن کے جو کیسنر سامنے آئے ہیں ان سے ہمارے عوامی نمائندوں کی وطن عزیز سے محبت کا واضح ثبوت مل جاتا ہے ،دلوں میں موجود لوٹ کھسوٹ کے جذ بات اب زبانوں پر آرہے ہیں ۔

ایک وزیر سے لے کر چیڑ اسی تک کرپشن چھوڑنے پر آمادہ نہیں ،ہر سر کاری افسر بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے لئے بے تاب ہے سر کردہ لیڈربھی بد عنوانی ک اپنا حق قرار دیتے ہیں ۔ایک انداز ے کے مطا بق پاکستان میں سالانہ تقریباََ 13ہزار ارب جبکہ روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے ۔بدعنوان عناصر کے خلاف گھیرا تنگ ہونے پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے جس طرح کارد عمل سامنے آیا اور آرہا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے ۔

تحریک انصاف کے چےئر مین اور وزیر اعظم عمران خان پرانی بنیادوں پر جس نئے پاکستان کی تعمیر کررہے ہیں اس کی تکمیل میں اب کتنی مدت لگے گی یہ تو وقت ہی بتا ئے گا لیکن اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ محب وطن قوتیں اس مشن کی کامیابی کیلئے ایک پیج پر اکٹھی ہوں کیونکہ اداروں کی مضبوطی سے ہی ملک ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

purani bunyadon par naye Pakistan ki tameer is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 August 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.