شہباز شریف کی گرفتاری پر خوف و ہراس

باخبر حلقوں کے مطابق پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف تحریک سمیت تمام معاملات میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے

جمعہ 12 اکتوبر 2018

Shahbaz shareef ki giraftari par khouf o haras
شہزاد چغتائی

جارحانہ سیاست اوروزیراعظم عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کیلئے مسلم لیگ(ن) نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ذریعہ پیپلز پارٹی سے رابطہ کرلیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ(ن) کے سلسلہ جنبانی کا مثبت جواب دیا ہے باخبر حلقوں کے مطابق پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف تحریک سمیت تمام معاملات میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے جس کے ساتھ حکومت کی مشکلات بڑھ گئی ہیں اور تحریک انصاف خوفزدہ دکھائی دیتی ہے اس کے برعکس مسلم لیگ(ن) اورپیپلز پارٹی پُرعزم اوربے خوف دکھائی دیتی ہیں۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف صاف صاف کہہ چکے ہیں کہ جب ہم نے کچھ نہیں کیا تو ڈر کس بات کا ہے پیپلز پارٹی نے کہہ دیا ہے کہ عمران خان سیاست میں الجھے تو سیاست سے باہر ہوجائیں گے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو یقین ہے کہ حکومت بیک وقت مسلم لیگ(ن) اورپیپلز پارٹی سے چھیڑ خانی کی اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے کسی رہنما پر ہاتھ ڈالنے کی متحمل ہوسکتی ہے۔ منی لانڈرنگ کیس دبائو ڈالنے کا حربہ ہے اور حکومت کا انحصار میڈیا ٹرائل پر ہے۔ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے نئے رومان کے بعد حکمرانوںکی نیندیں اڑ چکی ہیں اوراسلام آباد کے ایوانوں میں خوف وہراس کی کیفیت ہے حکومت چاروں شانے چت پڑی ہے اورتحریک انصاف کے حلقوں میں یہ سوال کیاجارہا ہے کہ پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے خواب تو کیا پورے ہوں گے چند ماہ کیسے گزریں گے۔ بار بار کابینہ میں توسیع کرکے پارٹی کے اندر انتشار ختم کرنے کے باوجود حکومت کی مشکلات بڑھ رہی ہے۔ اپوزیشن اس قدر طاقتور ہے کہ کسی بھی تحریک عدم اعتماد لاکر حکومت کا تختہ پلٹا جاسکتا ہے۔ وقت کے ساتھ حکومت کمزور اور اپوزیشن مستحکم ہورہی ہے اپوزیشن 100 دن کی مہلت دے چکی ہے جس میں 50 دن گزرگئے ہیں۔مسلم لیگ(ن) اورپیپلز پارٹی کے اندر فرق یہ ہے کہ مسلم لیگ این آر او نہیں چاہتی ہے۔ لیکن سب کو پتہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو این آر او مل گیا تو وہ بے وفائی پر تل جائے گی اس لئے مسلم لیگ کو پھونک پھونک کوقدم اٹھانا ہوں گے۔ اس بات پر غوروفکر کرناہوگا کہ اچانک پیپلز پارٹی نے یوٹرن کیوں لے لیا اور یہ کہ پیپلز پارٹی کس مشن پر ہے۔ سیاست کے ماہر کھلاڑی سابق صدر نئے کھیل میں شامل ہوکر کیا مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں ۔ وہ عمران خان پر دبائو بڑھا کر کیا مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں۔لاہور میں شہباز شریف کی گرفتاری پر سندھ میں خوف وہراس پھیل گیا اورسیاسی شخصیات خوفزدہ ہوگئیں سیاسی حلقوں کو یقین ہے کہ اب سیاسی توازن برقرار رکھنے کیلئے سندھ کی سیاسی شخصیات پر برقا گرسکتی ہے۔سیاسی پنڈت شہباز شریف کی گرفتاری کا سیاسی پس منظر تلاش کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ(ن) کے متحد ہونے کے بعد پکڑا گیا ہے۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد یہ اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ مزید بڑی گرفتاریاں ہونے والی ہیں جس کے ساتھ یہ سوال کیاجارہا ہے کہ کون کون گرفتار ہوگا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کے گرد گھیرا تنگ ہونے کی افواہیں گردش کررہی ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے حلقے ان اطلاعات کو بھٹو اور زرداری خاندان کا میڈیا ٹرائل قرار دے رہے ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن متحد ہوگئی۔ کراچی میںبھی سیاسی ماحول کشیدہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی پہلی بار کسی مسلم لیگی رہنما کی گرفتاری پربرہم ہوگئی بلاول بھٹو نے شہباز شریف کی گرفتاری پر اجلاس بلانے کی حمایت کردی۔ جس روز شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ(ن) کے درمیان ضمنی انتخابات کے لئے اتحاد ہوگیا جس کے بعد دونوں جماعتیں مل کر تحریک انصاف کا مقابلہ کریں گے۔شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر بلاول ہائوس میں افسوس کے ساتھ سنی گئی اورپیپلز پارٹی نے شہباز شریف کی گرفتاری کو پارلیمان کی توہین قرار دیدیا بلاول بھٹو نے کہا شہباز شریف کی گرفتاری سے بیرونی ممالک میں غلط تاثر جائے گا قائد حزب اختلاف کی گرفتاری پر سابق اپوزیشن لیڈر بھی ناراض ہوگئے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف سے سیاسی ملاقات کرنے سے انکارکردیا لیکن اب برف پگھل رہی ہے اور نواز شریف اورآصف زرداری کی ملاقات کیلئے گرائونڈ تیار کیاجارہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Shahbaz shareef ki giraftari par khouf o haras is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 October 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.