
"ہٹلر ثانی کا بے حال دہلی دربار"
جمعرات 11 جون 2020

افضال چوہدری ملیرا
بھارت کے آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی حثیت حاصل تھی، جموں کشمیر کا اپنا الگ سرخ پرچم تھا اور حکومت کو مقامی طور پر قانون سازی کا حق تھا جبکہ جموں کشمیر سے باہر رہنے والا کوئی بھی بھارتی یہاں زمین و جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا تھا ہٹلر ثانی کا یہ موقف تھا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت جموں کشمیر کو نیم خودمختاری دینا جواہر لال نہرو کی تاریخی غلطی تھی اور با قول ہٹلر ثانی اس غلطی کی درستگی کے لیے اس نے 5 اگست 2019ء کو یکطرفہ اقدام کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کر کے جموں کشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹریز ڈکلئیر کر دیا اور جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا
اس یکطرفہ اقدام پر عالمی طاقتوں کی خاموشی کو ہٹلر ثانی نے اپنی حوصلہ افزائی تصور کیا اور مزید یکطرفہ اقدام کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ یکطرفہ اقدامات دہلی دربار کے لئے اب وبالِ جان بن چکے ہیں
بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈیا کی ریاست اترا کھنڈ میں نیپال کی سرحد کے قریب ایک سڑک کا افتتاح کیا جس پر نیپال نے تفتیش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کے باشندے دہائیوں سے نیپال کے انتخابات میں ووٹ ڈالتے آئے ہیں اور نیپال کے پاس اس خطے کی ملکیت کی دستاویزات موجود ہیں۔
(جاری ہے)
جبکہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تصادم زور پکڑ چکا ہے یہ تصادم 5 مئی کو شروع ہوا جب دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آئیں اس کا پسِ منظر یہ ہے کہ مودی نے وزیراعظم بنتے ہی چینی بارڈر کے ساتھ 66 بڑی سڑکیں بنانے کا عندیہ دیا تھا بھارت کا کہنا ہے کہ وہ یہ تعمیرات اپنی سرحد کے اندر کر رہا ہے اور اس سے مقامی آبادی کو سہولتیں حاصل ہوں گی جبکہ چین کے مطابق یہ تعمیرات فوجی سازو سامان کی منتقلی کے لیے ہو رہی ہے اور چین کا یہ دعویٰ ہے کہ چونکہ لداخ متنازع علاقہ ہے اس لئے جب تک سرحدی تنازعہ حل نہیں ہو جاتا یہاں فوجی تعمیرات پر کام نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری طرف بھارت کا دعوی ہے کہ چین پنگ گانگ جھیل سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ائیر بیس پر بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام کر رہا ہے
بھارت نے فوجی نقل و حرکت کے لیے لداخ میں دربوک سے دولت بیگ اولڈی تک 255 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کی ہے اس سڑک کی تعمیر سے انڈیا کو وادی گلوان تک رسائی سہل ہو گئی ہے اور یہ درہ قراقرم کے نزدیک ختم ہوتی ہے جبکہ
چین وادی گلوان کو اپنا خطہ تصور کرتا ہے۔ چینی فوجیوں کے سرحد پر تعمیرات سے روکنے پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تصادم میں لوہے کے راڈوں کا استعمال بھی ہوا اور متعدد فوجی زخمی ہوئے جبکہ چینی فوجیوں نے بھارت کے چند فوجی جوان گرفتار بھی کیے جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا اب کثیر تعداد میں چینی فوجی لداخ کے اندر موجود ہیں کیونکہ بھارت جو تعمیرات کر رہا ہے ان سے صرف چین کی سرحد ہی نہیں بلکہ سی پیک کا مستقبل بھی خطرے میں ہے کیونکہ ان تعمیرات سے بھارت سِلک روڈ کے کافی قریب پہنچ جائے گا اب چین کسی صورت بھی اتنی بڑی انویسٹمنٹ کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔
دہلی دربار کے حاکم جو کہ چند دن پہلے مسلمانوں کے خلاف اقدامات کو اپنی فتوحات کی طور پر گنوا رہے تھے اب ان کو سانپ سونگھ چکا ہے دہلی دربار کا چین کے ہاتھوں شدید ہزیمت کا شکار ہونے کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے مرزا غالب کے ایک شعر میں تصرف کر تے ہوئے لکھا۔۔
” سب کو معلوم ہے سرحد کی 'حقیقت' لیکن،
دل کے خوش رکھنے کو ’شاید' یہ خیال اچھا ہے“
چائے کے ڈھابے والا جو کہ حاکم وقت بننے کے بعد یکے بعد دیگرے یکطرفہ اقدامات کر رہا تھا چاروں شانے چت ہو چکا ہے کیونکہ لداخ عالمی طور پر متنازعہ علاقہ مانا جاتا ہے اور جب بھارت نے 5 اگست کو اس کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تو اس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ اب بھارت کی لداخ میں حثیت قابض فوج کی سی ہے اور چونکہ اس نے عالمی قوانین کی خود خلاف ورزی کی ہے اس لئے وہ چین کے خلاف اقوام متحدہ میں بھی نہیں جا سکتا
اب ایک طرف تو چین بھارت کو لاتوں، مکوں اور راڈوں کا استعمال کر کے لداخ سے باہر دھکیل رہا ہے دوسری طرف نیپال بھی بھارت کو خبردار کر چکا ہے کہ وہ اسے اپنے علاقے پر قابض نہیں ہونے دے گا اور اگر نیپال کے ساتھ بھارت نے کوئی زور زبردستی کرنے کی کوشش کی تو چونکہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے، چین اپنے کمیونسٹ دوست کا ضرور ساتھ دے گا اور پاکستان کی فوج بھی لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کو مکمل طور پر تیار ہے اور جہاں تک بات امریکہ کی ہے تو وہ بھارت کو بچانے کے لیے پس پردہ تو چین کی مخالفت کر رہا ہے لیکن واضح طور پر نہیں کر سکتا
اب ہٹلر ثانی کو بھی یہ بات تسلیم کر لینی چاہیے کہ چائے کے ڈھابے پر چائے بنانے اور ملک چلانے میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی مجھے یہ خدشہ بھی ہے کہ جس طرح دہلی دربار سے 26 فروری کو پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک اور اس میں 300 سے زائد دہشت گردوں کے مرنے کا بیانیہ جاری ہوا تھا تو بھارت میں جشن منایا گیا اور مٹھائیاں بانٹیں گی اسی طرح آنے والے دنوں میں دہلی دربار سے کوئی اور جھوٹا بیانیہ جاری کر دیا جائے گا اور ایک بار پھر دہلی دربار سمیت پورے بھارت میں جشن کا سماں ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
افضال چوہدری ملیرا کے کالمز
-
مودی، یوگی اور معاشرتی تقسیم
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
فاتح طالبان اور ورطہ حیرت میں ڈوبی دنیا
ہفتہ 21 اگست 2021
-
بھٹو اور خان میں مماثلت - قسط نمبر 2
ہفتہ 3 اپریل 2021
-
بھٹو اور خان میں مماثلت - قسط نمبر 1
منگل 30 مارچ 2021
-
مستقبل قریب میں سُکڑتا بھارت
پیر 1 مارچ 2021
-
پی ڈی ایم میں سیاسی فائدہ و بدلہ اور میاں الطاف
اتوار 8 نومبر 2020
-
"ناگورنو کاراباخ کی موجودہ صورتحال اور مقبوضہ کشمیر"
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
-
ہم نے آئی جی بدلنے ہیں پر بزدار نہیں بدلنا
بدھ 9 ستمبر 2020
افضال چوہدری ملیرا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.