ایک زرداری ۔۔۔۔۔ بھاری

منگل 23 مارچ 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

آصف علی زرداری خطروں کا کھلاڑی ہے اور نواز شریف کو قا ئد اعظم ثا نی کہتے ہیں ۔ ان کے ذوم نے پی ڈی ایم کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ جیا لوں اور متوالوں نے ایک دوسرے کو چت کر دیا ہے ۔ جہاں تک مو لا نا فضل الرحمن کا کر دار ہے تو وہ خو دجس نظا م کا حصہ نہیں تو اس کی بلا سے وہ فی الفور زمین بو س ہو جا نا چا ہیے ۔

یہ با ت تو طے ہے کہ سیا ست کے سینے میں دل نہیں ہو تا لیکن یہ امر بھی بہت وا ضع ہے کہ ایسی تحریکوں کو ہمیشہ نا کا می کا منہ دیکھنا پڑ تا ہے جن میں ایسے سلو گن استعمال ہو تے ہیں جو متفقہ نہیں بلکہ اختلا فی ہو تے ہیں ۔ تحر یک پا کستان کی کا میا بی سے لیکر ذوالفقار علی بھٹو کے روٹی کپڑا اور مکان جیسے نعروں کی کا میا بی کے پیچھے یہی حکمت عملی کا ر فر ما تھی ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے حصول کابیا نیہ اجتما عی اور متفقہ تھا۔ روٹی کپڑا اور مکان پا کستان کا ہر شہری ما نگ رہا تھا۔ محتر مہ بینظیر بھٹو کی شہا دت پر ملک خطرات میں گھر چکا تھا لیکن آصف علی زرداری کے ایک بیا نیے "پا کستان کھپے" نے ایسی صورت حال بد لی کہ وہ انتخا بات میں کیا وزیر اعظم بنا نے میں کا میا ب ہوا بلکہ صدر مملکت جیسے عہدہ جلیلہ پر خو د متمکن ہو کر پوری قوم کو ایسا بیا نیہ دیا جو آج بھی متفقہ اور اجتما عی ہے ۔

زرداری نے ہمیشہ جمہوری جد و جہد میں اسی بیا نیے کو اپنی طا قت بنا یا جسے "جمہو ریت بہترین انتقام ہے " کہا جا تا ہے ۔
مسلم لیگ ن نے ذا تی انتقام اور غصے کی بنیا دپر ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا اور اسی بیا نیے پر وہ اپنی حا لت میں بھی انسان رائے بیدا نہ کر سکے ۔ تین بار وزیر اعظم منتخب ہو نے والے وا حد رہنما نواز شریف نے سلا متی اور دفا ع کے اداروں اور ان کے سر براہان کو نشا نہ بنا نا شروع کر دیا اور ان کا خیا ل تھا کہ وہ پا کستان کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر نے میں کا میاب ہو جائیں گے ۔

معروف قا نو ن دان اعتزاز احسن نے تو ن لیگ کے بیا نیے کو اس طر ح مستر د کر دیا کہ بیا نیہ کہ انقلا بی سو چ کا نا م ہو تا ہے ووٹ کو عزت دو بیا نیہ میں بلکہ مو قف ہو سکتا ہے اور مسلم لیگ ن کو ایسا مو قف اپنا نے کا حق حا صل ہے لیکن وہ بیا نیہ تسلیم کر نے کو تیار نہیں بات دوسری طر ف چلی گئی کہنا مقصود یہ تھا کہ نواز شر یف اگر پا کستان سے با ہر بیٹھ کر الطا ف حسین کی طر ح سلامتی کے اداروں کی کلیدی شخصیات کونہ للکا ر تے تو پی ڈی ایم کی اہم جما عتیں کسی متفقہ احتجا جی پروگرام پر متحد ہو جاتیں ۔

لیکن ضد اور ہٹ دھرمی نے انہیں اس حا ل تک پہنچا دیا ہے کہ اب پا کستانی سیا ست میں وہ اپنی عمر پوری کر چکے ہیں اور اسی لیے وہ مر یم نواز کو اسی را ہ پر خارمیں آگے بڑھا رہے ہیں لیکن مقتداداروں کی شخصیا ت کو نشا نہ بنا کر وہ بھی ملکی سیا ست میں پروان نہیں چڑھ سکتیں۔
قا رئین کرام ! دوسری طر ف آصف علی زرداری جسے مجید نظا می مر حو م نے مر د حُر کا خطا ب دیا ۔

انہوں نے اپنے دور صدارت کو مکمل کیا اور پا رٹی نے بھی پا نچ سا ل مکمل کئے ۔ اسی لیے انہیں ما ہر اور شا طر سیا ستدان کہا جا تا ہے ۔ اس وقت بھی صورت حا ل اب کے جیسی تھی آصف علی زرداری نے طویل جدو جہد کی اور جیلوں میں رہے ۔ نواز شر یف نے ان پر در جنوں کیس بنائے اور جسما نی تشدد کیا لیکن وہ بلو چ دشمن کو بھو لتا نہیں اسے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر مو قع ملا تو اس تحریک کے دوران سیا سی شطرنج کے مہرے مہا رت سے استعمال کرتے ہوئے ایسی کا میا ب سیا سی چا لیں چلیں کہ نواز شریف اور مو لا نا فضل الرحمن دونوں کو سیا ست کے میدا ن میں مات دے دی ۔

جو بقول کسے ذوالفقار علی بھٹو کی پھا نسی میں شریک جرم تھے۔ ان کو گڑھی خدا بخش میں شہید وں کی قبروں پر پھو ل ڈا لنے پر مجبور کر دیا۔
اگر سیا سی فلسفہ سے ہٹ کر بات کریں تو آصف علی زرداری کے سا تھ مسلم لیگ ن نے منا فقت کی اور یو سف رضا گیلا نی کو سینت کے بطور ممبر تو منتخب کرانے میں مد د کی لیکن وہ بھو ل گئے کہ یو سف رضا گیلا نی سینٹ کے چےئر مین منتخب ہو گئے تو پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی بہتر پو زیشن میں آجا ئیگی ۔

مسلم لیگ نے جب یہ سو چا تو یو سف رضا گیلا نی کے نا م پر مہریں لگا کر ووٹ ضا ئع کر دیے۔ اس سا ری حکمت عملی کے ثبوت سا منے آچکے ہیں ۔ اسی طر ح صو بہ پنجاب میں وزیر اعلی کے خلا ف تحریک عد م اعتما د کے حق میں بھی نہیں تھے۔ مبا دا کہ چو ہدری برادران اور پی پی پی پنجاب کی سیا ست میں مقبولیت حا صل کر لیں ۔ آصف علی زر داری انتہائی مشکل حا لات میں پا کستان کھپے کا نعرہ لگا کر امر ہو گیا ہے۔

جبکہ مسلم لیگ کے رکن قو می اسمبلی میاں جا وید لطیف نے جس طر ح پا کستان کو بد دعا دی ہے اس سے پا کستان کے لو گوں میں بھی ما یو سی پھیلی ہے اور ایسے کر دار کے لوگوں کے سا تھ پا کستان کھپے والا مو قف رکھنے والے نہیں چل سکتے ۔ گارمنٹس کا ٹھیلہ لگا نے والے آج اربوں میں کھیل رہے ہیں اور میاں جا وید لطیف نے پا کستان کھپے کی مخا لفت کر کے خو د کو صا حب عزت ہونے پر سوا لیہ نشا ن ڈا ل دیا ہے ۔

پی ڈی ایم کے سر برا ہ مو لا نا فضل الرحمن نے لا نگ مارچ ملتوی کر نے کے اعلا ن کے بعد ایسی با تیں کر دی ہیں جس سے ان کے سیا سی قد میں اضا فہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ہے کہ صر ف ایوا نوں میں لڑ نا ہے تو پھر پی ڈی ایم کیوں بنائی ؟ آصف علی زر داری کو یہ معنہ دینا منا سب نہیں انہوں نے طویل جدو جہد میں با رہ سا ل تک قید کاٹی مو لا نا بتا دیں کہ وہ کب جیل میں رہے انہوں نے نوے کی دھا ئی میں بھی اقتدار سے چمٹے رہے اور پھر مشر ف کے سا تھ ملکر جمہو ریت کی خد مت کر تے رہے ۔

انہیں زرداری پر طنز زیب کش دیتے اس کے بر عکس نواز شر یف پہلے بھی جدہ روا نہ ہوئے اور آج بھی لندن خنک سا حوں میں پر تے اور کا فی سے لطف اندوز ہو رہے ہو تے ہیں ۔ کیا یہی طر ز سیا ست ہو نی چا ہیے؟ اسی طر ح ووٹ کو عزت دیں گے ؟ آصف علی زر داری نے درست کہا کہ نواز شریف لندن سے وا پس آجائیں تو پھر مستعفی ہونگے ۔ ابھی وقت ہے وگر نہ نو جوان یہی کہیں گے کہ سیا ستدان مو قع پر مت ، عوام بے آواز، بیو رو کریسی بد نا م اور لیڈر خو د غر ض ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :