آئندہ پا نچ سال بھی ہمارے

ہفتہ 10 جولائی 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

تحریک انصاف کی حکو مت 2018ء میں بر سر اقتدار آئی توایک پرو پگینڈے کی لہر چلی کہ آئندہ عا م انتخابات بھی مو جودہ حکومت ہی جیت کر حکو مت بنائے گی ۔ یہ مہم کیوں چلا ئی گئی ؟ حکو متی کار پردازوں کا یہ دا نستہ عمل ہے یا پھر کارکنوں نے کمپنی کی مشہوری کیلئے یہ پروپگینڈا زور شور سے شروع کیا ۔ اہل علم و نظر سیا سی اعتبار سے تجزیہ کریں تو شریف برادران آئندہ انتخا بات میں نظر نہیں آتے، پاکستان پیپلز پارٹی کا پنجاب میں اثر ورسو خ نظر نہیں آتا ۔

البتہ تحریک انصاف کے ووٹ ہر دو پارٹیوں میں تقسیم ہو نگے۔ خیر سے تحریک لبیک بھی سیا سی میدان میں پورے قد سے کھڑی ہے ۔ بظا ہر عمران خان کا سیا سی قد بڑانظر آتا ہے ۔ مقتدر قو توں کا یو ٹر ن یا اباؤٹ ٹرن لینا بہت مشکل نظر آتا ہے ۔

(جاری ہے)

حا لیہ دنوں میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی جس میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کی مو جود گی میں ان کیمرہ بریفنگ میں چند با تیں سا منے آچکی ہیں جس میں آری چیف کی دو ٹوک باتوں سے مسلم لیگ ن کو ما یو سی ہوئی ہے ۔

مجمو عی طور پر واقفا ن حال اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں شاید شیر کا نشان ہی بیلٹ پیپر پر نہ ہو لیکن میرا ذا تی خیال ہے کہ آئندہ حصہ بقدر حبثہ تمام متحرک جما عتوں کو ملے گا اور یہ حصہ عوا م طے کریگی یا پھر وہ سلیکٹر ز جنہوں نے مسلم لیگ ن کو تین مر تبہ وزیر اعظم بنا یا ۔ حصہ بقدر حبثہ سے بھی تحریک انصا ف کو ہی فا ئدہ پہنچے گا۔


جہاں تک تحریک انصا ف کی کارکر د گی کا تعلق ہے تو عوا می سطح پر عا م آدمی خو ش نہیں مہنگائی اپنی جگہ مو جود ، سر کاری ملا زمتوں پر پا بند یاں عا ئد ہیں لیکن علا قوں کے وہ اہم لو گ جو انتخا بات جیتنے کی پوزیشن میں ہو تے ہیں وہ تا حا ل اپنی جگہ پر مو جود ہیں لہذا صورتحال میں کوئی تبد یلی نظرنہیں آرہی ۔ آصف زرداری نے لا ہور اسلام آباد میں چند لو گوں سے ملا قا تیں کی ہیں اور یہ تا ثر دینے کی کو شش کی ہے کہ اب ان کی باری ہے ۔

جمہوریت پسند ، لبر ل تر قی پسند بھی اس با ت کو سمجھتے ہیں کہ مقتدرہ کے اشا رے ابرو کے منتظر رہتے ہیں ۔ گلگت بلتستان میں حکو متی کا میا بی کے بعد آزا د کشمیر کے عام انتخا بات میں حکو متی پارٹی یعنی تحریک انصا ف کی کا میا بی کے وا ضع امکا نا ت مو جو د ہیں ۔ عا م آدمی جو مہنگائی سے متا ثر ہے وہ اپنی جگہ پر تنگ ہے تا ہم تحریک انصا ف کے ووٹوں کا تنا سب ضمنی انتخا بات کے نتا ئج سے بہتر ہو رہا ہے۔

ن لیگ کا حا می آج بھی اپنی جگہ پر ووٹ کا پہریدار بن کر مو جو د ہے اسی طر ح تحریک انصاف کا کارکن مہنگائی ، غربت ، بے روزگاری کے با وجو د محض عمران خان کا حا می ہے اور اسے اپنا نجا ت دہندہ سمجھتے ہیں ۔
عا لمی سطح پر عمران خان کی تقاریر ، انٹر ویو اور امریکہ کو نو مور کا پیغام دینا اس جرات کو عوامی سطح پر سرا ہا جا رہا ہے اور یہ مو قف واقعی قا بل پذیرائی ہے ۔

مو لا نا فضل الرحمن نے تو وا ضع کہا کہ امریکہ نے اڈے مانگے ہی نہیں عمران کا مو قف محض ڈھو نگ ہے ۔ مو لا نا فضل الرحمن کو تو عمران خان کے معا ملے میں "مجنوں نظرآتی ہے، لیلی نظر آتا ہے "۔
آج کے مو ضو ع کے حوا لے سے اس پروپگینڈہ مہم کا جا ئزہ لینا تھا کہ آخرایسا کیوں کہا جا رہا ہے کہ آئندہ پا نچ سا ل عمران خان کے ہی ہیں ۔ را قم الحروف نے اس طر ح اس کا جا ئزہ لیا ہے کہ تحریک انصا ف کے ایم این اے اور ایم پی اے عا م کارکن کو نظر اندا ز کر چکے ہیں اور وہ اپنے گھروں تک محدود ہیں ۔

عوا می نما ئندے لو گوں سے ملا قا ت کر تے ہیں لیکن کوئی کا م نہیں ہو تا اور نہ ہی دلچسپی لیتے ہیں محض اسی لیے کہ اگلے پا نچ سا ل بھی ہمارے ہیں ۔ لا دی گینگ سے خصو صی روابط ہو نے کی وجہ سے مبینہ طور پر ملزمان کو سز ئدر کرا رہے ہیں اور قا نو ن نا فذ کر نے والے اداروں اور ملزمان کے در میان ثا لثی کا کر دار ادا کر رہے ہیں ۔ یہی وجہ سے کہ لا دی گینگ کے حوالے سے عا م آدمی بے خبر ہے ۔

ضلعی انتظا میہ یا ڈویژ نل انتظا میہ لکھنے وا لوں کو ہی بریف کر دیا کریں تا کہ صحیح صورت حا ل عا م آدمی تک پہنچ سکے۔ اپوزیشن رہنما تو اقتدار سے با ہر رہ کر بھی انجوائے کر تے ہیں ان کی طر ف فون کا ل کا جواب نہ دینا سمجھ میں آتا ہے کسی میسج کو نہ دیکھنا عقل میں آتا ہے ۔ لیکن حکو متی ایم این اے اور ایم پی اے کا فون نہ سننا، کا ل بیک نہ کر نا اور اسی طر ح میسج کو نظر اندا ز کر نا اس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ آئندہ پا نچ سا ل بھی ان کے ہیں ۔

عا م ووٹر تو ویسے نظر انداز ہے ، کارکن منہ چھپا ئے پھر تے ہیں ہم جیسے لکھنے والوں کو بھی گھا س نہیں ڈا لتے۔ میرے آبائی حلقہ موضع بیلہ کے ایم پی اے جنہیں بار بار کہا گیا لیکن وہ بات سننے کیلئے شا ید تیار نہیں اور شا ید ووٹ نہیں کیو نکہ ان کے ذہنوں میں بات ذہن نشین کرا دی گئی ہے کہ آئندہ پا نچ سا ل بھی ہمارے ہیں۔
قا ر ئین مکرم! اگر عوامی نما ئند وں کویہ با ت ازبر کرا دی گئی ہے کہ وہ کسی کو ملیں یا نہ ملیں کسی کا کا م ہو یا نہ ہو ۔

محض رات کو ٹھنڈا پا نی پیش کر کے یہ سمجھتے ہیں کہ آئند ہ پا نچ سا ل انکے ہیں تو یہ بات ذہن سے نکا ل دیں، عوا می احتساب بہت مشکل ہو تا ہے اور عوامی ردعمل سے بچنا مشکل ہو جا تا ہے ۔ یہ مہم ، پروپگینڈا اگر پا نچ سال بھی ان کے ہیں یہ شدید غلط فہمی ہے ۔ تمام عوامی نما ئند ہ ذہن سے نکال دیں کہ اگلے پا نچ سال بھی ان کے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :