بلوچستان میں خشک سالی

منگل 5 اکتوبر 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

اس بار مو سم گر ما طویل تر ہو تا جا رہا ہے جس کی وجہ بارشیں نہ ہو نا بھی بتا یا جا تا ہے ۔ مو سم گر ما میں مون سو ن کی بار شوں سے متعلق پیشین گو بھی نا کا م ہوئے ۔ صو بہ خیبر پختون کے علا قوں میں بارشیں ہوئیں اور کشمیر کے ملحقہ علا قوں میں بار شوں سے بمشکل ہمارے ڈیمز بھر چکے ہیں اور اب ستمبر کے اختتا م کے سا تھ ہی مو ن سو ن بارشوں کے سلسلے بھی ختم ہو رہے ہیں ۔

اس بار بھی صو بہ سند ھ جوبحیرہ عر ف اور ہندو ستان سے ملحقہ خلیج بنگا ل میں اٹھنے والے کم وباؤ کی وجہ سے بارشوں کا سلسلہ رہا اور زیر یں سندھ تک خا صی بارشیں ہوئیں۔ اس بار جنو بی پنجاب اور با لخصوص صو بہ بلو چستان میں بارشیں نہیں ہو سکیں جس کی وجہ سے صو بہ بلو چستان میں سیب ، انگور، انار اور دیگر پھلوں کے علا وہ سبز یوں کو نقصا ن پہنچا جو بلو چستان کے علا وہ پنجا ب اور سندھ کو سب سے پہلے سبزیاں مہیا کر تا ہے ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں صو بہ سند ھ اپنے لو گوں کے علا وہ پنجاب اور بلو چستان کو تمام سبزیاں بھیجتا ہے ۔ اس بار موسمی تغیرات نے تمام اندا زے غلط ثا بت کر دیے۔ مو سمیا تی پیش گو ئیاں بھی غلط ثا بت ہوئیں۔ دوسری طر ف گر میوں کے ستائے عوام علما ء کو دیکھتے رہے کہ اجتما عی طور پر بار شوں کیلئے نما ز استصقاء کا اہتما م ہو تا لیکن ہماری مذہبی اشرا فیہ بھی عا م آدمی سے لا تعلق رہا اور خود اےئر کنڈیشنر کے مزے لو ٹتے رہے۔


صو بہ بلو چستان کے مسا ئل جا ننے کیلئے کا فی دنوں سے سو چ رہا تھا کہ خو د جا کر جا ئزہ لیا جائے۔ بھلوں اور سبزیوں کی فصلات کے علا وہ تمام کا شتکار اور وہاں کے رہائشیوں کے مسا ئل سے آگا ہ ہو سکوں ۔ ڈیرہ غازیخان سے زرا عت کے ما ہرین سے ابتدائی معلو ما ت حا صل کیں تو میرے اصرار پر وہ بھی بلو چستان کے مجوزہ دورے میں شا مل ہونے کیلئے تیار ہو گئے ۔

انہوں نے یہ وعدہ کیا کہ صو بہ بلو چستان کے زر عی ما ہرین سے بھی ملا قا ت کریں گے ۔ گورنر بلو چستان کے بڑے بھائی سید بشیر آغا سے پرو گرام طے ہو گیا۔ ہم نے علی الصبح سفر کا آغا ز کیا تو بلو چستان کے میدا نی علا قے رکنی سے ہو تے ہوئے لو را لائی پہنچے ۔ ان علا قوں میں زیا دہ تر سبز یاں کا شت ہو تی ہیں ، جس جگہ میدا نی علا قہ دستیاب ہے وہاں پر ہر قسمی سبز ی کا شت ہو تی ہے ۔

جو سب سے پہلے پنجاب کی مارکیٹوں میں مہیا کی جا تی ہے اور وہ لو گ اپنی محنت کا خو ب معا وضہ وصول کر تے ہیں ۔ بارشیں نہ ہ ونے کی وجہ سے خشک سا لی عر وج پر ہے ۔ سنگلا خ پہا ڑوں کے سلسلوں کے سا تھ سا تھ زمینیں بنجر اور با نجھ ہو تی جا رہی ہیں ۔ ہم نے دیکھا کہ بجلی کا نظا م پورے بلو چستان میں مو جو د ہے ۔ بڑے بڑے گر ڈسٹیشنوں سے چھوٹے قصاب اور دور دراز علا قوں میں بجلی کا نظ ام تو مو جو د ہے لیکن بجلی نا پید ہے ۔

چند گھنٹوں کیلئے بجلی مہیا کی جا تی ہے جس سے بلو چستان کے غریب کسا ن کو خا طر خوا ہ فا ئدہ نہیں ہو رہا ۔ ہم نے زیا رت تک سیب کے با غا ت دیکھے جس میں مختلف قسموں کے سیب کا شت کیے گئے تھے۔ سیب کی کا شت سب سے زیا دہ ہے اور پورے ملک میں سپلا ئی کا عمل جا ری تھا۔ سیب کے در خت سو کھے ہو تے تھے جس کی وجہ پا نی کا نہ ہو نا ہے ۔ بڑا زمیندار تو سو لر انر جی سے ٹیوب ویل لگا کر سیب کی فضل اور دیگر فصلا ت سے منا فع حا صل کر رہا ہے لیکن چھوٹا زمیندا ر ما یو سی کا شکار نظر آتا ہے ۔

رود کو ہیوں کا نظا م مر بو ط ہے لیکن بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے حکو مت کی جا نب سے بنائے گئے چھوٹے ڈیم جس کا مقصد کسا ن کو فا ئد ہ پہنچا نا ہے لیکن وہ خشک پڑے ہیں ۔
ہم زیا رت پہنچے تو سید بشیر احمد آغا ور طا ہر جا ن بھی پہنچ گئے ۔ گورنر ہا ؤ س زیا رت میں قیا م تھا۔ ریذ یڈ نسی قا ئد اعظم اور دیگر مقا مات کی سیر کی توپھر رات گئے تک بار ش پا نی بجلی اور زرا عت سے متعلق دیگر ذرائع پر طویل مثت ہوئی ۔

ہمارے میزبان زرعی ما ہر اور زرعی یو نیورسٹی فیصل آباد سے فارغ التحصیل تھے۔ انہوں نے بتا یا کہ اس سا ل با رشیں نہ ہونے کی وجہ سے کسا ن اور کا شتکار شدید مشکلا ت میں گھرا ہوا ہے ۔ سو لر سسٹم سے زمین سے پا نی تو نکا لا جا رہا ہے لیکن اگر با ر شیں نہ ہوئیں تو پا نی کے ذخا ئر بہت جلد ختم ہو جا ئینگے اس طر ح پا نی ضا ئع بھی ہو رہا ہے لہذا نئے طریقہ کار متعار ف کرانے ضروری ہیں۔

ڈرپ اریگشن سے کا شتکار کی ضرورت پوری کر کے پا نی کو بچا یا جا سکتا ہے جو مقا می آبا دی کے پینے کے کا م آسکتا ہے ۔ سید بشیر آغا جو گورنر بلو چستان کے بھائی ہیں انہوں نے بتا یا کہ ایسے تمام منصو بہ جا ت جو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے متا ثر ہو رہے ہیں انہیں سو لر انر جی پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔ تیزی سے ڈیم بنا ئے جا رہے ہیں تا کہ رود کو ہی کے پا نی کو روک کہ کا شتکار ی کیلئے استعما ل کیا جا سکے۔

اگلے روز گور نر بلو چستان سید ظہور آغا سے ملا قا ت ہوئی ۔ انہوں نے بتا یا کہ عمران خان کے وژن کے مطا بق بلین لڑی منصو بوں پر کا م شر وع کیا جا رہا ہے ار بلو چستان کو سر سبز بنا یا جا ئیگا ۔ گورنر بلو چستان اعلی تعلیم یا فتہ سید ہونے کے نا تے معزز خا ندان سے تعلق رکھتے ہیں جو تمام سر داروں ، نو ابوں کے علا وہ ہر قوم کیلئے قا بل احترا م ہیں۔

ملا قا ت کے آخر میں اپنے کا لموں پر مشتمل کتاب کو ہ سلیمان سے، پیش کی ۔ بلو چستان میں افغا نستان سے مسلح گروہوں کی دراندا زی انتہائی خطر نا ک ہے جو بلو چستان میں بلو چی پنجابی اور پشتون پنجا بی کے درمیان نفر تیں پیدا کر رہے ہیں اور پنجا بیوں کو نکا لنے کا مطا لبہ زور پکڑ رہا ہے ۔ پنجا بیوں میں ضلع ڈیرہ غا زیخان تونسہ اور دیگر علا قوں سے پو لیس اور محکمہ تعلیم میں فرائض سر انجا م دے رہے ہیں ۔


قا رئین کرام! پا نی زند گی ہے 2025تک ملک میں پا نی کا شد ید بحرا ن ہو گا ۔ پا نی کے بحرا ن کے شکار 36مما لک میں پا کستان تیسرے نمبر پر ہے ۔ پا کستان کے 24بڑے شہروں میں 50فیصد لو گوں کو صا ف پا نی تک رسائی نہیں یعنی 3کروڑ افرا دکو صا ف پا نی دستیا ب نہیں۔ اگر اسی طر ح خشک سا لی جا ری رہی تو زیر زمین پا نی کے ذخا ئر تیزی سے کم ہو رہے ہیں ۔ اپنے میز با نوں سید بشیر آغا اور طا ہر جان کا شکر یہ اد اکرکے وا پسی ڈیرہ غازیخان کیلئے عا زم سفر ہوئے اس امید کہ سا تھ سی پیک کے ذریعے اس صو بہ کو بھی تر قی ملے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :