” یہ وطن تمہارا ہے غریب ہیں خواہ مخواہ اس میں ‘

جمعرات 15 اگست 2019

Ahmed Khan

احمد خان

کرا چی میں دوسری بار بارشوں کی بدولت محشر بر پا ہوا اس سے قبل جو بارشیں ہو ئیں اس میں اہل کراچی کا جوحال ہوا پوری قوم نے ملا حظہ کیا ، اب کے بار پھر کرا چی بارشوں کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا ہوا ، اہل کراچی بارشوں کی وجہ سے اچھے بھلے کر ب سے گزرے ، تکلیف اور مصیبت کی اس گھڑی میں اہل کراچی چیختے چلا تے اور مد د کو پکارتے رہے ، مگر جواباً پر اسرار خامو شی ، دل چسپ بات یہ ہے کہ کراچی کے دعوے دار ہماری چو ٹی کی تین سیاسی جماعتیں ہیں ، ایم کیو ایم خود کو کراچی کی حقیقی وارث کے طور پر پیش کر تی ہے ، معاملہ ووٹ دینے اور لینے کا ہو تو پیاری ایم کیو ایم کراچی پر اپنا حق جتا تے نہیں تھکتی ، پی پی پی کا معاملہ بھی کراچی کے بارے میں کم و پیش ایم کیوا یم والے یا ر دوستوں جیسا ہے ، تحریک انصاف نے لگے انتخابات میں اچھی بھلی نشستیں کرا چی سے نکالی ہیں ، طر فہ تماشا کیا ہے ، کرا چی کے وارث تینوں سیاسی جماعتیں اس وقت اقتدار کا لطف لے رہی ہیں ، سندھ کی صوبائی حکومت پی پی پی کے ہاتھ ہے ، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم وفاق میں براجمان ہیں ، مگر مشکل کی گھڑی میں تینوں جما عتیں میدان سے غائب رہیں، جس طر ح سے اہل کراچی بے یار و مدد گار نظر آئے ، کامل گمان یہ رہا جیسے صوبائی اور مر کز سطح پر حکومت نام کی کو ئی چیز نہیں ، آگے چلتے ہیں ، گرانی کے ہاتھوں متوسط طبقہ سر پکڑ ے بیٹھا ہے ، کو ئی ایسی چیز نہیں جس کی قیمت آسمان سے باتیں نہ کر رہی ہو ، عوام کے لبوں پر ہا ئے مہنگائی کا ورد جاری و ساری ہے ، مگر عوام کے ہاہا کار کے باوجود حکومت کوعوام کی رتی بھر پرواہ نہیں جب کہ حزب اختلاف کے پاس عوام کے مسائل اٹھا نے کا وقت نہیں ، لگے دنوں حکومتی ایوانو ں میں اہم تر مسئلہ کیا رہا ، حزب اختلاف نے ایوان بالا کے چےئر مین کی رخصتی کو اپنی انا کا مسئلہ بنا ئے رکھا اور حکومت مو صوف کو برقرار رکھنے کی ضد پر اڑی رہی ، سو عوام کے بے شمار مسائل و معاملات سے بے پر واہ حکومت اور حزب اختلاف چےئرمین سینٹ معاملے میں الجھے رہے ، حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے لبوں پر بس ایوان بالا کے چےئر مین کا نام رقص کر تا رہا ، خدا خدا کر کے ایوان بالا میں تبدیلی کا قصہ تمام ہوا ادھر مو دی نے کشمیر جنت نظیر میں حشر بر پا کر دیا ، کشمیر کے معاملے پر بلایا گیا مشترکہ ایوان کے اجلاس میں کیا ہو تا رہا ، حالات کی نزاکت دیکھیے ، دوسری جانب اپنی سیاسی جماعتوں کی سیاسی بلوغت ملا حظہ فر ما ئیے، وہ اجلاس جہاں سے دشمن کو باہمی اتفاق کا پیغام دینا مقصود تھا ، اس اجلاس میں کیا ہنگام برپا رہا، بس ایک ہی ڈفلی لگے ایک سال سے قوم سن رہی ہے وہ ہے ذاتی مفاد کی ، حکومت عوام کے مسائل سے لا پرواہ ہر وہ اقدام کر رہی ہے جس سے متو سط طبقہ کی زندگی مزید مشکل ہو ، دوسری جانب حزب اختلاف کو صرف اپنی ذات اور مفاد کی پڑی ہے ، جس طر ح سے ایوانوں میں حزب اختلاف اپنے مفادات کے لیے شور و غوغا کر تی ہے اگر گرانی کے خلاف یہی حزب اختلاف صدائے احتجاج بلند کر ے ، حکومت وقت کی جرات نہیں کہ گرانی کو کم کر نے کی سبیل نہ کر ے ، بے روز گاری کا مسئلہ بھی کچھ اس سے ملتا جلتا ہے ، جب سے نئی نو یلی حکومت اقتدار میں آئی ہے عملا ً روزگار کے مواقع بے روز گار نوجوانوں پر بند کیے بیٹھی ہے ، مگر مجال ہے حزب اختلاف نے اس اہم تر معاملے پرکبھی حکومت وقت کی ”ہجو “ پڑ ھی ہو ، آپ کے زخموں پر مزید نمک چھڑ کنے کے لیے ایک اور خبر سناتے ہیں ، وہ حکومت جو پہلے دن سے قوم کو کفایت شعاری کا بھا شن دے رہی ہے،جس نے محصولات کے نام پر غریب کا چولہا ٹھنڈا کر نے کی قسم کھا رکھی ہے اسی جماعت کی صوبائی حکومت نے اسمبلی ممبران کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کر دیا ہے ، اس سارے قصے کا لب لباب کیا ہے یہی کہ وطن عزیزکے وسائل پر صرف اور صرف ” قلیل فیصد “ کا حق ہے جس کا انخابی نشان ” طاقت “ ہے پی پی پی ہو ، ن لیگ ہو یا تبدیلی کا نعرہ مستانہ بلند کر نے والی تحریک انصاف مملکت خداداد پاکستان میں ان کو محض اپنے مفادات عزیز تر ہیں ، عوام بارشوں کی وجہ سے ہلکان ہو ں ، سیلاب کی تباہ کا ریوں سے عوام کے جان و مال تبا ہ ہو جا ئیں ، گرانی کے ہاتھوں عوام بھوکو ں مریں، بے روز گاری کے ہاتھوں نوجوان خود کشیاں کر یں ، طاقت ور گر وہ کو اس سے کو ئی لگ نہیں کو ئی واسطہ نہیں ، مگر حضور زیادہ دیر اس طر ح سے معاملہ چلنے والا نہیں ، آخر کب تلک عوام کے مسائل سے آپ رو گر دانی کر یں گے ، کب تلک عوام بے وقوف بنتی رہے گی ، جلد یا بدیر عوام کو حالات کی نزاکت سمجھ آہی جا ئے گی ، اس کے بعد کیا ہو گا ، بھلا آپ سے بہتر کو ن جانتا ہے ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :