نیب کی مدہانی

جمعرات 16 جنوری 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

آصف علی زرداری، نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ”غیر جانبدار نیب“ نے بدعنوانی کے ایک نئے کیس کی منظوری دی ہے جس میں انہیں توشہ خانہ کی گاڑیاں خریدنے میں ملزم نامزد کردیا گیا ہے یہاں واضع رہے مذکورہ کیس میں پہلے ہی نیب کی جانب سے نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے،جس کے نتیجے میں نیب کو کچھ حاصل نہیں ہوا تھا،لہذا اب ان کے خلاف ہوائیں دوبارہ سے چلانے کی ایک اور کوشش کی گئی ہے۔

 دوسری جانب یہ بھی آج ہی کی خبر ہے کہ عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے خلاف ہونے والی ”غیر جانبدار نیب“ کی انکوائری عدم شواہد کی بنیاد پر بند کر دی گئی ہے انَّا لِلّہِ وَ;ِنَّا لَیْہِ رَاجِعونَ یہ بھی یہاں واضع رہے کہ زلفی بخاری چند ایک مرتبہ نیب میں پیش ہوئے تھے لیکن اس کے بعد نہ ان سے کسی قسم کی کوئی تفشیش ہوئی اور نہ ہی انہیں ریمانڈ پر لیا گیا۔

(جاری ہے)

جیسا کہ نیب کو مطلوب اپوزیشن کے افرادکو لیا جاتا ہے۔
 زلفی بخاری کا نامِ گرامی آف شور کمپنیوں کے باعث پاناما لیکس میں آیا تھا جس بناء پر نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری تھیں۔ 
لیکن سوال پھر وہی ہے کہ کیانیب کا کام صرف اپوزیشن کے خلاف ہی کیس بنانا اور نیب کو مطلوب حکومتی عہدیداروں کو کلین چٹ دینا رہ گیا ہے؟کیا آج مزید واضع نہیں ہو گیا نیب کی ہوائیں صرف اپوزیشن کو دبانے کے لیئے چل رہی ہیں؟۔

پہلے حکومتی دعوی تھا کہ نواز شریف نے تین سو ارب روپے کی کرپشن کی ہے اور آصف زرداری نے اربوں لوٹے ہیں،ان پندرہ ماہ میں اگر پاکستان کی کسی بھی عدالت نے مذکورہ سیاسی شخصیات کے خلاف ایک ٹکّہ بھی ثابت یا برآمد کیا ہوتا تو آج ملک کے درو دیوار پر اس عدالتی فیصلے کے پوسٹر لگے ہوتے اور میڈیا پر اشتہار چل رہے ہوتے،لیکن حقیقتِ حال یہ ہے نیب اور حکومتِ عمرانیہ کی جانب سے اب جس کیس میں مذکورہ سیاسی راہنماوں کو نامزد کیا ہے،اس کی جانچ پڑتال پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے۔

 دوسری جانب صورتِ حال یہ ہے کہ وزیرِا عظم اور وزیرِدفاع سمیت کئی حکومتی وزیروں کے نیب میں ریفرنس کئی ماہ سے فائل پڑے ہیں، پشاور میٹرو،جو تیس ارب میں مکمل ہونا تھا لیکن اس پر ایک سو ستائیس ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں،منصوبہ تا حال نا مکمل ہے۔ اربوں روپے کا بلین سونامی ٹری،اور کئی دیگرمنصوبے جن میں میگا کرپشن کی گئی ہے ان تمام منصوبات کی کرپشن میں لتھڑی فائلیں چیئرمین نیب کے دفتر میں موجود ہیں،لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اور تحقیقات بند ہیں کیونکہ حکومت بچانے کے لیئے نیب کی ہوائیں صرف اپوزیشن کے خلاف چل رہی ہیں۔

اب تک یہی ثابت ہو رہا ہے۔ 
چیئرمین نیب کہتے ہیں فیس نہیں کیس دیکھتا ہوں،اب کوئی کیسے ان کے دعوے کو تسلیم کرے گا جب احتساب کے نام پر ایسا کھلا سیاسی انتقام چل رہا ہو۔ یہاں شہباز شریف کی اس بات کو بھی تسلیم کیئے بغیر چارہ نہیں کہ ”یہ سب نیب نیازی گٹھ جوڑ نہیں تو اور کیا ہے؟“
خان صاحب کی بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کا نتیجہ یوں نکلا ہے جہاں ایک جانب اقتدار ملتے ہی اپوزیشن کو کرش کرنا شروع کردیا گیا تو دوسری جانب ہر حکومتی شعبہ میں بدترین ناکامی کے بعد عوام کو یہ بتایا گیا کہ ہم نہ تو نوکریاں دے سکتے ہیں اور نہ ہی گھر البتہ عوام الناس لنگر خانوں سے روٹی کھا کر عمران خان کے مسافر خانوں میں رہ کر گرازہ کریں کیونکہ ''سکون صرف قبر میں ہوتا ہے''،اسی پر بس نہیں بلکہ ٹی وی شوز میں میز پر بوٹ رکھ کر قوم کو اپنا ویژن بتایا گیا۔

ملکِ پاکستان کی تاریخ کے گزرے ان لمحات کو مورخ سنہری حروف سے لکھے گا۔ 
حکومتی ارکان کی جانب سے بڑھتی مہنگائی،بے روزگاری، سرکاری نوکریاں بچنے،سرکاری محکموں میں رشوت کی ریٹ بڑھ جانے اور ملک بھر میں امن و امان کی تیزی سے بگڑتی صورتِ کی باز گشت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آئے روز سنائی دیتی ہے، دیکھا گیا ہے کہ جوں جوں ایسی بازگشت اور آوازیں بلند ہوتی ہیں، اپوزیشن کے خلاف نیب پہلے سے زیادہ حرکت میں آتا ہے کہ شائد احتساب کے نام پر انتقام حکومتِ عمرانیہ کی تیزی سے گرتی ہوئی نام نہاد ساکھ اور مقبولیت کے لیے آکسیجن اور مددگار ثابت ہو۔

 
عمران خان کے دورِ اقتدار کے اوائل سے لے کر تاحال مہنگائی،بے روزگاری اور بدترین حکومتی گورنس کو تو ایک جانب رکھیئے،جس احتساب کرنے کے نعرے کی بنیاد پر انہیں اپوزیشن کے خلاف کاروائیاں کرنے کے لیئے تمام اداروں نے بھی ان کا حد سے بڑھ کر ساتھ دیا،کیا اس احتساب کے عمل کے نتیجے میں کوئی ایک بھی ایسا کیس سامنے آیا ہے جس کی بنیاد پر عمران خان اپنے ووٹرز کو یہ بتا سکیں کہ ہاں دیکھ لیجئے یہ ہے وہ عظیم تیر جسے ہم نے چلایا ہے۔

 
اب جس کیس کی نیب نے آصف علی زرداری، نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے تحقیقات کی منظوری دی ہے،اس میں سے بھی جو لسی نکلنی ہے وہ تو معلوم ہے ہی لیکن آخر میں سوال پھر وہی کہ نیب کی مدہانی میں صرف اپوزیشن کو رگڑا لگا لگا کر کب تک حکومت اپنے آپ کو نیب کے پیچھے چھپائے رکھے گی؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :