
’’نئے باغباں اوراجڑا چمن‘‘
جمعہ 24 اپریل 2020

احتشام الحق شامی
"اجڑے چمن" والوں نے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کو کو خیر آبا دکہا اور جب چمن سے بے دخل کیئے گئے تو اٹھارہ ارب ڈالرز سے زائد غیر ملکی زرِ مبادلہ کے زخائر قومی خزانے میں چھوڑ گئے تھے ۔
حقیقتِ حال یہ ہے کہ اجڑا چمن تو پہلے والوں کو لوڈ شیڈنگ کے اندھیر وں میں ملا تھا لیکن انہوں نے باتیں اور تقریریں کرنے کے بجائے ملک میں بارہ ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی بنائی ۔
(جاری ہے)
تربیلا ایکس ٹنشن 4 اورکچی کنال کو مکمل کیا ۔ 1700 موٹر ویز اور بلوچستان میں 1300کلومیٹر کی شاہرات بنائیں ۔ صوبہ پنجاب میں دہی روڈز پرواگرام کے تحت تین ہزار تین سو ساٹھ ملین کی خطیر رقم سے تین سو چالیس کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کا کام شروع کیا اور بڑے پنجاب کو اکیس ارب پچاس کروڑ کا بہترین انفراسٹکچر دیا ۔
کراچی میں K3K4 نیوکلیر پلانٹ بنایا 124ارب سے دیا میر ڈیم کے لیئے زمین خریدی اورتھر کول پراجیکٹ شروع کا آغاز کیا ۔ اپنے ذمہ لگائے گئے سی پیک منصوبے کے تمام پراجیکٹس مکمل کیئے ۔ RNLG کے دو پلانٹس (بلوکی اور حویلی بہادر شاہ) کو مکمل کیا
9بلین ڈالرز سے کراچی میں K3.K4اور 111 نیوکلیر پاور پلانٹس بنائے ۔ اجڑے چمن کے دور میں 1320 میگا واٹ کے کوئلے کے پلانٹس لگائے گئے ۔ چین کی مدد سے 1700 کلومیٹر موٹر ویز کا جال بچھایا گیا اور4.5 بلین ڈالرز کا آزاد کشمیر نیلم جہلم 969 MW ٹربائن پراجیکٹ مکمل کیا گیا،جو اوسط 3.84 بلین یونٹس پیدا کرنے ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ پنجاب پاور تھرمل سنگل فیز،ساہیوال کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم، لال سوہانرا بہاو لپور پاور پلانٹ اور قائدِا عظم سولر پاور پلانٹ اس کے علاوہ ہیں ۔
لواری ٹنل کو 27 بلین کی لاگت سے اکتوبر 2017 میں مکمل کیا گیا ۔ ،ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب کو مکمل کیا جس پر 1.9 بلئن ڈالر خرچ ہوئے ۔ آپریشن ضرب عضب کی مد میں ہر سال سوارب روپے دفاعی اداروں کو دیئے گئے ۔
1223میگا واٹ کے پراجیکٹ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹس پر 881.9 ملئن پر صرف کیئے ۔ ،بلوچستان کو سیراب کرنے کے لیئے 363کلومیٹر لمبے کچی کینال پراجیکٹ کے لیئے ہے 80 بلئن ڈالرز مختص کیئے گئے، بھاشا دیامر ڈیم کی زمین خریدنے کے لیئے 100 بلین روپے اور22 بلین روپے بھاشا ڈیم کے لئے جبکہ تین بلین روپے منڈا ڈیم کے لئے مختص کیئے ۔ 1180 MW کے بھکی پاور پلانٹ پر9.1.8 ملین ڈالرز خرچ کیئے گئے.تقریباً ان تمام منصوبوں کا زیادہ تر تعلق اندھروں میں ڈوبے اور اجڑے چمن میں روشنیاں بحال کرنا تھا ۔
اس کے علاوہ اروبوں روپے کے ، لاہور،پنڈی میٹرو بس، اورنج لائن ٹرین منصوبے اجڑے چمن والوں نے مکمل کیئے ۔ لیکن اس سب کے باوجود بجٹ خسارا آٹھ اشاریہ دو سے کم ہو کر پانچ اشاریہ آٹھ فیصد تک پہنچ گیا ۔ شرحِ نمو 2.6 تک پہنچنے کے قریب تھی ۔ شرح سود5 فیصد سے کم تھی، اورمہنگائی کا جن3 فیصد پر قابو تھا ۔
یہ تو "اجڑے چمن" والوں کی مختصر سی داستان تھی،اب جو نئے باغبان آئے ہیں اور انہوں نے چمن کے ساتھ جیسا کھلواڑ کیا ہے اس بابت تو اب کچھ لکھنے سے بھی ہاتھ اور انگلیاں لزرتی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.