عالمی اشٹبلشمنٹ کا پاکستان میں حدف

ہفتہ 31 اکتوبر 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

موجودہ وقت میں عالمی اشٹبلشمنٹ کا خطہِ جنوبی ایشیاء میں نمایاں اور واضع نظر آنے والا حدف پاکستانی فوج کو کمزور اور اسے ملک کے عوام میں متنازع بنانا ہے تا کہ صورتِ حال سے فائدہ اٹھا کر اس خطہ میں بھارتی بالا دستی قائم کی جا سکے اور بھارت اِس خطہ کا دوسرا اسرائیل بن کر عالمی اشٹبلشمنٹ کے بڑے حدف یعنی نیو ورلڈ آڈر کو پورا کرنے میں امریکہ کا مددگار و معاون ثابت ہو سکے ۔


جبکہ حقیقیتِ حال اور شرمناک صورتِ حال یہ ہے کہ عالمی اشٹبلشمنٹ کے پاکستان میں مذکورہ حدف کو پورا کرنے میں از خود حکومتِ وقت اور اسے لانے والے یعنی ملک کی خود کو سب سے بڑی محبِ وطن قرار دینے والی لوکل اشٹبلشمنٹ پوری تن دہی سے مصروفِ عمل ہے ۔ اس اشٹبلشمنٹ کی نمائندہ حکومت کا وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایک میٹنگ میں پاکستان پر بھارتی حملے کی باتیں ،وزیرِ اعظم عمران خان کی آئی ایس آئی اور فوج سے متعلق ماضی قریب میں متنازع تقاریر، وفاقی وزیر فواد چوہدری کے پلوامہ سے متعلق حالیہ بیانات،آئی جی سندھ کا رینجرز کے ہاتھوں اغوا اور پھر لوکل اشٹبلشمنٹ کی جانب سے اس ضمن میں مسلسل مجرمانہ خاموشی کے بعد اس بات میں زرہ برابر شبہ نہیں رہ جاتا کہ کس طرح افواجِ پاکستان کو متنازع بنانے کے لیئے ملک کی مقدرہ اپنی جانب سے بنائی گئی حکومتِ عمرانیہ کے ساتھ مل کر عالمی ایجنڈا کو پورا کرنے میں مصروفِ عمل ہے،اور ملک کے بائیس کروڑ عوام کی توجہ اپنے اس مکروہ عمل سے ہٹانے کے لیئے اپوزیشن لیڈروں کو غداری اور ملک دشمنی کے طعنے دلوائے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)


یوں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں اغیار کے مذکورہ ایجنڈے یعنی پاکستانی فوج کو کمزور اور اسے عوام میں متنازع بنانے کے عالمی ایجنڈے کو پایہ تکلمیل تک پہنچانے کے لیئے ملک کے اصل مالک اور رکھوالے ہونے کے دعویدار چند مفاد پرست کردار خود آگے بڑھ کر ایسا کردار ادا کر رہے ہیں ، لیکن اس میں حیرت کی بات نہیں ۔ مالکانِ ملک و ملت کے ہاتھوں مذکورہ مکرہ عمل ملکِ خداداد میں گزشتہ72 برسوں سے جاری ہے ۔

انہی مفاد پرست اور عالمی اشٹبلشمنٹ کے ایجنٹوں اور کرداروں نے کبھی ملک کا آئین توڑ کر، مارشل لاء نافذ کر کے،کبھی ایمرجنسی لگا کر، کبھی زبر دستی کا صدارتی نظام نافذ کر کے،کبھی اسلام کے نام اور قومی سات نکاتی ایجنڈے کے نام پر جعلی ریفرنڈم کا ڈھونگ رچا کروا کر، کبھی دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں شام چھہ بجے کے بعد آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر اور اپنی نمائندہ سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کو جتوانے کے لیئے جعلی الیکشن کروا کر ۔

۔ ۔ ۔ لیکن ایک منظم تسلسل کے ساتھ ملک کے سیاست دانوں کو ملک دشمنی کا دوش دیا جا رہا ہے اور انہیں بھارتی زبان بولنے کے طعنے دیئے جا رہے ہیں ،جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ حقائق کے منظرِ عام پر آنے کے پر اشٹبلشمنٹ کے نمائندوں کے اپنے ہی ہاتھ ملک سے غداری کرنے اور عالمی اشٹبلشمنٹ کے حدف کو پورا کرنے کے عمل میں ملوث پائے جا رہے ہیں ۔
دوسری جانب امر واقع یہ ہے کہ پاکستانی اشٹبلشمنٹ بھارتی حملہ آور جنگی پائلٹ ابھی نندن کو’’ خیر سگالی‘‘ کے جذبے کے تحت بھارت کے حوالے کرنے کا موقف اپنائے ہوئے ہے،لیکن سوال یہ ہے کہ اگر بھارت سے جذبہِ خیر سگالی کے تحت یہی’’ بھائی بندی‘‘ کا رویہ جاری رکھنا ہے تو پھر اس غریب اور غیر ملکی قرضوں پر چلنے والے ملک میں اتنے بھاری بھرکم بجٹ پر چلنے والی فوج کو پالنے کی کیا ضرورت ہے؟ ۔

آخر کب تک عوام کے سامنے بھارت کو دشمن نمبر ایک قرار دے کر لوکل اشٹبلشمنٹ اپنی پیدا گیری کا سامان بناتی اور ملکی دفاع کے نام پر بائیس کروڑ غریب عوام کا پیٹ کاٹتی رہے گی؟ کیونکہ اب تو کشمیر بھی پلیٹ میں رکھ کر بھارت کے حوالے کر دیا ہے،افغانستان کی دکان داری بھی بند ہو گئی ہے،بھارت دشمنی اور ’’بھارتی حملے‘‘ کا چورن فروخت نہیں ہو رہا ۔


دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور مہذب ممالک کی اشٹبلشمنٹ اور مقتدرہ اپنے اپنے ملک کے مفادات کے لیئے کیا سے کیا کر گرزتی ہے نا قابلِ بیان ہے ۔ مذکورہ ممالک کی اشٹبلشمنٹ اپنے اپنے ممالک کی معاشی،دفاعی،خارجہ اور دیگر قومی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیئے جمہوری عمل کو مضبوط سے مضبوط تر کرتی ہے اور خود سامنے آنے سے حد درجہ گریز کرتی ہے،بلکہ ملک کے حکومتی و سیاسی نظام میں مداخلت کو شجرِ ممنوعہ سمجھتی اور اپنے آپ کو ملک کے منتخب وزیر زعظم یا صدر کے سامنے جوابدہ سمجھتی ہے ۔


لیکن بدقسمتی سے ہم ان خوش نصیب اور فلاحی ممالک کی فہرست میں اس لیئے شامل نہیں کہ شائد اس ملک کا وجود ہی برِ صغیر میں عالمی سامراج کے مفادات کے تحفظ کی خاطر بنایا گیا تھا اور ان عالمی مفادات کا تحفظ آج بھی لوکل اشٹبلشمنٹ کے زریعے جاری و ساری ہے ۔
اس ملک کے پہلے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل گریسی کی جانب سے بانیِ پاکستان قائدِ اعظم کی بحثیت گورنر جنرل حکم عدولی، عالمی اشٹبلشمنٹ کے اسی حدف پورا کرنے کی ابتدا تھی اور اس سامراجی روایت اور منصوبے کو جاری رکھنے کے لیئے کوششیں آج بھی ملکِ خداداد میں اپنے زوروں پر ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :