واہ! پرویز خٹک

ہفتہ 26 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

پارلیمینٹ میں کھڑے ہو کے یہ کہہ دینا ہمارے ملک سے غربت کا خاتمہ ہو گیا ہے بہت آسان ہے لیکن کبھی (خوابوں کی دنیا) اپنے بنگلے اور پارلیمینٹ سے نکل کے حقیقت کی دنیا میں آئیں کبھی غربت زدہ علاقوں,سستے بازاروں کا رخ کریں تو آپکو پتا چلے ہمارے ملک میں غربت کے لحاظ سے کمی آئی ہے یا اضافہ ہوا ہے ایک طرف ان کا کہنا ہے ملک سے غربت کا خاتمہ ہو گیا ہے اور یہ بات کہنے کے بعد ان کا دوسرا آرگیومینٹ ملک میں مہنگائی نہیں ہو گی تو ملک کیسے چلے گا کاروبار کیسے چلیں گے اس سے پہلے نہ ایسی بات سنی, نہ ایسی حکومت دیکھی تھی جن کو ملک چلانے کے لیے مہنگائی کا سہارا لینا پڑے جس طرح آپکو ملک چلانے کی ظاہری فکر ہے اس سے بڑھ کے غریب عوام کو اپنا گھر چلانے کی حقیقی فکر ہے اگر آپ ترقی یافتہ ممالک کو دیکھیں جن کو یہ ملک ہر بات پہ کاپی کرتا ہے جہاں لوگ اپنا کلچر بھول بیٹھے ہیں جس ملک کا تعلیمی نظام اپنا نہیں ہے جہاں تعلیم بھی انگریزی میں دی جاتی ہے ذہنی غلامی کا عنصر ابھی بھی ہم میں موجود ہے اور سب باتوں پہ ویسٹ کو کاپی کیا جاتا ہے تو ایک اچھی بات پہ بھی ویسٹ کو کاپی کر لینا چاہئے امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے اپنے ملک سے غربت کا خاتمہ کیا جارج واشنگٹن نے غربت کا خاتمہ محنت کر کے کیا تھا پرویز خٹک کرسی پہ بیٹھ کے کیسے کہہ سکتے ہیں ملک سے غربت کا خاتمہ ہو گیا ہے جب کڑک دھوپ میں غریب عوام بازاروں میں مہنگائی کے حوالے سے اپنے آرگیومینٹ دے رہی ہوتی ہے پرویز خٹک اس دھوپ میں باہر نکل کے غریب عوام کی روداد سُنیں پھر پارلیمینٹ میں آکے بات کرتے ہوئے اچھے لگیں گے جن کو اپنی گاڑی کا دروازہ کھولنے کے لیے بھی اپنے ہاتھوں کو زحمت نہیں دینی پڑتی پروٹول ان کو ایسے دیا جاتا ہے جیسے میراث میں ملا ہو یہ لوگ کیسے غربت/بھوک کا اندازہ کر سکتے ہیں یہ غربت کے خاتمے کے لیے کس ملک کی بات کرتے ہیں؟ وہ ملک جو ابھی تک پولیو جیسے مرض سے مکمل نجات حاصل نہیں کر پایا, وہ ملک جہاں پیٹ بڑھنے کے لیے روٹی نہیں ملتی, وہ ملک جہاں امیر, غریب کا فرق کیا جاتا ہے,وہ ملک جہاں قانون صرف اور صرف غریب کے لیے ہے,وہ ملک جو کرونا کی ویکسین ہی نہیں بنا سکا,وہ ملک جہاں ہسپتالوں میں میڈیسن نہ ہونے کی وجہ سے لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں پرویز خٹک صاحب اپنے حواس اتنی جلدی مت کھوئیں ابھی تو آپ نے جو خواب میں غربت کے خاتمے کے لیے الفاظ منہ سے نکالیں ہیں ابھی اس غربت کو حقیقت میں ختم کرنا ہے اور یہ سب تب ہی ممکن ہے جب ہم محنت کریں ہر کام محنت سے ہوتا ہے تبدیلی بھی تب ہی آئے گی جب محنت کی جائے گی ورنہ تین سال گزر گے ہیں اگر تبدیلی کا الفاظ بول دینے سے کچھ ہوتا تو کب کی تبدیلی آچکی ہوتی عوام کے اعتماد کو جتنی ٹھیس اس حکومت نے پہنچائی ہے اس کو یاد رکھا جائے گا اور وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے آج ہر کسی کے پاس گاڑیاں ہیں,موٹرسائیکل ہے ہر کوئی اچھی زندگی گزار رہا ہے میرا ان سے کہنا ہے عوام نے محنت کر کے یہ چیزیں حاصل کی ہیں وزراء بھی پروٹوکول کو سائیڈ پے رکھیں اور محنت کریں وہی محنت جو اپنے اثاثے بنانے میں کرتے ہیں اس ملک میں رہنے والے ہر شہری کو اب انصاف اور اثاثے چاہئے وہ اثاثے جن کا وہ حق رکھتے ہیں پھر پرویز خٹک نے کہا میرے علاقے میں کوئی غریب ڈھونڈ کے دِکھا دیں کوئی کچا مکان دِکھا دیں ممکن ہے آپکے علاقے میں کوئی غریب,کچا مکان نہ ہو جہاں سے ووٹ حاصل کرنے ہوں اس علاقے کو اپنا گرویدہ بنانے کے لیے ناچاہتے ہوئے بھی خوبصورت, صاف ستھرا اور وہاں کے لوگوں کو خوشحال رکھنا پڑتا ہے.
 میری ان سے ایک معصومانہ گزارش ہے ذرا اب اپنے علاقے سے باہر نکلیں اور پورے ملک کو اپنے علاقے جیسا کر دیں قطرے قطرے سے ہی دریا بنتا ہے آج ہی یہ کام انہیں شروع کر دینا چاہئے آنے والے وقت میں یہ ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا اور آپکے علاقے کی طرح خوشحال اور صاف ستھرا بھی.
بقول چارلی:
ایک سیب گِرا اور دنیا نے کششِ ثقل دریافت کی افسوس لاکھوں اجسام اب تک گِرے ہیں مگر دنیا کبھی انسانیت دریافت نہ کر سکی.
 اب ہمیں انسانیت بھی دریافت کر لینی چاہئے اور انسانیت تب ہی دریافت ہو سکتی ہے جب ہم اسے لباس میں تلاش کرنے کی بجائے انسان میں تلاش کریں گے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :