
موسم بدل رہے ہیں؟
منگل 13 اکتوبر 2020

اسلم اعوان
(جاری ہے)
دوسری طرف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ابھی اپنی صفوں کو درست کرنے میں سرگرداں دیکھائی دیتی ہے،تنظیمی ڈھانچہ کی تکمیل کے علاوہ اس تحریک کے اغراض و مقاصد کا تعین ہونا ابھی باقی ہے،اس بات پہ تو ساری اپوزیشن جماعتیں متفق ہوں گی کہ پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجا جائے لیکن اس کے لئے سیاسی تحریک کا طریقہ کار اور مابعد کی صورت گری پہ اتفاق رائے ابھی ممکن نہیں ہو سکا۔بظاہر اس تحریک کی قیادت نواز لیگ نے ٹیک اوور کر لی اور نوازشریف اپنی سوچ کے مطابق تحریک کے اہداف کا تعین کرنے میں بیباک دیکھائی دیتے ہیں،وقت اور حالات کے تقاضوں کا درست ادارک رکھنے والے مولانا فضل الرحمن نے تو خود کو نوازشریف کی سوچ کے ساتھ ہم آہنگ کر کے اپنے لئے واضح راہ عمل کا تعین کر لیا لیکن تمام تر تحفظات کے باوجود پیپلزپارٹی کی قیادت ابھی گومگو کی کیفیت میں مبتلا نظر آتی ہے،موجودہ سسٹم کی بینفشری ہونے کے ناطے پیپلزپارٹی اصولی طور پہ تو اس بندوبست کا دوام چاہتی تھی اور وہ موجودہ سسٹم کے اندر کسی ممکنہ تبدیلی کی راہیں تلاش کرنے کی حامی تو ہے مگر مقتدرہ کے ساتھ کسی تصادم میں سرکھپانے سے بچنا چاہتی ہے۔پی پی پی کی کہنہ مشق قیادت یہ بھی جانتی ہے کہ اس تحریک کا مرکز ثقل پنجاب بنا تو پی ڈی ایم کی کامیاب کا سارا پھل نواز لیگ کی جھولی میں گرے گا لیکن جمہوری شناخت رکھنے والی یہ بوڑھی جماعت مقتدرہ کے خلاف اٹھنے والی اس لہر سے خود کو جدا بھی نہیں رکھ سکتی۔بہرحال،دونوں صورتوں میں اس کے لئے سیاسی خسارہ موجود رہے گا،اس لئے پیپلزپارٹی کی قیادت جائے رفتن نہ پائے ماندن کی صورت حال سے دو چار ہے۔اسی طرح اے این پی کی بھی پی ڈی ایم میں شرکت محض علامتی رہ گئی ہے،اس جماعت کی اصل سوچ کی عکاسی ایمل ولی خان کے بیانات سے ہوتی ہے جس نے واضح طور پہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں سیاسی جدوجہد کرنے سے انکار کر دیا۔امر واقعہ یہ ہے کہ عوامی نشنل پارٹی پچھلے ڈھائی سالوں سے بلوچستان میں قائم جام کمال حکومت کا حصہ ہونے کے علاوہ مرکزی صدر اسفندیارکے بیٹے ایمل ولی خان نے بھی اپنی آنکھوں میں خیبر پختون خوا میں حصول اقتدار کے خواب سجا رکھے ہیں اس لئے وہ کسی ایسی کشمکش کا حصہ نہیں بنیں گے جو انکی آرزوں کے قتل پہ منتج ہو،انہیں بجا طور پہ خدشہ لاحق ہے کہ پی ڈی ایم کی کامیابی کی صورت میں خیبر پختون خوا کا اقتدار اعلی جے یو آئی کا مقدر بن سکتا ہے لیکن اپنی ہم خیال جماعت،پیپلزپارٹی،کو ریسکیو کرنے کی خاطر اسے پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں شرکت بھی کرنا پڑتی ہے،جہاں ساتوں چھوٹی جماعتیں نواز لیگ اور جے یو آئی کے فلسفہ سیاست کی حمایت کرکے بلاول بھٹو زرداری کو تنہا کر دیتی ہیں۔علی ہذالقیاس،اس غیر روایتی کشمکش کے دوران اس بات کا امکان بہرحال موجود رہے گا،اگر نواز لیگ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ حتمی تصادم کی طرف بڑھی تو پی پی پی اور عوامی نشنل پارٹی، پی ڈی ایم سے اپنی راہیں الگ کر سکتی ہیں۔
افسوس کے ہماری قیادت پُرامن اصلاحات کے اس تسلسل کا دوام تو یقینی نہ بنا سکی جس کی وہ وکالت کرتی رہی لیکن بلآخر غیر لچکدار رویہ کو متوازن بنانے کی خاطر ایسی سیاسی مزاحمت پہ آمادہ ہو گئی جو اس مملکت کو عمیق خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔بہرحال،موجودہ سیاسی تحریک نے جہاں اس عہد کے بطن میں پنہاں اسرار و رموز کو بے حجاب کیا وہاں یہی کشمکش مذہبی انتہا پسندی کے رجحانات کو ریگولیٹ کرکے ہمارے لئے خیر کا وسیلہ بھی بن سکتی ہے اور اگر ملکی سیاست پر مقتدرہ کا اثر و رسوخ کم ہوا تو جنوبی ایشیا کی پوری تزویری پوزیشن تبدیل ہو جائے گی۔پاکستان اس میجر پالیسی شفٹ میں زیادہ وقت نہیں لے گا جو ہمیں دائمی تنازعات سے نجات دلا سکتی ہے اور اگر دریں اثناء مقتدرہ خود کو ریاست کی سالمیت کا ضامن ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی تو آنے والے دنوں میں اسے معاشی بقاء کی خاطر سیکیورٹی کی اپنی جدوجہد کو احتیاط سے متوازن کرنا پڑے گا۔ہوسکتا ہے کہ فوجی قیادت کو خود سے یہ پوچھنا پڑے کہ کیا دفاع میں اس کی سرمایہ کاری نے موٴثر طریقے سے اس کی حفاظت کی ہے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اسلم اعوان کے کالمز
-
کشمیریوں کا مستقبل
بدھ 2 دسمبر 2020
-
شناخت کا بحران کیسے پیدا ہوا؟
بدھ 25 نومبر 2020
-
قوم رسولﷺ ہاشمی ؟
جمعرات 19 نومبر 2020
-
امریکی پیشقدمی اور پسپائی
اتوار 15 نومبر 2020
-
تنازعات گہرے ہو رہے ہیں!
منگل 10 نومبر 2020
-
یورپ جنگ کے دہانے پر
جمعرات 5 نومبر 2020
-
حالات بدلتے کیوں نہیں؟
ہفتہ 31 اکتوبر 2020
-
پیپلزپارٹی جم گئی؟
ہفتہ 24 اکتوبر 2020
اسلم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.