بھارت اور چین آمنے سامنے !!!

جمعہ 19 جون 2020

Ayesha Noor

عائشہ نور

 اقتصادی اور عسکری تقابل کی صورت میں چین کو بھارت پر واضح برتری حاصل ہے۔ لہٰذا بھارت کےلیے چین کے خلاف کسی بھی قسم کی عسکری مہم جوئی ایک یقینی شکست کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ۔ چنانچہ حیرت ہے کہ بھارتی حکومت نے چین کے خلاف ایک فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کرلی اور وہ  بھی دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ حملے کےانداز میں !!! یہ بات واضح ہے کہ بھارت کو اس ضمن میں اپنے دوستوں کی حمایت حاصل ہے ,حالانکہ کوئی ملک بھی بظاہر چین کے  مقابلےمیں بھارت کی حمایت میں نہیں بول رہا - یقیناً چین کو چھپے دشمن کا بھی اچھی طرح علم ہے۔

البتہ چین نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئےبھارت کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے ذریعے متنازعہ امور حل کرنے کی پیشکش اس تنبیہ کے ساتھ کی ہے کہ بصورتِ دیگر صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کو ضرور چین کی پیشکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیام امن پر توجہ دینی چاہیے ۔  بھارت کس کے ایماء پر کچھ عرصے سے لداخ میں چین کے خلاف بھرپور تیاریاں کررہاہے ؟جس کے جواب میں چینی فوج کی "لداخ " میں نقل و حرکت دیکھی جاسکتی ہے۔

اگردیکھا جائےتوخطہ کشمیر کا تبت سے ملحقہ علاقہ " اقصائی چن " چین بھارت  جنگ 1962 سےہی چین  جبکہ لداخ اور وادئ کشمیر بھارت کےقبضے میں ہیں ۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پاکستان کے زیراثر ہیں ۔ لداخ وہ واحد علاقہ ہے جس کے ذریعے " سیاہ چن " تک بھارت کی فوجی سپلائی لائن  بحال رکھی  جاسکتی  ہے۔ اسی طرح " گلگت بلتستان " تک پہنچنے کا زمینی راستہ بھی "لداخ " سے گزرتا ہے۔

چنانچہ" لداخ" پرچینی فوج کا قبضہ عسکری لحاظ سے پاکستان کےلیےفائدہ مندثابت ہوگا۔ حالیہ اطلاعات  کےمطابق  بھارتی اور چینی فوج کے درمیان  لداخ کا سرحدی علاقے " وادئ  گلوان " میں ہونےوالی جھڑپ میں ہلاک ہونےوالےبھارتی فوجیوں  کی تعداد کم ازکم 20 سےلےکر 47 تک ہے , جن میں ایک  کرنل بھی شامل ہے ۔ ان فوجیوں کا تعلق " 16بہار " رجمنٹ  سےتھا اور یہ لوگ بھارتی فوج میں کمانڈوز تھےاور انہیں بھارتی حکومت نے انہیں لداخ میں واقع " گلوان وادی "کی بلند و بالا چوٹیوں پر قبضہ کرنےکےلیے خفیہ کمانڈوآپریشن کاحکم دیاتھا۔

چینی فوج  پہلے ہی سیٹلائیٹ سے بھارتی فوج کی نقل و حرکت دیکھ چکی تھی ۔ جیسے ہی بھارت نے چڑھائی شروع کی تو چینی فوجیوں نے پتھروں اور ڈنڈوں سے حملہ بول دیا , پتھر لگنے کی وجہ سے زخمی ہونے کی وجہ سے بھارتی فوجیوں نےواپس بھاگنا شروع کیا  تو اونچائی سے گرنے کی وجہ سے کچھ بھارتی فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گئے ۔   پسپائی اختیارکرتےکچھ بھارتی فوجیوں نے بچنے کے لیے نیچے بہتے دریا میں چھلانگیں لگائیں , جن کا بعد میں کوئی اتا پتا نہیں کہ وہ بہہ کی کہاں چلے گئے کوئی اتنے ٹھنڈے پانی میں ڈوب کر بچا بھی یا نہیں ۔

زخمی ہونے والےبھارتی فوجیوں  کی تعداد 100 سے زیادہ  ہے ۔ جب ان کو لینے کوئی نہ آیا تو چینی فوج نے بھارت سے رابطہ کر کے ان کو اپنے باقی ماندہ زخمیوں کو واپس لے جانے کی اطلاع دی تب جا کر بھارتی فوجیوں نے جا کر ان کو واپس لایا۔ اس جھڑپ کی تمام ویڈیوز چین کے پاس موجود ہیں- مگربھارت نےاب تک گمشدہ فوجیوں کا تذکرہ نہیں کیا۔ اگر بھارتی حکومت بدستور خاموش رہی تو حزبِ اختلاف کا سامنا کرنا نریندر مودی کےلیے مشکل ہوجائے گا۔

البتہ چین کے خلاف جوابی کارروائی کی صورت میں چین " لداخ " کو میدانِ جنگ میں بدل دے گا , اور بھارت کسی طورپر بھی " لداخ " نہیں کھونا چاہیے گا۔ پھر اگر بھارت " لداخ " کھو بیٹھا تو چین اور بھارت کے درمیان مزید اور شدید خونریز جنگ کا امکان بڑھ جائےگا ۔ بھارت جانتاہے کہ دوسرے  پڑوسی ممالک پاکستان , نیپال , بنگلہ دیش اور سری لنکا میں سے کسی کے ساتھ بھی بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں ہیں۔ ایسےمیں چین سے مزید سرحدی تنازعات بھارت پر شدید دباؤ کا باعث بنیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :