
تاریخی اعتبار سے میرے آبائی شہر
جمعرات 8 جولائی 2021

عائشہ نور
(جاری ہے)
گوجرخان اور اس کے گردونواح میں کچھ آثارِ قدیمہ بھی موجود ہیں ، جوکہ خطہ پوٹھوہار کا اہم تاریخی ورثہ ہیں ۔
قلعے کے اندر حضرت عبدالحکیم رحمتہ اللہ کا مزار مبارک بھی موجود ہے۔ جب آپ عرب سے براستہ ایران تبلیغ اسلام کےلیےہندوستان تشریف لائے تواس وقت یہ علاقہ ریاست آزاد جموں و کشمیر کے زیرِ تسلط تھا۔
گوجرخان ، ضلع راولپنڈی کی ایک تحصیل ہے ۔ گوجرخان کو خطہ پوٹھوہار کا قلب بھی کہا جاتاہے۔ یہاں کے رہائشیوں کی مادری زبان " پوٹھوہاری" ہے ۔ گوجرخان نسبتاًایک عام سا ، چھوٹا اور ترقی پذیر شہر سمجھا جاتاہے ۔ البتہ حالیہ برسوں کے دوران شہر کے خدوخال میں کافی بہتری آئی ہے ۔ شہر کے انفراسٹرکچر ، اور تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سہولیات بہتر ہوئی ہیں ، جس میں نجی شعبے کا کردار خاصا اہمیت کا حامل ہے۔تاہم میری ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ گوجرخان شہر سے منسلک دیہی علاقوں کو بھی مثالی ترقی کا موقع ملے ، اور وہاں بھی بچوں کےلیے نئے اسکول اور صحت کے بنیادی مراکز قائم ہوں ۔گوجرخان پنجاب کی سب سے بڑی تحصیل ہے ، جس میں 33 یونین کونسلیں شامل ہیں ۔ اگر ان آبادیوں میں یکساں طورپرتعلیم اور صحت کی مثالی سہولیات مہیا کردی جائیں تو اس میں شک نہیں کہ گوجرخان کے دیہات ملک بھر کیلئے " ماڈل گاؤں" کے طورپر دیکھے جائیں گے۔ اس کےلیے حکومتی سرپرستی کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کوبھی اپنے حصے کا کردار ضرور نبھانا چاہئے۔ گوجرخان شہر اور اس ملحقہ دیہات کا موازنہ اگر ملک کے دیگرپسماندہ علاقوں سے کیاجائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گوجرخان شہر اب خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکاہے ۔ البتہ ترقی کے سفر کی یہ محض شروعات ہیں ، ہمیں اپنی ترجیحات میں وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ میری یہ خواہش ہے کہ گوجرخان کو ضلع کا درجہ ملے ۔گوجرخان شہر اور ملحقہ دیہات کی کل آبادی کم و بیش آٹھ لاکھ افراد پر مشتمل ہے ۔ لہذٰا گوجرخان میں ایک شاندار یونیورسٹی کے قیام کی اشد ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں گوجرخان کیلئے عوامی نمائندوں کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں ۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی کےباعث رہائشی علاقوں کی صفائی ستھرائی ، کھیل کے میدانوں اور پارکوں کےقیام، پینے کے صاف پانی، سڑکوں کی تعمیر ومرمت ، بجلی اور گیس کی سہولیات کی منصفانہ فراہمی میں رکاوٹیں درپیش رہی ہیں ، اور گوجرخان بھی انہی مسائل سے دوچار رہاہے، لہذٰا ان معاملات پر خاطرخواہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ نور کے کالمز
-
میرا حجاب ، اللہ کی مرضی!!!
منگل 15 فروری 2022
-
غلام گردش!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
صدائے کشمیر
اتوار 23 جنوری 2022
-
میرا سرمایہ ، میری اردو!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی
بدھ 29 دسمبر 2021
-
ثقافتی یلغار
پیر 20 دسمبر 2021
-
"سری لنکا ہم شرمندہ ہیں"
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
چالاکیاں !!!
ہفتہ 27 نومبر 2021
عائشہ نور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.