
اقتدار کے ایوانوں سے۔۔۔
بدھ 24 جون 2020

چوہدری عامر عباس
دوسری طرف گزشتہ روز وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے ایک انٹرویو کے ذریعے ایک دھواں دار انٹری ماری ہے. وفاقی وزیر نے اپنی ہی حکومت کے چند لوگوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح حکومت چلائی جا رہی ہے اس طرح سول بالادستی نہیں آ سکتی. فواد چوہدری نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیراعظم نے وزراء کو معاملات درست کرنے کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا ہے. پارٹی کے اندرونی اختلافات پر بھی انھوں نے کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر جب وزیر خزانہ تھے تو جہانگیر ترین نے انھیں فارغ کروایا. اسی طرح بعد میں اسد عمر نے جہانگیر ترین کو فارغ کروایا. پارٹی کے اندرونی اختلافات کی یہ خبریں اگرچہ پہلے بھی چلتی رہتی تھیں لیکن حالیہ انٹرویو سے اس کی شدت کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے. سیاسی جماعت کے اراکین کے درمیان اختلافات چلتے رہتے ہیں، یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا حسن ہوتے ہیں. لیکن جب اختلافات اس نہج پر پہنچ جائیں تو یہ بعض دفعہ خطرناک صورتحال بھی اختیار کر جاتے ہیں. حالیہ انٹرویو سے تو بادی النظری میں یہی لگتا ہے کہ پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات عروج پر ہیں. اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر جہانگیر ترین اور اسد عمر کو بنیادی حیثیت حاصل ہے. حکومت سازی میں جہانگیر ترین کا کلیدی کردار رہا ہے. سب جانتے ہیں کہ انھوں نے مضبوط امیدواروں اور جیتنے والے آزاد اراکین کی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت ممکن بنائی جس سے عمران خان کیلئے وزیراعظم بننا ممکن ہوا. اسد عمر بھی شروع دن سے عمران خان کے ساتھی رہے ہیں اور عمران خان اپنی الیکشن مہم کے دوران اکثر اسد عمر کا ذکر بہت مثبت انداز میں کیا کرتے تھے. اگر ہم ان دونوں کو عمران خان کے بازو کہیں تو یہ بیجا نہ ہو گا. اگر دونوں بازؤں کے درمیان ہی شروع دن سے تال میل نہ ہو گا تو عمران خان کیلئے مشکلات میں مزید اضافہ کا باعث بنے گا اور لامحالہ مشکلات پیدا ہو بھی رہی ہیں. جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئے دو سال ہونے کو آئے ہیں لیکن ابھی تک گورننس کے مسائل جوں کے توں ہیں. بالخصوص پنجاب میں تاحال گوں مہ گوں کی صورتحال ہے. وفاق میں وزیراعظم کے پاس مشیروں کی فوج ظفر موج موجود ہے مگر پھر بھی ایک غیر یقینی صورتحال ہے. اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ مشیر الیکٹیڈ نہیں ہیں جس سے الیکٹیڈ لوگوں کے اندر ایک بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے.
فواد چوہدری کے حالیہ انٹرویو سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر ایک کھینچا تانی کی صورتحال ہے جس سے نہ صرف حکومت کو خطرہ ہے بلکہ عوام کیلئے بھی سخت نقصان دہ ہے. پی ٹی آئی جب تک اپنے اندرونی اختلافات سے باہر نہیں نکلے گی وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے کیسے کام کر سکتی ہے. دن گزرنے کیساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان کیلئے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں. ہر ہفتے کوئی نہ کوئی مسئلہ جنم لے لیتا ہے. تشویشناک بات تو یہ ہے کہ اس ساری صورتحال میں عوام کہاں کھڑی ہے. ایک جمہوری نظام میں طاقت کا مرکز و محور عوام ہوا کرتے ہیں. عوامی مسائل کا حل ترجیح ہوا کرتی ہے. لیکن یہاں نام نہاد جمہوری نظام میں کم از کم مجھے تو کچھ ایسا نظر نہیں آتا. اگر ہم مندرجہ بالا تمام باتوں کو مدنظر رکھیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت کو باہر سے ذیادہ خود اپنے اندر سے خطرہ ہے. اپنے اندرونی اختلافات سے خطرہ ہے. دوسرا یہ کہ پاکستان کے سیاسی نظام کے ڈھانچے میں بہت سی خرابیاں نظر آتی ہے جو دراصل ان تمام مسائل کی جڑ ہیں جس کی وجہ سے آج تک کوئی بھی جمہوری حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کر سکی. اگر اس پورے نظام کو بدلا نہ گیا تو کوئی بھی سیاسی جماعت ڈیلیور نہیں کر پائے گی اور عوامی مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.